الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
حدیث نمبر: 3187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر بن المفضل، عن يونس، عن الحسن، عن صعصعة بن معاوية، قال: لقيت ابا ذر، قال: قلت حدثني، قال: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من عبد مسلم ينفق من كل مال له زوجين في سبيل الله، إلا استقبلته حجبة الجنة كلهم يدعوه إلى ما عنده" , قلت: وكيف ذلك؟ قال:" إن كانت إبلا فبعيرين وإن كانت بقرا فبقرتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ، قَالَ: قُلْتُ حَدِّثْنِي، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُنْفِقُ مِنْ كُلِّ مَالٍ لَهُ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا اسْتَقْبَلَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ كُلُّهُمْ يَدْعُوهُ إِلَى مَا عِنْدَهُ" , قُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ:" إِنْ كَانَتْ إِبِلًا فَبَعِيرَيْنِ وَإِنْ كَانَتْ بَقَرًا فَبَقَرَتَيْنِ".
صعصہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میری ملاقات ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو میں نے ان سے کہا: مجھ سے آپ کوئی حدیث بیان کیجئے، تو انہوں نے کہا: اچھا (پھر کہا:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی مسلمان اللہ کے راستے میں اپنا ہر مال جوڑا جوڑا کر کے خرچ کرتا ہے تو جنت کے سبھی دربان اس کا استقبال کریں گے اور ہر ایک کے پاس جو کچھ ہو گا انہیں دینے کے لیے اسے بلائیں گے، (صعصعہ کہتے ہیں) میں نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ تو انہوں نے کہا: اگر اونٹ رکھتا ہو تو دو اونٹ دیئے ہوں، اور گائیں رکھتا ہو تو دو گائیں دی ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11924)، مسند احمد (5/151، 159153، 164)، سنن الدارمی/الجہاد 13 (2447) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کی کچھ وضاحت فرمائیے کہ ہر قسم کے مال سے جوڑا دینے کا کیا مطلب ہے؟

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن ابي النضر، قال: حدثنا ابو النضر، قال: حدثنا عبيد الله الاشجعي، عن سفيان الثوري، عن الركين الفزاري، عن ابيه، عن يسير ابن عميلة، عن خريم بن فاتك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من انفق نفقة في سبيل الله، كتبت له بسبع مائة ضعف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ الرُّكَيْنِ الْفَزَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يُسَيْرِ ابْنِ عَمِيلَةَ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كُتِبَتْ لَهُ بِسَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ".
خریم بن فاتک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے میں کچھ خرچ کیا اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے یہاں سات سو گنا بڑھا کر لکھا گیا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 4 (1625)، (تحفة الأشراف: 3526)، مسند احمد (4/322، 345، 346) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
46. بَابُ: فَضْلِ الصَّدَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
46. باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Charity In The Cause Of Allah
حدیث نمبر: 3189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن خالد، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن سليمان، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني، عن ابي مسعود، ان رجلا تصدق بناقة مخطومة في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لياتين يوم القيامة بسبع مائة ناقة مخطومة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلًا تَصَدَّقَ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَأْتِيَنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِسَبْعِ مِائَةِ نَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ".
ابومسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مہار والی ایک اونٹنی اللہ کے راستے میں صدقہ میں دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن (اس ایک اونٹنی کے بدلہ میں) سات سو مہار والی اونٹنیوں کے (ثواب) کے ساتھ آئے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 37 (1892)، (تحفة الأشراف: 9987)، مسند احمد (4/221 و5/274) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3190
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد، عن ابي بحرية، عن معاذ بن جبل، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" الغزو غزوان: فاما من ابتغى وجه الله، واطاع الإمام، وانفق الكريمة، وياسر الشريك، واجتنب الفساد، كان نومه ونبهه اجرا كله، واما من غزا رياء وسمعة وعصى الإمام، وافسد في الارض، فإنه لا يرجع بالكفاف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الْغَزْوُ غَزْوَانِ: فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الْإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ، وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، كَانَ نَوْمُهُ وَنُبْهُهُ أَجْرًا كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنْ غَزَا رِيَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَى الْإِمَامَ، وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ، فَإِنَّهُ لَا يَرْجِعُ بِالْكَفَافِ".
