الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
حدیث نمبر: 401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
401 - انا ابو العباس احمد بن محمد بن الحاج انا محمد بن عبد الرحمن بن عبد الله بن الحارث، نا ابو المنذر، محمد بن سفيان بن المنذر نا محمد بن المتوكل، نا عبد الرزاق، انا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن زيد بن سلام، عن ابي سلام , عن ابي امامة الباهلي، ان رجلا، قال للنبي صلى الله عليه وسلم: ما الإثم؟ قال: «ما يحيك في نفسك فدعه» ، قال: فما الإيمان؟، قال: «من سرته حسنته، وساءته سيئته فهو مؤمن» 401 - أنا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَاجِّ أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، نا أَبُو الْمُنْذِرِ، مُحَمَّدُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ الْمُنْذِرِ نا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا الْإِثْمُ؟ قَالَ: «مَا يَحِيكُ فِي نَفْسِكَ فَدَعْهُ» ، قَالَ: فَمَا الْإِيمَانُ؟، قَالَ: «مَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ، وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ»
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: گناہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تیرے دل میں کھٹکے، پس اسے چھوڑ دو۔ اس نے عرض کیا: ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کی نیکی خوش کر دے اور برائی رنجیدہ کر دے تو وہ مومن ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح،و أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 176، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 33، 34، 35، 2182، 7139، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22589، 22596، 22629، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20104، والطبراني فى «الكبير» برقم: 7539، 7540، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2993»
حدیث نمبر: 402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
402 - انا عبد الرحمن بن عمر المعدل، انا احمد بن محمد بن زياد، نا محمد بن إسماعيل الصائغ، انا روح، نا هشام، عن يحيى بن ابي كثير، عن زيد ابي سلام، عن جده ممطور، عن ابي امامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من سرته حسنته، وساءته سيئته فهو مؤمن» 402 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الصَّائِغُ، أنا رَوْحٌ، نا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدِ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ جَدِّهِ مَمْطُورٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ، وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ»
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کی نیکی خوش کر دے اور برائی رنجیدہ کر دے تو وہ مومن ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح،و أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 176، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 33، 34، 35، 2182، 7139، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22589، 22596، 22629، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20104، والطبراني فى «الكبير» برقم: 7539، 7540، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2993»
حدیث نمبر: 403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
403 - واناه ابو محمد، نا ابو سعيد، نا إبراهيم بن سليمان الهمداني، ثنا عثمان بن سعيد المري، نا الحسين بن صالح، عن محمد بن سوقة، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان عمر بن الخطاب، خطب بالجابية فقال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال، وذكره403 - وَأَنَاهُ أَبُو مُحَمَّدٍ، نا أَبُو سَعِيدٍ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْهَمْدَانِيُّ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ الْمُرِّيُّ، نا الْحُسَيْنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، خَطَبَ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ، وَذَكَرَهُ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جابیہ مقام پر خطبہ دیا تو فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ بات بھی ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الترمذي: 2165، والسنن الكبرى للنسائى: 9181»

وضاحت:
تشریح: -
جس شخص کو اپنی نیکی پر خوشی ہو اور بدی پر غمی ہو، تو وہ مومن ہے یعنی یہ چیز اس کے مومن ہونے کی دلیل ہے کیونکہ کفار اور منافقین نہ نیکی پر خوش ہوتے ہیں اور نہ ہی گناہ پر رنجیدہ ہوتے ہیں ان کے نزدیک نیکی اور بدی یکساں ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ ٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ﴾ (حم السجدة: 34) نیکی اور بدی یکساں نہیں ہیں۔
