الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
حدیث نمبر: 821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
821 - نا علي بن بقاء، نا ابو عبد الله، محمد بن الحسن بن عمر الصيرفي، انا القاضي ابو الطاهر، محمد بن احمد، نا ابو خليفة الفضل بن الحباب الجمحي، نا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن عبد العزيز بن مسلم القسملي، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يفتح رجل على نفسه باب مسالة إلا فتح الله عليه باب فقر، ياخذ الرجل حبلا فيعمد إلى الجبل فيحتطب على ظهره، فياكل به خير ان يسال الناس معطى او ممنوعا» 821 - نا عَلِيُّ بْنُ بَقَاءٍ، نا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عُمَرَ الصَّيْرَفِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو الطَّاهِرِ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا أَبُو خَلِيفَةَ الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ الْجُمَحِيُّ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقَسْمَلِيُّ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَفْتَحُ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ، يَأْخُذُ الرَّجُلُ حَبْلًا فَيَعْمِدُ إِلَى الْجَبَلِ فَيَحْتَطِبُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَأْكُلُ بِهِ خَيْرٌ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ مُعْطًى أَوْ مَمْنُوعًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے، آدمی کوئی رسی لے کر پہاڑ (یا جنگل) کی طرف جائے اور اپنی کمر پر لکڑیوں کاگٹھڑا اٹھا لائے پھر (اسے بیچ کر) اس سے کھائے یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگتا پھرے (آگے سے) اسے کچھ ملے یا نہ ملے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1087، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1774، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7607»
حدیث نمبر: 822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
822 - وانا ابو طاهر الموصلي، نا عبيد الله بن حرب الانماطي، نا ابو بكر النيسابوري، نا محمد بن يحيى، نا ابن ابي مريم، نا ابو غسان، حدثني العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يفتح احدكم على نفسه باب مسالة إلا فتح الله عليه باب فقر» 822 - وأنا أَبُو طَاهِرٍ الْمَوْصِلِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَرْبٍ الْأَنْمَاطِيُّ، نا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، نا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَفْتَحُ أَحَدُكُمْ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھولے گا اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387»

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث میں لوگوں سے بلاوجہ مانگنے پر وعید بیان فرمائی گئی ہے کہ جو شخص مال و دولت جمع کرنے اور خواہشات کی تکمیل کے لیے لوگوں سے مانگنا شروع کر دے اللہ تعالیٰ اس پر فقر ومحتاجی کے دروازے کھول دیتا ہے پھر اس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے اسے بھی ختم کر دیتا ہے۔ چنانچہ بھوک و افلاس ہر طرف سے اس کو گھیر لیتی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ جو شخص بلا وجہ لوگوں سے مانگنے لگ جائے اور اسی چیز کو اپنا پیشہ بنالے اس کے پاس اولا تو مال جمع ہوتا ہی نہیں اور اگر ہو بھی جائے تو وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا پاتا بلکہ جمع کر کے چھوڑ جاتا ہے۔ اس کے مال سے برکت اٹھ جاتی ہے۔ ایسے شخص کی مثال بالکل اس کتے کی سی ہے جو منہ میں ٹکڑا لیے کسی صاف وشفاف پانی میں جھانکے اور اس میں اپنا عکس دیکھ کر یہی سمجھے کہ یہ دوسرا کتا ہے میں اس کے منہ سے ٹکڑا چھین لوں اور پھر منہ پھاڑ کر حملہ کر دے تو اپنا ٹکڑا بھی کھو بیٹھے۔
540. مَا يَنْتَظِرُ أَحَدُكُمْ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا غِنًى مُطْغِيًا
540. تم میں سے ہر ایک بس حد سے تجاوز کر دینے والی تو نگری کا منتظر ہے
حدیث نمبر: 823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
