الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 730
حدیث نمبر: 730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
730 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو يعفور العبدي، قال: اتيت عبد الله بن ابي اوفي فسالته عن اكل الجراد، فقال: «غزوت مع رسول الله صلي الله عليه وسلم ست غزوات او سبع، فكنا ناكل الجراد» 730 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو يَعْفُورَ الْعَبْدِيُّ، قَالَ: أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَي فَسَأَلْتُهُ عَنْ أَكْلِ الْجَرَادِ، فَقَالَ: «غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبِعَ، فَكُنَّا نَأْكُلُ الْجَرَادَ»
730- ابویعفور عبدی بیان کرتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے ان سے ٹڈی دل کھانے کے بارے میں دریافت کیا: انہوں نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) سات غزوات میں حصہ لیا ہے۔ ہم ٹڈی دل کھا لیا کرتے تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5495، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1952، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5257، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4367، 4368، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3812، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1821، 1822، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2053، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19059، 19060، 19061، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19418 برقم: 19457»
2. حدیث نمبر 731
حدیث نمبر: 731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
731 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو إسحاق الشيباني، قال: سمعت عبد الله بن اوفي، يقول: كنت مع النبي صلي الله عليه وسلم في سفر، فقال لرجل: «انزل فاجدح لي» ، قال: الشمس يا رسول الله، قال: «انزل فاجدح لي» ، قال: الشمس يا رسول الله، قال: «انزل فاجدح لي» ، فنزل فجدح له، فشرب النبي صلي الله عليه وسلم، ثم رمي بيده قبل المشرق، فقال: «إذا رايتم الليل قد اقبل من هاهنا، فقد افطر الصائم» 731 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَوْفَي، يَقُولُ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ لِرَجُلٍ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي» ، قَالَ: الشَّمْسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي» ، قَالَ: الشَّمْسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي» ، فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ، فَشَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَمَي بِيَدِهِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، فَقَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَاهُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ»
731- ابواسحاق شیبانی بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کر رہا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: تم اترواور ہمارے لیے پانی میں ستو گھول دو اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ابھی دھوپ ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اترو اور ہمارے لیے ستوگھول دو پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی میں ستوگھول دئیے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پی لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی سمت اپنے دست مبارک کے ذریعے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جب تم رات کو اس طرف سے آتے ہوئے دیکھو تو روزہ دار شخص افطاری کرلے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1941، 1955، 1956، 1958، 5297، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1101، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3511، 3512، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3297، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2352، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8102، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19705 برقم: 19709 برقم: 19723»
3. حدیث نمبر 732
حدیث نمبر: 732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
732 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو إسحاق الشيباني، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفي، يقول: «نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن الشرب في الجر الاخضر والابيض» ، قال سفيان: وثالثا قد نسيته732 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَي، يَقُولُ: «نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ فِي الْجَرِّ الْأَخْضَرِ وَالْأَبْيَضِ» ، قَالَ سُفْيَانُ: وَثَالِثًا قَدْ نَسِيتُهُ
732- ابواسحاق شیبانی بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز اور سفید مٹکے میں پینے سے منع کیا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: تیسری چیز کو میں بھول گیا ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5596، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5402، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5637، 5638، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5111، 5112، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17557، 17558، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19409 برقم: 19412 برقم: 19449»
