الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
غیر محرم کے شکار کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي قتادة انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فتخلف مع بعض اصحابه وهم محرمون وهو غير محرم فراوا حمارا وحشيا قبل ان يراه فلما راوه تركوه حتى رآه ابو قتادة فركب فرسا له فسالهم ان يناولوه سوطه فابوا فتناوله فحمل عليه فعقره ثم اكل فاكلوا فندموا فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه. قال: «هل معكم منه شيء؟» قالوا: معنا رجله فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم فاكلها وفي رواية لهما: فلما اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «امنكم احد امره ان يحمل عليها؟ او اشار إليها؟» قالوا: لا قال: «فكلوا ما بقي من لحمها» وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَخَلَّفَ مَعَ بَعْضِ أَصْحَابِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَوْا حِمَارًا وَحْشِيًّا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ فَلَمَّا رَأَوْهُ تَرَكُوهُ حَتَّى رَآهُ أَبُو قَتَادَةَ فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ فَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا فَتَنَاوَلَهُ فَحَمَلَ عَلَيْهِ فَعَقَرَهُ ثُمَّ أَكَلَ فَأَكَلُوا فَنَدِمُوا فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ. قَالَ: «هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟» قَالُوا: مَعَنَا رِجْلُهُ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم فَأكلهَا وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَمِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا؟ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحمهَا»
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (حدیبیہ کے سال) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے تو وہ اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے، وہ حالت احرام میں تھے جبکہ وہ خود حالت احرام میں نہیں تھے، انہوں نے میرے دیکھنے سے پہلے ایک جنگلی گدھا دیکھا، جب انہوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا حتی کہ ابوقتادہ نے اسے دیکھ لیا، وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور ان (اپنے ساتھیوں) سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے اس کا کوڑا پکڑا دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا، انہوں نے خود اسے لیا اور اس پر حملہ کر دیا اور اسے زخمی کر دیا، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے اسے کھایا، لیکن انہیں ندامت و پریشانی ہوئی، جب وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس کا کوئی حصہ تمہارے پاس ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اس کا ایک پاؤں ہمارے پاس ہے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے لیا اور اسے کھایا۔ اور صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے: جب وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کسی نے اسے کہا تھا کہ اس پر حملہ کرو؟ یا اس کی طرف اشارہ کیا ہو؟ انہوں نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا جو گوشت باقی بچا ہے اسے کھاؤ۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2854) و مسلم (57. 1196/58)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.