الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الله بن هاشم العبدي ، حدثنا بهز ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، قال: قال انس : كنا نهينا في القرآن، ان نسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن شيء، وساق الحديث بمثله.حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ : كُنَّا نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ، أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ.
بہزنے کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہون نےکہا: ہمیں قرآن مجید میں اس بات سے منع کر دیا گیا کہ (بلاضرورت) کسی چیز کے بارے میں آپ سے سوال کریں .... اس کے بعد (بہزنے) اسی کی مانند حدیث بیان کی۔
حضرت انس رضی الله عنه روایت نقل کرتے ہیں کہ ہمیں قرآن مجید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (بلا خاص ضرورت کے) کسی چیز کے بارے میں سوال کرنے کی ممانعت کر دی گئی۔ بہزؒ نے بھی ہاشم بن القاسمؒ جیسے الفاظ میں حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه في الحديث السابق برقم (102)» ‏‏‏‏
4. باب بَيَانِ الإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ الْجَنَّةُ وَأَنَّ مَنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ:
4. باب: بیان اس ایمان کا جس سے آدمی جنت میں جائے گا اور بیان اس بات کا کہ حکم بجا لانے والا جنت میں جائے گا۔
حدیث نمبر: 104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عمرو بن عثمان ، حدثنا موسى بن طلحة ، قال: حدثني ابو ايوب ، ان اعرابيا، عرض لرسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في سفر، فاخذ بخطام ناقته او بزمامها، ثم قال: يا رسول الله، او يا محمد، اخبرني بما يقربني من الجنة، وما يباعدني من النار، قال: فكف النبي صلى الله عليه وسلم، ثم نظر في اصحابه، ثم قال: " لقد وفق، او لقد هدي "، قال: كيف قلت؟ قال: فاعاد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " تعبد الله، لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم، دع الناقة "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَلْحَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ، فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِزِمَامِهَا، ثُمّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْ يَا مُحَمَّدُ، أَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَكَفَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَظَرَ فِي أَصْحَابِهِ، ثُمَّ قَالَ: " لَقَدْ وُفِّقَ، أَوْ لَقَدْ هُدِي "، قَالَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَأَعَادَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعْبُدُ اللَّهَ، لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، دَعِ النَّاقَةَ "،
عمر و بن عثمان نے کہا: ہمیں موسیٰ بن طلحہ نےحدیث سنائی، انہوں نےکہا: مجھےحضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نےحدیث سنائی کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے جب ایک اعرابی (دیہاتی) آپ کے سامنے آ کھڑا ہوا، اس نے آپ کی اونٹنی کی مہار یانکیل پکڑ لی، پھر کہا: اے اللہ کے رسول! (یا اے محمد!) مجھے وہ بات بتائیے جو مجھے جنت کے قریب اور آگ سے دور کر دے۔ ابو ایوب نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے، پھر اپنے ساتھیوں پر نظر دوڑائی، پھر فرمایا، اس کو توفیق ملی) (یا ہدایت ملی) پھر بدوی نے پوچھا: تم نے کیا بات کی؟ اس نے اپنی بات دہرائی تو نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو اورصلہ رحمی کرو۔ (اب) اونٹنی کو چھوڑ دو۔
حضرت ابو ایوب رضی الله عنه روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ایک اعرابی آپ کے سامنے آ کھڑا ہوا اور آپ کی اونٹنی کی مہار یا نکیل پکڑ لی پھر پوچھا اے اللہ کے رسول! یا اے محمد! مجھے وہ بات بتائیے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور آگ سے دور کر دے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے پھر اپنے ساتھیوں پر نظر دوڑائی، پھر فرمایا: اس کو توفیق یا ہدایت ملی۔ اور بدوی سے پوچھا۔ تو نے کیا کہا؟۔ اس نے اپنی بات دہرائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی بندگی کر، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، نماز کی پابندی کر، زکوٰۃ ادا کر، صلۂ رحمی کر، اونٹنی کو چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: وجوب الزكاة برقم (1396) وفي الادب، باب: فضل صلة الرحم برقم (5982) والنسائي فى ((المجتبي)) (234/1) فى الصلاة، باب: ثواب من اقام الصلاة برقم (467) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (3491)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم وعبد الرحمن بن بشر ، قالا: حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا محمد بن عثمان بن عبد الله بن موهب وابوه عثمان ، انهما سمعا موسى بن طلحة يحدث، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل هذا الحديث.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْر ٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ وَأَبُوهُ عُثْمَانُ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ.
