الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
--. امارت اللہ کا حق ہے
حدیث نمبر: 3681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إنكم ستحرصون على الإمارة وستكون ندامة يوم القيامة فنعم المرضعة وبئست الفاطمة» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ وَسَتَكُونُ نَدَامَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَنِعْمَ الْمُرْضِعَةُ وَبِئْسَتِ الفاطمةُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب تم امارت ملنے کی حرص و کوشش کرو گے، اور روزِ قیامت وہ (تمہارے لیے) باعث ندامت ہو گی، اس کا ملنا اچھا ہے اور اس کا چھن جانا بُرا ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (7148)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. امیر کا عہدہ قیامت کے دن رسوائی کا سبب
حدیث نمبر: 3682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي ذر قال: قلت: يا رسول الله الا تستعملني؟ قال: فضرب بيده على منكبي ثم قال: «يا ابا ذر إنك ضعيف وإنها امانة وإنها يوم القيامة خزي وندامة إلا من اخذها بحقها وادى الذي عليه فيها» . وفي رواية: قال له: «يا ابا ذر إني اراك ضعيفا وإني احب لك ما احب لنفسي لا تامرن على اثنين ولا تولين مال يتيم» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي؟ قَالَ: فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِي ثُمَّ قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ ضَعِيفٌ وَإِنَّهَا أَمَانَةٌ وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَأَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ لَهُ: «يَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ وَلَا تَوَلَّيَنَّ مَالَ يَتِيمٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ مجھے عامل (گورنر) کیوں نہیں مقرر فرما دیتے؟ وہ بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا: ابوذر! تم کمزور آدمی ہو، جبکہ وہ ایک امانت ہے، جس شخص نے اسے اس کے حق کے مطابق نہ لیا اور نہ اس کی ذمہ داریوں کو نبھایا تو وہ روزِ قیامت اس شخص کے لیے باعث رسوائی و ندامت ہو گی۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: ابوذر! میں تمہیں کمزور سمجھتا ہوں، میں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے پسند کرتا ہوں، تم کبھی دو آدمیوں پر بھی امیر نہ بننا اور نہ کسی یتیم کے مال کی سرپرستی قبول کرنا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (17، 1825/16)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (17، 1825/16)
--. مارت مانگ کر نہیں دی جاتی
حدیث نمبر: 3683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي موسى قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم انا ورجلان من بني عمي فقال احدهما: يا رسول الله امرنا على بعض ما ولاك الله وقال الآخر مثل ذلك فقال: «إنا والله لا نولي على هذا العمل احدا ساله ولا احدا حرص عليه» . وفي رواية قال: «لا نستعمل على عملنا من اراده» وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَرَجُلَانِ مِنْ بَنِي عَمِّي فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِّرْنَا عَلَى بَعْضِ مَا وَلَّاكَ اللَّهُ وَقَالَ الْآخَرُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ: «إِنَّا وَاللَّهِ لَا نُوَلِّي عَلَى هَذَا الْعَمَلِ أَحَدًا سَأَلَهُ وَلَا أَحَدًا حَرَصَ عَلَيْهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ»
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اور میرے دو چچا زاد، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ نے جن امور پر آپ کو سرپرست بنایا ہے ان میں سے بعض پر ہمیں امیر مقرر فرما دیں، اور دوسرے شخص نے بھی اسی طرح کہا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! بے شک ہم اس کام پر کسی ایسے شخص کو امیر نہیں بناتے جو اس کا مطالبہ کرے اور نہ ہی اس کی حرص رکھنے والے شخص کو حکمران بناتے ہیں۔ دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم اپنے عمل پر کسی ایسے شخص کو عامل مقرر نہیں کرتے جو اس کی خواہش کرتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7149، 2261) و مسلم (1733/14، 1733/15)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امارت کے ناپسندیدہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 3684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تجدون من خير الناس اشدهم كراهية لهذا الامر حتى يقع فيه» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الْأَمْرِ حَتَّى يقَعَ فِيهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم لوگوں میں سے اس شخص کو بہترین پاؤ گے جو اس امر (حکومت و امارت) کو انتہائی ناپسند کرتا ہے یہاں تک کہ وہ اس میں مبتلا نہ ہو جائے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3588) و مسلم (2526/199)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ہر کوئی امیر ہے اور اپنی امارت کا جوابدہ ہے