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد دو طرح کے ہیں: ایک جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا اللہ کی رضا و خوشنودی کا طالب ہو، امام (سردار) کی اطاعت کرے، اپنی پسندیدہ چیز اللہ کے راستے میں خرچ کرے، اپنے شریک کو سہولت پہنچائے، اور فساد سے بچے تو اس کا سونا، و جاگنا سب کچھ باعث اجر ہو گا۔ دوسرا جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا ریاکاری اور شہرت کے لیے جہاد کرے، امیر (سردار و سپہ سالار) کی نافرمانی کرے اور زمین میں فساد پھیلائے تو وہ برابر سرابر نہیں لوٹے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد25 (2515)، (تحفة الأشراف: 11329)، موطا امام مالک/الحج 18 (43) (موقوفا) مسند احمد (5/234)، سنن الدارمی/الجہاد 25 (2461)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4200 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے کچھ ثواب نہیں ملے گا، بلکہ ہو سکتا ہے الٹا اسے عذاب ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن
47. بَابُ: حُرْمَةِ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ
47. باب: مجاہدین کی بیویوں کی عزت و حرمت کا بیان۔
Chapter: The Sanctity Of The Wives Of The Mujahidin
حدیث نمبر: 3191
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حسين بن حريث، ومحمود بن غيلان واللفظ لحسين، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم، وما من رجل يخلف في امراة رجل من المجاهدين فيخونه فيها، إلا وقف له يوم القيامة، فاخذ من عمله ما شاء فما ظنكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَاللَّفْظُ لِحُسَيْنٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَخْلُفُ فِي امْرَأَةِ رَجُلٍ مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فَيَخُونُهُ فِيهَا، إِلَّا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَخَذَ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ فَمَا ظَنُّكُمْ".
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد میں جانے والوں کی بیویوں کی عزت و حرمت جہاد میں نہ جانے والوں کے لیے ان کی ماؤں کی عزت و حرمت جیسی ہے ۱؎ جو شخص مجاہدین کی بیویوں کی حفاظت و نگہداشت کے لیے گھر پر رہا اور اس نے کسی مجاہد کی بیوی کے ساتھ خیانت کی تو اسے قیامت کے دن روک رکھا جائے گا، (یعنی اس کا حساب و کتاب اس وقت تک چکتا نہیں کیا جائے گا جب تک کہ) وہ مجاہد اس خائن کے اعمال کا ثواب جس قدر چاہے گا لے (نہ) لے گا۔ تو تمہارا کیا خیال ہے؟ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 39 (1897)، سنن ابی داود/الجہاد 12 (2496)، (تحفة الأشراف: 1933)، مسند احمد (5/352، 355) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مجاہدین کی بیویوں کی عزت و توقیر جہاد پر نہ جانے والوں پر واجب ہے۔ ۲؎: کیا وہ اس کے لیے کچھ چھوڑے گا؟ وہ تو اس کی ساری نیکیاں لے لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
48. بَابُ: مَنْ خَانَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ
48. باب: غازی کی بیوی کے ساتھ خیانت کرنے والے کا بیان۔
Chapter: The One Who Betrays A Warrior With His Wife
حدیث نمبر: 3192
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا حرمي بن عمارة، قال: حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم، وإذا خلفه في اهله فخانه قيل له يوم القيامة هذا خانك في اهلك، فخذ من حسناته ما شئت فما ظنكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَإِذَا خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ فَخَانَهُ قِيلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَا خَانَكَ فِي أَهْلِكَ، فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ فَمَا ظَنُّكُمْ".
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویاں گھروں پر بیٹھ رہنے والوں کے لیے ویسی ہی حرام ہیں جیسی ان کی مائیں ان کے حق میں حرام ہیں۔ اگر وہ (مجاہد) کسی کو گھر پر (دیکھ بھال کے لیے) چھوڑ گیا اور اس نے اس کی (امانت میں) خیانت کی۔ تو قیامت کے دن اس (مجاہد) سے کہا جائے گا (یہ ہے تیرا مجرم) یہ ہے جس نے تیری بیوی کے تعلق سے تیرے ساتھ خیانت کی ہے۔ تو تو اس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) تمہارا کیا گمان ہے (کیا وہ کچھ باقی چھوڑے گا؟)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3191 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3193
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا قعنب كوفي، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين في الحرمة كامهاتهم، وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في اهله إلا نصب له يوم القيامة، فيقال: يا فلان هذا فلان فخذ من حسناته ما شئت" , ثم التفت النبي صلى الله عليه وسلم إلى اصحابه فقال:" ما ظنكم ترون يدع له من حسناته شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَعْنَبٌ كُوفِيٌّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ فِي الْحُرْمَةِ كَأُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ إِلَّا نُصِبَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: يَا فُلَانُ هَذَا فُلَانٌ فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ" , ثُمَّ الْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ:" مَا ظَنُّكُمْ تُرَوْنَ يَدَعُ لَهُ مِنْ حَسَنَاتِهِ شَيْئًا".
