الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
14. بَابُ: الإِحْرَامِ
باب: احرام باندھنے اور (تلبیہ پکارنے) کا بیان۔
Chapter: The Ihram
حدیث نمبر: 2916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محرز بن سلمة العدني ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، حدثني عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا ادخل رجله في الغرز واستوت به راحلته، اهل من عند مسجد ذي الحليفة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا پاؤں رکاب میں رکھتے اور اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی، تو آپ ذو الحلیفہ کی مسجد کے پاس سے لبیک پکارتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8032، ومصباح الزجاجة: 1028)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 2 (1514)، 28 (1552)، 29 (1553)، صحیح مسلم/الحج 3 (1187)، سنن النسائی/الحج 56 (2759)، موطا امام مالک/الحج 8 (23)، مسند احمد (2/17، 18، 29، 36، 37)، سنن الدارمی/المناسک 82 (1970) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 4؍295)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تلبیہ پکارنے کے سلسلے میں صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں نماز ظہرکے بعد تلبیہ پکارا، اور اونٹنی پر سوار ہوئے تو دوبارہ تلبیہ پکارا، اسی طرح جب آپ مقام بیدا میں پہنچے تو وہاں بھی تلبیہ پکارا، آپ کے ساتھ حج کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت تھی ہر صحابی ہر جگہ موجود نہیں رہا، اس لیے جس نے جیسا سنا روایت کر دیا لیکن دوسرے کی نفی نہیں کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2917
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، وعمر بن عبد الواحد ، قالا: حدثنا الاوزاعي ، عن ايوب بن موسى ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال:" إني عند ثفنات ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم عند الشجرة، فلما استوت به قائمة، قال: لبيك بعمرة وحجة معا، وذلك في حجة الوداع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" إِنِّي عِنْدَ ثَفِنَاتِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ قَائِمَةً، قَالَ: لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحِجَّةٍ مَعًا، وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مقام شجرہ (ذو الحلیفہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاؤں کے پاس تھا، جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے کہا: «لبيك بعمرة وحجة معا» میں عمرہ و حج دونوں کی ایک ساتھ نیت کرتے ہوئے حاضر ہوں، یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 452، ومصباح الزجاجة: 1029)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/183، 225) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.