الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
--. جاندار کو اذیت پہنچانے کے لیے نشانہ مت لگاؤ
حدیث نمبر: 4074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى ان تصبر بهيمة او غيرها للقتل وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ تُصْبَرَ بهيمةٌ أَو غيرُها للْقَتْل
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی چوپائے یا کسی اور چیز کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5514) و مسلم (58/ 1956)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جاندار کو باندھ کر نشانہ لگانے والے پر لعنت
حدیث نمبر: 4075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه ان النبي صلى الله عليه وسلم لعن من اتخذ شيئا فيه الروح غرضا وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنِ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی جو کسی ذی روح چیز کو باندھ کر نشانہ بازی کرے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5515) و مسلم (1958/59)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جاندار پر نشانہ بازی کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 4076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا» . رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی ذی روح چیز کو (نشانہ بازی کے لیے) ہدف نہ بناؤ۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (58م / 1957)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. چہرے کا احترام کیا جائے
حدیث نمبر: 4077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضرب في الوجه وعن الوسم في الوجه. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّرْبِ فِي الْوَجْهِ وَعَنِ الْوَسْمِ فِي الْوَجْه. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چہرے پر مارنے اور چہرے کو داغنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (106/ 2116)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جانور کے چہرے پر بھی داغ نہ لگایا جائے
حدیث نمبر: 4078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه ان النبي صلى الله عليه وسلم مر عليه حمار وقد وسم في وجهه قال: «لعن الله الذي وسمه» . رواه مسلم وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهِ حِمَارٌ وَقَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الَّذِي وَسَمَهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گدھے کے پاس سے گزرے جس کے چہرے کو داغا گیا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جس نے اسے داغ دیا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (107/ 2116)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود صدقے کے اونٹوں کو داغ رہے تھے
حدیث نمبر: 4079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس قال: غدوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعبد الله بن ابي طلحة ليحنكه فوافيته في يده الميسم يسم إبل الصدقة وَعَن أنس قَالَ: غَدَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ لِيُحَنِّكَهُ فَوَافَيْتُهُ فِي يَدِهِ الْمِيسَمُ يَسِمُ إِبِلَ الصَّدَقَة
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں عبداللہ بن ابی طلحہ کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لے کر گیا تا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے گھٹی دیں (کھجور چبا کر اِس کے تالو میں لگا دیں)، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں داغ لگانے والا آلہ تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ صدقہ کے اونٹوں کو نشان لگا رہے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1502) ومسلم (109/ 2119)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جانور کے کس حصے کو داغا جائے
حدیث نمبر: 4080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن هشام بن زيد عن انس قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو في مربد فرايته يسم شاء حسبته قال: في آذانها وَعَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مِرْبَدٍ فَرَأَيْتُهُ يَسِمُ شَاءَ حسبته قَالَ: فِي آذانها
ہشام بن زید ؒ، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ باڑے میں تھے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ بکریوں کو نشان لگا رہے تھے، راوی بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا: آپ ان (بکریوں) کے کانوں پر نشان لگا رہے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5542) ومسلم (115/ 2119)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ذبیحہ حلال ہونے کے لیے تکبیر کی شرط
حدیث نمبر: 4081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن عدي بن حاتم قال: قلت يا رسول الله ارايت احدنا اصاب صيدا وليس معه سكين ايذبح بالمروة وشقة العصا؟ فقال: «امرر الدم بم شئت واذكر اسم الله» . رواه ابو داود والنسائي عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أَحَدُنَا أَصَابَ صَيْدًا وَلَيْسَ مَعَهُ سِكِّينٌ أَيَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا؟ فَقَالَ: «أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَ شِئْتَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بتائیں کہ ہم میں سے کسی کو شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ اسے پتھر اور لاٹھی کے کنارے سے ذبح کر سکتا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خون بہاؤ جس کے ساتھ چاہو، اور اللہ کا نام لو۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2824) و النسائي (194/7 ح 4309)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. ذبح اضطراری کے بارے میں
حدیث نمبر: 4082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي العشراء عن ابيه انه قال: يا رسول الله اما تكون الذكاة إلا في الحلق واللبة؟ فقال: «لو طعنت في فخذها لاجزا عنك» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي وقال ابو داود: وهذه ذكاة المتردي وقال الترمذي: هذا في الضرورة وَعَن أبي العُشَراءِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ؟ فَقَالَ: «لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهَذِهِ ذَكَاةُ الْمُتَرَدِّي وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا فِي الضَّرُورَة
ابو العشراء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح صرف حلق اور سینے کے بالائی حصے (لبہ) پر چھری چلانے سے ہی ہوتا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اس کی ران پر زخم لگایا تو بھی تیرے لیے کافی ہے۔ ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا: یہ کسی گرے پڑے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ ہے۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ ضرورت کے تحت ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1481 وقال: غريب) و أبو داود (2825) و النسائي (228/7 ح 4413) و ابن ماجه (3184) و الدارمي (82/2 ح 1978)
٭ قال البخاري في أبي العشراء: ’’في حديثه واسمه و سماعه من أبيه نظر‘‘»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. مردہ شکار کا بیان
حدیث نمبر: 4083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عدي بن حاتم ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما علمت من كلب او باز ثم ارسلته وذكرت اسم الله فكل مما امسك عليك» . قلت: وإن قتل؟ قال: «إذا قتله ولم ياكل منه شيئا فإنما امسكه عليك» . رواه ابو داود وَعَن عدي بن حَاتِم أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا عَلَّمْتَ مِنْ كَلْبٍ أَوْ بَازٍ ثُمَّ أَرْسَلْتَهُ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَ عَلَيْكَ» . قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ: «إِذَا قَتَلَهُ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے کسی کتے یا باز کو سدھایا، پھر تم نے اسے اللہ کا نام لے کر چھوڑا تو اس نے جو تمہارے لیے محفوظ رکھا اسے کھا۔ میں نے عرض کیا، اگر وہ مار دے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اس نے اسے مار دیا اور اس میں سے کچھ نہ کھایا تو وہ اس نے تمہارے لیے ہی محفوظ رکھا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (2851)
٭ مجالد ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.