الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
أَحَادِيثُ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر 288
حدیث نمبر: 288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
288 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا امية بن صفوان بن عبد الله بن صفوان الجمحي قال سمعت جدي عبد الله بن صفوان في إمارة ابن الزبير بالحجر يقول: سمعت حفصة تقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «ليؤمن هذا البيت جيش يغزونه حتي إذا كانوا ببيداء من الارض خسف باوسطهم، فينادي اولهم آخرهم فلا يفلت منهم احد إلا الشريد الذي يخبر عنهم» فقال رجل لجدي: فاشهد انك لم تكذب علي حفصة وان حفصة لم تكذب علي رسول الله صلي الله عليه وسلم قال سفيان: وكان عمير بن قيس يحدثه عن امية وكنت لا اجترئ ان اساله عنه، كان يجالس خالد بن محمد وعبد الله بن شيبة وكانوا من اكبر قريش يومئذ وكانوا يجلسون في سوق الليل وهم يومئذ علي باب المسجد، واستعانني امية انظر له خالد بن محمد فما ادري وجدته له ام لا، فلما استعانني اجترات عليه فسالته فحدثني به288 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أُمَيَّةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ الْجُمَحِيُّ قَالَ سَمِعْتُ جَدِّي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ صَفْوَانَ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ بِالْحِجْرِ يَقُولُ: سَمِعْتُ حَفْصَةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَيُؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ حَتَّي إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ، فَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ فَلَا يُفْلِتُ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ» فَقَالَ رَجُلٌ لِجَدِّي: فَاشْهَدْ أَنَّكَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَي حَفْصَةَ وَأنَّ حَفْصَةَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ عُمَيْرُ بْنُ قَيْسٍ يُحَدِّثُهُ عَنْ أُمَيَّةَ وَكُنْتُ لَا أَجْتَرِئُ أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْهُ، كَانَ يُجَالِسُ خَالِدَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَيْبَةَ وَكَانُوا مِنْ أَكْبَرِ قُرَيْشٍ يَوْمَئِذٍ وَكَانُوا يَجْلِسُونَ فِي سُوقِ اللَّيْلِ وَهُمْ يَوَمَئِذٍ عَلَي بَابِ الْمَسْجِدِ، وَاسْتَعَانَنِي أُمَيَّةُ أَنْظُرُ لَهُ خَالِدَ بْنَ مُحَمَّدٍ فَمَا أَدْرِي وَجَدْتُهُ لَهُ أَمْ لَا، فَلَمَّا اسْتَعَانَنِي اجْتَرَأْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ
288- ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ایک لشکر اس گھر پر حملہ کرنے کے ارادے سے ضرور آئے گا یہاں تک کہ جب وہ کھلے میدان میں پہنچیں گے تو ان کے درمیانی حصے کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، تو ان کے ابتدائی حصے کے لوگ پیچھے والوں کو بلند آواز میں پکاریں گے پھر ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں بچے گا صرف وہ شخص بچے گا، جو الگ ہوکر چل رہا تھا اور وہی (دوسرے) لوگوں کو ان لوگوں کے بارے میں بتائے گا۔
راوی کہتے ہیں: ایک صاحب نے میرے دادا کو یہ کہا: میں اس بات کی گواھی دیتا ہوں کہ آپ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے یہ بات غلط بیان نہیں کی ہے اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے غلط بات بیان نہیں کی ہے۔
سفیان کہتے ہیں: عمیر بن قیس نے روایس امیہ سے کے حوالے سے نقل کی ہے، لیکن مجھے یہ جرأت نہیں ہوئی کہ میں ان سے اس حوالے سے دریافت کروں وہ خالد بن محمد اور عبداللہ بن شعبہ کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے یہ اس زمانے میں قریش کے اکابرین میں سے تھے اور یہ لوگ رات کے بازار میں بیٹھا کرتے تھے جو ان دنوں مسجد کے دروازے پر منعقد ہوتا تھا، تو امیہ نے مجے سے مدد طلب کی کہ میں نے کے لئے خالد بن محمد سے گنجائش حاصل کروں مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا مجھے ان کے لئے یہ چیز مل جائے گی کہ نہیں ملے گی لیکن جب انہوں نے مجھ سے مدد طلب کی، تو اس حواسے سے جرأت ہوئی تو میں نے ان سے سوال کیا، تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح واخرجه مسلم فى الفتن 2883، وابن ماجه فى الفتن 4063، وأحمد فى المسند 25883، والحاكم فى المستدرك 8440، والنسائي فى الكبرى 2777 , 2778، والأزرقي فى أخبار مكة 318، والفاكهي فى أخبار مكة 724، والطبراني فى الكبير 20627 , 20638» ‏‏‏‏

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.