صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
21. بَابُ فَضْلِ مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى:
باب: جس شخص کی رات کو آنکھ کھلے پھر وہ نماز پڑھے اس کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1154
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي أَوْ دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ، فَإِنْ تَوَضَّأَ وَصَلَّى قُبِلَتْ صَلَاتُهُ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ولید بن مسلم نے امام اوزاعی سے خبر دی، کہا کہ مجھ کو عمیر بن ہانی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے جنادہ بن ابی امیہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبادہ بن صامت نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو بیدار ہو کر یہ دعا پڑھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شىء قدير. الحمد لله، وسبحان الله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله» (ترجمہ) ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کے لیے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کی ذات پاک ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی کو گناہوں سے بچنے کی طاقت ہے نہ نیکی کرنے کی ہمت“ پھر یہ پڑھے «اللهم اغفر لي» (ترجمہ) اے اللہ! میری مغفرت فرما“۔ یا (یہ کہا کہ) کوئی دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر اگر اس نے وضو کیا (اور نماز پڑھی) تو نماز بھی مقبول ہوتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1154]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1155
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي الْهَيْثَمُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُصُّ فِي قَصَصِهِ وَهُوَ يَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ أَخًا لَكُمْ لَا يَقُولُ الرَّفَثَ يَعْنِي بِذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ:" وَفِينَا رَسُولُ اللَّهِ يَتْلُو كِتَابَهُ إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ أَرَانَا الْهُدَى بَعْدَ الْعَمَى فَقُلُوبُنَا بِهِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ يَبِيتُ يُجَافِي جَنْبَهُ عَنْ فِرَاشِهِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْمُشْرِكِينَ الْمَضَاجِعُ" , تَابَعَهُ عُقَيْلٌ، وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ وَالْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا کہ مجھ کو ہیثم بن ابی سنان نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ اپنے وعظ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کر رہے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تمہارے بھائی نے (اپنے نعتیہ اشعار میں) یہ کوئی غلط بات نہیں کہی۔ آپ کی مراد عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اور ان کے اشعار سے تھی جن کا ترجمہ یہ ہے: ”ہم میں اللہ کے رسول موجود ہیں، جو اس کی کتاب اس وقت ہمیں سناتے ہیں جب فجر طلوع ہوتی ہے۔ ہم تو اندھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گمراہی سے نکال کر صحیح راستہ دکھایا۔ ان کی باتیں اسی قدر یقینی ہیں جو ہمارے دلوں کے اندر جا کر بیٹھ جاتی ہیں اور جو کچھ آپ نے فرمایا وہ ضرور واقع ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات بستر سے اپنے کو الگ کر کے گزارتے ہیں جبکہ مشرکوں سے ان کے بستر بوجھل ہو رہے ہوتے ہیں“۔ یونس کی طرح اس حدیث کو عقیل نے بھی زہری سے روایت کیا اور زبیدی نے یوں کہا سعید بن مسیب اور اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1155]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1156
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" رَأَيْتُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّ بِيَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ فَكَأَنِّي لَا أُرِيدُ مَكَانًا مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ إِلَيْهِ، وَرَأَيْتُ كَأَنَّ اثْنَيْنِ أَتَيَانِي أَرَادَا أَنْ يَذْهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَتَلَقَّاهُمَا مَلَكٌ , فَقَالَ: لَمْ تُرَعْ خَلِّيَا عَنْهُ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ خواب دیکھا کہ گویا ایک گاڑھے ریشمی کپڑے کا ایک ٹکڑا میرے ہاتھ ہے۔ جیسے میں جنت میں جس جگہ کا بھی ارادہ کرتا ہوں تو یہ ادھر اڑا کے مجھ کو لے جاتا ہے اور میں نے دیکھا کہ جیسے دو فرشتے میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے دوزخ کی طرف لے جانے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ ایک فرشتہ ان سے آ کر ملا اور (مجھ سے) کہا کہ ڈرو نہیں (اور ان سے کہا کہ) اسے چھوڑ دو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1156]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1157
فَقَصَّتْ حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى رُؤْيَايَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ.
میری بہن (ام المؤمنین) حفصہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا ایک خواب بیان کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بڑا ہی اچھا آدمی ہے کاش رات کو بھی نماز پڑھا کرتا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کے بعد ہمیشہ رات کو نماز پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1157]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1158
وَكَانُوا لَا يَزَالُونَ يَقُصُّونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا، أَنَّهَا فِي اللَّيْلَةِ السَّابِعَةِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيهَا فَلْيَتَحَرَّهَا مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ".
بہت سے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے خواب بیان کئے کہ شب قدر (رمضان کی) ستائیسویں رات ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم سب کے خواب رمضان کے آخری عشرے میں (شب قدر کے ہونے پر) متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے شب قدر کی تلاش ہو وہ رمضان کے آخری عشرے میں ڈھونڈے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1158]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