کفار اور منافقوں کے سامنے مستقبل نہیں، اسی لیے وہ اس دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ کر اسی میں مگن رہتے ہیں، ان کے دل مر چکے ہیں، اندر سے احساسات ختم ہو چکے ہیں جبکہ مومن کے سامنے ایک مستقبل ہے، ایسا مستقبل کہ جس کی انتہا نہیں، اس لیے وہ اس دنیا کو عارضی سمجھتے ہوئے اپنے مستقبل یعنی آخرت کی فکر میں رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ نیکی کرنے پر اسے طبعی طور پر خوشی محسوس ہوتی ہے، اس کا دل مطمئن ہوتا ہے اور اگر بدی سرزد ہو جائے تو طبیعت مضطرب ہو جاتی ہے اور اسے اتنی دیر سکون نہیں ملتا جب تک کہ کوئی ایسی نیکی نہ کر لے جو اس بدی کو دور کر دیتی ہو۔
حدیث نمبر: 404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
404 - وانا ابو محمد التجيبي، انا احمد بن بهزاذ، نا إبراهيم بن فهد الساجي، نا ابو حذيفة، هو موسى بن مسعود، نا إبراهيم يعني: ابن طهمان، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الله بن الزبير، قال: قال عمر بن الخطاب: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم في مقامي هذا فقال: «اكرموا اصحابي، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يظهر الكذب، ويفشو قوم يشهد احدهم لا يسالها ويحلف وما يسالها، فمن سره بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة فإن الشيطان مع الواحد وهو مع الاثنين ابعد، فلا يخلون رجل بامراة فإن ثالثهما الشيطان، ومن ساءته سيئته وسرته حسنته فهو مؤمن» 404 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذَ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ فَهْدَ السَّاجِيُّ، نا أَبُو حُذَيْفَةَ، هُوَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ، نا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي: ابْنَ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَقَامِي هَذَا فَقَالَ: «أَكْرِمُوا أَصْحَابِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَظْهَرُ الْكَذِبُ، وَيَفْشُو قَوْمٌ يَشْهَدُ أَحَدُهُمْ لَا يُسْأَلُهَا وَيَحْلِفُ وَمَا يُسْأَلُهَا، فَمَنْ سَرَّهُ بُحْبُوحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمِ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مَعَ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ، فَلَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ فَإِنَّ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ، وَمَنْ سَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ وَسَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ»
سیدنا عبد الله بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اس جگہ پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کی عزت کرو، پھر ان لوگوں کی جو ان کے بعد آئیں گے، پھر ان کی جو ان کے بعد آئیں گے، پھر جھوٹ ظاہر ہو جائے گا اور ایسے لوگ عام ہو جائیں گے جن میں سے ہر ایک گواہی دے گاحالانکہ اس سے وہ (گواہی) طلب نہ کی جائے گی اور وہ قسم اٹھائے گا حالانکہ اس سے وہ مانگی نہ جائے گی۔ پس جس شخص کو جنت کا مرکز پسند ہو وہ جماعت کو لازم پکڑ لے کیونکہ اکیلے کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور دو سے (شیطان) دور ہوتا ہے۔ پس کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ بیٹھے کیونکہ ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ اور جس شخص کو اس کی بدی رنجیدہ کر دے اور نیکی خوش کر دے وہ مومن ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 23» عبد الملک بن عمیر مدلس کا عن عنعنہ ہے۔

وضاحت:
فائدہ: -
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جابیہ مقام پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح ہمارے درمیان کھڑے ہوئے تھے جیسے میں تمہارے درمیان کھڑا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: میں تمہیں اپنے صحابہ کے متعلق خیر کی نصیحت کرتا ہوں، پھر ان کے متعلق جو ان کے بعد آئیں گے، پھر ان کے متعلق جو ان کے بعد آئیں گے، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا حتی کہ آدمی پوچھنے سے پہلے ہی از خود گواہی دے گا اور پوچھے جانے سے قبل ہی از خود قسم اٹھائے گا۔ پس تم میں سے جو شخص جنت کا مرکز چاہتا ہو وہ جماعت کو لازم پکڑ لے کیونکہ اکیلے کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور دو سے دور رہتا ہے اور تم میں سے کوئی کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ جائے کیونکہ ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ اور جسے اس کی نیکی خوش کر دے اور بدی رنجیدہ کر دے تو وہ مومن ہے۔ [صحيح ابن حبان: 4257 صحيح]
288. مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ
288. جس نے ہمیشہ روزہ رکھا (حقیقت میں) اس نے کوئی روزہ نہیں رکھا
حدیث نمبر: 405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
405 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر الصفار، انا احمد بن محمد بن زياد العنزي، ثنا يحيى بن يزيد بن محمد الايلي، ثنا ابي، ثنا ابن لهيعة، عن عطاء بن ابي رباح، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من صام الابد فلا صام» 405 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْعَنَزِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَيْلِيُّ، ثنا أَبِي، ثنا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ»