4. حدیث نمبر 733
حدیث نمبر: 733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
733 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، ثنا ابو إسحاق الشيباني، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفي، يقول: اصبنا حمرا يوم خيبر خارجا من القرية، فنحرناها، فإن القدور لتغلي بها، إذ نادي منادي النبي صلي الله عليه وسلم: «ان اكفئوا القدور بما فيها» ، فاكفيناها، وإنها لتفور قال ابو إسحاق: فلقيت سعيد بن جبير، فذكرت ذلك له، فقال: «إنما كانت تلك حميرا تاكل العذرة، فنهي النبي صلي الله عليه وسلم عنها» 733 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، ثنا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَي، يَقُولُ: أَصَبْنَا حُمُرًا يَوْمَ خَيْبَرَ خَارِجًا مِنَ الْقَرْيَةِ، فَنَحَرْنَاهَا، فَإِنَّ الْقُدُورَ لَتَغْلَيْ بِهَا، إِذْ نَادَي مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْ أَكْفِئُوا الْقُدُورَ بِمَا فِيهَا» ، فَأَكْفَيْنَاهَا، وَإِنَّهَا لَتَفُورُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: فَلَقِيتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «إِنَّمَا كَانَتْ تِلْكَ حَمِيرًا تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ، فَنَهَي النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا»
733- ابواسحاق شیبانی بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: غزوہ خبیر کے موقع پر ہمیں بستی سے باہر کچھ گدھے ملے، تو ہم نے انہیں ذبح کر لیا ہنڈیاؤں میں ان کا گوشت پک رہا تھا۔ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کرنے والے نے یہ اعلان کیا: تم لوگ اپنی ہنڈیاؤں کو ان میں موجود چیز سمیت الٹا دو! تو ہم نے انہیں الٹا دیا حالانکہ وہ ابل رہی تھیں۔ (یعنی کھانا پک کے تیار ہو چکا تھا)
ابواسحاق نامی راوی کہتے ہیں: میری ملاقات سعید بن جبیر سے ہوئی میں نے ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا، تو وہ بولے: یہ وہ گدھے تھے، جو گندگی کھایا کرتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع کردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3155، 4220، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1937، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4350، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4832، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3192، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19514، 19520، 19521، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19427 برقم: 19434»
5. حدیث نمبر 734
حدیث نمبر: 734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
734 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا يزيد ابو خالد الدالاني، ومسعر بن كدام، عن إبراهيم السكسكي، عن عبد الله بن ابي اوفي، ان رجلا، قال للنبي صلي الله عليه وسلم: علمني يا رسول الله شيئا اقوله يجزئني من القرآن، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر» قال سفيان: لا اعلم، إلا انه قال: قال: «ولا حول ولا قوة إلا بالله» 734 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ الدَّالَانِيُّ، وَمِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَي، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْئًا أَقُولُهُ يُجْزِئُنِي مِنَ الْقُرْآنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ» قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَعْلَمُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: قَالَ: «وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ»
734- سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک صاحب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کسی ایسی چیز کی تعلیم دیجئے جسے میں پڑھ لیا کروں، تو میرے لیے قرآن کی تلاوت کی جگہ کافی ہو جائے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم یہ پڑھو۔ «‏‏‏‏سبحان الله والحمدلله ولا اله الاالله والله اكبر» ‏‏‏‏۔
سفیان کہتے ہیں: مجھے علم نہیں ہے، تاہم انہوں نے یہ الفاظ بھی کہے ہوں گے «‏‏‏‏ولا حول ولاقوة الا بالله» ‏‏‏‏


تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 544، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1808، 1809، 1810، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 887، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 923، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 998، وأبو داود فى «سننه» برقم: 832، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4046، 4047، 4048، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1195، برقم: 1196، 1197، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19416 برقم: 19445 برقم: 19719»
6. حدیث نمبر 735
حدیث نمبر: 735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