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویوں کی حرمت گھر پر بیٹھ رہنے والوں پر ویسی ہی ہے جیسی ان کی ماؤں کی حرمت ان پر ہے، اگر گھر پر بیٹھ رہنے والے کسی شخص کو کسی مجاہد نے اپنی غیر موجودگی میں اپنی بیوی بچوں کی دیکھ بھال سونپ دی، (اور اس نے اس کے ساتھ خیانت کی) تو قیامت کے دن اسے کھڑا کیا جائے گا اور پکار کر کہا جائے گا: اے فلاں! یہ فلاں ہے (تمہارا مجرم آؤ اور) اس کی نیکیوں میں سے جتنا چاہو لے لو، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ اس کی نیکیوں میں سے کچھ باقی چھوڑے گا؟۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3191 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3194
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جاهدوا بايديكم، والسنتكم، واموالكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَاهِدُوا بِأَيْدِيكُمْ، وَأَلْسِنَتِكُمْ، وَأَمْوَالِكُمْ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد کرو اپنے ہاتھوں سے، اپنی زبانوں سے، اور اپنے مالوں کے ذریعہ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3098 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسلام کی ترویج و اشاعت، حفاظت و دفاع کے لیے طاقت و تلوار اور زبان و قلم کے استعمال میں اور مال و دولت کے خرچ میں دریغ نہ کرو، مال اور ہاتھ سے جہاد کا مطلب بالکل واضح ہے، زبان سے جہاد کا مطلب یہ ہے کہ زبان سے جہاد کے فضائل بیان کئے جائیں اور لوگوں کو اس پر ابھارنے کے ساتھ انہیں اس کی رغبت دلائی جائے۔ قلم اور خطابت کے ذریعہ اسلامی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کا جواب دیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3195
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو محمد موسى بن محمد هو الشامي، قال: حدثنا ميمون بن الاصبغ، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: انبانا شريك، عن ابي إسحاق، عن القاسم بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن عبد الله رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه امر بقتل الحيات، وقال:" من خاف ثارهن فليس منا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ مُوسَى بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ الشَّامِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ الْأَصْبَغِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ، وَقَالَ:" مَنْ خَافَ ثَأْرَهُنَّ فَلَيْسَ مِنَّا".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا: جو ان کے بدلے (اور انتقام و قصاص) سے ڈرے (اور ان کو نہ مارے) وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب174 (5249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3196
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا جعفر بن عون، عن ابي عميس، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عاد جبرا، فلما دخل سمع النساء يبكين، ويقلن كنا نحسب وفاتك قتلا في سبيل الله، فقال:" وما تعدون الشهادة إلا من قتل في سبيل الله، إن شهداءكم إذا لقليل القتل في سبيل الله شهادة والبطن شهادة، والحرق شهادة، والغرق شهادة، والمغموم يعني الهدم شهادة، والمجنوب شهادة، والمراة تموت بجمع شهيدة، قال رجل: اتبكين ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد؟ قال:" دعهن فإذا وجب فلا تبكين عليه باكية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ جَبْرًا، فَلَمَّا دَخَلَ سَمِعَ النِّسَاءَ يَبْكِينَ، وَيَقُلْنَ كُنَّا نَحْسَبُ وَفَاتَكَ قَتْلًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ:" وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ إِلَّا مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِنَّ شُهَدَاءَكُمْ إِذًا لَقَلِيلٌ الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ، وَالْحَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْمَغْمُومُ يَعْنِي الْهَدِمَ شَهَادَةٌ، وَالْمَجْنُوب شَهَادَةٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ، قَالَ رَجُلٌ: أَتَبْكِينَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ؟ قَالَ:" دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ عَلَيْهِ بَاكِيَةٌ".
عبداللہ بن جبر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبر رضی اللہ عنہ کی عیادت (بیمار پرسی) کے لیے تشریف لائے، جب گھر میں (اندر) پہنچے تو آپ نے عورتوں کے رونے کی آواز سنی۔ وہ کہہ رہی تھیں: ہم جہاد میں آپ کی شہادت کی تمنا کر رہے تھے (لیکن وہ آپ کو نصیب نہ ہوئی)۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم شہید صرف اسی کو سمجھتے ہو جو جہاد میں قتل کر دیا جائے؟ اگر ایسی بات ہو تو پھر تو تمہارے شہداء کی تعداد بہت تھوڑی ہو گی۔ (سنو) اللہ کے راستے میں مارا جانا شہادت ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنا شہادت ہے، جل کر مرنا شہادت ہے، ڈوب کر مرنا شہادت ہے، (دیوار وغیرہ کے نیچے) دب کر مرنا شہادت ہے، ذات الجنب یعنی نمونیہ میں مبتلا ہو کر مرنا شہادت ہے، حالت حمل میں مر جانے والی عورت شہید ہے، ایک شخص نے کہا: تم سب رو رہی ہو جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوڑ دو انہیں کچھ نہ کہو۔ (انہیں رونے دو کیونکہ مرنے سے پہلے رونا منع نہیں ہے) البتہ جب انتقال ہو جائے تو کوئی رونے والی اس پر (زور زور سے) نہ روئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1847 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کوئی نوحہ کرنے والی اس پر نوحہ نہ کرے، رہ گیا دھیرے دھیرے رونا اور آنسو بہانا تو یہ ایک فطری عمل ہے اسلام اس سے نہیں روکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.