الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 2801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عقبة بن مكرم العمي ، ومحمد بن رافع واللفظ لابن رافع، قالا: حدثنا وهب بن جرير بن حازم ، حدثنا ابي ، قال: سمعت قيسا يحدث، عن عطاء ، عن صفوان بن يعلى بن امية ، عن ابيه رضي الله عنه، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالجعرانة، قد اهل بالعمرة وهو مصفر لحيته وراسه وعليه جبة، فقال: يا رسول الله إني احرمت بعمرة وانا كما ترى، فقال: " انزع عنك الجبة، واغسل عنك الصفرة، وما كنت صانعا في حجك فاصنعه في عمرتك ".وحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، قَدْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ وَهُوَ مُصَفِّرٌ لِحْيَتَهُ وَرَأْسَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ وَأَنَا كَمَا تَرَى، فَقَالَ: " انْزِعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ عَنْكَ الصُّفْرَةَ، وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ ".
قیس، عطاء سے حدیث بیا ن کرتے ہیں، وہ صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے، وہ اپنے والد (یعلی رضی اللہ عنہ) سے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، وہ عمرے کااحرام باندھ کرتلبیہ کہہ چکا تھا، اس نے اپنا سراور اپنی داڑھی کو زردرنگ سے رنگا ہواتھا، اور اس (کے جسم) پر جبہ تھا۔اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور میں اس حالت میں ہوں جو آپ دیکھ رہے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جبہ اتار دوں، اپنے آپ سے زرد رنگ کو دھو ڈالو اور جو تم نے اپنے حج میں کرنا تھا وہی عمرے میں کرو۔"
صفوان بن یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی آپ کے پاس آیا، جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، اس نے عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا، اس کے داڑھی اور سر کے بال زرد رنگ سے رنگے ہوئے تھے اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا، اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری حالت دیکھ رہے ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا جبہ اتار دو اور اپنے سے زردی کو دھو ڈالو اور جو کچھ تم اپنے حج میں کرتے تو وہی اپنے عمرہ میں کرو۔
حدیث نمبر: 2802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو علي عبيد الله بن عبد المجيد ، حدثنا رباح بن ابي معروف ، قال: سمعت عطاء ، قال: اخبرني صفوان بن يعلى ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتاه رجل عليه جبة بها اثر من خلوق، فقال: يا رسول الله، إني احرمت بعمرة، فكيف افعل؟ فسكت عنه فلم يرجع إليه، وكان عمر يستره إذا انزل عليه الوحي يظله، فقلت لعمر رضي الله عنه: إني احب إذا انزل عليه الوحي ان ادخل راسي معه في الثوب، فلما انزل عليه خمره عمر رضي الله عنه بالثوب فجئته فادخلت راسي معه في الثوب، فنظرت إليه فلما سري عنه، قال: " اين السائل آنفا عن العمرة؟ "، فقام إليه الرجل، فقال: " انزع عنك جبتك، واغسل اثر الخلوق الذي بك، وافعل في عمرتك ما كنت فاعلا في حجك ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَفْعَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ يُظِلُّهُ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنِّي أُحِبُّ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنِ الْعُمْرَةِ؟ "، فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: " انْزِعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِكَ، وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِكَ مَا كُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّكَ ".
رباح بن ابی معروف نے ہم سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عطاء سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا، اس نے جبہ پہن رکھاتھا جس پر زعفران ملی خوشبو کے نشانات تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کس طر ح کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہےاور اسے کوئی جواب نہ دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے آگے اوٹ کرتے، آپ پر سایہ کرتے۔میں نے حضرت عمر سے کہا: میر ی خواہش ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو، میں بھی کپڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ اپنا سر داخل کروں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو کپڑے سے چھپا دیا۔میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کردیا اور آپ کو (وحی کے نزول کی حالت میں) دیکھا۔جب آپ کی وہ کیفیت زائل کردی گئی تو فرمایا: " ابھی عمرے کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟" (اتنے میں) وہ شخص آپ کے پاس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اپنا جبہ اتار دو، اپنے جسم سے زعفران ملی خوشبو کا نشان دھوڈالو اور عمرے میں وہی کرو جو تم نے حج میں کرنا تھا۔"
صفوان بن یعلیٰ بن امیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی جبہ پہنے ہوئے آیا، جس پر خلوق کا اثر تھا، اس نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہے تو میں کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے خاموش ہو گئے اور اسے کوئی جواب نہ دیا اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اوٹ کرتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کرتے تو میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، میں چاہتا ہوں، جب آپ صلی اللہ علیہ سلم پر وحی کا نزول ہو تو میں آپ کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کروں تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول شروع ہوا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کپڑے سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھانپ دیا، میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کر دیا اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کیفیت زائل ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی عمرہ کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ آدمی آیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا جبہ اپنے سے اتار دو اور تجھ پر جو خلوق کا اثر (نشان) ہے، اس کو دھو ڈالو اور اپنے عمرہ میں وہی کام کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔
2. باب مَوَاقِيتِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
2. باب: میقات حج اور عمرہ کا بیان۔
Chapter: The Mawaqit of Hajj
حدیث نمبر: 2803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وخلف بن هشام ، وابو الربيع ، وقتيبة جميعا، عن حماد ، قال يحيى: اخبرنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرن المنازل، ولاهل اليمن يلملم، قال: فهن لهن ولمن اتى عليهن من غير اهلهن ممن اراد الحج والعمرة، فمن كان دونهن فمن اهله، وكذا فكذلك حتى اهل مكة يهلون منها ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، وَقُتَيْبَةُ جَمِيعًا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، قَالَ: فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَا فَكَذَلِكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا ".
