الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
29. باب بَيَانِ مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ 
29. باب: اس حدیث کا بیان کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر کافر نہ ہو جانا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار جميعا، عن محمد بن جعفر ، عن شعبة . ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن علي بن مدرك ، سمع ابا زرعة يحدث، عن جده جرير ، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع: استنصت الناس، ثم قال: " لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ ، سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ جَدِّهِ جَرِيرٍ ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: اسْتَنْصِتِ النَّاسَ، ثُمَّ قَالَ: " لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ".
ابو زرعہ (ہرم بن عمرو بن جریر بن عبد ا للہ البجلی) نے اپنے دادا حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر مجھ سے فرمایا: لوگوں کو چپ کراؤ۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى العلم، باب: الانصاف للعلماء برقم (121) وفي المغازي، باب: حجة الوداع برقم (4143) وفي الديات، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَمَنْ أَحْيَاهَا ﴾ برقم (6475) وفى الفتن، باب: قول النبى صلى الله عليه وسلم: ((لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض)) برقم (6669) والنسائي فى ((المجتبى)) 128/7 فى التحريم، باب: تحريم القتل - وابن ماجه فى ((سننه)) فى الفتن باب: ((لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض)) برقم (3942) انظر ((التحفة)) برقم (3236)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
معاذ بن معاذ نے شعبہ سے، انہوں نے واقد بن محمد سے، انہوں نے اپنےوالد سے، ا نہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کے مطابق روایت کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الادب، باب: ما جاء فى قول الرجل: ويلك برقم (5814) وفى الحدود، باب: ظهر المؤمن حمى الا فى حد او حق مطولا برقم (6403) وفي الديات باب قول الله تعالى ﴿ وَمَنْ أَحْيَاهَا ﴾ برقم (6474) وفي الفتن، باب: قول النبى صلى الله عليه وسلم: ((لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب يبعضكم رقاب بعض)) برقم (6666) وابوداؤد فى ((سننه)) فى السنة، باب: الدليل على زيادة الايمان ونقصانه برقم (4686) والنسائي فى ((المجتبى)) 126/7 فى التحريم، باب: تحريم القتل برقم (4136) وابن ماجه فى ((سننه)) فى الفتن، باب: لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض برقم (3943) انظر ((التحفة)) برقم (7418)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو بكر بن خلاد الباهلي ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن واقد بن محمد بن زيد ، انه سمع اباه يحدث، عن عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في حجة الوداع: " ويحكم، او قال: ويلكم، لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض ".وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: " وَيْحَكُمْ، أَوَ قَالَ: وَيْلَكُمْ، لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے واقد بن محمد بن زید سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا، وہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: تم پر افسوس ہوتا ہے (یا فرمایا: تمہارے لیے تباہی ہو گی) تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: تم پر تعجب اور حیرت ہے یا فرمایا: تم پر افسوس ہے! میرے بعد کافر وں کی طرح ایک دوسرے کی گردنیں نہ مارنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث الذى قبله (221)»
حدیث نمبر: 226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، قال: حدثني عمر بن محمد ، ان اباه حدثه، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث شعبة، عن واقد.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ، عَنْ وَاقِدٍ.
عبد اللہ بن وہب نے کہا: ہمیں عمر بن محمد نے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے انہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح شعبہ نے واقد سے بیان کی ہے۔
امام صاحبؒ نے ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث قبل السابق برقم (221)» ‏‏‏‏
30. باب إِطْلاَقِ اسْمِ الْكُفْرِ عَلَى الطَّعْنِ فِي النَّسَبِ وَالنِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ:
30. باب: نسب میں طعن کرنے والے اور میت پر نوحہ کرنے والے پر کفر کا اطلاق۔
Chapter: Use of the word Kufr with regard to slandering people's lineage and wailing
حدیث نمبر: 227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له، حدثنا ابي ، ومحمد بن عبيد كلهم، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اثنتان في الناس هما بهم كفر، الطعن في النسب، والنياحة على الميت ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اثْنَتَانِ فِي النَّاسِ هُمَا بِهِمْ كُفْرٌ، الطَّعْنُ فِي النَّسَبِ، وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں دو باتیں ہیں، وہ دونوں ان میں کفر (کی بقیہ عادتیں) ہیں: (کسی کے) نسب پر طعن کرنا اور میت پر نوحہ کرنا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی دو باتیں ان میں کفر کی ہیں، نسب میں طعن کرنا اور میّت پر نوحہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12458)»
31. باب تَسْمِيَةِ الْعَبْدِ الآبِقِ كَافِرًا:
31. باب: بھاگے ہوئے غلام کو کافر کہنے کا بیان۔
Chapter: Calling a runaway slave a kafirg
حدیث نمبر: 228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن منصور بن عبد الرحمن ، عن الشعبي ، عن جرير انه سمعه، يقول: " ايما عبد ابق من مواليه، فقد كفر حتى يرجع إليهم "، قال منصور: قد والله روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولكني اكره ان يروى عني هاهنا بالبصرة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: " أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ مِنْ مَوَالِيهِ، فَقَدْ كَفَرَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ "، قَالَ مَنْصُورٌ: قَدْ وَاللَّهِ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يُرْوَى عَنِّي هَاهُنَا بِالْبَصْرَةِ.