محمد بن عثمان بن عبد اللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان دونوں موسیٰ بن طلحہ سے سنا وہ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کی مانند بیان کرتے تھے۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک دوسرے استاد سے نقل کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه في الحديث السابق برقم (104)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا ابو الاحوص . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي ايوب ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: دلني على عمل اعمله يدنيني من الجنة، ويباعدني من النار، قال: " تعبد الله، لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل ذا رحمك "، فلما ادبر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن تمسك بما امر به، دخل الجنة "، وفي رواية ابن ابي شيبة: " إن تمسك به ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْنِينِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: " تَعْبُدُ اللَّهَ، لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ ذَا رَحِمِكَ "، فَلَمَّا أَدْبَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: " إِنْ تَمَسَّكَ بِهِ ".
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی او رابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو احوص نے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو اسحاق سے، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے او رانہوں حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آیا اور پوچھا: مجھے کوئی ایسا کام بتائیے جس پر میں عمل کروں تو وہ مجھے جنت کے قریب اور آگ سے دور کر دے۔ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ کی بندگی کرے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے، نماز کی پابندی کرے، زکاۃ ادا کرے اور اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے۔ جب وہ پیٹھ پھیر کر چل دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے ان چیزوں کی پابندی کی جن کا اسے حکم دیا گیا ہے تو جنت میں داخل ہو گا۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے، اگر اس نے اس کی پابندی کی (تو جنت میں داخل ہو گا۔)
حضرت ابو ایوب رضی الله عنه روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور دوزخ سے دور کر دے۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ کی بندگی کر، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، نماز کی پابندی کر، زکوٰۃ دیتا رہ اور اپنے رشتے داروں سے صلہ رحمی کر۔ جب وہ پشت پھیر کر چل دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے ان چیزوں کی پابندی کی جن کا اس کو حکم دیا گیا ہے تو جنتی ہے۔ ابنِ ابی شیبہ کی روایت ہے اگر ان چیزوں کی پابندی کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه في الحديث قبل السابق برقم (104)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو بكر بن إسحاق ، حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، ان اعرابيا، جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، دلني على عمل، إذا عملته دخلت الجنة، قال: " تعبد الله، لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان "، قال: والذي نفسي بيده، لا ازيد على هذا شيئا ابدا، ولا انقص منه، فلما ولى، قال النبي صلى الله عليه وسلم: " من سره ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة، فلينظر إلى هذا ".وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ، إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، قَالَ: " تَعْبُدُ اللَّهَ، لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ "، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا أَبَدًا، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جب میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ نے فرمایا: تم اللہ کی بندگی کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو جو تم پر لکھ دی گئی ہے، فرض زکاۃ ادا کرو او ررمضان کے روزے رکھو۔ وہ کہنے لکا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نہ کبھی اس پر کسی چیز کا اضافہ کروں گا اور نہ اس میں گمی کروں گا۔ جب وہ واپس جانے لگا تو نبی اکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ ایک جنتی آدمی دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جب میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: تم اللہ کی بندگی کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو جو تم پر لکھ دی گئی ہے، فرض زکاۃ ادا کرو او ررمضان کے روزے رکھو۔ وہ کہنے لگا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نہ کبھی اس پر کسی چیز کا اضافہ کروں گا اور نہ اس میں گمی کروں گا۔ جب وہ واپس جانے لگا تو نبی اکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ ایک جنتی آدمی دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الزكاة برقم (1397) انظر ((التحفة)) برقم (4930)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة وابو كريب واللفظ لابي كريب، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم النعمان بن قوقل، فقال: يا رسول الله، " ارايت إذا صليت المكتوبة، وحرمت الحرام، واحللت الحلال، اادخل الجنة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الْمَكْتُوبَةَ، وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ، وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ، أَأَدْخُلُ الْجَنَّة؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ ".
ابومعاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو سفیان سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کیا فرماتے ہیں کہ جب میں فرض نماز ادا کروں، حرام کو حرام اور حلال کو حلال سمجھوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں!
حضرت جابر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعمان بن قوقل آئے اور کہا: اے اللہ کے رسولؐ! بتلائیے جب میں فرض نمازیں ادار کرتا رہوں، حرام سے بچتا رہوں اور حلال کو حلال قرار دوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم في ((صحيحه)) انظر ((التحفة)) برقم (2313)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر والقاسم بن زكرياء ، قالا: حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح وابي سفيان ، عن جابر ، قال: قال النعمان بن قوقل: يا رسول الله، بمثله وزاد فيه، ولم ازد على ذلك شيئا.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنِ شَيْبَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَأَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِمِثْلِهِ وَزَادَ فِيهِ، وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا.
