الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
जंगों और लड़ाइयों के बारे में
11. ”جب تم میں سے دو گروہوں نے ہمت ہارنا چاہی اور اللہ ان کا مدد گار تھا“۔ (سورۃ آل عمران: 122)
حدیث نمبر: 1619
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو مرد دیکھے جو سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خوب لڑ رہے تھے۔ میں نے ان کو کبھی نہیں دیکھا نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد۔
حدیث نمبر: 1620
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن اپنے ترکش سے تیر نکال کر میرے سامنے رکھے اور فرمایا: (اے سعد رضی اللہ عنہ) تیر چلا تجھ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔
12. اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں“۔ (سورۃ آل عمران: 128)
حدیث نمبر: 1621
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک احد کے دن زخمی ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے پیغمبر کو زخمی کیا تو یہ آیت اتری اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں۔ (سورۃ آل عمران: 128)
حدیث نمبر: 1622
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں آخری رکعت میں رکوع کے بعد یوں دعا کرتے تھے اے اللہ! فلاں اور فلاں اور فلاں پر لعنت فرما۔ اس وقت اللہ نے یہ آیت اتاری: اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ (سورۃ آل عمران: 128)
13. سید الشہداء حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1623
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے وحشی سے کہا کیا تم ہمیں قتل (شہادت) حمزہ رضی اللہ عنہ کی خبر نہیں بتاؤ گے؟ اس نے کہا ہاں (کیوں نہ بتاؤں گا۔ قتل حمزہ رضی اللہ عنہ کا قصہ یوں ہے) کہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ نے بدر کے دن طعیمہ بن عدی بن خیار کو قتل کیا تھا، مجھ سے میرے آقا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے کہا اگر تو میرے چچا کے عوض حمزہ رضی اللہ عنہ کو مار ڈالے تو، تو آزاد ہے۔ وحشی نے کہا کہ جب قریش کے لوگ کوہ عنیین کی لڑائی کے سال نکلے اور عنیین احد کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔ احد کے اور اس کے درمیان ایک نالہ ہے۔ اس وقت میں بھی لڑنے والوں کے ساتھ نکلا جب لوگ لڑائی کی صفیں باندھ چکے، تو سباع (بن عبدالعزیٰ) نے (صف سے) نکل کر کہا کہ کیا کوئی لڑنے والا ہے؟ وحشی کہتے ہیں کہ سیدالشہداء حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے اس کے مقابل نکل کر کہا اے سباع! اے ام انمار کے بیٹے! جو عورتوں کا ختنہ کرتی تھی، کیا تو اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتا ہے؟ وحشی نے کہا پھر انھوں نے سباع پر حملہ کیا اور سباع گزشتہ کل کی طرح مٹ گیا۔ وحشی نے کہا پھر میں قتل حمزہ رضی اللہ عنہ کے واسطے ایک پتھر کی آڑ میں گھات لگا کر بیٹھ گیا۔ جب وہ میرے قریب آئے تو میں نے اپنا ہتھیار پھینک مارا، وہ ان کو زیر ناف اس طرح لگا کہ وہ ان کے دونوں سرین کے پار ہو گیا۔ وحشی نے کہا کہ یہی ان کا آخری وقت تھا۔ جب سب قریش مکہ میں واپس آئے تو میں بھی ان کے ساتھ واپس آ کر مکہ میں مقیم ہو گیا۔ جب (فتح مکہ کے بعد) مکہ میں بھی اسلام پھیل گیا تو میں طائف چلا گیا۔ جب طائف والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف قاصد بھیجے تو مجھ سے کہا کہ وہ قاصدوں کو نہیں ستاتے۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھے دیکھا تو فرمایا: کیا وحشی تو ہی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ رضی اللہ عنہ کو تو نے ہی شہید کیا تھا؟ میں نے عرض کی جی ہاں، جو کچھ آپ سے لوگوں نے بیان کیا، وہی ماجرا ہے (یعنی میں نے اپنے آقا کے حکم سے مارا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو مجھ سے اپنا منہ چھپا سکتا ہے؟ وحشی کہتے ہیں کہ میں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ کر) باہر آ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جب مسیلمہ کذاب نے خروج (یعنی دعویٰ نبوت) کیا تو میں نے سوچا کہ میں بھی مسلمانوں کے پاس چلوں، شاید مسیلمہ کو مار کر حمزہ رضی اللہ عنہ کا بدلہ اتار سکوں۔ وحشی نے کہا کہ میں (ان) لوگوں کے ساتھ (جو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے روانہ کیے تھے) نکلا اور مسیلمہ کا حال جو تھا سو تھا (یعنی اس کے ساتھ ایک بڑی جماعت تھی) وحشی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہی میں نے دیکھا کہ مسیلمہ ایک دیوار کے شگاف میں کھڑا ہے، گویا کہ خاکستری رنگ کا اونٹ ہے اور پریشان سر ہے۔ میں نے وہی حربہ (جس سے حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا) اس کی چھاتی کے درمیان مارا اور اس کے دونوں کندھوں کے آرپار کر دیا پھر مسیلمہ کی طرف ایک انصاری نے دوڑ کر اس کی کھوپڑی پر تلوار مار دی (یعنی گردن جدا کر دی)۔
14. احد کے دن جو زخم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لگے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 1624
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چاروں دانتوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: اللہ کا غصہ اس قوم پر ہے جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ معاملہ کیا ہو اور نیز اس قوم پر ہے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بغیر حد اور قصاص کے) اللہ کی راہ میں مارا ہو۔
15. اللہ عزوجل کا یہ قول ”جن لوگوں نے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم قبول کر لیا“۔
حدیث نمبر: 1625
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب غزوہ احد کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو صدمہ پہنچنا تھا پہنچ چکا اور مشرک واپس چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دوبارہ آ جانے کے ڈر سے فرمایا: کون ہے جو ان کفار کے پیچھے جائے؟ یہ سن کر ستر صحابہ کرام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان قبول کیا۔ (راوی حدیث عروہ) کہتے ہیں کہ ان میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما شامل تھے۔
16. غزوہ خندق کا بیان، اسی کا نام غزوہ احزاب ہے۔
حدیث نمبر: 1626
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم خندق کے دن (غزوہ خندق) زمین کھود رہے تھے کہ اتفاقاً ایک زمین سخت نکل آئی۔ سب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر عرض کی یا رسول اللہ! ایک بہت سخت زمین خندق میں درپیش آ گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں خود آ کر اسے دور کر دیتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ سے پتھر بندھے ہوئے تھے۔ تین روز تک ہم بھوکے پیاسے ہی رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر زمین پر کدال ماری۔ کدال مارتے ہی وہ زمین نرم ہو گئی۔
حدیث نمبر: 1627
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے دن فرمایا: اب ہم کافروں پر چڑھائی کریں گے اور وہ ہم پر چڑھائی نہ کر سکیں گے۔
حدیث نمبر: 1628
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، جس نے اپنی فوج (مسلمانوں) کو غالب کیا اور اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد فرمائی اور کفار کو اس اکیلے نے مغلوب کیا، اللہ کے بعد کوئی چیز نہیں (یعنی سب کو فنا ہے اور صرف اللہ ہی الاول والاخر ذات ہے)۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.