عمرو بن دینا ر نے طاوس سے، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والو ں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا: "یہ (چاروں میقات) ان جگہوں (پر رہنے والے) اور وہاں نہ رہنے والے۔وہاں تک پہنچنے والے ایسے لوگوں کے لیے ہیں جو حج اور عمرے کا ارادہ کریں اور جوان (مقامات) کے اندر ہو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھ لے جو اس سے زیادہ حرم کے قریب ہو وہ اسی طرح کرے حتی کہ مکہ والے مکہ ہی سے احرا م باندھیں
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ میقات مقرر کیا اور اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن منازل، اہل یمن کے لیے يلملم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ چاروں میقات ان علاقوں کے رہنے والوں کے لیے ہیں اور ان سب لوگوں کے لیے جو دوسرے علاقوں سے ان مقامات سے گزریں، جن کا ارادہ حج یا عمرہ کا ہو، پس جو لوگ ان مقامات کے اندر ہوں تو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھیں گے اور یہ قاعدہ اس طرح چلے گا، حتی کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھیں گے۔
حدیث نمبر: 2804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وقت لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرن المنازل، ولاهل اليمن يلملم، وقال: هن لهم ولكل آت اتى عليهن من غيرهن، ممن اراد الحج والعمرة، ومن كان دون ذلك فمن حيث انشا، حتى اهل مكة من مكة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَقَالَ: هُنَّ لَهُمْ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ، مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ ".
وہیب نے کہا: ہمیں عبد اللہ بن طاوس نے اپنے والد سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا: "یہ (مقامات) وہاں کے باشندوں اور ہر آنے والے ایسے شخص کے لیے (میقات) ہیں جو دوسرے علاقوں سے وہاں پہنچے اور حج و عمرے کا ارادہ رکھتا ہو۔اور جو کوئی ان (مقامات) سے اندر ہو وہ اسی جگہ سے (احرا م) باندھ لے) جہاں سےوہ چلے حتیٰ کہ مکہ والے مکہ ہی سے (احرام باند ھیں۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ کو، اہل شام کے لیے جحفہ کو، اہل نجد کے لیے قرن منازل کو اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مقامات ان علاقوں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی ہیں جو حج اور عمرہ کے ارادے سے دوسری جگہوں سے ان مقامت پر آئیں اور جو لوگ ان مواقیت کے اندر ہیں تو وہ جہاں سے چلیں احرام باندھ لیں حتی کہ مکہ کے باشندے مکہ سے احرام باندھیں گے۔
حدیث نمبر: 2805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن "، قال عبد الله: وبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ويهل اهل اليمن من يلملم ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ".
نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے (احرام باند ھ کر) تلبیہ کہیں۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بات بھی پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یمن والے یلملم سے (احرام باندھ کر) تلبیہ کہں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں، شام والے جحفہ سے اور نجد کے لوگ قرن منازل سے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے کہ مجھے دوسروں سے معلوم ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن احرام یلملم سے باندھیں۔
حدیث نمبر: 2806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر بن الخطاب رضي الله عنه عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " مهل اهل المدينة ذو الحليفة، ومهل اهل الشام مهيعة وهي الجحفة، ومهل اهل نجد قرن "، قال عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: وزعموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم اسمع ذلك منه، قال: ومهل اهل اليمن يلملم.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عنه عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مَهْيَعَةُ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْهُ، قَالَ: وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ.
