الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
44. بَابُ: الصُّوَرِ فِي الْبَيْتِ
44. باب: گھر میں تصاویر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Images in the house
حدیث نمبر: 3649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابن عباس , عن ابي طلحة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ أَبِي طَلْحَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس گھر میں فرشتے نہیں داخل ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3225)، 17 (3322)، المغازي 12 (4002)، اللباس 88 (5949)، 92 (5958)، صحیح مسلم/اللباس 26 (2106)، سنن ابی داود/اللباس 48 (4153)، سنن الترمذی/الأدب 44 (2804)، سنن النسائی/الصید والذبائح 11 (4287)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 57 (5349)، (تحفة الأشراف: 3779)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 3 (6)، مسند احمد (4/28، 29، 30) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: وہ کتے جو کھیت اورجائداد کی رکھوالی، یا شکار کے لئے ہوں اس ممانعت کے حکم سے مستثنیٰ ہیں، اور تصویر سے بے جان چیزوں کی تصویریں مستثنیٰ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا غندر , عن شعبة , عن علي بن مدرك , عن ابي زرعة , عن عبد الله بن نجي , عن ابيه , عن علي بن ابي طالب , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه كلب ولا صورة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 90 (227)، اللباس 48 (4152)، سنن النسائی/الطہارة 168 (262)، الصید 11 (4286)، (تحفة الأشراف: 10291)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83، 104)، سنن الدارمی/الاستئذان 34 (2705) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی رحمت کے فرشتے جو مسلمان اور سچے مومنوں کے پاس شوق اور محبت کی وجہ سے آتے ہیں وہ اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں کتا یا مورت ہو، مطلب یہ ہے کہ فرشتوں کو ان چیزوں سے نفرت ہے اور اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں کہ جہاں کتا یا مورت ہو وہاں فرشتہ مطلق داخل ہی نہیں ہوتا، اگرچہ اس کو حکم دے دیا گیا ہو، ورنہ لازم آتا ہے جس کوٹھری میں کتا یا تصویر ہو وہاں کوئی نہ مرے کیونکہ موت کا فرشتہ اس کوٹھری کے اندر نہ آ سکے گا، واضح رہے یہ فرشتوں کے شوق و محبت سے اور اللہ کی رحمت لے کر گھر میں داخل ہونے کی بات ہے ورنہ جب ان کو حکم الہی ہوتا ہے تو کتا اور مورت کیا پاخانہ اور غلاظت خانہ میں بھی جا کر روح قبض کر لیتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 3651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا علي بن مسهر , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن عائشة , قالت: واعد رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل عليه السلام في ساعة ياتيه فيها فراث عليه , فخرج النبي صلى الله عليه وسلم فإذا هو بجبريل قائم على الباب , فقال:" ما منعك ان تدخل" , قال: إن في البيت كلبا , وإنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: وَاعَدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فِي سَاعَةٍ يَأْتِيهِ فِيهَا فَرَاثَ عَلَيْهِ , فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ بِجِبْرِيلَ قَائِمٌ عَلَى الْبَابِ , فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ" , قَالَ: إِنَّ فِي الْبَيْتِ كَلْبًا , وَإِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے وقت میں آنے کا وعدہ کیا جس میں وہ آیا کرتے تھے، لیکن آنے میں دیر کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، دیکھا تو جبرائیل علیہ السلام دروازے پر کھڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آپ کو اندر آنے سے کس چیز نے باز رکھا؟ فرمایا: گھر میں کتا ہے، اور ہم لوگ ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتے اور تصویریں ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17761، ومصباح الزجاجة: 1267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عثمان الدمشقي , حدثنا الوليد , حدثنا عفير بن معدان , حدثنا سليم بن عامر , عن ابي امامة , ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته , ان زوجها في بعض المغازي ," فاستاذنته ان تصور في بيتها نخل , فمنعها او نهاها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ , حَدَّثَنَا عُفَيْرُ بْنُ مَعْدَانَ , حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُ , أَنَّ زَوْجَهَا فِي بَعْضِ الْمَغَازِي ," فَاسْتَأْذَنَتْهُ أَنْ تُصَوِّرَ فِي بَيْتِهَا نَخْلَ , فَمَنَعَهَا أَوْ نَهَاهَا".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا کہ اس کا شوہر کسی جنگ میں گیا ہوا ہے، اور اپنے گھر میں کھجور کے درخت کی تصویر بنانے کی اجازت طلب کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرما دیا یا روک دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4873) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عفیر بن معدان ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
45. بَابُ: الصُّوَرِ فِيمَا يُوطَأُ
45. باب: تصویروں کو پامال اور روندی جانے والی جگہوں میں رکھنے کا بیان۔
