الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
--. جس کا قبضہ اسی کی چیز
حدیث نمبر: 3771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر بن عبد الله: ان رجلين تداعيا دابة فاقام كل واحد منهما البينة انها دابته نتجها فقضى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم للذي في يده. رواه في «شرح السنة» وَعَن جابرِ بن عبدِ الله: أَنَّ رَجُلَيْنِ تَدَاعَيَا دَابَّةً فَأَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا الْبَيِّنَةَ أَنَّهَا دَابَّتُهُ نَتَجَهَا فَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي فِي يدِهِ. رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ایک چوپائے پر دعوی کیا، اور ان میں سے ہر ایک نے گواہ پیش کیا کہ اس نے اپنے چوپائے کو جفتی کرایا ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق اس شخص کے حق میں فیصلہ فرمایا جس کے وہ (قبضہ) میں تھا۔ اسنادہ موضوع، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده موضوع، رواه البغوي في شرح السنة (106/10 ح 2504) [و الشافعي في الأم (238/2)]
٭ فيه إبراهيم بن أبي يحيي (متروک) عن إسحاق بن أبي فروة (کذاب) عن عمر بن الحکم عن جابر به إلخ.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع
--. دلیل کے بغیر قاضی کیسے فیصلہ کرے
حدیث نمبر: 3772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي موسى الاشعري: ان رجلين ادعيا بعيرا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فبعث كل واحد منهما شاهدين فقسمه النبي صلى الله عليه وسلم بينهما نصفين. رواه ابو داود وفي رواية له وللنسائي وابن ماجه: ان رجلين ادعيا بعيرا ليست لواحد منهما بينة فجعله النبي صلى الله عليه وسلم بينهما وَعَن أبي مُوسَى الأشعريِّ: أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنَ فَقَسَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِلنَّسَائِيِّ وَابْنِ مَاجَهْ: أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا لَيْسَتْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَجَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک اونٹ کے متعلق دعویٰ کیا تو ان میں سے ہر ایک نے دو گواہ پیش کیے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ان دونوں کے درمیان نصف نصف تقسیم فرما دیا۔ نسائی اور ابن ماجہ میں انہیں سے مروی حدیث میں ہے کہ دو آدمیوں نے ایک اونٹ کے متعلق دعویٰ کیا اور ان میں سے کسی کے پاس بھی گواہ نہیں تھے، لہذا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ان دونوں کے درمیان تقسیم فرما دیا۔ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (3615، 3615 الرواية الثانية) و النسائي (248/8 ح 5426) و ابن ماجه (2330)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. فیصلہ میں قرعہ اندازی کا بیان
حدیث نمبر: 3773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة ان رجلين اختصما في دابة وليس لهما بينة فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «استهما على اليمين» . رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن أبي هريرةَ أنَّ رجُلينِ اختَصما فِي دَابَّة وَلَيْسَ لَهما بَيِّنَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «استهِما على اليَمينِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وابنُ مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے کسی جانور کے بارے میں جھگڑا کیا اور ان دونوں کے پاس کوئی گواہی نہیں تھی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قسم پر قرعہ اندازی کرو۔ (جس کا قرعہ نکل آئے وہ قسم دے) صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (3618) و ابن ماجه (2346)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حلف کیسے لیا جائے
حدیث نمبر: 3774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس: ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل حلفه: «احلف بالله الذي لا إله إلا هو ماله عندك شيء» يعنى للمدعي. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ حَلَّفَهُ: «احْلِفْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَاله عِنْدَكَ شَيْءٌ» يُعْنَى لِلْمُدَّعِي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے قسم لینے کا ارادہ کیا تو فرمایا: اللہ کی قسم اٹھاؤ جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں کہ تمہارے پاس اس شخص (یعنی مدعی) کی کوئی چیز نہیں۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (3620)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. جھوٹی قسم کی مذمت
حدیث نمبر: 3775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن الاشعث بن قيس قال: كان بيني وبين رجل من اليهود ارض فحجدني فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «الك بينة؟» قلت: لا قال لليهودي: «احلف» قلت: يا رسول الله إذن يحلف ويذهب بمالي فانزل الله تعالى: (إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا) الآية. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن الأشعثِ بنِ قيسٍ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أرضٌ فحَجَدني فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟» قُلْتُ: لَا قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: «احْلِفْ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (إِنَّ الَّذِينَ يشترونَ بعهدِ اللَّهِ وأَيمانِهِم ثمنا قَلِيلا) الْآيَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میری اور ایک یہودی کی کچھ مشترکہ زمین تھی، اس نے میرے حصے کا انکار کر دیا میں اپنا مقدمہ لے کر اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی گواہی ہے؟ میں نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودی سے فرمایا: قسم اٹھاؤ۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ تو قسم اٹھا لے گا اور میری زمین غصب کر لے گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلہ میں تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (3621) و ابن ماجه (2322) [و البخاري (2357) و مسلم (138)]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جھوٹی قسم اٹھانے کا آخری انجام
