English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

4. بَابُ صَيْدِ الْقَوْسِ:
باب: تیرکمان سے شکار کرنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: Q5478
وَقَالَ الْحَسَنُ، وإِبْرَاهِيمُ، إِذَا ضَرَبَ صَيْدًا فَبَانَ مِنْهُ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ لَا تَأْكُلُ الَّذِي بَانَ وَكُلْ سَائِرَهُ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِذَا ضَرَبْتَ عُنُقَهُ أَوْ وَسَطَهُ فَكُلْهُ، وَقَالَ الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدٍ: اسْتَعْصَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ حِمَارٌ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَضْرِبُوهُ حَيْثُ تَيَسَّرَ دَعُوا مَا سَقَطَ مِنْهُ وَكُلُوهُ.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ جب کسی شخص نے بسم اللہ کہہ کر تیر یا تلوار سے شکار کو مارا اور اس کی وجہ سے شکار کا ہاتھ یا پاؤں جدا ہو گیا تو جو حصہ جدا ہو گیا وہ نہ کھاؤ اور باقی کھا لو اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ جب شکار کی گردن پر یا اس کے درمیان میں مارو تو کھا سکتے ہو اور اعمش نے زید سے روایت کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی آل کے ایک شخص سے ایک نیل گائے بھڑک گئی تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ جہاں ممکن ہو سکے وہیں اسے زخم لگائیں (اور کہا کہ) گورخر کا جو حصہ (مارتے وقت) کٹ کر گر گیا ہو اسے تم چھوڑ دو اور باقی کھا سکتے ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: Q5478]

اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5478
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ:" قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ؟ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ فَمَا يَصْلُحُ لِي؟ قَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا، وَكُلُوا فِيهَا وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ہم سے عبداللہ بن یزید مقبری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ربیعہ بن یزید دمشقی نے خبر دی، انہیں ابوادریس عائذ اللہ خولانی نے، انہیں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں تو کیا ہم ان کے برتن میں کھا سکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہوتا ہے۔ میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا نہیں ہے اور اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا ہے تو اس میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے جو اہل کتاب کے برتن کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں اس کے سوا کوئی اور برتن مل سکے تو اس میں نہ کھاؤ لیکن تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن کو خوب دھو کر اس میں کھا سکتے ہو اور جو شکار تم اپنی تیر کمان سے کرو اور (تیر پھینکتے وقت) اللہ کا نام لیا ہو تو (اس کا شکار) کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور شکار خود ذبح کیا ہو تو اسے کھا سکتے ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5478]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں