الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
--. عامل کے لئے کتنا مال جائز ہے
حدیث نمبر: 3751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن المستورد بن شداد قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «من كان لنا عاملا فليكتسب زوجة فإن لم يكن له خادم فليكتسب خادما فإن لم يكن له مسكن فليكتسب مسكنا» . وفي رواية: «من اتخذ غير ذلك فهو غال» . رواه ابو داود وَعَن المستَوْرِدِ بنِ شدَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ كَانَ لَنَا عَامِلًا فَلْيَكْتَسِبْ زَوْجَةً فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ خَادِمٌ فَلْيَكْتَسِبْ خَادِمًا فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَسْكَنٌ فَلْيَكْتَسِبْ مَسْكَنًا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مَنِ اتَّخَذَ غَيْرَ ذَلِكَ فَهُوَ غالٌّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص ہمارا عامل (حکمران، گورنر) ہو (اور اگر اس کی بیوی نہ ہو تو وہ بیت المال میں سے حق مہر ادا کر کے) شادی کر لے۔ اگر اس کا خادم نہ ہو تو وہ خادم خرید لے اور اگر اس کی رہائش نہ ہو تو وہ رہائش خرید لے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ ایک دوسری روایت میں ہے: جس نے اس کے علاوہ کچھ حاصل کیا تو وہ خیانت کرنے والا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2945)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. عامل کی خیانت کی مذمت
حدیث نمبر: 3752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عدي بن عميرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «يا ايها الناس من عمل منكم لنا على عمل فكتمنا منه مخيطا فما فوقه فهو غال ياتي به يوم القيامة» . فقام رجل من الانصار فقال: يا رسول الله اقبل عني عملك. قال: «وما ذاك؟» قال: سمعتك تقول: كذا وكذا قال: «وانا اقول ذلك من استعملناه على عمل فليات بقليله وكثيره فما اوتي منه اخذه وما نهي عنه انتهى» . رواه مسلم وابو داود واللفظ له وَعَن عَدِيِّ بنِ عَمِيرةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عُمِّلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ فَهُوَ غَالٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ. قَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا قَالَ: «وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو دَاوُد وَاللَّفْظ لَهُ
عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے جس شخص کو ہمارے کسی کام پر عامل مقرر کیا جائے اور وہ اس میں سے سوئی یا اس سے کوئی چھوٹی بڑی چیز ہم سے چھپا لے تو وہ خیانت کرنے والا ہے، وہ روز قیامت اسے لے کر آئے گا۔ (یہ بات سن کر) انصار میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی تفویض کردہ ذمہ داری مجھ سے واپس لے لیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کس لیے؟ اس نے عرض کیا: میں نے آپ کو ایسے ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں یہ کہتا ہوں، ہم جس شخص کو عامل مقرر کریں تو اسے چاہیے کہ وہ حاصل ہونے والی ہر قلیل و کثیر چیز پیش کرے۔ اور پھر اس میں سے جو اسے دیا جائے وہ اسے لے لے اور جس چیز سے اسے روک دیا جائے تو وہ اس سے رک جائے۔ مسلم، ابوداؤد۔ اور الفاظ حدیث ابوداؤد کے ہیں۔ رواہ مسلم و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1833/30) و أبو داود (3581)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رشوت کا بیان
حدیث نمبر: 3753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (3580) و ابن ماجه (2313)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رشوت لینے اور دینے والے پر اللہ کی لعنت
حدیث نمبر: 3754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ورواه الترمذي عنه وعن ابي هريرة وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيّ عَنهُ وَعَن أبي هُرَيْرَة
امام ترمذی نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1337 و قال: حسن صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رشوت طے کرانے پر اللہ کی لعنت
حدیث نمبر: 3755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ورواه احمد والبيهقي في «شعب الإيمان» عن ثوبان وزاد: «والرائش» يعني الذي يمشي بينهما وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» عَنِ ثَوْبَانَ وَزَادَ: «وَالرَّائِشَ» يَعْنِي الَّذِي يَمْشِي بَيْنَهُمَا
امام احمد نے اسے روایت کیا ہے اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں اسے ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ اور اس میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: ((وَالرَّائِشَ)) یعنی جو دونوں (رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے) کے درمیان معاملہ طے کراتا ہے (اس پر بھی لعنت فرمائی)۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (279/5) و البيھقي في شعب الإيمان (5503، نسخة محققة: 5115)
٭ فيه ليث بن أبي سليم ضعيف و شيخه أبو الخطاب مجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. مال کس کے لئے اچھا؟
حدیث نمبر: 3756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمرو بن العاص قال: ارسل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ان اجمع عليك سلاحك وثيابك ثم ائتني» قال: فاتيته وهو يتوضا فقال: «يا عمرو إني ارسلت إليك لابعثك في وجة يسلمك الله ويغنمك وازعب لك زعبة من المال» . فقلت: يا رسول الله ما كانت هجرتي للمال وما كانت إلا لله ولرسوله قال: «نعما بالمال الصالح للرجل الصالح» . رواه في «شرح السنة» وروى احمد نحوه وفي روايته: قال: «نعم المال الصالح للرجل الصالح» وَعَن عَمْرِو بن العاصِ قَالَ: أَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنِ اجْمَعْ عَلَيْكَ سِلَاحَكَ وَثِيَابَكَ ثُمَّ ائْتِنِي» قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ: «يَا عَمْرُو إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَيْكَ لِأَبْعَثَكَ فِي وُجْةٍ يُسَلِّمُكَ اللَّهُ وَيُغَنِّمُكَ وَأَزْعَبَ لَكَ زَعْبَةً مِنَ الْمَالِ» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَتْ هِجْرَتِي لِلْمَالِ وَمَا كَانَتْ إِلَّا لِلَّهِ ولرسولِه قَالَ: «نِعِمَّا بِالْمَالِ الصَّالِحِ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَرَوَى أَحْمَدُ نَحْوَهُ وَفِي روايتِه: قَالَ: «نِعْمَ المالُ الصَّالحُ للرَّجُلِ الصالحِ»
