الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
19. غازیوں کے ساتھ عورتوں کے جانے میں کوئی حرج نہیں۔
حدیث نمبر: 1130
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ان کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حنین کے دن ایک خنجر لیا، وہ ان کے پاس تھا کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سے عرض کیا کہ یہ ام سلیم ہے اور ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ام سلیم سے) پوچھا کہ یہ خنجر کیسا ہے؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہمارے سوا طلقاء (یعنی اہل مکہ) کو مار ڈالئے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکست پائی (اس وجہ سے مسلمان ہو گئے اور دل سے مسلمان نہیں ہوئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم! (کافروں کے شر کو) اللہ تعالیٰ بہت بہترین انداز سے کافی ہو گیا (اب تیرے خنجر باندھنے کی ضرورت نہیں)۔
حدیث نمبر: 1131
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن لوگ شکست خوردہ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال بن کر کھڑے ہوئے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے ماہر تیرانداز تھے، ان کی اس دن دو یا تین کمانیں ٹوٹ گئیں۔ جب کوئی شخص تیروں کا ترکش لے کر نکلتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے کہ یہ تیر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے لئے رکھ دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن اٹھا کر کافروں کو دیکھتے، تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن مت اٹھائیے ایسا نہ ہو کہ کافروں کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کے آگے ہے (یعنی ابوطلحہ نے اپنا سینہ آگے کیا تھا کہ اگر کوئی تیر وغیرہ آئے تو مجھے لگے)۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ عنہا کو دیکھا وہ دونوں کپڑے اٹھائے ہوئے تھیں (جیسے کام کے وقت کوئی اٹھاتا ہے) اور میں ان کی پنڈلی کی پازیب کو دیکھ رہا تھا، وہ دونوں اپنی پیٹھ پر مشکیں لاتی تھیں، پھر اس کا پانی لوگوں کو پلا دیتیں، پھر جاتیں اور بھر کر لاتیں اور لوگوں کو پلا دیتیں۔ اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دو تین بار اونگھ کی وجہ سے تلوار گر پڑی۔
حدیث نمبر: 1132
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدہ ام عطیہ انصاری رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوئی، مردوں کے ٹھہرنے کی جگہ میں رہتی اور ان کا کھانا پکاتی، زخمیوں کی دوا کرتی اور بیماروں کی خدمت کرتی۔
20. جہاد میں عورتوں اور بچوں کا قتل ممنوع ہے۔
حدیث نمبر: 1133
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت ایک لڑائی میں پائی گئی جس کو مار ڈالا گیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے مارنے سے منع فرما دیا۔
21. رات کے وقت حملہ میں دشمن کے بیوی بچوں کے مارے جانے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1134
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد اور ان کی عورتوں کے بارے میں سوال ہوا، جب رات کے چھاپے میں مارے جائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ انہی میں داخل ہیں۔
22. دشمن کے کھجور کے درختوں کو کاٹنے اور جلانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1135
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کی کھجوروں کے درخت کچھ کٹوا دیئے اور کچھ جلوا دیئے۔ اس موقع پر سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے یہ شعر کہے: بنی لوئی (یعنی قریش) کے سرداروں اور شرفاء پر یہ آسان ہو گیا کہ بویرہ کا نخلستان آگ کی لپیٹ میں ہے۔ اور اسی بارہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ جو درخت تم نے کاٹے یا ان کو اپنی جڑوں پر کھڑا ہوا چھوڑ دیا، وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا اس لئے کہ گنہگاروں کو رسوا کرے (الحشر: 5)۔
23. دشمن کی زمین سے کھانا (طعام) حاصل کرنا۔
حدیث نمبر: 1136
