سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
45. بَابُ: الاِنْتِفَاعِ بِالْعِلْمِ وَالْعَمَلِ بِهِ
باب: علم سے نفع اٹھانے اور اس پر عمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 256M
قَالَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل: قَالَ عَمَّارٌ: لَا أَدْرِي مُحَمَّدٌ، أَوْ أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ.
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ایک دوسری سند سے (حدیث کے راوی ابن سیرین) کے بارے میں راوی کا تردد بھی بیان کیا ہے کہ وہ محمد بن سیرین ہے یا انس بن سیرین۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 256M]
وضاحت: (مصباح الزجاجۃ، تحت رقم: ۱۰۳) د/عوض شہری کے نسخہ میں یہ عبارت نہیں ہے جب کہ مصری نسخہ میں یہ یہاں، اور بعد میں نمبر (۲۵) کے بعد ہے، یہاں پر اس نص کا وجود غلط معلوم ہوتا ہے، اس کا مقام نمبر (۲۵۷) کے بعد ہی صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 257
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ ، عَنْ نَهْشَلٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ صَانُوا الْعِلْمَ وَوَضَعُوهُ عِنْدَ أَهْلِهِ لَسَادُوا بِهِ أَهْلَ زَمَانِهِمْ، وَلَكِنَّهُمْ بَذَلُوهُ لِأَهْلِ الدُّنْيَا لِيَنَالُوا بِهِ مِنْ دُنْيَاهُمْ فَهَانُوا عَلَيْهِمْ، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا هَمَّ آخِرَتِهِ كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا، لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهَا هَلَكَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا اگر اہل علم علم کی حفاظت کرتے، اور اس کو اس کے اہل ہی کے پاس رکھتے تو وہ اپنے زمانہ والوں کے سردار ہوتے، لیکن ان لوگوں نے دنیا طلبی کے لیے اہل دنیا پر علم کو نچھاور کیا، تو ان کی نگاہوں میں ذلیل ہو گئے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اپنی تمام تر سوچوں کو ایک سوچ یعنی آخرت کی سوچ بنا لیا، تو اللہ تعالیٰ اس کے دنیاوی غموں کے لیے کافی ہو گا، اور جس کی تمام تر سوچیں دنیاوی احوال میں پریشان رہیں، تو اللہ تعالیٰ کو کچھ پرواہ نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہو جائے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 257]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9169، ومصباح الزجاجة: 105) (ضعیف)» (اس سند میں نہشل متروک ہے راوی، مناکیر روایت کرتا ہے، اس لئے حدیث کا پہلا ٹکڑا ضعیف ہے، لیکن حدیث کا دوسرا ٹکڑا: «من جعل الهموم» شواہد کی وجہ سے حسن ہے، جو اسی سند سے مؤلف کے یہاں کتاب الزہد (4106) میں آ رہا ہے، نیز ملاحظہ ہو: كتاب الزهد لوكيع بن الجراح، تحقیق دکتور عبد الرحمن الفریوائی)
وضاحت: ۱؎: یعنی اس حالت میں اللہ تعالیٰ اس سے اپنی مدد اٹھا لے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
وانظر الحديث الآتي (4106)
نهشل بن سعيد: متروك،كذبه إسحاق بن راهويه (تقريب: 7198)
وروي ابن أبي عاصم في الزھد (166) بسند صحيح عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰه ﷺ: ((من جعل الھموم ھمًا واحدًا كفاه اللّٰه ھمه من أمر دنياه وآخرته وجعل غناه في قلبه ومن تشعبت به الھموم فلا يبالي اللّٰه في أي أودية الدنيا ھلك)) و ھذا يغني عنه۔
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
إسناده ضعيف جدًا
وانظر الحديث الآتي (4106)
نهشل بن سعيد: متروك،كذبه إسحاق بن راهويه (تقريب: 7198)
وروي ابن أبي عاصم في الزھد (166) بسند صحيح عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰه ﷺ: ((من جعل الھموم ھمًا واحدًا كفاه اللّٰه ھمه من أمر دنياه وآخرته وجعل غناه في قلبه ومن تشعبت به الھموم فلا يبالي اللّٰه في أي أودية الدنيا ھلك)) و ھذا يغني عنه۔
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
حدیث نمبر: 257M
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: حَدَّثَنَا حَازِمُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ، وَكَانَ ثِقَةً، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ بِإِسْنَادِهِ.
ابن نمیر نے معاویہ نصری ثقہ سے اس اسناد سے اسی طرح حدیث روایت کی۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 257M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «(مصباح الزجاجة: 105، ط، مصریہ، وموطا امام مالک/ الجامعة الإسلامیة)»
قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 258
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ ، وَأَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْهُنَائِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ الْهُنَائِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ، أَوْ أَرَادَ بِهِ غَيْرَ اللَّهِ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے غیر اللہ کے لیے علم طلب کیا، یا اللہ کے علاوہ کی (رضا مندی) چاہی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم کو بنا لے“۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 258]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/العلم 6 (2655)، (تحفة الأشراف: 6712) (ضعیف)» (خالد بن دریک کا سماع ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نہیں ہے، اس لئے یہ روایت انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2655)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
إسناده ضعيف
ترمذي (2655)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
حدیث نمبر: 259
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَاصِمٍ الْعَبَّادَانِيُّ ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ مَيْمُونٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَشْعَثَ بْنَ سَوَّارٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاهُوا بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِتُمَارُوا بِهِ السُّفَهَاءَ، أَوْ لِتَصْرِفُوا وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْكُمْ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَهُوَ فِي النَّارِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث و تکرار کرنے یا لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے نہ سیکھو، جس نے ایسا کیا اس کا ٹھکانا جہنم میں ہو گا“۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 259]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3382، ومصباح الزجاجة: 106) (حسن)» (سند میں ''بشیر بن میمون'' متروک ومتہم اور ''اشعث بن سوار'' دونوں ضعیف ہیں، اس لئے یہ سند سخت ضعیف ہے، لیکن شواہد ومتابعات کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تخريج اقتضاء العلم، للخطیب البغدادی: 100- 102، وصحيح الترغيب: 106-110)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
ضعيف
قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف ‘‘ بشير بن ميمون: متروك متھم (تقريب: 725) وأشعث بن سوار: ضعيف
وللحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
ضعيف
قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف ‘‘ بشير بن ميمون: متروك متھم (تقريب: 725) وأشعث بن سوار: ضعيف
وللحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
حدیث نمبر: 260
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْأَسَدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، وَيُجَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، وَيَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ جَهَنَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے علم کو علماء پر فخر کرنے، اور بیوقوفوں سے بحث و تکرار کرنے، اور لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے سیکھا، اللہ اسے جہنم میں داخل کرے گا“۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 260]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14337، ومصباح الزجاجة: 107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/338) (حسن)» (سند میں ''عبد اللہ بن سعید المقبری'' ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کے بناء پر حدیث صحیح ہے، کما تقدم)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
ضعيف
قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف۔لإ تفاقھم علٰي ضعف عبد اللّٰه بن سعيد ‘‘ وھو متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
ضعيف
قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف۔لإ تفاقھم علٰي ضعف عبد اللّٰه بن سعيد ‘‘ وھو متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385

