الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
9. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مَنْ صَلاَةِ الْكُسُوفِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
9. باب: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی کسوف کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version of the eclipse prayer, narrated from Ibn Abbas
حدیث نمبر: 1470
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: حدثنا الوليد، عن ابن نمر وهو عبد الرحمن بن نمر، عن الزهري، عن كثير بن عباس. ح واخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، عن الزهري، قال: اخبرني كثير بن عباس، عن عبد الله بن عباس ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى يوم كسفت الشمس اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ نَمِرٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبَّاسٍ. ح وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ كَسَفَتِ الشَّمْسُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن سورج گرہن لگا، دو رکعت نماز پڑھی، تو چار رکوع اور چار سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 4 (1046) مطولاً، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901، 902)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1181) مطولاً، (تحفة الأشراف: 6335) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
10. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنْ صَلاَةِ الْكُسُوفِ
10. باب: سورج گرہن کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version of the eclipse prayer
حدیث نمبر: 1471
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، قال: اخبرني ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعت عبيد بن عمير يحدث، قال: حدثني من اصدق فظننت انه يريد عائشة، انها قالت:" كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام بالناس قياما شديدا، يقوم بالناس ثم يركع، ثم يقوم ثم يركع، ثم يقوم ثم يركع، فركع ركعتين في كل ركعة ثلاث ركعات، ركع الثالثة ثم سجد، حتى إن رجالا يومئذ يغشى عليهم، حتى إن سجال الماء لتصب عليهم مما قام بهم , يقول: إذا ركع الله اكبر , وإذا رفع راسه سمع الله لمن حمده، فلم ينصرف حتى تجلت الشمس، فقام فحمد الله واثنى عليه، وقال:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته , ولكن آيتان من آيات الله يخوفكم بهما، فإذا كسفا فافزعوا إلى ذكر الله عز وجل حتى ينجليا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ، قال: حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِيَامًا شَدِيدًا، يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، رَكَعَ الثَّالِثَةَ ثُمَّ سَجَدَ، حَتَّى إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ يُغْشَى عَلَيْهِمْ، حَتَّى إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ , يَقُولُ: إِذَا رَكَعَ اللَّهُ أَكْبَرُ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ , وَلَكِنْ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُكُمْ بِهِمَا، فَإِذَا كَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَنْجَلِيَا".
عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا ہے جسے میں سچا سمجھتا ہوں، میرا گمان ہے کہ ان کی مراد ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے لوگوں کے ساتھ بڑی دیر تک نماز میں قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام کرتے، پھر رکوع کرتے، پھر قیام کرتے، پھر رکوع کرتے، پھر قیام کرتے پھر رکوع کرتے، اس طرح آپ نے دو رکعت پڑھی، ہر رکعت میں آپ نے تین رکوع کیا، تیسرے رکوع سے اٹھنے کے بعد آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ اس دن آدمیوں پر غشی طاری ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے اوپر پانی کے ڈول انڈیلنے پڑ گئے تھے، آپ جب رکوع کرتے تو «اللہ اکبر» کہتے، اور جب سر اٹھاتے تو «سمع اللہ لمن حمده» کہتے، آپ فارغ نہیں ہوئے جب تک کہ سورج صاف نہیں ہو گیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور فرمایا: سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، لیکن یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعہ وہ تمہیں ڈراتا ہے، تو جب ان میں گرہن لگے تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو، اور ذکر الٰہی میں لگے رہو جب تک کہ وہ صاف نہ ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، سنن ابی داود/الصلاة 261 (1177)، (تحفة الأشراف: 16323)، مسند احمد 6/76 (شاذ) (تین رکوع کا تذکرہ شاذ ہے، محفوظ بات دو رکوع کی ہے، خود عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں دو رکوع کا تذکرہ ہے، دیکھئے حدیث رقم: 1473)۔»

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ عنها في كل ركعة ركوعان
حدیث نمبر: 1472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة في صلاة الآيات، عن عطاء، عن عبيد بن عمير، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى ست ركعات في اربع سجدات" , قلت لمعاذ: عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: لا شك ولا مرية.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ فِي صَلَاةِ الْآيَاتِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ" , قُلْتُ لِمُعَاذٍ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: لَا شَكَّ وَلَا مِرْيَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سجدوں میں چھ رکوع کئے۔ اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں میں نے معاذ بن ہشام سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے نا، انہوں نے کہا: اس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، (تحفة الأشراف: 16325) (شاذ) (دیکھئے سابقہ روایت)»