سالم بن عبد اللہ بن عمر بن خطا ب نے اپنے والد سے روایت کی۔کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما رہے تھے: " اہل مدینہ کا مقام تلبیہ (وہ جگہ جہاں سے بآواز بلند لبیک اللہم لبیک کہنے کا آغاز ہو تا ہے یعنی میقات مراد ہے) ذوالحلیفہ ہے اہل شام کا مقام تلبیہ مہیعہ وہی جحفہ ہے اور اہل نجد کا قرن (المنازل) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (مجھے بتا نے والے) ان لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔۔۔میں نے آپ سے خود نہیں سنا۔۔۔فرمایا "اور اہل یمن کا مقام تلبیہ یلملم ہے۔
حضرت سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ کے لوگ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے احرام باندھیں اور اہل نجد قرن منازل سے احرام باندھیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں، مجھے بتایا گیا اور میں نے خود نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن یلملم سے احرام باندھیں۔
حدیث نمبر: 2807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، ويحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر ، قال يحيى اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا إسماعيل بن جعفر ، عن عبد الله بن دينار ، انه سمع ابن عمر رضي الله عنهما، قال: " امر رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل المدينة ان يهلوا من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن "، وقال عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: واخبرت انه، قال: ويهل اهل اليمن من يلملم.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَنْ يُهِلُّوا مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلَ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلَ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ "، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: وَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ، قَالَ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
عبد اللہ بن دینا ر سے روایت ہے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کو حکم دیا کہ وہ ذولحلیفہ سے شام والوں کو حکم دیا کہ وہ جحفہ سے اور نجد والوں کو حکم دیا کہ وہ قرن (منا زل) سے (احرام باندھ کر) تلبیہ کا آغا ز کریں۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے خبردی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یمن والے یلملم سے احرا م باند ھیں۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لیے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ ہے، اہل شام کے لیے احرام گاہ مُهيعه یعنی جحفہ ہے اور اہل نجد کے لیے احرام گاہ قرن ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا، اہل یمن کے لیے میقات یلملم ہے۔
حدیث نمبر: 2808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يسال عن المهل، فقال: سمعت ثم انتهى، فقال: اراه يعني النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ، فَقَالَ: سَمِعْتُ ثُمَّ انْتَهَى، فَقَالَ: أُرَاهُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
روح بن عبادہ نے کہا ہمیں ابن جریج نے حدیث سنا ئی کہا: ہمیں ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے بارے میں پو چھا جا رہا تھا تو انھوں نے کہا: میں نے سنا پھر رک گئے اور (کچھ وقفے کے بعد) کہا: ان (جا بر رضی اللہ عنہ) کی مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی (کہ جابر رضی اللہ عنہ نے ان سے سنا)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں، اہل شام، جحفہ سے اور اہل نجد قرن سے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں، مجھے بتایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن احرام یلملم سے باندھیں۔
حدیث نمبر: 2809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، وابن ابي عمر ، قال ابن ابي عمر: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ويهل اهل الشام من الجحفة، ويهل اهل نجد من قرن "، قال ابن عمر رضي الله عنهما: وذكر لي، ولم اسمع ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ويهل اهل اليمن من يلملم.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ "، قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: وَذُكِرَ لِي، وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
سفیا ن نے زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن منا زل سے احرا م باندھیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے بتا یا گیا۔۔۔میں نے خود نہیں سنا۔۔۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔
ابو زبیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، ان سے احرام گاہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا: میں نے سنا ہے، پھر ابو زبیر رک کر کہنے لگا، میرا خیال ہے جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
حدیث نمبر: 2810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ح وحدثني محمد بن حاتم ، وعبد بن حميد كلاهما، عن محمد بن بكر ، قال عبد: اخبرنا محمد، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يسال عن المهل، فقال: " سمعت احسبه رفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: مهل اهل المدينة من ذي الحليفة والطريق الآخر الجحفة ومهل اهل العراق من ذات عرق ومهل اهل نجد من قرن ومهل اهل اليمن من يلملم ".ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ، فَقَالَ: " سَمِعْتُ أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ".
محمد بن بکر سے روایت ہے کہا مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے متعلق سوال کیا گیا تھا (جا بر رضی اللہ عنہ نے) کہا میں نے سنا۔۔۔میرا خیا ل ہے کہ انھوں نے حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی۔آپ نے فرمایا: " مدینہ والوں کا مقام تلبیہ (احرام باندھنے کی جگہ) ذوالحلیفہ ہے اور دوسرے راستے (سے آنے والوں کا مقام) جحفہ ہے۔اہل عراق کا مقام تلبیہ ذات عر ق نجد والوں کا قرن (منازل) اور یمن والوں کا یلملم ہے۔
ابو زبیر کہتے ہیں، میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے سنا، ان سے احرام گاہ کے بارے میں پوچھا گیا، میرا گمان ہے جابر نے اس کی نسبت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ کے لیے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے اور اہل عراق کے لیے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے اور اہل نجد کے لیے احرام گاہ قرن منازل ہے اور اہل یمن کے لیے احرام گاہ یلملم ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.