الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
--. سمندر کا مردار حلال ہے
حدیث نمبر: 4114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: غزوت جيش الخبط وامر علينا ابو عبيدة فجعنا جوعا شديدا فالقى البحر حوتا ميتا لم نر مثله يقال له: العنبر فاكلنا منه نصف شهر فاخذ ابو عبيدة عظما من عظامه فمر الراكب تحته فلما قدمنا ذكرنا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: «كلوا رزقا اخرجه الله إليكم واطعمونا إن كان معكم» قال: فارسلنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم منه فاكله وَعَن جابرٍ قَالَ: غَزَوْتُ جَيْشَ الْخَبْطِ وَأُمِّرَ عَلَيْنَا أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ نَرَ مِثْلَهُ يُقَالُ لَهُ: الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «كُلُوا رِزْقًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ إِلَيْكُمْ وَأَطْعِمُونَا إِنْ كَانَ مَعَكُمْ» قَالَ: فَأَرْسَلْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَكله
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے غزوۂ جیش الخبط میں شرکت کی، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمارے امیر مقرر کیے گئے، ہم شدید بھوک کا شکار ہو گئے تو سمندر نے ایک بہت بڑی مردہ مچھلی باہر پھینکی، ہم نے اس جیسی مچھلی کبھی نہیں دیکھی تھی اور اسے عنبر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ہم نے اسے نصف ماہ تک کھایا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ہڈیوں میں سے ایک ہڈی پکڑی اور اونٹ سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، جب ہم واپس گئے تو ہم نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہاری طرف جو رزق نکالا ہے اسے کھاؤ اور اگر تمہارے پاس اس میں سے کچھ ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم نے اس میں سے کچھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے تناول فرمایا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4362) ومسلم (1935/17)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اگر کھانے والی چیز میں مکھی جائے
حدیث نمبر: 4115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا وقع الذباب في إناء احدكم فليغمسه كله ثم ليطرحه فإن في احد جناحيه شفاء وفي الآخر داء» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِناءِ أحدِكم فَلْيَغْمِسْهُ كُلَّهُ ثُمَّ لِيَطْرَحْهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ شِفَاءً وَفِي الْآخَرِ دَاءً» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو وہ اس کو اچھی طرح پانی میں غوطہ دے کر باہر پھینکے، کیونکہ اس کے دو میں سے ایک پر میں شفاء جبکہ دوسرے میں بیماری ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5782)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. گھی میں چوہا گر جائے
حدیث نمبر: 4116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ميمونة ان فارة وقعت في سمن فماتت فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «القوها وما حولها وكلوه» . رواه البخاري وَعَن ميمونةَ أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَسُئِلَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «ألقوها وَمَا حولهَا وكلوه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
میمونہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو پھینک دو اور بقیہ (گھی) کھا لو۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5538)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سانپ اگر نظر آ جائے؟
حدیث نمبر: 4117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: اقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والابتر فإنهما يطمسان البصر ويستسقطان الحبل قال عبد الله: فبينا انا اطارد حية اقتلها ناداني ابو لبابة: لا تقتلها فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتل الحيات. فقال: إنه نهى بعد ذلك عن ذوات البيوت وهن العوامر وَعَن ابْن عمر أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً أَقْتُلَهَا نَادَانِي أَبُو لُبَابَةَ: لَا تَقْتُلْهَا فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ. فَقَالَ: إِنَّهُ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ ذَوَات الْبيُوت وَهن العوامر
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سانپوں کو قتل کرو اور خاص کر دو لکیروں والے اور دم کٹے سانپ کو قتل کرو، کیونکہ وہ دونوں بینائی ختم کر دیتے ہیں، اور حمل گرا دیتے ہیں۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس اثنا میں کہ میں ایک سانپ کو مارنے کے لیے اس کے پیچھے دوڑا تو ابولبانہ رضی اللہ عنہ نے مجھے آواز دی: اسے مت مارو میں نے کہا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سانپوں کو مارنے کا حکم فرمایا ہے، انہوں نے کہا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بعد گھروں میں رہنے والوں کو مارنے سے منع فرما دیا تھا۔ کیونکہ وہ ان (گھروں) کو آباد رکھنے والے ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3297) و مسلم (2233/128)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مرغ کا گوشت کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 4118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي السائب قال: دخلنا على ابي سعيد الخدري فبينما نحن جلوس إذ سمعنا تحت سريره فنظرنا فإذا فيه حية فوثبت لاقتلها وابو سعيد يصلي فاشار إلي ان اجلس فجلست فلما انصرف اشار إلى بيت في الدار فقال: اترى هذا البيت؟ فقلت: نعم فقال: كان فيه فتى منا حديث عهد بعرس قال: فخرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الخندق فكان ذلك الفتى يستاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بانصاف النهار فيرجع إلى اهله فاستاذنه يوما فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خذ عليك سلاحك فإني اخشى عليك قريظة» . فاخذ الرجل سلاحه ثم رجع فإذا امراته بين البابين قائمة فاهوى إليها بالرمح ليطعنها به واصابته غيرة فقالت له: اكفف عليك رمحك وادخل البيت حتى تنظر ما الذي اخرجني فدخل فإذا بحية عظيمة منطوية على الفراش فاهوى إليها بالرمح فانتظمها به ثم خرج فركزه في الدار فاضطربت عليه فما يدرى ايهما كان اسرع موتا: الحية ام الفتى؟ قال: فجئنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وذكرنا ذلك له وقلنا: ادع الله يحييه لنا فقال: «استغفروا لصاحبكم» ثم قال: «إن لهذه البيوت عوامر فإذا رايتم منها شيئا فحرجوا عليها ثلاثا فإن ذهب وإلا فاقتلوه فإنه كافر» . وقال لهم: «اذهبوا فادفنوا صاحبكم» وفي رواية قال: «إن بالمدينة جنا قد اسلموا فإذا رايتم منهم شيئا فآذنوه ثلاثة ايام فإن بدا لكم بعد ذلك فاقتلوه فإنما هو شيطان» . رواه مسلم وَعَن أبي السَّائِب قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَبَيْنَمَا نحنُ جلوسٌ إِذ سمعنَا تَحت سَرِيره فَنَظَرْنَا فَإِذَا فِيهِ حَيَّةٌ فَوَثَبْتُ لِأَقْتُلَهَا وَأَبُو سَعِيدٍ يُصَلِّي فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنِ اجْلِسْ فَجَلَسْتُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي الدَّارِ فَقَالَ: أَتَرَى هَذَا البيتَ؟ فَقلت: نعم فَقَالَ: كَانَ فِيهِ فَتًى مِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ: فَخَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَنْدَقِ فَكَانَ ذَلِكَ الْفَتَى يَسْتَأْذِنُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْصَافِ النَّهَارِ فَيَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَأْذَنَهُ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذْ عَلَيْكَ سِلَاحَكَ فَإِنِّي أَخْشَى عَلَيْكَ قُرَيْظَةَ» . فَأَخَذَ الرَّجُلُ سِلَاحَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَإِذَا امْرَأَتُهُ بَيْنَ الْبَابَيْنِ قَائِمَةٌ فَأَهْوَى إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ لِيَطْعَنَهَا بِهِ وَأَصَابَتْهُ غَيْرَةٌ فَقَالَتْ لَهُ: اكْفُفْ عَلَيْكَ رُمْحَكَ وَادْخُلِ الْبَيْتَ حَتَّى تَنْظُرَ مَا الَّذِي أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ فَإِذَا بِحَيَّةٍ عَظِيمَةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَى الْفِرَاشِ فَأَهْوَى إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَانْتَظَمَهَا بِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَرَكَزَهُ فِي الدَّارِ فَاضْطَرَبَتْ عَلَيْهِ فَمَا يُدْرَى أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا: الْحَيَّةُ أَمِ الْفَتَى؟ قَالَ: فَجِئْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ وَقُلْنَا: ادْعُ اللَّهَ يُحْيِيهِ لَنَا فَقَالَ: «اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ» ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ لِهَذِهِ الْبُيُوتِ عَوَامِرَ فَإِذَا رأيتُم مِنْهَا شَيْئا فحرِّجوا عَلَيْهَا ثَلَاثًا فإنْ ذَهَبَ وَإِلَّا فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّهُ كَافِرٌ» . وَقَالَ لَهُمْ: «اذْهَبُوا فَادْفِنُوا صَاحِبَكُمْ» وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِنَّ بالمدينةِ جِنَّاً قد أَسْلمُوا فَإِذا رأيتُم مِنْهُم شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اس اثنا میں ہم نے ان کی چارپائی کے نیچے کوئی آہٹ سنی، ہم نے دیکھا کہ وہ سانپ تھا، میں اسے قتل کرنے کے لیے جلدی سے اٹھا جبکہ ابوسعید رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے، انہوں نے مجھے اشارہ کیا کہ میں بیٹھ جاؤں، میں بیٹھ گیا، جب وہ فارغ ہوئے تو انہوں نے گھر میں ایک کمرے کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: یہ کمرہ دیکھ رہے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، انہوں نے فرمایا: اس کمرے میں ہمارا ایک نوبیاہتا نوجوان تھا، انہوں نے فرمایا ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ خندق کی طرف نکلے، وہ نوجوان نصف النہار کے وقت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت حاصل کر کے اپنی اہلیہ کے پاس آ جایا کرتا تھا، چنانچہ ایک روز اس نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اپنا اسلحہ ساتھ لے جاؤ کیونکہ مجھے تمہارے متعلق بنو قریظہ کا خطرہ ہے۔ اس نے اپنا اسلحہ لیا اور اپنے گھر کی طرف چل دیا (جب وہ گھر کے قریب پہنچا تو) اس نے دیکھا کہ اس کی اہلیہ دروازے پر ہے، اس نے غیرت میں آ کر اس کی طرف نیزہ بڑھایا تاکہ وہ اسے مارے، اس نے اسے کہا اپنا نیزہ روکیں اور کمرے میں جا کر دیکھیں کہ وہ کون سی چیز ہے جس نے مجھے باہر نکلنے پر مجبور کیا ہے، وہ داخل ہوا تو اس نے ایک بہت بڑے اژدھے کو کنڈل مارے زمین پر دیکھا تو اس نے نیزہ اس میں گھونپ دیا، پھر وہ باہر آ گیا اور اسے گھر میں گاڑ دیا سانپ اس (نیزے) پر تڑپنے لگا، معلوم نہیں ہو سکا کہ ان دونوں میں سے پہلے کون مرا، سانپ یا وہ نوجوان؟ راوی بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا اور ہم نے عرض کیا، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ اسے ہمارے لیے زندہ فرما دے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی کے لیے مغفرت طلب کرو۔ پھر فرمایا: ان گھروں کے کچھ مکین ہیں، جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو اسے تین بار گھر سے نکلنے پر مجبور کرو اگر وہ چلا جائے (تو ٹھیک) ورنہ اسے مار دو، کیونکہ وہ کافر ہے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مدینہ میں جِن ہیں، جو اسلام قبول کر چکے ہیں، جب تم ان میں سے کوئی چیز دیکھو تو اسے تین روز خبردار کرو، پھر اگر اس کے بعد بھی ظاہر ہو تو اسے قتل کر دو، کیونکہ وہ تو شیطان ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2236/140)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. گرگٹ کا مار ڈالنے کا حکم
حدیث نمبر: 4119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ام شريك: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتل الوزغ وقال: «كان ينفخ على إبراهيم» وَعَن أم شريك: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَقَالَ: «كَانَ يَنْفُخُ عَلَى إِبْرَاهِيم»
ام شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گرگٹ مارنے کا حکم فرمایا، اور فرمایا: وہ ابراہیم ؑ کے لیے جلائی گئی آگ بھڑکانے کے لیے پھونکیں مارتا تھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3359) و مسلم (2237/142)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ٹڈی کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 4120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن سعد بن ابي وقاص ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتل الوزغ وسماه فويسقا. رواه مسلم وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گرگٹ کو مارنے کا حکم فرمایا اور اس کا نام فویسق رکھا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2238/144)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. گرگٹ مارنے کا ثواب
حدیث نمبر: 4121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من قتل وزغا في اول ضربة كتبت له مائة حسنة وفي الثانية دون ذلك وفي الثالثة دون ذلك» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قَتَلَ وَزَغًا فِي أولَّ ضَرْبَة كتبت لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَفِي الثَّانِيَةِ دُونَ ذَلِكَ وَفِي الثَّالِثَة دون ذَلِك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے پہلی ضرب میں گرگٹ مار دیا تو اس کے لیے سو نیکی لکھ دی جاتی ہے، اور دوسری چوٹ میں مارنے والے کے لیے اس سے کم اور تیسری میں اس سے کم (نیکی لکھی جاتی ہے)۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2240/147)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. چیونٹیوں کو مارنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 4122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قرصت نملة نبيا من الانبياء فامر بقربة النمل فاحرقت فاوحى الله تعالى إليه: ان قرصتك نملة احرقت امة من الامم تسبح؟ وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا من الأنبياءِ فأمرَ بقربةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْهِ: أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چیونٹی نے کسی نبی ؑ کو کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کے مسکن کو جلا دینے کا حکم فرمایا تو اسے جلا دیا گیا، اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی فرمائی کہ آپ کو ایک چیونٹی نے کاٹا تھا اور آپ نے ایک ایسی جماعت کو جلا دیا جو تسبیح کرتی تھی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3019) و مسلم (2241/148)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. پگھلے ہوئے گھی میں اگر چوہا گر جائے
حدیث نمبر: 4123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وقعت الفارة في السمن فإن كان جامدا فالقوها وما حولها وإن كان مائعا فلا تقربوه» . رواه احمد وابو داود عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وَقَعَتِ الْفَأْرَةُ فِي السَّمْنِ فَإِنْ كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب چوہیا گھی میں گر جائے، اگر وہ جامد ہو تو اس (چوہیا) کو اور اس کے آس پاس والے گھی کو نکال کر پھینک دو، اور اگر وہ گھی مائع حالت میں ہو تو پھر اس کے قریب نہ جاؤ۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (232/2. 233 ح 7177) و أبو داود (3842)
٭ الزھري مدلس و عنعن، و معمر: خالفه الثقات فيه والحديث ضعفه البخاري والترمذي وغيرھما.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.