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پیغام بھیجا کہ میں اپنا اسلحہ اور کپڑے جمع کر کے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کر دوں، وہ بیان کرتے ہیں، میں حاضر خدمت ہوا تو آپ وضو فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: عمرو! میں نے تمہاری طرف پیغام بھیجا تھا کہ میں تمہیں کسی مہم پر روانہ کروں، اللہ تمہیں سلامت رکھے، تمہیں مال غنیمت عطا فرمائے اور میں تمہیں کچھ مال عطا کروں گا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ہجرت مال کی خاطر نہیں تھی، وہ تو محض اللہ اور اس کے رسول کی خاطر تھی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حلال مال، صالح مرد کے لیے اچھا ہے۔ شرح السنہ اور امام احمد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں: صالح انسان کے لیے حلال مال بہتر ہے۔ اسنادہ حسن، فی شرح السنہ و احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (91/10 ح 2495) و أحمد (197/4، 202 ح 17915، 17975)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. سفارش کا بیان
حدیث نمبر: 3757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي امامة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من شفع لاحد شفاعة فاهدى له هدية عليها فقبلها فقد اتى بابا عظيما من ابواب الربا» . رواه ابو داود عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَفَعَ لِأَحَدٍ شَفَاعَةً فَأَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً عَلَيْهَا فَقَبِلَهَا فَقَدْ أَتَى بَابًا عَظِيمًا مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کی سفارش کی، اور وہ اسے (سفارش کرنے) کی وجہ سے کوئی تحفہ پیش کرے اور سفارش کرنے والا اس تحفہ کو قبول کرے تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہو گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3541)
٭ عبد الله بن وھب مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. دعویٰ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لو يعطى الناس بدعواهم لادعى ناس دماء رجال واموالهم ولكن اليمين على المدعى عليه» . رواه مسلم وفي «شرحه للنووي» انه قال: وجاء في رواية «البيهقي» بإسناد حسن او صحيح زيادة عن ابن عباس مرفوعا: «لكن البينة على المدعي واليمين على من انكر» عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَى نَاسٌ دِمَاءَ رِجَالٍ وَأَمْوَالَهُمْ وَلَكِنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي «شَرْحِهِ لِلنَّوَوِيِّ» أَنَّهُ قَالَ: وَجَاءَ فِي رِوَايَةِ «الْبَيْهَقِيِّ» بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ أَوْ صَحِيحٍ زِيَادَةٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا: «لَكِنَّ الْبَيِّنَةَ على المدَّعي واليمينَ على مَنْ أنكر»
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو محض ان کے دعوی کی بنیاد پر دے دیا جائے تو لوگ آدمیوں کے خون اور اموال کا دعوی کرنے لگیں گے، لیکن قسم مدعی علیہ کے ذمے ہے۔ امام نووی ؒ نے صحیح مسلم کی شرح میں فرمایا: بیہقی کی روایت میں حسن یا صحیح سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: لیکن مدعی کے ذمے دلیل و گواہی پیش کرنا ہے اور جو شخص انکار کرے اس کے ذمے قسم ہے۔ رواہ مسلم و شرح النووی و سنن الکبری للبیھقی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1/ 1711) و شرح النووي (3/12) و السنن الکبري للبيھقي (252/10)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جھوٹی قسم کی ممانعت
حدیث نمبر: 3759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حلف على يمين صبر وهو فيها فاجر يقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله يوم القيامة وهو عليه غضبان» فانزل الله تصديق ذلك: (إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا) إلى آخر الآية وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ» فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ: (إِنَّ الَّذِينَ يشترونَ بعهدِ اللَّهِ وأيمانِهمْ ثمنا قَلِيلا) إِلَى آخر الْآيَة
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کا مال حاصل کرنے کے لیے قصداً جھوٹی قسم اٹھائے تو وہ روزِ قیامت جب اللہ سے ملاقات کرے گا تو وہ اس شخص پر ناراض ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی: بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت وصول کرتے ہیں ........۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4549) و مسلم (220 / 138)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. قسم کے ذریعہ مسلمان کا حق کھا جانا
حدیث نمبر: 3760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اقتطع حق امرئ مسلم بيمينه فقد اوجب الله له النار وحرم الله عليه الجنة» فقال له رجل: وإن كان شيئا يسير يا رسول الله؟ قال: «وإن كان قضيبا من اراك» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ» فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ شَيْئا يسير يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَإِنْ كَانَ قَضِيبًا من أَرَاك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنی قسم کے ذریعے کسی مسلمان شخص کا حق حاصل کیا تو اللہ نے اس کے لیے جہنم کو واجب کر دیا اور اس پر جنت کو حرام قرار دے دیا۔ (یہ بات سن کر) کسی آدمی نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! خواہ وہ معمولی سی چیز ہو؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خواہ وہ پیلو کی شاخ ہو۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (137/218)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.