منصور بن عبدالرحمٰن نے شعبی سےروایت کی، انہوں نے کہا کہ میں جریر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: جو غلام اپنے مالکوں سے بھاگ گیا، اس نےکفر کا ارتکاب کیا یہاں تک کہ ان کی طرف لوٹ آئے۔ (نہ یہ کہ دوبارہ مسلمان ہو۔) منصور نے کہا: اللہ کی قسم! یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ہے لیکن میں ناپسند کرتا ہوں کہ یہاں (بصرہ میں) مجھ سےیہ (اس طرح مرفوعاً) روایت کی جائے۔ (کیونکہ بصرہ کےخارجی اس سے مطلق کفر کا استدلال کریں گے۔)
حضرت جریر ؓ سے روایت ہے کہ (جو غلام اپنے مالکوں سے بھاگ گیا اس نے کفر کا ارتکاب کیا یہاں تک کہ ان کی طرف لوٹ آئے) منصور کا قول ہے: اللہ کی قسم! یہ روایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی گئی ہے، لیکن یہاں بصرہ میں، میں اس کو بیان کرنا پسند نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد فى ((سننه)) فى الحدود، باب: الحكم فيمن ارتد بلفظ: ((اذا ابق العبد الى الشـرك فــقــد حـل دمـه)) بـرقــم (4360) والنسائي فى ((المجتبي)) 103/7-104 فى التحريم، باب: الاختلاف على ابي اسحاق موقوفا - وأخرجه فى 102/7 فى التحريم، باب: العبد بابق الى ارض الشرك وذكر اختلاف الفاظ الناقلين لخبر جرير فى ذلك الاكتلاف على الشعبي موقوفا - انظر ((التحفة)) برقم (3217)»
حدیث نمبر: 229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن داود ، عن الشعبي ، عن جرير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما عبد ابق، فقد برئت منه الذمة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا عَبْدٍ أَبَقَ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ ".
داؤد نے شعبی سے، انہوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو غلام بھگوڑا ہو گیا تو اس (کے تحفظ) سے (اسلامی معاشرے اور حکومت کی) ذمہ داری ختم ہو گئی۔
حضرت جریر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو غلام بھگوڑا ہو گیا تو وہ ذمہ داری سے نکل گیا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (225)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا جرير ، عن مغيرة ، عن الشعبي ، قال: كان جرير بن عبد الله يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا ابق العبد، لم تقبل له صلاة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: كَانَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ ".
مغیرہ نے شعبی سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کرتے تھے: جب غلام بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ (جس طرح حرام کھانے والے کی نماز قبول نہیں ہوتی۔)
حضرت جریربن عبداللہ ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلمسے روایت کرتے تھےکہ: جب غلام بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث قبل السابق برقم (225)» ‏‏‏‏
32. باب بَيَانِ كُفْرِ مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِالنَّوْءِ:
32. باب: اس شخص کے کفر کا بیان جو کہے کہ بارش ستاروں کی گردش ہوتی ہے۔
Chapter: Clarifying the Kufr of one who says: "We got rain because of the stars."
