الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقِرَاضِ
کتاب: قراض کے بیان میں
2. بَابُ مَا يَجُوزُ فِي الْقِرَاضِ
جس طرح مضاربت درست ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1401Q1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وجه القراض المعروف الجائز ان ياخذ الرجل المال من صاحبه على ان يعمل فيه، ولا ضمان عليه، ونفقة العامل في المال، في سفره من طعامه وكسوته، وما يصلحه بالمعروف، بقدر المال إذا شخص في المال، إذا كان المال يحمل ذلك. فإن كان مقيما في اهله، فلا نفقة له من المال، ولا كسوة.
قال مالك: ولا باس بان يعين المتقارضان كل واحد منهما صاحبه على وجه المعروف، إذا صح ذلك منهما. قال مالك: ولا باس بان يشتري رب المال ممن قارضه بعض ما يشتري من السلع إذا كان ذلك صحيحا على غير شرط.
قال مالك: فيمن دفع إلى رجل، وإلى غلام له مالا قراضا يعملان فيه جميعا، إن ذلك جائز لا باس به، لان الربح مال لغلامه، لا يكون الربح للسيد حتى ينتزعه منه، وهو بمنزلة غيره من كسبه.
قَالَ مَالِكٌ: وَجْهُ الْقِرَاضِ الْمَعْرُوفِ الْجَائِزِ أَنْ يَأْخُذَ الرَّجُلُ الْمَالَ مِنْ صَاحِبِهِ عَلَى أَنْ يَعْمَلَ فِيهِ، وَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ، وَنَفَقَةُ الْعَامِلِ فِي الْمَالِ، فِي سَفَرِهِ مِنْ طَعَامِهِ وَكِسْوَتِهِ، وَمَا يُصْلِحُهُ بِالْمَعْرُوفِ، بِقَدْرِ الْمَالِ إِذَا شَخَصَ فِي الْمَالِ، إِذَا كَانَ الْمَالُ يَحْمِلُ ذَلِكَ. فَإِنْ كَانَ مُقِيمًا فِي أَهْلِهِ، فَلَا نَفَقَةَ لَهُ مِنَ الْمَالِ، وَلَا كِسْوَةَ.
قَالَ مَالِكٌ: وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُعِينَ الْمُتَقَارِضَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَلَى وَجْهِ الْمَعْرُوفِ، إِذَا صَحَّ ذَلِكَ مِنْهُمَا. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَشْتَرِيَ رَبُّ الْمَالِ مِمَّنْ قَارَضَهُ بَعْضَ مَا يَشْتَرِي مِنَ السِّلَعِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ صَحِيحًا عَلَى غَيْرِ شَرْطٍ.
قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنْ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ، وَإِلَى غُلَامٍ لَهُ مَالًا قِرَاضًا يَعْمَلَانِ فِيهِ جَمِيعًا، إِنَّ ذَلِكَ جَائِزٌ لَا بَأْسَ بِهِ، لِأَنَّ الرِّبْحَ مَالٌ لِغُلَامِهِ، لَا يَكُونُ الرِّبْحُ لِلسَّيِّدِ حَتَّى يَنْتَزِعَهُ مِنْهُ، وَهُوَ بِمَنْزِلَةِ غَيْرِهِ مِنْ كَسْبِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مضاربت اس طور پر درست ہے کہ آدمی ایک شخص سے روپیہ لے اس شرط پر کہ محنت کرے گا، لیکن اگر نقصان ہو تو اس پر ضمان نہ ہوگا، اور مضاربت کا خرچ سفر کی حالت میں کھانے پینے سواری کا دستور کے موافق اسی مال میں سے دیا جائے گا، نہ کہ اقامت کی حالت میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مضارب رب المال کی مدد کرے، یا رب المال کی دستور کے موافق بغیر شرط کے تو درست ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر رب المال ایک غیر شخص اور ایک اپنے غلام کو مال دے مضاربت کے طور پر اس شرط سے کہ دونوں محنت کریں تو درست ہے، اور غلام کے حصّہ کا نفع غلام کے پاس رہے گا، مگر جب مولیٰ اس سے لے لے تو مولیٰ کا ہوجائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1401Q2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1401Q3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1401Q4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.