قال الشيخ الألباني: شاذ
11. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنْهُ عَنْ عَائِشَةَ،
11. باب: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی سورج گرہن کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version narrated from Aishah
حدیث نمبر: 1473
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام فكبر وصف الناس وراءه، فاقترا رسول الله صلى الله عليه وسلم قراءة طويلة، ثم كبر فركع ركوعا طويلا، ثم رفع راسه , فقال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، ثم قام فاقترا قراءة طويلة هي ادنى من القراءة الاولى، ثم كبر فركع ركوعا طويلا هو ادنى من الركوع الاول، ثم قال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، ثم سجد، ثم فعل في الركعة الاخرى مثل ذلك، فاستكمل اربع ركعات واربع سجدات وانجلت الشمس قبل ان ينصرف، ثم قام فخطب الناس فاثنى على الله عز وجل بما هو اهله، ثم قال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله تعالى لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتموهما فصلوا حتى يفرج عنكم". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رايت في مقامي هذا كل شيء وعدتم، لقد رايتموني اردت ان آخذ قطفا من الجنة حين رايتموني جعلت اتقدم، ولقد رايت جهنم يحطم بعضها بعضا حين رايتموني تاخرت، ورايت فيها ابن لحي وهو الذي سيب السوائب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَعَالَى لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا حَتَّى يُفْرَجَ عَنْكُمْ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَقَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَيْءٍ وُعِدْتُمْ، لَقَدْ رَأَيْتُمُونِي أَرَدْتُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا ابْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا تو آپ (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے، اور تکبیر کہی، اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صفیں باندھیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی لمبی قرآت کی، پھر «اللہ اکبر» کہا، اور ایک لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، تو «سمع اللہ لمن حمده ربنا لك الحمد» کہا، پھر آپ کھڑے رہے، اور ایک لمبی قرآت کی مگر پہلی قرآت سے کم، پھر تکبیر کہی، اور ایک لمبا رکوع کیا، مگر پہلے رکوع سے چھوٹا، پھر آپ نے «سمع اللہ لمن حمده ربنا لك الحمد» کہا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا، اس طرح آپ نے چار رکوع اور چار سجدے پورے کیے، آپ کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی سورج صاف ہو گیا، پھر آپ نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطاب کیا، تو اللہ تعالیٰ کی ثنا بیان کی جو اس کے شایان شان تھی، پھر فرمایا: بلاشبہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے، نہ کسی کے پیدا ہونے سے، جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھو، جب تک کہ وہ تم سے چھٹ نہ جائے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے اس کھڑے ہونے کی جگہ میں ہر وہ چیز دیکھ لی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے، تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا، میں نے چاہا کہ جنت کے پھلوں میں سے ایک گچھا توڑ لوں، جب تم نے مجھے دیکھا میں آگے بڑھا تھا، اور میں نے جہنم کو دیکھا، اس حال میں کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کو توڑ رہا تھا جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا، اور میں نے اس میں ابن لحی کو دیکھا ۱؎، یہی ہے جس نے سب سے پہلے سائبہ چھوڑا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 4 (1046)، 5 (1047)، 13 (1058)، العمل فی ال صلاة 11 (1212)، بدء الخلق 4 (3203)، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1180) مختصراً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 152 (1263)، (تحفة الأشراف: 16692) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کا نام عمرو ہے اور باپ کا نام عامر ہے اور لقب لحی ہے۔ ۲؎: سائبہ ایسی اونٹنی کو کہتے ہیں جسے بتوں کے نام پر آزاد چھوڑ دیا گیا ہو، اور اس سے سواری اور بار برداری کا کوئی کام نہ لیا جاتا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1474
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فنودي الصلاة جامعة فاجتمع الناس فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو «الصلاة جامعة» (صلاۃ باجماعت ہو گی) کی منادی کرائی گئی، چنانچہ لوگ اکٹھا ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو رکعت میں چار رکوع اور چار سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1466 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1475