حدیث نمبر: 231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن صالح بن كيسان ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن زيد بن خالد الجهني ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح بالحديبية في إثر السماء، كانت من الليل، فلما انصرف، اقبل على الناس، فقال: هل تدرون ماذا قال ربكم؟ قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: قال: " اصبح من عبادي مؤمن بي وكافر، فاما من قال مطرنا بفضل الله ورحمته، فذلك مؤمن بي، كافر بالكوكب، واما من قال مطرنا بنوء كذا وكذا، فذلك كافر بي، مؤمن بالكوكب ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي إِثْرِ السَّمَاءِ، كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: قَالَ: " أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ، فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي، كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي، مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ ".
حضرت زید بن جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر رات کو ہونے والی بارش کے بعد، ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ انہوں نےجواب دیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (آج) میرے بندوں میں سے کوئی مجھ پر ایمان لانےو الا اور (کوئی میرےساتھ) کفر کرنے والا ہو گیا۔ جس نے یہ کہا ہے کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کےفضل اور رحمت سےبارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان رکھنے والا اور ستارے کے ساتھ کفر کرنے والا ہے اور جس نے کہا کہ ہم پر فلاں فلاں ستارے (کےغروب و طلوع ہونے) کی وجہ سے بارش ہوئی ہے تو وہ میرے ساتھ کفر کرنے والا اور ستارے پر ایمان رکھنے والا ہے
حضرت زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر صبح کی جماعت کرائی، جب کہ رات کو بارش ہو چکی تھی۔ آپؐ سلام پھیر کر لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور پوچھا: کیا جانتے ہو تمھارے رب نے کیا فرمایا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے جواب دیا: اللہ اور اس کے رسولؐ کو ہی زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "میرے بندوں میں سے کچھ کی صبح مجھ پر ایمان پہ ہوئی، اور بعض کی میرے ساتھ کفر پر۔ جس نے تو یہ کہا کہ ہم پر بارش اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت کے باعث ہوئی تو اس نے مجھ پر ایمان رکھا اور ستارے کے ساتھ کفر کیا اور جس نے یہ کہا ہم پر فلاں فلاں ستارے کے غروب و طلوع سے ہوئی ہے، اس نے میرے ساتھ کفر کا برتاؤ کیا اور ستاروں پر ایمان رکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الصلاة، باب: يستقبل الامام الناس اذا سلم برقم (810) وفي الاستسقاء، باب: قول الله تعالى ﴿وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ﴾ برقم (991) وفي المغازی باب: غزوة الحديبية مطولا برقم (3916) وفى التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿يُرِيدُونَ أَن يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ﴾ برقم (7064) وابوداؤد في ((سننه)) في الطلب، باب: في النجوم برقم (3906) والنسائي في ((المجتبى)) 3/ 165 في الاستسقاء، باب: كراهية الاستمطار بالكوكب برقم (1524) انظر ((التحفة)) برقم (3757)»
حدیث نمبر: 232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، وعمرو بن سواد العامري ، ومحمد بن سلمة المرادي ، قال المرادي: حدثنا عبد الله بن وهب ، عن يونس ، وقال الآخران: اخبرنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب ، قال: حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الم تروا إلى ما قال ربكم؟ قال: " ما انعمت على عبادي من نعمة، إلا اصبح فريق منهم بها كافرين، يقولون الكواكب وبالكواكب ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، ومحمد بن سلمة المرادي ، قَالَ الْمُرَادِيُّ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، وَقَالَ الآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى مَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالَ: " مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ، إِلَّا أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ الْكَوَاكِبُ وَبِالْكَوَاكِبِ ".
عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نےحدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے رب عز وجل نے کیا فرمایا؟ اس نے فرمایا: جو نعمت بھی میں بندوں کو دیتا ہوں تو ان میں سے ایک گروہ (سے تعلق رکھنے والے لوگ) اس (نعمت) کے سبب سے کفرکرنے والےہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں: فلاں ستارے (نے یہ نعمت دی ہے) یا فلاں فلاں ستاروں کے سبب سے (ملی ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمھیں معلوم نھیں کہ تمھارے رب نے کیا فرمایا؟ اس نے فرمایا: جو نعمت بھی میں بندوں کو دیتا ہوں تو ایک گروہ اس کی نا شکری کرتا ہے، کہتا ہے: وہ فلاں ستارے یا ستاروں سے حاصل ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 165/3 في الاستسقاء، باب: كراهية الاستمطار بالكوكب انظر۔ ((التحفة)) برقم (14113)»

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.