الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کا بیان
12. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سبز چادریں
حدیث نمبر: 66
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا عبيد الله بن إياد، عن ابيه، عن ابي رمثة قال: «رايت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه بردان اخضران» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ»
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار اس حالت میں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دو سبز چادریں تھیں۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2812، وقال: هذا حديث حسن غريب)، (سنن ابي داود: 4206)، (سنن نسائي 185/3 ح 1573)، صحيح ابن خزيمه (انظر الاصابه 70/4)، (صحيح ابن الجارود: 770)، (صحيح ابن حبان: 1522)، (المستدرك: 607،426/2)، وصححه الحاكم ووافقه الذهبي.»
نیز دیکھئیے حدیث سابق: 43
حدیث نمبر: 67
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد قال: حدثنا عفان بن مسلم قال: حدثنا عبد الله بن حسان العنبري، عن جدتيه، دحيبة وعليبة، عن قيلة بنت مخرمة قالت: «رايت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه اسمال مليتين كانتا بزعفران وقد نفضته» . وفي الحديث قصة طويلةحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ جَدَّتَيْهِ، دُحَيْبَةَ وَعُلَيْبَةَ، عَنْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ قَالَتْ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَسْمَالُ مُلَيَّتَيْنِ كَانَتَا بِزَعْفَرَانٍ وَقَدْ نَفَضَتْهُ» . وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ
سیدہ قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا کہ آپ (کے جسم اطہر) پر دو پرانی چادریں تھیں، جن پر زعفران تھا مگر جھڑ کر اس کا معمولی نشان رہ گیا تھا۔ اور حدیث میں ایک لمبا قصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2814، وقال: لانعرفه الا من حديث عبدالله بن حسان)، (سنن ابي داود: 3070)»
اس روایت کی سند تین وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عبداللہ بن حسان کو سوائے قردوسی (بذاتِ خود مجہول الحال) کے کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا، یعنی وہ مجہول الحال ہے۔
➋ صفیہ بنت علیبہ مجہولۃ الحال ہے، اسے سوائے ابن حبان کے کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا۔
➌ دحیبہ بنت علیبہ بھی مجہولۃ الحال ہے، اسے سوائے ابن حبان کے کسی نے بھی ثقہ قرار نہیں دیا۔ دیکھئے: انوار الصحیفہ [ص113] اور سنن ابی داود بتحقیقی [3070]
تنبیہ EB: لمبا قصہ سنن ابی داود وغیرہ میں موجود ہے۔
13. سفید کپڑا بہترین لباس ہے
حدیث نمبر: 68
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا بشر بن المفضل، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بالبياض من الثياب ليلبسها احياؤكم، وكفنوا فيها موتاكم، فإنها من خير ثيابكم» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالْبَيَاضِ مِنَ الثِّيَابِ لِيَلْبِسْهَا أَحْيَاؤُكُمْ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم لوگ سفید کپڑوں کو اپناؤ، تم میں سے جو بقید حیات ہیں وہ بھی انہیں پہنیں، اور جو فوت ہو جائیں انہیں بھی سفید کپڑوں میں کفن دو، کیونکہ یہ تمہارے بہترین کپڑوں میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 994 وقال: حسن صحيح)، (سنن ابي داؤد: 4061)، (سنن ابن ماجه: 1472)، صحيح ابن حبان (1439-1441)، المستدرك للحاكم (354/1) وصححه ووافقه الذهبي»
حدیث نمبر: 69
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ميمون بن ابي شبيب، عن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «البسوا البياض؛ فإنها اطهر واطيب، وكفنوا فيها موتاكم» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَسُوا الْبَيَاضَ؛ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ»
سیدنا سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ سفید لباس پہنا کرو، یہ پاک اور صاف ہوتے ہیں اور اس میں اپنے فوت شدگان کو کفن دیا۔کرو۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2810، وقال: حسن صحيح)، (سنن ابن ماجه: 3567)، المستدرك للحاكم (185/4) وصححه على شرط الشيخين ووافقه الذهبي.!»
◈ مستدرک میں سفیان ثوری کے سماع کی تصریح موجود ہے، لیکن حبیب بن ابی ثابت ثقہ مدلس تھے اور ان کے سماع کی تصریح موجود نہیں، حکم بن عتیبہ (ثقہ مدلس) نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔ [مسند احمد 17/5 ح 20185]
لیکن حکم کے سماع کی تصریح بھی موجود نہیں، لہٰذا یہ سند ضیعف ہے۔ دوسرے یہ کہ میمون بن ابی شبیب کے سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے سماع میں بھی نظر ہے۔
فائدہ: مسند احمد میں «فانما اطهر و اطيب» کے بغیر اس حدیث کا ایک شاہد ہے، جس کی سند صحیح ہے۔ [21/5 ح20235]
سنن نسائی (5324) وغیرہ میں ایک شاہد «فانما اطهر و اطيب» کے الفاظ کے ساتھ ہے، لیکن اس کی سند میں سعید بن ابی عروبہ ثقہ مدلس ہیں اور سند عن سے ہے۔
خلاصہ یہ کہ اس روایت کی سند ضعیف ہے اور یہ «اطهر و اطيب» کے الفاظ کے بغیر صحیح ہے۔
14. سیاہ بالوں والی چادر کا استعمال
حدیث نمبر: 70
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، قال حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة قال: حدثنا ابي، عن مصعب بن شيبة، عن صفية بنت شيبة، عن عائشة قالت: «خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة وعليه مرط من شعر اسود» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْودَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صبح کے وقت باہر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاہ بالوں والی کملی اوڑھ رکھی تھی۔

تخریج الحدیث: «حسن» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2813، وقال: حسن صحيح غريب)، صحيح مسلم (2081، دارالسلام: 5445، و ح 2424، دارالسلام: 6261)»
15. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی جبہ زیب تن فرمایا
حدیث نمبر: 71
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يوسف بن عيسى قال: حدثنا وكيع قال: حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن ابيه، عن الشعبي، عن عروة بن المغيرة بن شعبة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم لبس جبة رومية ضيقة الكمين"حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ جُبَّةً رُومِيَّةً ضَيِّقَةَ الْكُمَّيْنِ"
عروہ بن مغیرہ بن شعبہ اپنے والد محترم سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی جبہ پہنا، جس کی دونوں آستینیں تنگ تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 1768، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، شرح السنة (6/12 ح 3070) والا نوار كلاهما للبغوي (755)»
«من حديث الترمذي عن يوسف بن عيسي عن وكيع عن يونس بن ابي اسحاق عن الشعبي به.»
مسند احمد (255/4 ح 18239) «عن وكيع عن يونس بن ابي اسحاق عن الشعبي به.»
تنبیہ: شمائل ترمذی میں غلطی سے «يونس بن ابي اسحاق عن ابيه عن الشعبي» چھپ گیا ہے، جبکہ صحیح یہ ہے کہ یہ سند «يونس بن ابي اسحاق عن الشعبي يعنى عن ابيه» کے بغیر ہے، جیسا کہ سنن ترمذی، شرح السنہ، الانوار اور مسند احمد میں ہے۔
یونس بن ابی اسحاق سے اسے امام وکیع بن الجراح کے علاوہ سفیان بن عیینہ [مسند حميدي بتحقيقي: 758] اور عیسیٰ بن یونس [سنن ابي داؤد: 1151] نے بھی «عن الشعبي» کی سند سے روایت کیا ہے۔
یونس بن ابی اسحاق تدلیس سے بری تھے، لہٰذا یہ سند صحیح ہے اور اس کے صحیح شواہد بھی ہیں۔

Previous    1    2    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.