- (فإنك نعم ما رايت. قاله لجابر حين اخبره بانه تزوج ثيبا لتخدم اخواته الصغار).- (فإنَّك نِعْمَ ما رأيتَ. قالَهُ لجابرٍ حينَ أخبَرَه بأَنَّه تزوَّج ثيباً لِتَخْدُمَ أَخواتِه الصِّغَارَ).
سیدنا جابر بن عبدللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”جابر کیا تیری بیوی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ سے شادی کی یا کنواری سے؟“ میں نے کہا: بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ کسی نوعمر لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی؟“ میں نے کہا: میرے والد آپ کے ساتھ فلاں غزوے میں شہید ہو گئے تھے، ان کی بچیاں تھیں، (چونکہ میں ان کا کفیل ہوں اس لیے) میں نے ناپسند کیا کہ ان کی طرح کی ہی ایک لڑکی سے نکاح کر لوں۔ میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کر لی تاکہ (میری بہنوں) کی جوئیں نکالے اور ان کی پھٹی پرانی قمیص سلائی کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے بہت اچھا سوچا۔“
- (في التي لم يرتع منها. قاله لعائشة رضي الله عنها).- (في التي لمْ يُرتعْ منها. قاله لعائشةَ رضي الله عنها).
سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے الله کے رسول! اگر آپ ایسی وادی میں نازل ہوں جہاں ایک درخت کو کھایا جاتا رہا ہو اور دوسرا درخت سالم ہو، آپ اپنے اونٹ کو کس درخت پر چرنے کے لئے چھوڑیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر جس کو بطور چارہ استعمال نہیں کیا گیا۔“ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کے علاوہ کسی کنواری عورت سے شادی نہیں کی۔
-" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدلع لسانه للحسن بن علي فيرى الصبي حمرة لسانه فيبهش إليه".-" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدلع لسانه للحسن بن علي فيرى الصبي حمرة لسانه فيبهش إليه".
سیدنا ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم حسن بن علی رضی الله عنہما کے لیے اپنی زبان باہر نکالتے، جب بچہ زبان کی سرخی دیکھتا تو وہ خوش ہو جاتا ہے۔
سیدہ حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی الله عنہا سے سوال کیا: کیا تو نے یہ بات رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ وہ جب بھی حدیث بیان کرتیں تو کہتی تھیں میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جواں عمر اور پردہ نشیں عورتوں کو نکالو، انہیں چاہئے کہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں اور حائضہ عورتیں مسلمان کی جائے نماز سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں۔“
-" وجب الخروج على كل ذات نطاق. يعني في العيدين".-" وجب الخروج على كل ذات نطاق. يعني في العيدين".
سیدنا عبدللہ بن رواحہ انصاری رضی الله عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عیدین کے لیے) ہر اس عورت پر نکلنا فرض ہے، جو کمربند باندھتی ہو یعنی بالغ ہو۔“
-" ليس على رجل طلاق فيما لا يملك ولا عتاق فيما لا يملك ولا بيع فيما لا يملك".-" ليس على رجل طلاق فيما لا يملك ولا عتاق فيما لا يملك ولا بيع فيما لا يملك".
سیدنا عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی کسی عورت کا مالک ہی نہ ہو، وہ اسے طلاق نہیں دے سکتا۔ جو آدمی کسی غلام کا مالک ہی نہ ہو، وہ اسے فروخت نہیں کر سکتا۔“
-" إن اعظم الذنوب عند الله رجل تزوج امراة فلما قضى حاجته منها طلقها وذهب بمهرها ورجل استعمل رجلا فذهب باجرته وآخر يقتل دابة عبثا".-" إن أعظم الذنوب عند الله رجل تزوج امرأة فلما قضى حاجته منها طلقها وذهب بمهرها ورجل استعمل رجلا فذهب بأجرته وآخر يقتل دابة عبثا".
سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑا گناہ (یعنی گنہگار) یہ ہیں: (۱) وہ آدمی، جس نے ایک عورت سے شادی کی، اس سے اپنی حاجت پوری کی، پھر اسے طلاق دے دی اور حق مہر ہڑپ کر گیا۔ (۲) وہ آدمی، جس نے کسی کو مزدوری پر لگایا اور اس کی اجرت خود نگل گیا اور (۳) وہ آدمی، جس نے کسی چوپائے کو بےفائدہ قتل کر دیا۔“
-" متعها، فإنه لابد من المتاع ولو نصف صاع من تمر".-" متعها، فإنه لابد من المتاع ولو نصف صاع من تمر".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا حفص بن مغیرہ رضی الله عنہ نے اپنی بیوی فاطمہ کو طلاق دی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور (ساری بات کی وضاحت کر دی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خاوند سے فرمایا: ”اس کو کچھ مال وغیرہ دے کر رخصت کرو۔“ اس نے کہا: میرے پاس تو اسے دینے کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ نہ کچھ (مال دے کر اسے) فائدہ پہنچانا تو ضروری ہے۔“ پھر فرمایا: ”تو اس کو مال وغیرہ دے کر رخصت کر، اگرچہ وہ کھجور کا نصف صاع ہو۔“