شیبان نے اعمش سے، انہوں نے ابو صالح اور ابو سفیان سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کےرسول!..... پھر اس سابقہ روایت کی طرح ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا: اور اس پر کسی چیز کا اضافہ نہ کروں گا۔
حضرت جابر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں نعمان بن قوقل نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر مذکورہ روایت بیان کی اور آخر میں اتنا اضافہ کیا: اور اس پر کسی چیز کا اضافہ نہ کروں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2312 و 2326)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل وهو ابن عبيد الله ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، ان رجلا، سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ارايت إذا صليت الصلوات المكتوبات، وصمت رمضان، واحللت الحلال، وحرمت الحرام، ولم ازد على ذلك شيئا، اادخل الجنة؟ قال: نعم "، قال: والله لا ازيد على ذلك شيئا.وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ، وَصُمْتُ رَمَضَانَ، وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ، وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ، وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا، أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: نَعَمْ "، قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا.
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل یعنی عبد اللہ، ابوالزبیر، جابر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اگر میں فرض نماز پڑھتا رہوں اور حلال کو حلال سمجھتے ہوئے اس سے بچتا رہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤ نگا؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں!اس شخص نے عرض کیا اللہ کی قسم میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کرونگا-
حضرت جابر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، بتلائیے جب میں فرض نمازیں ادا کروں، اور میں رمضان کے روزے رکھوں اور میں حلال کو حلال سمجھوں اور میں حرام سے اجتناب کروں اور اس پر کچھ اضافہ نہ کروں تو کیا جنت میں داخل ہو جاؤں گا آپؐ نے فرمایا: ہاں۔ ا س نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس پر کچھ اضافہ نہیں کروں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2950)» ‏‏‏‏
5. باب بَيَانِ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ وَدَعَائِمِهِ الْعِظَامِ
5. باب: اسلام کے بڑے بڑے ارکان اور ستونوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني ، حدثنا ابو خالد يعني سليمان بن حيان الاحمر ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بني الإسلام على خمسة، على ان يوحد الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصيام رمضان، والحج "، فقال رجل: الحج، وصيام رمضان؟ قال: لا صيام رمضان، والحج، هكذا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ الأَحْمَرَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلَى خَمْسَةٍ، عَلَى أَنْ يُوَحَّدَ اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَالْحَجِّ "، فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَجِّ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ؟ قَالَ: لا صِيَامِ رَمَضَانَ، وَالْحَجِّ، هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو خالد سلیمان بن حیان احمر نے ابومالک اشجعی سے، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ کو یکتا قرار دینے، نمازقائم کرنے، زکاۃ ادا کرنے، رمضان کے روزے رکھنے اور حج کرنے پر۔ ایک شخص نے کہ: حج کرنے اور رمضان کے روزے رکھنے پر؟ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں! رمضان کے روزے رکھنے اور حج کرنے پر۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات اسی طرح (اسی ترتیب سے) سنی تھی۔
حضرت ابنِ عمر رضی الله عنه روایت بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی تعمیر پانچ چیزوں سے ہے، اللہ تعالیٰ کو یکتا قرار دیا جائے، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج۔ ایک شخص نے کہا: حج اور رمضان کے روزے؟ ابنِ عمر (رضی اللہ عنہما) نے کہا: نہیں، رمضان کے روزے اور حج، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (7047)»
حدیث نمبر: 112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا سهل بن عثمان العسكري ، حدثنا يحيي بن زكرياء ، حدثنا سعد بن طارق ، قال: حدثني سعد بن عبيدة السلمي ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بني الإسلام على خمس، على ان يعبد الله، ويكفر بما دونه، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصوم رمضان ".وحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ السُّلَمِيُّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ، عَلَى أَنْ يُعْبَدَ اللَّهُ، وَيُكْفَرَ بِمَا دُونَهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ ".
یحییٰ بن زکریا نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے سعد بن طارق (ابو مالک اشجعی) نے حدیث بیان کی۔ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس پر کہ اللہ کی عبادت کی جائے اور اس کے سوا ہر کسی کی عبادت سے انکار کیا جائے، نماز قائم کرنے، زکاۃ دینے، بیت اللہ کاحج کرنے اور رمضان کے روزے رکھنے پر
حضرت ابنِ عمر رضی الله عنه روایت بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسلام کی تعمیر پانچ چیزوں پر ہے، اللہ کی بندگی کرنا، اس کے ما سوا کی عبادت سےانکار کرنا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخرجه في الحديث السابق برقم (111)» ‏‏‏‏

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.