سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
--. بَابُ:
باب:
حدیث نمبر: 1557
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: كَانَ لِأَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَانِ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا , فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ , قَالَ:" كَانَ لَكُمْ يَوْمَانِ تَلْعَبُونَ فِيهِمَا , وَقَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگوں کے لیے سال میں دو دن ایسے ہوتے تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ سے ہجرت کر کے) مدینہ آئے تو آپ نے فرمایا: ”تمہارے لیے دو دن تھے جن میں تم کھیل کود کیا کرتے تھے (اب) اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کے بدلہ ان سے بہتر دو دن دے دیئے ہیں: ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا عید الاضحی کا دن“۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1557]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 593)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 245 (1134)، مسند احمد 3/103، 178، 235، 250 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