823 - اخبرنا محمد بن ابي سعيد المروزي، ابنا زاهر بن احمد الفقيه، ثنا ابو جعفر محمد بن معاذ، ثنا الحسين بن الحسن بن حرب، ثنا عبد الله بن المبارك، ثنا معمر، عن من سمع المقبري، يحدث عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما ينتظر احدكم من الدنيا إلا غنى مطغيا، او فقرا منسيا، او مرضا مفسدا، او هرما مفندا، او موتا مجهزا، او الدجال، فالدجال شر غائب ينتظر، او الساعة، فالساعة ادهى وامر» 823 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَرْوَزِيُّ، أبنا زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ الْفَقِيهُ، ثنا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ حَرْبٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ثنا مَعْمَرٌ، عَنْ مَنْ سَمِعَ الْمَقْبُرِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يَنْتَظِرُ أَحَدُكُمْ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا غِنًى مُطْغِيًا، أَوْ فَقْرًا مُنْسِيًا، أَوْ مَرَضًا مُفْسِدًا، أَوْ هَرَمًا مُفَنِّدًا، أَوْ مَوْتًا مُجْهِزًا، أَوِ الدَّجَّالَ، فَالدَّجَّالُ شَرُّ غَائِبٍ يُنْتَظَرُ، أَوِ السَّاعَةَ، فَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک بس حد سے تجاوز کر دینے والی تو نگری کا منتظر ہے یا بھلا دینے والی محتاجی یاخراب کر دینے والے مرض یا عقل و ہوش کو زائل کر دینے والے بڑھاپے یا اچانک تیزی سے آجانے والی موت اور یا دجال کا (منتظر ہے)۔ پس دجال بدترین پوشیدہ چیز ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے یا قیامت کا (منتظر ہے) پس قیامت زیادہ بڑی مصیبت اور زیادہ کڑوی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 7، قصر الامل: 110، شعب الايمان: 10089» معمر کا استاد مجہول ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: «السلسلة الضعيفة: 1666»
حدیث نمبر: 824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
824 - وانا ابو الحسن بن البركات العربي، بمصر، انا ابو الحسين عبد الوهاب بن الحسن بن الوليد، انا ابو عثمان، سعيد بن عبد العزيز الحلبي، نا محمد بن إبراهيم بن ابي سكينة، نا ابن المبارك، عن يحيى بن عبيد الله، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما ينتظر احدكم إلا غنى مطغيا، او فقرا منسيا، او هرما مفلجا، او مرضا مفسدا، او موتا مجهزا، او الدجال، فشر غائب ينتظر او الساعة، فالساعة ادهى وامر» 824 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْبَرَكَاتِ الْعَرَبِيُّ، بِمِصْرَ، أنا أَبُو الْحُسَيْنِ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْوَلِيدِ، أنا أَبُو عُثْمَانَ، سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْحَلَبِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي سَكِينَةَ، نا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يَنْتَظِرُ أَحَدُكُمْ إِلَّا غِنًى مُطْغِيًا، أَوْ فَقْرًا مُنْسِيًا، أَوْ هَرَمًا مُفْلِجًا، أَوْ مَرَضًا مُفْسِدًا، أَوْ مَوْتًا مُجْهِزًا، أَوِ الدَّجَّالَ، فَشَرُّ غَائِبٍ يُنْتَظَرُ أَوِ السَّاعَةَ، فَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک بس حد سے تجاوز کر دینے والی تو نگری کا منتظر ہے یا بھلا دینے والی محتاجی یا غالب آ جانے والے بڑھاپے یا خراب کر دینے والے مرض یا اچانک تیزی سے آجانے والی موت یا دجال کا (منتظر ہے) پس وہ (دجال) ایک بدترین پوشیدہ چیز ہے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے یا قیامت کا (منتظر ہے) پس قیامت زیادہ بڑی مصیبت اور زیادہ کڑوی ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، یحییٰ بن عبید اللہ متروک ہے۔
541. مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ وَصَبٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا سَقَمٌ وَلَا أَذًى وَلَا حُزْنٌ حَتَّى الْهَمَّ يَهُمُّهُ إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ خَطَايَاهُ
541. مومن کو جو بھی کوئی تھکاوٹ مرض بخار، تکلیف اور غم پہنچتا ہے حتیٰ کہ وہ پریشانی جو اسے رنجیدہ کر دے تو اللہ اس کی وجہ سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے
حدیث نمبر: 825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
825 - اخبرنا ابو محمد إسماعيل بن عمرو المقدمي، ابنا الحسن بن رشيق، ثنا ابو شيبة داود بن يزيد البغدادي، ثنا عبد الاعلى بن حماد، ثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ما يصيب المؤمن وصب ولا نصب ولا سقم ولا اذى ولا حزن حتى الهم يهمه إلا كفر الله به من خطاياه» 825 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَمْرٍو الْمُقَدَّمِيُّ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، ثنا أَبُو شَيْبَةَ دَاوُدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ وَصَبٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا سَقَمٌ وَلَا أَذًى وَلَا حُزْنٌ حَتَّى الْهَمَّ يَهُمُّهُ إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ خَطَايَاهُ»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو جو بھی کوئی تھکاوٹ مرض بخار، تکلیف اور غم پہنچتا ہے حتیٰ کہ وہ پریشانی جو اسے رنجیدہ کر دے تو