Chapter: Images on items that are stepped on
حدیث نمبر: 3653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن اسامة بن زيد , عن عبد الرحمن بن القاسم , عن ابيه , عن عائشة , قالت: سترت سهوة لي تعني: الداخل بستر فيه تصاوير , فلما قدم النبي صلى الله عليه وسلم هتكه , فجعلت منه منبوذتين:" فرايت النبي صلى الله عليه وسلم متكئا على إحداهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: سَتَرْتُ سَهْوَةً لِي تَعْنِي: الدَّاخِلَ بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ , فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَتَكَهُ , فَجَعَلْتُ مِنْهُ مَنْبُوذَتَيْنِ:" فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى إِحْدَاهُمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے روشن دان پر پردہ ڈالا یعنی اندر سے، پردے میں تصویریں تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو آپ نے اسے پھاڑ ڈالا، میں نے اس سے دو تکیے بنا لیے پھر میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ایک تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17427، ومصباح الزجاجة: 1268)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المظالم 32 (2479، 2476)، اللباس 91 (5954، 5955)، الأدب 75 (6109)، (بدون ذکرالصلاة في المواضع الثلاثة) صحیح مسلم/اللباس 26 (2107)، سنن النسائی/القبلة 12 (762)، الزینة من المجتبیٰ 57 (5356)، مسند احمد (6/174)، سنن الدارمی/الاستئذان 33 (2704) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسامہ بن زید ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، کمافی التخریج)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے نقشی تصویر کی بھی حرمت نکلتی ہے، اور بعضوں نے کہا آپ کا یہ فعل حرمت کی وجہ سے نہ تھا، بلکہ آپ ﷺ نے نبوت کے خاندان میں دنیا کی زیب و زینت اور آرائستگی کو برا سمجھا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
46. بَابُ: الْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ
46. باب: سرخ زین پوش کا بیان۔
Chapter: The saddle cushions that are red
حدیث نمبر: 3654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا ابو الاحوص , عن ابي إسحاق , عن هبيرة , عن علي , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن خاتم الذهب , وعن الميثرة" , يعني: الحمراء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ هُبَيْرَةَ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ , وَعَنِ الْمِيثَرَةِ" , يَعْنِي: الْحَمْرَاءَ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے اور گدے استعمال کرنے سے منع فرمایا یعنی سرخ ریشمی گدے زین پوش۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 11 (4051)، سنن الترمذی/الأدب 45 (2808)، سنن النسائی/الزینة 43 (5168)، (تحفة الأشراف: 10304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/93، 104، 127، 132، 133، 137) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
47. بَابُ: رُكُوبِ النُّمُورِ
47. باب: چیتے کی کھال سواری پر رکھ کر بیٹھنے کا بیان۔
Chapter: Riding on leopard skins
حدیث نمبر: 3655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا زيد بن الحباب , حدثنا يحيى بن ايوب , حدثني عياش بن عباس الحميري , عن ابي حصين الحجري الهيثم , عن عامر الحجري , قال: سمعت ابا ريحانة صاحب النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم" ينهى عن ركوب النمور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ , حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْحِمْيَرِيُّ , عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ الْحَجْرِيِّ الْهَيْثَمِ , عَنْ عَامِرٍ الْحَجْرِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَيْحَانَةَ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنْ رُكُوبِ النُّمُور".
ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چیتوں کی کھال پر سواری کرنے سے منع فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 11 (4049)، سنن النسائی/الزینة 20 (5094)، 27 (5113، 5114، 5115)، (تحفة الأشراف: 12039)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/134)، سنن الدارمی/الاستئذان 20 (2690) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (بعد کی حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن ابي المعتمر , عن ابن سيرين , عن معاوية , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى عن ركوب النمور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ , عَنْ ابْنِ سِيرِينَ , عَنْ مُعَاوِيَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ".
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چیتوں کی کھال پر سواری کرنے سے منع فرماتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 43 (4129)، (تحفة الأشراف: 11439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/93، 94) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ یہ زینت اور فخر کی چیز ہے، اور اس لئے بھی کہ یہ غیر مسلموں کا لباس ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.