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس، فقام فاطال القيام ثم ركع فاطال الركوع، ثم قام فاطال القيام وهو دون القيام الاول ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فسجد، ثم فعل ذلك في الركعة الاخرى مثل ذلك، ثم انصرف وقد تجلت الشمس، فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فادعوا الله عز وجل وكبروا وتصدقوا"، ثم قال:" يا امة محمد , ما من احد اغير من الله عز وجل ان يزني عبده او تزني امته، يا امة محمد , والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ نے لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا، اور سجدہ کیا، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا، پھر آپ فارغ ہوئے اس حال میں کہ سورج صاف ہو چکا تھا، تو آپ نے لوگوں کو خطاب کیا، پہلے آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے جینے سے، تو جب تم اسے دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، اور اس کی بڑائی بیان کرو، اور صدقہ کرو، پھر آپ نے فرمایا: اے امت محمد! اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی اس بات پر غیرت کرنے والا نہیں کہ اس کا غلام یا لونڈی زنا کرے، اے امت محمد! قسم اللہ کی، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں، تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 2 (1044)، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 265 (1191)، (تحفة الأشراف: 17148)، موطا امام مالک/الکسوف 1 (1)، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1570) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1476
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن يحيى بن سعيد، ان عمرة حدثته، ان عائشة حدثتها , ان يهودية اتتها , فقالت: اجارك الله من عذاب القبر , قالت عائشة: يا رسول الله , إن الناس ليعذبون في القبور؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عائذا بالله" , قالت عائشة:" إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج مخرجا فخسفت الشمس فخرجنا إلى الحجرة فاجتمع إلينا نساء , واقبل إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وذلك ضحوة، فقام قياما طويلا ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع راسه فقام دون القيام الاول ثم ركع دون ركوعه، ثم سجد، ثم قام الثانية فصنع مثل ذلك، إلا ان ركوعه وقيامه دون الركعة الاولى , ثم سجد وتجلت الشمس، فلما انصرف قعد على المنبر , فقال فيما يقول:" إن الناس يفتنون في قبورهم كفتنة الدجال" , قالت عائشة: كنا نسمعه بعد ذلك يتعوذ من عذاب القبر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا , أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتْهَا , فَقَالَتْ: أَجَارَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ , قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ النَّاسَ لَيُعَذَّبُونَ فِي الْقُبُورِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَائِذًا بِاللَّهِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَخْرَجًا فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَخَرَجْنَا إِلَى الْحُجْرَةِ فَاجْتَمَعَ إِلَيْنَا نِسَاءٌ , وَأَقْبَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ ضَحْوَةً، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ دُونَ رُكُوعِهِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنَّ رُكُوعَهُ وَقِيَامَهُ دُونَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى , ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ فِيمَا يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: كُنَّا نَسْمَعُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی، اور کہنے لگی: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے، یہ سنا تو عائشہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگوں کو قبر میں بھی عذاب دیا جائے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی پناہ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جانے کے لیے نکلے اتنے میں سورج گرہن لگ گیا، تو ہم حجرہ میں چلے گئے، یہ دیکھ کر دوسری عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہو گئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور یہ چاشت کا وقت تھا، آپ نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے نماز میں لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، تو قیام کیا پہلے قیام سے کم، پھر آپ نے رکوع کیا، اپنے پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا، پھر آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے، تو اسی طرح کیا مگر دوسری رکعت میں آپ کا رکوع اور قیام پہلی رکعت سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سورج صاف ہو گیا، تو جب آپ فارغ ہوئے، تو منبر پر بیٹھے، اور جو باتیں کہنی تھیں کہیں، اس میں ایک بات یہ بھی تھی: کہ لوگ اپنی قبروں میں آزمائے جائیں گے، جیسے دجال کے فتنے میں آزمائے جائیں گے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس کے بعد سے برابر ہم آپ کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 7 (1049)، 12 (1055)، صحیح مسلم/الکسوف 2 (903)، (تحفة الأشراف: 17936)، موطا امام مالک/الکسوف 1 (3)، مسند احمد 6/35، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1568، 1573)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1477، 1500 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
12. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
12. باب: سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
Chapter: Another version
حدیث نمبر: 1477