اللہ اس کی وجہ سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5641، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2573، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2905، والترمذي فى «جامعه» برقم: 966، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6633، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8142»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں بندہ مسلم کے لیے ایک عظیم بشارت بیان فرمائی گئی ہے کہ دنیا میں اسے پہنچنے والے مصائب و آلام کو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰ کا یہ فضل و کرم صرف بندہ مسلم کے لیے ہے بشرطیکہ وہ صبر سے کام لے اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے، کیونکہ بے صبری نہ صرف اجر وثواب سے محرومی کا باعث ہے بلکہ مزید گناہوں کا ذریعہ بھی ہے۔
542. مَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ
542. بندہ ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله تعالیٰ ٰ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا
حدیث نمبر: 826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
826 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا حمدان بن علي الوراق، ثنا معلى بن راشد، قال: ثنا وهيب، عن النعمان بن راشد، عن عبد الله بن مسلم، اخي الزهري عن حمزة بن عبد الله، قال: خرجنا إلى الشام نسال، فلما قدمنا المدينة قال ابن عمر: اتيتم الشام تسالون، اما اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما تزال المسالة بالعبد حتى يلقى الله وما في وجهه مزعة لحم» ورواه مسلم عن ابي بكر بن ابي شيبة، نا عبد الاعلى بن عبد الاعلى، عن معمر، عن عبد الله بن مسلم اخي الزهري، عن حمزة بن عبد الله، عن ابيه يرفعه: «لا تزال المسالة باحدكم حتى يلقى الله وليس في وجهه مزعة لحم» 826 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا حَمْدَانَ بْنُ عَلِيٍّ الْوَرَّاقُ، ثنا مُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: ثنا وَهَيْبٌ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا إِلَى الشَّامِ نَسْأَلُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَتَيْتُمُ الشَّامَ تُسْأَلُونَ، أَمَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ» وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، نَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ يَرْفَعُهُ: «لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ»
حمزہ بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ ہم ملک شام کی طرف مانگنے کے لیے نکلے، جب ہم مدینہ آئے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم شام مانگنے جارہے ہو؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: بندہ ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله تعالیٰ ٰ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا۔
اسے امام مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ مرفوعاً بیان کیا ہے کہ تم میں سے کوئی ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اسے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1040،، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4727»

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث میں بھی لوگوں سے مانگنے کی مذمت بیان کی گئی ہے کہ جو شخص بلاوجہ محض مالی اضافے کی خاطر مانگے اور ہمیشہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرے اسے قیامت کے دن میدان حشر میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا، بطور سزا اس کے منہ پر گوشت نہیں ہوگا، اس کا چہرہ نہایت قبیح اور بدنما ہو گا، وہ اہل محشر میں ذلیل و رسوا ہوتا پھرے گا۔ اس کی مزید تشریح کے لیے دیکھیں: حدیث نمبر 822۔
543. لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ
543. مومن ایک بل سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
حدیث نمبر: 827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
827 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا ابو نعيم الفضل بن دكين، ثنا زمعة، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يلدغ المؤمن من جحر مرتين» 827 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، ثنا زَمْعَةُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک بل سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 3983، وطيالسي: 1813، وأحمد: 2/115» زمعہ بن صالح ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