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خیبر کے دن چربی کی ایک تھیلی پائی۔ میں اس پر لپکا۔ میں نے دل میں کہا کہ میں اس میں سے کچھ بھی کسی کو نہ دوں گا۔ کہتے ہیں میں نے پلٹ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے مسکرا رہے تھے۔
24. مال غنیمت کا اس امت (محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے خصوصی طور پر حلال ہونا۔
حدیث نمبر: 1137
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر نے جہاد کیا تو اپنے لوگوں سے کہا کہ میرے ساتھ وہ آدمی نہ جائے جو نکاح کر چکا ہو اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی عورت سے صحبت کرے لیکن ابھی تک اس نے صحبت نہیں کی۔ اور نہ وہ شخص جس نے مکان بنایا ہو اور ابھی چھت بلند نہ کی ہو اور نہ وہ شخص جس نے بکریاں یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے جننے کا امیدوار ہو (اس لئے کہ ان لوگوں کا دل ان چیزوں میں لگا رہے گا اور اطمینان سے جہاد نہ کر سکیں گے)۔ پھر اس پیغمبر نے جہاد کیا تو عصر کے وقت یا عصر کے قریب اس گاؤں کے پاس پہنچا (جہاں جہاد کرنا تھا) تو پیغمبر علیہ السلام نے سورج سے کہا کہ تو بھی تابعدار ہے اور میں بھی تابعدار ہوں اے اللہ! اس کو تھوڑی دیر میرے اوپر روک دے (تاکہ ہفتہ کی رات نہ آ جائے کیونکہ ہفتہ کو لڑنا حرام تھا اور یہ لڑائی جمعہ کے دن ہوئی تھی)۔ پھر سورج رک گیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح دی۔ پھر لوگوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا اور آگ آسمان سے اس کے کھانے کو آئی، لیکن اس نے نہ کھایا۔ پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے (لہٰذا یہ نذر قبول نہ ہوئی)۔ اس لئے تم میں سے ہر گروہ کا ایک آدمی مجھ سے بیعت کرے۔ پھر سب نے بیعت کی، تو ایک شخص کا ہاتھ جب پیغمبر کے ہاتھ سے لگا تو پیغمبر نے کہا کہ تم لوگوں میں خیانت معلوم ہوتی ہے۔ تمہارا قبیلہ مجھ سے بیعت کرے۔ پھر اس قبیلے نے بیعت کی تو دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ پیغمبر کے ہاتھ سے لگا اور چمٹ گیا، تو پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم نے خیانت کی ہے۔ پھر انہوں نے بیل کے سر کے برابر سونا نکال کر دیا۔ وہ بھی اس مال میں جو بلند زمین پر (جلانے کے لئے) رکھا گیا تھا رکھ دیا گیا۔ پھر آگ آئی اور اس کو کھا گئی۔ اور ہم سے پہلے کسی کے لئے مال غنیمت حلال نہیں تھا صرف ہمارے لئے حلال ہوا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ضعیفی اور عاجزی دیکھی، تو ہمارے لئے مال غنیمت کو حلال کر دیا۔
25. انفال (مال غنیمت) کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1138
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا مصعب بن سعد اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میرے بارے میں چار آیتیں اتریں۔ ایک مرتبہ ایک تلوار مجھے مال غنیمت میں ملی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور کہا کہ یا رسول اللہ! یہ مجھے عنایت فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو رکھ دے۔ پھر میں کھڑا ہوا تو (وہی کہا) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دے۔ پھر اٹھے اور کہا کہ یا رسول اللہ! یہ تلوار مجھے دے دیجئیے۔ آپ نے فرمایا کہ اس کو رکھ دو۔ پھر (چوتھی مرتبہ) کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! یہ تلوار مجھے مال غنیمت کے طور پر دے دیجئیے کیا میں اس شخص کی طرح رہوں گا جو نادار ہے؟ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو وہیں رکھ دے جہاں سے تو نے اس کو لیا ہے۔ تب یہ آیت اتری کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) فرما دیجئیے کہ مال غنیمت، اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہیں (الانفال: 1)۔ (اس حدیث میں چار آیات میں سے صرف ایک آیت کا ذکر ہے)۔
26. فوجی دستوں کو مال غنیمت میں حصہ (اور انعام) دینا۔
حدیث نمبر: 1139
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک چھوٹا لشکر بھیجا، میں بھی اس میں نکلا۔ وہاں ہمیں بہت سے اونٹ اور بکریاں مال غنیمت میں ملیں، تو ہم میں سے ہر ایک کے حصے میں بارہ بارہ اونٹ آئے اور رسول اﷲ نے ہمیں ایک ایک اونٹ مزید دیا۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.