الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
37. بَابُ: كَمْ دِيَةُ الْكَافِرِ
37. باب: کافر کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Diyah For A Disbeliever
حدیث نمبر: 4810
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن محمد بن راشد، عن سليمان بن موسى وذكر كلمة معناها، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عقل اهل الذمة، نصف عقل المسلمين، وهم اليهود , والنصارى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَقْلُ أَهْلِ الذِّمَّةِ، نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ، وَهُمْ الْيَهُودُ , وَالنَّصَارَى".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذمیوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کی آدھی ہے، اور ذمیوں سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8714) مسند احمد (2/183، 224) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث صحیح ہے، اور اسی پر جمہور کا عمل ہے، حنفیہ کا قول ہے کہ مسلم کافر ذمی سب کی دیت (خون بہا) برابر ہے، ان کا استدلال «دیۃ المعاہد دیۃ الحر المسلم» سے ہے جو مرسل اور ضعیف ہے، جب کہ باب کی یہ حدیث صحیح ہے، اور اس کی حکمت یہ ہے کہ مسلم کو کافر پر برتری حاصل ہے جس کے اظہار کا یہ بھی ایک ذریعہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4811
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني اسامة بن زيد، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" عقل الكافر نصف عقل المؤمن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَقْلُ الْكَافِرِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُؤْمِنِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر کی دیت مومن کی دیت کی آدھی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 17 (1413)، (تحفة الأشراف: 8658) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن
38. بَابُ: دِيَةِ الْمُكَاتَبِ
38. باب: مکاتب غلام کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Diyah for a Mukatab
حدیث نمبر: 4812
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في المكاتب يقتل بدية الحر على قدر ما ادى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُكَاتَبِ يُقْتَلُ بِدِيَةِ الْحُرِّ عَلَى قَدْرِ مَا أَدَّى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب کے بارے میں حکم کیا کہ مکاتب غلام اگر قتل ہو جائے تو اس کی دیت اتنے حصے میں جو وہ بدل کتابت کے طور پر ادا کر چکا ہے آزاد کی دیت کے مثل ہو گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 22 (4581)، (تحفة الأشراف: 6242)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 35 (1259)، مسند احمد (1/222، 226، 260، 292، 363) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4813
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد الله بن يزيد، قال: حدثنا عثمان بن عبد الرحمن الطائفي، قال: حدثنا معاوية، عن يحيى بن ابي كثير، عن عكرمة، عن ابن عباس: ان نبي الله صلى الله عليه وسلم:" قضى في المكاتب ان يودى بقدر ما عتق منه دية الحر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى فِي الْمُكَاتَبِ أَنْ يُودَى بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ دِيَةَ الْحُرِّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب غلام کے بارے میں فیصلہ فرمایا: اس کی اتنے حصے کی دیت جس قدر وہ آزاد ہو چکا ہو آزاد کی دیت کے مثل ہو گی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4814
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يعلى، عن الحجاج الصواف، عن يحيى، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في المكاتب يودى بقدر ما ادى من مكاتبته دية الحر وما بقي دية العبد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُكَاتَبِ يُودَى بِقَدْرِ مَا أَدَّى مِنْ مُكَاتَبَتِهِ دِيَةَ الْحُرِّ وَمَا بَقِيَ دِيَةَ الْعَبْدِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب غلام کے بارے میں فیصلہ کیا کہ جس قدر اس نے مکاتبت کا بدل ادا کر دیا ہو، اتنے کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہو گی، اور جس کی ادائیگی باقی ہو اس کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہو گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4812 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4815
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عيسى بن النقاش، قال: حدثنا يزيد يعني ابن هارون، قال: انبانا حماد , عن قتادة , عن خلاس، عن علي، وعن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المكاتب يعتق بقدر ما ادى، ويقام عليه الحد بقدر ما عتق منه، ويرث بقدر ما عتق منه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ النَّقَّاشِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُكَاتَبُ يَعْتِقُ بِقَدْرِ مَا أَدَّى، وَيُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ، وَيَرِثُ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکاتب اسی قدر آزاد ہو گا جتنا اس نے بدلِ مکاتبت ادا کر دیا ہو اور اس پر حد بھی اسی قدر نافذ ہو گی جس قدر وہ آزاد ہو چکا ہو، اور وہ وارث بھی اسی قدر ہو گا جس قدر آزاد ہو چکا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10086)، وحدیث أیوب عن عکرمة، قد أخرجہ: سنن ابی داود/الدیات 22 (4582)، سنن الترمذی/البیوع 35 (1259)، (تحفة الأشراف: 5993) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4816