735 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إبراهيم بن مسلم الهجري، انه راي عبد الله بن ابي اوفي في جنازة ابنة له علي بغلة تقاد به، فيقول للقائد اين انا منها؟ فإذا قيل له: امامها، قال: احبس، قال: ورايته حين صلي عليها كبر اربعا، ثم قام ساعة، فسبح به القوم فسلم، ثم قال: اكنتم ترون اني ازيد علي اربع وقد «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم كبر اربعا، وسمع نساء يرثين فنهاهن» ، وقال: «سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم ينهي عن المراثي» 735 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُسْلِمٍ الْهَجَرِيًّ، أَنَّهُ رَأَي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَي فِي جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ عَلَي بَغْلَةٍ تُقَادُ بِهِ، فَيَقُولُ لِلْقَائِدِ أَيْنَ أَنَا مِنْهَا؟ فَإِذَا قِيلَ لَهُ: أَمَامَهَا، قَالَ: أَحْبِسِ، قَالَ: وَرَأَيْتُهُ حِينَ صَلَّي عَلَيْهَا كَبَّرَ أَرْبَعًا، ثُمَّ قَامَ سَاعَةً، فَسَبَّحَ بِهِ الْقَوْمُ فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي أَزِيدُ عَلَي أَرْبَعٍ وَقَدْ «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ أَرْبَعًا، وَسَمِعَ نِسَاءً يَرْثِينَ فَنَهَاهُنَّ» ، وَقَالَ: «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَي عَنِ الْمَرَاثِي»
735- ابراہیم بن مسلم ہدی بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدنا عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو اپنی صاحبزادی کے جنازے میں شریک دیکھا وہ ایک خچر پر سوار تھے، جسے ہانک کرلے جایا جارہا تھا، تو انہوں نے خچر کو لے جانے والے سے کہا: میں جنازے سے کہاں ہوں جب انہیں کہا گیا: آپ ان سے آگے ہیں۔ تو انہوں نے فرمایا: تم اس کو روک دو۔ راوی کہتے ہیں: میں نے انہیں دیکھا کہ انہوں نے اس خاتون کی نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہیں پھر وہ تھوڑی دیر کے لیے کھڑے رہے، تو حاضر ین نے سبحان اللہ کہنا شروع کر دیا۔ (یعنی انہیں متوجہ کرنا چاہا) تو انہوں نے سلام پھر دیا وہ بولے: کیا تم لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ میں چاروں تکبیروں سے زیادہ تکبیریں کہہ دوں گا، جبکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار تکبیریں کہتے ہوئے دیکھا ہے۔ پھر انہوں نے کچھ خواتین کو مرثیہ پڑھتے ہوئے سنا: تو انہیں اس سے منع کیا اور بولے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مرثیہ پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وأخرجه الضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 176، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1334، 1416، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1503، 1592، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7038، 7039، 7081، 7088، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19447 برقم: 19727»
7. حدیث نمبر 736
حدیث نمبر: 736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
736 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفي، قال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يوم الاحزاب، وهو يقول: «اللهم منزل الكتاب، سريع الحساب، مجري السحاب، اهزم الاحزاب، اللهم اهزمهم وزلزلهم» 736 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَي، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ، وَهُوَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، مُجْرِيَ السَّحَابِ، اهْزِمِ الْأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ»
736- سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: غزوۂ احزاب کے دن میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ رہے تھے۔ اے اللہ! اے کتاب کو نازل کرنے والے! اے جلدی حساب لینے والے! اے بادلوں کو چلانے والے! تو (دشمن کے) لشکروں کو پسپا کردے۔ اے اللہ! انہیں پسپا کردے اور انہیں لڑکھڑادے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1600، 1791 م1، 2933، 3819، 4115، 4188، 4255، 4314، 6392، 7489، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1742، 2433، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2775، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3843، 3844، 7004، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6494، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4205، 10363، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1902، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1678، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1963، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2796، 2990، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9486، 9487، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19413 برقم: 19414»
8. حدیث نمبر 737
حدیث نمبر: 737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
737 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن ابي خالد، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفي: «ابشر رسول الله صلي الله عليه وسلم خديجة ببيت في الجنة، من قصب، لا سخب فيه ولا نصب؟» ، قال: نعم737 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَي: «أَبَشَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ، مِنْ قَصَبٍ، لَا سَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ؟» ، قَالَ: نَعَمْ