حدیث نمبر: 3685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الا كلكم راع وكلكم مسؤول عن رعيته فالإمام الذي على الناس راع وهو مسؤول عن رعيته والرجل راع على اهل بيته وهو مسؤول عن رعيته والمراة راعية على بيت زوجها وولده وهي مسؤولة عنهم وعبد الرجل راع على مال سيده وهو مسؤول عنه الا فكلكم راع وكلكم مسؤول عن رعيته» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَلا كلُّكُمْ راعٍ وكلُّكُمْ مسؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْإِمَامُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مسؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مسؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وولدِهِ وَهِي مسؤولةٌ عَنْهُمْ وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مسؤولٌ عَنهُ أَلا فكلُّكُمْ راعٍ وكلكُمْ مسؤولٌ عَن رعيتِه»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! تم سب نگہبان ہو اور تم سب اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہو، حکمران جو لوگوں کا نگہبان ہے وہ اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہے، آدمی اپنے اہل خانہ کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہے، عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی ذمہ دار ہے اور وہ ان کے متعلق جواب دہ ہے اور آدمی کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے اور وہ اس کے متعلق جواب دہ ہے۔ سن لو! تم سب نگہبان ہو اور تم سب اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7138) و مسلم (1829/20)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رعایا کے حقوق کا خیال نہ کرنے والے پر جنت حرام ہے
حدیث نمبر: 3686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن معقل بن يسار قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما من وال بلي رعية من المسلمين فيموت وهو غاش لهم إلا حرم الله عليه الجنة» وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقولُ: «مَا مِنْ والٍ بلي رَعِيَّةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لَهُمْ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ»
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو حکمران مسلمانوں کے کسی معاملات کا ذمہ دار بنے اور وہ ان سے مخلص نہ ہو اور اسے اسی حالت میں موت آ جائے تو اللہ نے اس پر جنت کو حرام قرار دے دیا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7151) و مسلم (142/22)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رعایہ کی کوتاہی کی سزا جنت کی محرومی
حدیث نمبر: 3687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما من عبد يسترعيه الله رعية فلم يحطها بنصيحة إلا لم يجد رائحة الجنة» وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً فَلَمْ يَحُطْهَا بِنَصِيحَةٍ إِلَّا لَمْ يجد رَائِحَة الْجنَّة»
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ جس بندے کو کسی رعیت کا نگہبان بنائے اور وہ ان کے ساتھ خیر خواہی نہ کرے تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7150) و مسلم (142/21)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بدترین حاکم
حدیث نمبر: 3688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عائذ بن عمرو قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن شر الرعاء الحطمة» . رواه مسلم وَعَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٌو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ شرَّ الرعاءِ الحُطَمَة» . رَوَاهُ مُسلم
عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بدترین نگہبان، ظالم شخص ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1830/23)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. امیر کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا
حدیث نمبر: 3689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اللهم من ولي من امر امتي شيئا فشق عليهم فاشقق عليه ومن ولي من امر امتي شيئا فرفق بهم فارفق به» . رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بهم فارفُقْ بِهِ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! جو شخص میری امت کا حکمران بنے اور وہ ان پر سختی کرے تو تُو بھی اس پر سختی کر، اور جس شخص کو میری امت کا حکمران بنایا جائے اور وہ ان پر نرمی کرے تو تُو بھی اس پر نرمی کر۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1828/19)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. انصاف پرست حکمران کی فضیلت
حدیث نمبر: 3690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن المقسطين عند الله على منابر من نور عن يمين الرحمن وكلتا يديه يمين الذين يعدلون في حكمهم واهليهم وما ولوا» . رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ وَكِلْتَا يَدَيْهِ يمينٌ الذينَ يعدِلُونَ فِي حُكمِهم وأهليهم وَمَا ولُوا» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انصاف کرنے والے اللہ کے ہاں رحمن کے دائیں طرف نور کے منبروں پر ہوں گے اور اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں، اور وہ لوگ اپنے حکم میں، اپنے اہل خانہ سے اور اپنی رعیت کے معاملات میں انصاف کرتے ہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1827/18)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.