سیدنا عبدالله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزہ رکھا (حقیقت میں) اس نے کوئی روزہ نہیں رکھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1977، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1159، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1388،، والترمذي فى «جامعه» برقم: 770، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1706، والحميدي فى «مسنده» برقم: 600، 601، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6588»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ ہمیشہ روزہ رکھنا نیکی کا کام نہیں، یہ خلاف سنت ہے۔ جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اسے اللہ تعالیٰ ٰ کے ہاں کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا کیونکہ وہ اسوۂ رسول سے ہٹ کر عمل کر رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ سے ہٹ کر کیا جانے والا ہر عمل مردود ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں (نفلی) روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں اور جو میری سنت سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ [بخاري: 5063]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا داؤد علیہ السلام کے روزے کو افضل قرار دیا ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔ [بخاري: 1972]
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روزانہ روزہ رکھا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں یہ بات آئی تو آپ نے انہیں منع کر دیا اور فرمایا: (ایک دن) روزہ رکھ اور (ایک دن) ناغہ کر اور (رات کو) قیام کر اور سویا بھی کر کیونکہ تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے، تیری آنکھ کا تجھے پر حق ہے، تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے۔ (ہر کسی کا حق ادا کرو)۔ [بخاري: 1975]
289. «مَنْ خَافَ أَدْلَجَ، وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ»
289. جو شخص (رات کے پچھلے پہر سفر کرنے سے) ڈرتا ہے وہ رات کے پہلے پہر سفر پر چل پڑتا ہے اور جو رات کے پہلے پہر سفر پر چل پڑتا ہے وہ منزل پر پہنچ جاتا ہے
حدیث نمبر: 406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
406 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، ثنا يوسف بن احمد الصيدلاني، بمكة، ثنا محمد بن عمرو العقيلي، ثنا محمد بن إسماعيل، ثنا ابو النضر هاشم بن القاسم، ح واخبرنا ابو محمد الحسن بن الحسين بن عتيق القرشي ابنا احمد بن إبراهيم بن فراس406 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، ثنا يُوسُفُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّيْدَلَانِيُّ، بِمَكَّةَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْعُقَيْلِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَتِيقٍ الْقُرَشِيُّ أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ فِرَاسٍ
نوٹ: مؤلف نے اس روایت کو امام عقیلی رحمہ اللہ کی سند سے بیان کیا ہے، امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہمیں محمد بن اسماعیل نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہمیں ابوالنضر باشم بن قاسم نے بیان کیا، انہیں ابوعقیلی نے بیان کیا، انہیں یزید بن سنان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: میں نے بکیر بن فیروز کو سنا، انہوں نے کہا: کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (رات کے پچھلے پہر سفر کرنے سے) ڈرتا ہے وہ رات کے پہلے پہر سفر پر چل پڑتا ہے اور جو رات کے پہلے پہر سفر پر چل پڑتا ہے وہ منزل پر پہنچ جاتا ہے، سنو! بے شک اللہ کا سامان بڑا قیمتی ہے، سنو! اللہ کا سامان جنت ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه -: وترمذي: 2450، والضعفاء: 4 /1496» یزید بن سنان جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
290. مَنْ يَشْتَهِ كَرَامَةَ الْآخِرَةِ يَدَعْ زِينَةَ الدُّنْيَا
290. جو شخص آخرت کی عزت و بزرگی کا خواہش مند ہو وہ دنیا کی زینت چھوڑ دے
حدیث نمبر: 407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
407 - اخبرنا محمد بن ابي سعد بن سختويه، في المسجد الحرام، ثنا ازهر بن احمد، ابنا محمد بن معاذ، ثنا الحسين بن الحسن، ثنا عبد الله بن المبارك، ثنا مالك بن مغول، قال: سمعت ابا ربيعة، يحدث عن الحسن، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من يشته كرامة الآخرة يدع زينة الدنيا» 407 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سَعْدِ بْنِ سَخْتَوَيْهِ، فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، ثنا أَزْهَرُ بْنُ أَحْمَدَ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ثنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَبِيعَةَ، يُحَدِّثُ عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَشْتَهِ كَرَامَةَ الْآخِرَةِ يَدَعْ زِينَةَ الدُّنْيَا»
حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص آخرت کی عزت و بزرگی کا خواہش مند ہو وہ دنیا کی زینت چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: مرسل، اسے حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
291. مَنْ كَثُرَتْ صَلَاتُهُ بِاللَّيْلِ حَسُنَ وَجْهُهُ بِالنَّهَارِ
291. جو شخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ خوب روشن ہوتا ہے
حدیث نمبر: 408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
408 - اخبرنا قاضي القضاة ابو العباس احمد بن محمد بن عبد الله بن ابي العوام، ابنا القاضي ابو الطاهر محمد بن احمد، ثنا الحسين بن عمر بن إبراهيم الثقفي، ح واخبرنا ابو عبد الله محمد بن الفضل بن نظيف، وابو علي محسن بن جعفر الكوفي قالا: ثنا ابو الفضل العباس بن محمد بن الفضل بن نصر بن السري الرافقي، ثنا ابو الاصبغ محمد بن عبد الرحمن بن كامل الاسدي القرقساني قالا: ثنا ثابت بن موسى الضبي هو ابو يزيد الضرير، ثنا شريك، عن الاعمش، عن ابي سفيان , عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من كثرت صلاته بالليل حسن وجهه بالنهار» 408 - أَخْبَرَنَا قَاضِي الْقُضَاةِ أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْعَوَّامِ، أبنا الْقَاضِي أَبُو الطَّاهِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الثَّقَفِيُّ، ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِيفٍ، وَأَبُو عَلِيٍّ مُحْسِنُ بْنُ جَعْفَرٍ الْكُوفِيُّ قَالَا: ثنا أَبُو الْفَضْلِ الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ نَصْرِ بْنِ السَّرِيِّ الرَّافِقِيُّ، ثنا أَبُو الْأَصْبَغِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَامِلٍ الْأَسَدِيُّ الْقُرْقُسَانِيُّ قَالَا: ثنا ثَابِتُ بْنُ مُوسَى الضَّبِّيُّ هُوَ أَبُو يَزِيدَ الضَّرِيرُ، ثنا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَثُرَتْ صَلَاتُهُ بِاللَّيْلِ حَسُنَ وَجْهُهُ بِالنَّهَارِ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ خوب روشن ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن ماجه: 1333، والكامل لابن عدى 2/ 304، وتاريخ مدينة السلام: 1/2 197» ثابت بن موسیٰ ضعیف اور شریک مدلس و مختلط ہے۔
حدیث نمبر: 409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
409 - اخبرنا محمد بن إبراهيم بن الحسين الفارض، ثنا القاضي ابو الطاهر محمد بن احمد، ثنا الحسين بن عمر بن إبراهيم بن ابي الاحوص ابو عبد الله الثقفي الكوفي، ثنا ابو يزيد ثابت بن موسى الضبي الضرير في مسجد بني صباح سنة ثمان وعشرين ومئتين، ومات سنة تسع ولم اسمع منه إلا حديثين، ثنا شريك عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من كثرت صلاته بالليل حسن وجهه بالنهار» 409 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحُسَيْنِ الْفَارِضُ، ثنا الْقَاضِي أَبُو الطَّاهِرِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْأَحْوَصِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ الْكُوفِيُّ، ثنا أَبُو يَزِيدَ ثَابِتُ بْنُ مُوسَى الضَّبِّيُّ الضَّرِيرُ فِي مَسْجِدِ بَنِي صَبَاحٍ سَنَةَ ثَمَانٍ وَعِشْرِينَ وَمِئَتَيْنِ، وَمَاتَ سَنَةَ تِسْعٍ وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْهُ إِلَّا حَدِيثَيْنِ، ثنا شَرِيكُ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَثُرَتْ صَلَاتُهُ بِاللَّيْلِ حَسُنَ وَجْهُهُ بِالنَّهَارِ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوشخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ خوب روشن ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن ماجه: 1333، والكامل لابن عدى 2/ 304، وتاريخ مدينة السلام: 1/2 197» ثابت بن موسیٰ ضعیف اور شریک مدلس و مختلط ہے۔
حدیث نمبر: 410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
410 - اخبرنا ابو الحسن محمد بن احمد الجواليقي، ثنا ابو القاسم إبراهيم بن احمد بن ابي حصين الهمداني، ثنا ابو جعفر محمد بن عبد الله الحضرمي، ثنا ثابت بن موسى بن عبد الرحمن بن مسلمة ابو يزيد الضبي التميمي، ثنا شريك، عن الاعمش، عن ابي سفيان , عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من كثرت صلاته بالليل حسن وجهه بالنهار» 410 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوَالِيقِيُّ، ثنا أَبُو الْقَاسِمِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي حُصَيْنٍ الْهَمْدَانِيُّ، ثنا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ، ثنا ثَابِتُ بْنُ مُوسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْلَمَةَ أَبُو يَزِيدَ الضَّبِّيُّ التَّمِيمِيُّ، ثنا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَثُرَتْ صَلَاتُهُ بِاللَّيْلِ حَسُنَ وَجْهُهُ بِالنَّهَارِ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات کو کثرت سے نوافل پڑھے تو دن کے وقت اس کا چہرہ خوب روشن ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن ماجه: 1333، والكامل لابن عدى 2/ 304، وتاريخ مدينة السلام: 1/2 197» ثابت بن موسیٰ ضعیف اور شریک مدلس و مختلط ہے۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.