الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
The Book of Al-Hudud
12. بَابُ كَرَاهِيَةِ الشَّفَاعَةِ فِي الْحَدِّ، إِذَا رُفِعَ إِلَى السُّلْطَانِ:
باب: جب حدی مقدمہ حاکم کے پاس پہنچ جائے پھر سفارش کرنا منع ہے بلکہ گناہ عظیم ہے۔
(12) Chapter. Intercession is not recommended in the matter of legal punishment after the case has been filed with the authorities.
حدیث نمبر: 6788
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" ان قريشا اهمتهم المراة المخزومية التي سرقت، فقالوا: من يكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومن يجترئ عليه، إلا اسامة بن زيد، حب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اتشفع في حد من حدود الله، ثم قام فخطب، قال: يا ايها الناس إنما ضل من قبلكم، انهم كانوا إذا سرق الشريف تركوه، وإذا سرق الضعيف فيهم اقاموا عليه الحد، وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد صلى الله عليه وسلم سرقت، لقطع محمد يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّتْهُمُ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ، إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَتْ، لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی، قریش کے لوگوں کے لیے اہمیت اختیار کر گیا اور انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ میں کون بات کر سکتا ہے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سوا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارے ہیں اور کوئی آپ سے سفارش کی ہمت نہیں کر سکتا؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ کی حدوں میں سفارش کرنے آئے ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اس لیے گمراہ ہو گئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا ہاتھ ضرور کاٹ ڈالتے۔

Narrated `Aisha: The Quraish people became very worried about the Makhzumiya lady who had committed theft. They said, "Nobody can speak (in favor of the lady) to Allah's Apostle and nobody dares do that except Usama who is the favorite of Allah's Apostle. " When Usama spoke to Allah's Apostle about that matter, Allah's Apostle said, "Do you intercede (with me) to violate one of the legal punishment of Allah?" Then he got up and addressed the people, saying, "O people! The nations before you went astray because if a noble person committed theft, they used to leave him, but if a weak person among them committed theft, they used to inflict the legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad committed theft, Muhammad will cut off her hand.!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 779


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.