حدیث نمبر: 3776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه ان رجلا من كندة ورجلا من حضرموت اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في ارض من اليمن فقال الحضرمي: يا رسول الله إن ارضي اغتصبنيها ابو هذا وهى في يده قال: «هل لك بينة؟» قال: لا ولكن احلفه والله ما يعلم انها ارضي اغتصبنيها ابوه؟ فتهيا الكندي لليمين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يقطع احد مالا بيمين إلا لقي الله وهو اجذم» فقال الكندي: هي ارضه. رواه ابو داود وَعَنْهُ أَنْ رَجُلًا مَنْ كِنْدَةَ وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهَى فِي يَدِهِ قَالَ: «هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟» قَالَ: لَا وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ؟ فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقْطَعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ» فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أرضُهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کندی اور حضرمی شخص نے یمن کی زمین کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا تو حضرمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس شخص کے والد نے میری زمین غصب کر لی تھی اور وہ اب اس کے قبضہ میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس گواہ ہے؟ اس نے عرض کیا، نہیں، لیکن میں اس سے قسم لوں گا (اس طرح کہ) اللہ کی قسم! وہ نہیں جانتا کہ بے شک میری زمین کو اس کے والد نے غصب کیا ہے، کندی قسم کے لیے تیار ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کے ذریعے مال حاصل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ شخص اجذم ہو گا۔ (یعنی اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو گا یا اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہو گی۔) چنانچہ اس کندی نے عرض کیا: وہ زمین اس کی ہی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (3622، 3244) [و صححه ابن حبان (1190) و ابن الجارود (1005) و الحاکم (295/4) ووافقه الذهبي]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. جھوٹی قسم کبیرہ گناہ ہے
حدیث نمبر: 3777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن انيس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من اكبر الكبائر الشرك بالله وعقوق الوالدين واليمين الغموس وما حلف حالف بالله يمين صبر فادخل فيها مثل جناح بعوضة إلا جعلت نكتة في قلبه إلى يوم القيامة» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَن عبدِ اللَّهِ بنِ أُنَيْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ الشِّرْكَ بِاللَّهِ وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ وَالْيَمِينَ الْغَمُوسَ وَمَا حَلَفَ حَالِفٌ بِاللَّهِ يَمِينَ صَبْرٍ فَأَدْخَلَ فِيهَا مِثْلَ جَنَاحِ بَعُوضَةٍ إِلَّا جُعِلَتْ نُكْتَةً فِي قَلْبِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
عبداللہ بن اُنیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ اور جس شخص نے اللہ کی پختہ قسم اٹھائی اور اس میں مچھر کے پر کے برابر (جھوٹ) داخل کر دیا تو روزِ قیامت تک اس کے دل میں ایک نکتہ لگا دیا جاتا ہے۔ ترمذی۔ اور انہوں نے کہا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (3020)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. جھوٹی قسم اٹھانے والا جہنمی ہے
حدیث نمبر: 3778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحلف احد عند منبري هذا على يمين آثمة ولو على سواك اخضر إلا تبوا مقعده من النار او وجبت له النار» . رواه مالك وابو داود وابن ماجه وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحْلِفُ أَحَدٌ عِنْدَ مِنْبَرِي هَذَا عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ أَخْضَرَ إِلَّا تَبَوَّأَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ أَوْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھاتا ہے خواہ وہ سبز مسواک کے متعلق ہو تو اس کا ٹھکانا جہنم میں بنا دیا جاتا ہے یا اس کے لیے جہنم واجب ہو جاتی ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک و ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه مالک (727/2 ح 1472) و أبو داود (3246) و ابن ماجه (2325)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. جھوٹی قسم شرک کے برابر ہے
حدیث نمبر: 3779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن خريم بن فاتك قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح فلما انصرف قام قائما فقال: «عدلت شهادة الزور بالإشراك بالله» ثلاث مرات. ثم قرا: (فاجتنبوا الرجس من الاوثان واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به) رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن خُريمِ بن فاتكٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ: «عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالْإِشْرَاكِ بِاللَّهِ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. ثُمَّ قَرَأَ: (فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بهِ) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر ادا کی، جب آپ فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر تین مرتبہ فرمایا: جھوٹی گواہی کو اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: پلیدی یعنی بتوں کی پوجا سے بچو اور جھوٹی بات (جھوٹی گواہی) سے بچو، اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوئے اس کی طرف یک سو ہو جاؤ۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3599) و ابن ماجه (2372) [والترمذي (2299)]
٭ حبيب بن النعمان: مستور، و ثقه ابن حبان وحده، و زياد العصفري أبو سفيان: مجھول الحال.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. جھوٹی قسم شرک کے برابر ہے، بروایت ترمذی
حدیث نمبر: 3780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ورواه احمد والترمذي عن ايمن بن خريم إلا ان ابن ماجه لم يذكر القراءة وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ عَنْ أَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ إِلَّا أَنَّ ابْنَ مَاجَهْ لَمْ يَذْكُرِ الْقِرَاءَةَ
امام احمد اور امام ترمذی نے ایمن بن خریم سے روایت کیا ہے البتہ ابن ماجہ نے قراءت کا ذکر نہیں کیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (321/4 ح 19105 عن خريم بن فاتک، 321/4 ح 19109 عن أيمن بن خريم) و الترمذي (2300)
٭ انظر الحديث السابق (3779) لعلته.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.