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا سعيد بن عمرو الاشعثي، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عكرمة، وعن يحيى بن ابي كثير , عن عكرمة، عن ابن عباس: ان مكاتبا قتل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فامر ان يودى ما ادى دية الحر , ومالا دية المملوك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَعَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ مُكَاتَبًا قُتِلَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَ أَنْ يُودَى مَا أَدَّى دِيَةَ الْحُرِّ , وَمَالًا دِيَةَ الْمَمْلُوكِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مکاتب کا قتل ہو گیا تو آپ نے حکم دیا کہ جتنا وہ بدل مکاتبت ادا کر چکا ہے اسی قدر اس کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہو گی، اور جس قدر آزاد نہیں ہوا ہے اسی کے مطابق اس کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہو گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4815 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
39. بَابُ: دِيَةِ جَنِينِ الْمَرْأَةِ
39. باب: عورت کے پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Diyah For A Woman's Fetus
حدیث نمبر: 4817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم , وإبراهيم بن يونس بن محمد , قالا: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا يوسف بن صهيب، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه: ان امراة خذفت امراة , فاسقطت ," فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم في ولدها خمسين شاة، ونهى يومئذ عن الخذف" ارسله ابو نعيم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتِ امْرَأَةً , فَأَسْقَطَتْ ," فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَلَدِهَا خَمْسِينَ شَاةً، وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنِ الْخَذْفِ" أَرْسَلَهُ أَبُو نَعِيمٍ.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے کی (دیت) پچاس بکریاں ۱؎ طے کیں اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرما دیا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابونعیم نے مرسلاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4578)، (تحفة الأشراف: 2006، 18884) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: سنن ابوداؤد میں اسی سند سے اس حدیث کے الفاظ ہیں پانچ سو بکریاں جیسا کہ اگلی روایت میں ہے پانچ سو کی طرح یہ لفظ بھی کسی راوی کا وہم معلوم ہوتا ہے، واضح رہے کہ مؤلف کی اگلی روایت کی طرح ابوداؤد کی روایت مرسل نہیں بلکہ مرفوع متصل ہے، (واللہ اعلم بالصواب)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يحيى، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا يوسف بن صهيب، قال: حدثني عبد الله بن بريدة: ان امراة خذفت امراة , فاسقطت المخذوفة، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم،" فجعل عقل ولدها خمس مائة من الغر، ونهى يومئذ عن الخذف". قال ابو عبد الرحمن: هذا وهم , وينبغي ان يكون اراد مائة من الغر، وقد روي النهي عن الخذف، عن عبد الله بن بريدة، عن عبد الله بن مغفل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَعِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ: أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتِ امْرَأَةً , فَأَسْقَطَتِ الْمَخْذُوفَةُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَجَعَلَ عَقْلَ وَلَدِهَا خَمْسَ مِائَةٍ مِنَ الْغُرِّ، وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنِ الْخَذْفِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا وَهْمٌ , وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ أَرَادَ مِائَةً مِنَ الْغُرِّ، وَقَدْ رُوِيَ النَّهْيُ عَنِ الْخَذْفِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ.
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا، پتھر لگی عورت کا حمل گر گیا، چنانچہ مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا، تو آپ نے اس بچے کی دیت پانچ سو بکریاں ۱؎ مقرر کیں، اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ وہم ہے، صحیح سو بکریاں ہیں، (پانچ سو نہیں) اور پتھر پھینکنے کی ممانعت سے متعلق حدیث عبداللہ بن بریدہ ہی کے واسطہ سے: عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد) (یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ روایت سے یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: اگلی روایات (رقم ۴۸۲۰ و ۴۸۲۱) میں ایک غرہ یعنی ایک غلام یا باندی کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے اس وقت ایک غلام یا باندی کی قیمت سو بکریوں کے مساوی ہوتی ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 4819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا كهمس، عن عبد الله بن بريدة , عن عبد الله بن مغفل انه راى رجلا يخذف، فقال: لا تخذف , فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان ينهى عن الخذف، او يكره الخذف". شك كهمس.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَخْذِفُ، فَقَالَ: لَا تَخْذِفْ , فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ، أَوْ يَكْرَهُ الْخَذْفَ". شَكَّ كَهْمَسٌ.
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو پتھر پھینکتے دیکھا تو کہا: مت پھینکو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پتھر پھینکنے سے منع فرماتے تھے، یا پتھر پھینکنا آپ کو پسند نہ تھا، یہ کہمس کا شک ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة الفتح 5 (4841)، الذبائح 5 (5479)، الأدب122(6220)، صحیح مسلم/الذبائح 10 (1954)، (تحفة الأشراف: 9659)، سنن ابن ماجہ/الصید 11 (3226)، مسند احمد 4/86 و5/ 56، 57، سنن الدارمی/المقدمة 40 (453) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.