828 - وانا هبة الله بن إبراهيم بن عمر بن الحسن الصواف، انا ابو الحسن علي بن الحسين بن بندار الانطاكي قراءة عليه، انا ابو عروبة الحسين بن ابي معشر الحراني، قراءة عليه، نا إسحاق بن يزيد، والمغيرة بن عبد الرحمن، واحمد بن عثمان، قالوا: نا ابو نعيم، نا زمعة، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:".. وذكره، رواه مسلم عن قتيبة بن سعد، نا ليث، عن عقيل، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة رفعه: «لا يلدغ المؤمن من جحر مرتين» 828 - وأنا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافُ، أنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ الْأَنْطَاكِيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، أنا أَبُو عَرُوبَةَ الْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي مَعْشَرٍ الْحَرَّانِيُّ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ، نا إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ، وَالْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالُوا: نا أَبُو نُعَيْمٍ، نا زَمْعَةُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:".. وَذَكَرَهُ، رَوَاهُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَيْبَةَ بْنِ سَعْدٍ، نَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ: «لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ اسے امام مسلم نے اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ مومن ایک بل سے دومرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وحديث أبى هريرة أخرجه البخارى: 6133، ومسلم: 2998،»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں مومن آدمی کو اس بات کی تعلیم فرمائی گئی ہے کہ وہ زندگی احتیاط کے ساتھ بسر کرے، جس سوراخ سے ایک دفعہ ڈنگ کھا چکا ہو دوبارہ اس میں ہاتھ نہ ڈالے۔ مطلب یہ ہے کہ جب ایک دفعہ کسی چیز یا کسی شخص کے متعلق یہ تجربہ ہو جائے کہ اس میں خیر کے بجائے شر ہے تو دوبارہ اس کے قریب نہ جائے کیونکہ آزمائے ہوئے کو آزمانا عقل مندی نہیں بے عقلی ہے جو کسی مومن کے شایان شان نہیں۔
544. لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ
544. جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
829 - اخبرنا ابو العباس، احمد بن الحسين العطار، ثنا علي بن إبراهيم البصري، قال: سمعت ابا خليفة، قال: سمعت عبد الرحمن بن بكر، يقول: سمعت الربيع بن مسلم، يقول: سمعت محمد بن زياد، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: سمعت ابا القاسم، يقول: «لا يشكر الله من لا يشكر الناس» 829 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ، أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْعَطَّارُ، ثنا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا خَلِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ بَكْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الرَّبِيعَ بْنَ مُسْلِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ زِيَادٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ، يَقُولُ: «لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ»
سیدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوالقاسم رضی اللہ عنہ کویہ فرماتے سنا: جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود: 4811، ترمذي: 1954، الادب المفرد: 218»
حدیث نمبر: 830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
830 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا ابن الاعرابي، ثنا العطاردي، ثنا محمد بن فضيل، عن ابن شبرمة، عن ابي معشر، عن الاشعث بن قيس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يشكر الله من لا يشكر الناس» 830 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا الْعُطَارِدِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنِ الْأَشْعَثَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ»
سیدنا اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «منقطع، وأخرجه أحمد:» ابومعشر اور اشعث بن قیس کے درمیان انقطاع ہے۔

وضاحت:
تشریح: -
کسی کی نیکی اور احسان پر شکر گزار ہونا اچھے انسانی فضائل میں سے ہے، اس سے شکر گزار کے دل کی صفائی اور خلوص کا اظہار ہوتا ہے پھر اس پر خرچ کچھ نہیں ہوتا، صرف دو لب ہلانے پڑتے ہیں۔ اب جو شخص اتنا بھی نہ کر سکے تو اس کے متعلق ہر کوئی یہی سمجھے گا کہ یہ کوئی مہذب اور صاف دل انسان نہیں۔ انسانوں کی شکر گزاری بھی ایک لحاظ سے اللہ کی شکر گزاری ہے لیکن جس شخص کی عادت میں انسانوں کی ناشکری داخل ہو وہ کبھی بھی اللہ تعالیٰ ٰ کا شکر گزار نہیں بن سکتا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.