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد هو الانصاري، قال: سمعت عمرة، قالت: سمعت عائشة تقول: جاءتني يهودية تسالني , فقالت: اعاذك الله من عذاب القبر، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , قلت: يا رسول الله , ايعذب الناس في القبور؟ فقال:" عائذا بالله" , فركب مركبا يعني وانخسفت الشمس فكنت بين الحجر مع نسوة،" فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم من مركبه فاتى مصلاه فصلى بالناس، فقام فاطال القيام , ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه فاطال القيام , ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه فاطال القيام، ثم سجد فاطال السجود، ثم قام قياما ايسر من قيامه الاول، ثم ركع ايسر من ركوعه الاول، ثم رفع راسه فقام ايسر من قيامه الاول، ثم ركع ايسر من ركوعه الاول، ثم رفع راسه فقام ايسر من قيامه الاول، فكانت اربع ركعات واربع سجدات وانجلت الشمس، فقال:" إنكم تفتنون في القبور كفتنة الدجال" , قالت عائشة: فسمعته بعد ذلك يتعوذ من عذاب القبر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ هُوَ الْأَنْصَارِيُّ، قال: سَمِعْتُ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: جَاءَتْنِي يَهُودِيَّةٌ تَسْأَلُنِي , فَقَالَتْ: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي الْقُبُورِ؟ فَقَالَ:" عَائِذًا بِاللَّهِ" , فَرَكِبَ مَرْكَبًا يَعْنِي وَانْخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَكُنْتُ بَيْنَ الْحُجَرِ مَعَ نِسْوَةٍ،" فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَرْكَبِهِ فَأَتَى مُصَلَّاهُ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ , ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ , ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت مجھ سے کچھ پوچھنے آئی تو اس نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا لوگ قبروں میں بھی عذاب دیئے جاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی پناہ، پھر آپ (کہیں جانے کے لیے) سواری پر سوار ہوئے کہ ادھر سورج گرہن لگ گیا، اور میں دوسری عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان بیٹھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر کر آئے، اور اپنے مصلیٰ کی طرف بڑھے، آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ (سجدہ سے کھڑے ہوئے) اور آپ نے قیام کیا، مگر اپنے پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا، اپنے پہلے رکوع سے کم، پھر اپنا سر اٹھایا تو قیام کیا اپنے پہلے قیام سے کم، تو یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، اور سورج صاف ہو گیا، تو آپ نے فرمایا: تم قبروں میں آزمائے جاؤ گے اسی طرح جس طرح دجال کے فتنے سے آزمائے جاؤ گے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس کے بعد سے میں نے برابر آپ کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الرحيم، قال: انبانا ابن عيينة، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في كسوف في صفة زمزم اربع ركعات في اربع سجدات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي كُسُوفٍ فِي صُفَّةِ زَمْزَمَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسوف کی نماز میں زمزم کے چبوترے پر چار چار رکوع اور چار چار سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکسوف 18 (1064) بلفظ ’’أربع رکعات فی سجدتین‘‘ بدون ذکر الصفة (شاذ) (آپ صلی الله علیہ وسلم نے زندگی میں صرف ایک بار وہ بھی مدینہ میں سورج گرہن کی صلاة پڑھی ہے، یہ روایت شاذ ہے، کسی راوی سے وہم ہو گیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون ذكر الصفة فإنه شاذ مخالف لكل الروايات السابقة واللاحقة
حدیث نمبر: 1479
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا ابو علي الحنفي، قال: حدثنا هشام صاحب الدستوائي، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال:" كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم شديد الحر، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم باصحابه فاطال القيام حتى جعلوا يخرون، ثم ركع فاطال، ثم رفع فاطال، ثم ركع فاطال، ثم رفع فاطال، ثم سجد سجدتين، ثم قام فصنع نحوا من ذلك، وجعل يتقدم ثم جعل يتاخر، فكانت اربع ركعات واربع سجدات , كانوا يقولون: إن الشمس والقمر لا يخسفان إلا لموت عظيم من عظمائهم , وإنهما آيتان من آيات الله يريكموهما , فإذا انخسفت فصلوا حتى تنجلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ صَاحِبُ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِكَ، وَجَعَلَ يَتَقَدَّمُ ثُمَّ جَعَلَ يَتَأَخَّرُ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ , كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَائِهِمْ , وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيكُمُوهُمَا , فَإِذَا انْخَسَفَتْ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک انتہائی گرم دن میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی، اور لمبا قیام کیا یہاں تک کہ لوگ (بیہوش ہو ہو کر) گرنے لگے، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ رکوع سے اٹھے تو آپ نے لمبا قیام کیا، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ رکوع سے اٹھے تو لمبا قیام کیا، پھر دو سجدے کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے تو آپ نے پھر اسی طرح کیا، نیز آپ آگے بڑھے پھر پیچھے ہٹنے لگے، تو یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، لوگ کہتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن ان کے بڑے آدمیوں میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے لگتا ہے، حالانکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تمہیں دکھاتا ہے، تو جب گرہن لگے تو نماز پڑھو جب تک کہ وہ چھٹ نہ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 3 (904)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1179)، (تحفة الأشراف: 2976)، مسند احمد 3/374، 382 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.