-" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوصينا بكم. يعني طلبة الحديث".-" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوصينا بكم. يعني طلبة الحديث".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے تھے: ( ہم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو مرحبا ( کہتے ہیں)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمہارے بارے میں وصیت کرتے تھے۔ آپ کی مراد حدیث کے طلبہ تھے۔
-" إن الله يوصيكم بالنساء خيرا، إن الله يوصيكم بالنساء خيرا فإنهن امهاتكم وبناتكم وخالاتكم، إن الرجل من اهل الكتاب يتزوج المراة وما يعلق يداها الخيط فما يرغب واحد منهما عن صاحبه [حتى يموتا هرما]".-" إن الله يوصيكم بالنساء خيرا، إن الله يوصيكم بالنساء خيرا فإنهن أمهاتكم وبناتكم وخالاتكم، إن الرجل من أهل الكتاب يتزوج المرأة وما يعلق يداها الخيط فما يرغب واحد منهما عن صاحبه [حتى يموتا هرما]".
سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں عورتوں سے حسن سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہے، کیونکہ وہ تمہاری مائیں، بیٹیاں اور خالائیں ہیں۔ (دیکھو کہ) اہل کتاب کا آدمی کم عمر اور فقیر عورت سے شادی کرتا ہے۔ پھر ان میں سے کوئی دوسرے سے بےرغبتی نہیں کرتا، حتیٰ کہ وہ دنوں عمر رسیدہ ہو کر مر جاتے ہیں۔“
-" اوصيك بتقوى الله، فإنه راس كل شيء وعليك بالجهاد، فإنه رهبانية الإسلام وعليك بذكر الله وتلاوة القرآن، فإنه روحك في السماء وذكرك في الارض".-" أوصيك بتقوى الله، فإنه رأس كل شيء وعليك بالجهاد، فإنه رهبانية الإسلام وعليك بذكر الله وتلاوة القرآن، فإنه روحك في السماء وذكرك في الأرض".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہا: مجھے کوئی وصیت کریں۔ میں نے کہا: تو نے جو سوال مجھ سے کیا ہے، میں نے تجھ سے پہلے یہی سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا): ”میں تجھے اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں کیونکہ یہ ہر چیز کی بنیاد ہے، جہاد کو لازم پکڑ کہ وہ اسلام کی رہبانیت ہے اور اللہ تعالیٰ ٰ کے ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کیا کر کیونکہ وہ آسمان میں تیرے لیے باعث رحمت اور زمین میں تیرے لیے باعث تذکرہ ہیں۔“
-" اخرجوا المشركين من جزيرة العرب، واجيزوا الوفد بنحو ما كنت اجيزهم".-" أخرجوا المشركين من جزيرة العرب، وأجيزوا الوفد بنحو ما كنت أجيزهم".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین وصیتیں فرمائیں: ”مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دو اور وفود سے وہی سلوک کرو جو میں کرتا ہوں۔ ” ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری چیز سے خاموش رہے، یا فرمایا: ”مگر مجھے بھلا دی گئی۔ ”
- (لا تحقرن شيئا من المعروف ان تاتيه؛ ولو ان تهب صلة الحبل، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستقي، ولو ان تلقى اخاك المسلم ووجهك بسط إليه، ولو ان تؤنس الوحشان بنفسك، ولو ان تهب الشسع).- (لا تحقِرنَّ شَيئاً من المعروفِ أن تأتيَه؛ ولو أن تَهَبَ صِلَةَ الحبلِ، ولو أن تُفرغَ من دلوكِ في إناءِ المستقِي، ولو أن تلقَى أخاك المسلمَ ووجهُك بسطٌ إليه، ولو أن تؤنِس الوَحشان بنفسكَ، ولو أن تهَبَ الشِّسعَ).
سھم بن معتمر ہجیمی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ مدینہ منورہ تشریف لائے اور مدینہ کی کسی گلی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ نے روئی سے بنا ہوا تہبند باندھا ہوا تھا اور اس کا کنارہ پھیلا ہوا تھا۔ ہجیمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! «عليك السلام» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عليك السلام» تو مردوں کا سلام ہے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی نیکی سرانجام دینے کو معمولی خیال نہ کرنا، اگرچہ (وہ نیکی یہ ہو کہ تو کسی کو) رسی کا عطیہ دے دے، اپنے ڈول سے پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی ڈال دے، اپنے مسلمان بھائی کو خندہ پیشانی کے ساتھ ملے، خوف و گھبراہٹ میں مبتلا آدمی کا دل بہلا دے یا (کسی کو) تسمہ ہبہ کر دے۔“
-" اوصيك بتقوى الله والتكبير على كل شرف".-" أوصيك بتقوى الله والتكبير على كل شرف".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، جو سفر کا ارادہ رکھتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت کیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے اﷲ تعالیٰ سے ڈرنے اور ہر بلند جگہ پر «اﷲ اكبر» کہنے کی وصیت کرتا ہوں۔“