737- ابن ابوخالد بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ سے کہ دریافت کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں کھوکھلے موتی سے بنے ہوئے گھر کی بشارت دی تھی؟ جس میں کوئی شوراور کوئی مشقت نہ ہو، تو انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري 1792، وأخرجه مسلم 2433، وابن حبان فى ”صحيحه“: 7004»
9. حدیث نمبر 738
حدیث نمبر: 738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
738 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفي، يقول: «اعتمرنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم، فكنا نستره حين طاف من صبيان اهل مكة لا يؤذونه» ، قال سفيان: «اراه في عمرة القضاء» قال إسماعيل: «وارانا ابن ابي اوفي ضربة اصابته مع النبي صلي الله عليه وسلم يوم حنين» 738 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَي، يَقُولُ: «اعْتَمَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنَّا نَسْتُرُهُ حِينَ طَافَ مِنْ صِبْيَانِ أَهْلِ مَكَّةَ لَا يُؤْذُونَهُ» ، قَالَ سُفْيَانُ: «أَرَاهُ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ» قَالَ إِسْمَاعِيلُ: «وَأَرَانَا ابْنُ أَبِي أَوْفَي ضَرْبَةً أَصَابَتْهُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ»
738- اسماعیل بن ابوخالد بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وعمرہ کیا، تو ہم طواف کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل مکہ کے بچوں سے بچانے کی کوشش کررہے تھے کہ کہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوکوئی تکلیف نہ پہنچا دیں۔
سفیان کہتے ہیں: میرا خیال ہے یہ عمرہ قضا کا موقع تھا۔
اسماعیل نامی راوی بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ نے ہمیں وہ ضرب دکھائی جوانہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ حنین میں شرکت کے دوران لگی تھی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري 1600، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3843 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4220، والدارمي برقم: 1963، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19413»
10. حدیث نمبر 739
حدیث نمبر: 739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
739 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مالك بن مغول، عن طلحة بن مصرف، قال: سالت عبد الله بن ابي اوفي: هل اوصي رسول الله صلي الله عليه وسلم؟ فقال: لم يترك رسول الله صلي الله عليه وسلم شيئا يوصي فيه، قلت: وكيف امر الناس بالوصية ولم يوص؟ قال: «اوصي بكتاب الله» قال طلحة: قال الهزيل بن شرحبيل: ابو بكر يتقدم علي وصي رسول الله صلي الله عليه وسلم ود ابو بكر انه وجد من رسول الله عهدا، فخزم به انفه739 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مَصَرِّفٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَي: هَلْ أَوْصَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَمْ يَتْرُكْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يُوصِي فِيهِ، قُلْتُ: وَكَيْفَ أَمَرَ النَّاسَ بِالْوَصِيَّةِ وَلَمْ يُوصِ؟ قَالَ: «أَوْصَي بِكِتَابِ اللَّهِ» قَالَ طَلْحَةُ: قَالَ الْهُزَيْلُ بْنُ شُرَحْبِيلٍ: أَبُو بَكْرٍ يَتَقَدَّمُ عَلَي وَصَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَّ أَبُو بَكْرٍ أَنَّهُ وَجَدَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ عَهْدًا، فَخَزَمَ بِهِ أَنْفَهُ
739- طلحہ بن مصرف بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی انہوں نے جواب دیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی کوئی چیز چھوڑی ہی نہیں تھی جس کے بارے میں آپ وصیت کرتے۔ میں نے دریافت کیا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے بارے میں وصیت کرنے کے بارے میں کیوں حکم دیا؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود وصیت نہیں کی، تو انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق وصیت کی تھی۔
طلحہ نامی راوی کہتے ہیں: ہزیل بن شرحبیل فرماتے ہیں: کیا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کسی ایسے شخص سے آگے نکل سکتے تھے، جس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی ہو؟ حالانکہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس بات کے خواہشمند ہوتے تھے کہ انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کا پتہ چلے اور وہ اسے مکمل طور پر تسلیم کر لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2740، 4460، 5022، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1634، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6023، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3622، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6414، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2119، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3224، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2696، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12676، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19430 برقم: 19443 برقم: 19718»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.