الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
حدیث نمبر: 3611
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا حماد، عن ابي جهضم، عن عبد الله بن عبيد الله بن عباس، قال: كنت عند ابن عباس، فساله رجل: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر؟ قال: لا، قال: فلعله كان يقرا في نفسه، قال خمشا: هذه شر من الاولى، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد امره الله تعالى بامره فبلغه، والله ما" اختصنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء دون الناس إلا بثلاثة:" امرنا ان نسبغ الوضوء، وان لا ناكل الصدقة، ولا ننزي الحمر على الخيل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي جَهْضَمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَعَلَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ، قَالَ خَمْشًا: هَذِهِ شَرٌّ مِنَ الْأُولَى، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِأَمْرِهِ فَبَلَّغَهُ، وَاللَّهِ مَا" اخْتَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ إِلَّا بِثَلَاثَةٍ:" أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ، وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَلَا نُنْزِيَ الْحُمُرَ عَلَى الْخَيْلِ".
عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا اس وقت ان سے کسی نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں کچھ پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، اس نے کہا ہو سکتا ہے اپنے من ہی من میں پڑھتے رہے ہوں۔ انہوں نے کہا: تم پر پتھر لگیں گے یہ تو پہلے سے بھی خراب بات تم نے کہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے تھے، اللہ نے آپ کو اپنا پیغام دے کر بھیجا، آپ نے اسے پہنچا دیا۔ قسم اللہ کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامۃ الناس سے ہٹ کر ہم اہل بیت سے تین باتوں کے سوا اور کوئی خصوصیت نہیں برتی۔ ہمیں حکم دیا کہ ہم مکمل وضو کریں، ہم صدقہ کا مال نہ کھائیں اور نہ ہی گدھوں کو گھوڑیوں پر کدائیں (جفتی کرائیں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 141 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
11. بَابُ: عَلَفِ الْخَيْلِ
11. باب: (جہاد کے) گھوڑوں کو دانہ چارہ دینے کا بیان۔
Chapter: The Feed Of Horses
حدیث نمبر: 3612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال: الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، حدثني طلحة بن ابي سعيد، ان سعيدا المقبري حدثه، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من احتبس فرسا في سبيل الله إيمانا بالله وتصديقا لوعد الله، كان شبعه وريه وبوله وروثه حسنات في ميزانه".
(مرفوع) قَالَ: الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا لِوَعْدِ اللَّهِ، كَانَ شِبَعُهُ وَرِيُّهُ وَبَوْلُهُ وَرَوْثُهُ حَسَنَاتٍ فِي مِيزَانِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑا پالے اور اللہ پر اس کا پورا ایمان ہو اور اللہ کے وعدوں پر اسے پختہ یقین ہو تو اس گھوڑے کی آسودگی، اس کی سیرابی، اس کا پیشاب اور اس کا گوبر سب نیکیاں بنا کر اس کے میزان میں رکھ دی جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 45 (2853)، (تحفة الأشراف: 12964)، مسند احمد (2/574) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
12. بَابُ: غَايَةِ السَّبَقِ لِلَّتِي لَمْ تُضْمَرْ
12. باب: غیر سدھائے ہوئے گھوڑوں کی گھڑ دوڑ میں مسابقت کی حد کا بیان۔
Chapter: Finish Line Of A Race For Horses That Have Not Been Made Lean
حدیث نمبر: 3613
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سابق بين الخيل يرسلها من الحفياء، وكان امدها ثنية الوداع، وسابق بين الخيل التي لم تضمر، وكان امدها من الثنية إلى مسجد بني زريق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ يُرْسِلُهَا مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ، وَكَانَ أَمَدُهَا مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک) گھوڑوں کی دوڑ کرائی (کہ کون گھوڑا آگے نکلتا ہے) ۱؎ حفیاء سے روانہ کرتے (دوڑاتے) اور ثنیۃ الوداع آخری حد تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں میں بھی دوڑ کرائی جو محنت و مشقت کے عادی نہ تھے (جو سدھائے اور تربیت یافتہ نہ تھے) اور ان کے دوڑ کی حد ثنیۃ سے مسجد بنی زریق تک تھی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 56 (2868)، 57 (2869)، 58 (2870)، الاعتصام 16 (7336)، صحیح مسلم/الإمارة 25 (1870)، (تحفة الأشراف: 8280)، مسند احمد 2/5، 55-56، سنن الدارمی/الجھاد 36 (2473) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حفیاء ایک گاؤں کا نام اور ثنیّۃ الوداع ایک پہاڑ یا ایک محلے کا نام ہے۔ ۲؎: ثنیّۃ سے مسجد بنی زریق تک ایک میل کا اور حفیاء سے ثنیّۃ تک پانچ چھ میل کا فاصلہ ہے، معلوم ہوا کہ مسابقہ و مقابلہ مشروع اور جائز ہے «عبث ولا» یعنی چیز نہیں ہے بلکہ اس سے ایسی مشق ہوتی ہے جن سے جنگ وغیرہ میں اچھے مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
13. بَابُ: إِضْمَارِ الْخَيْلِ لِلسَّبْقِ
13. باب: گھڑ دوڑ کے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے گھوڑوں کو تیار کرنے کا بیان۔
Chapter: Making Horses Lean For Racing
حدیث نمبر: 3614
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع , عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سابق بين الخيل التي قد اضمرت من الحفياء، وكان امدها ثنية الوداع، وسابق بين الخيل التي لم تضمر من الثنية إلى مسجد بني زريق" , وان عبد الله كان ممن سابق بها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ" , وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ مِمَّنْ سَابَقَ بِهَا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سدھائے ہوئے گھوڑوں کے درمیان آگے بڑھنے کا مقابلہ کرایا، (دوڑ کی) آخری حد حفیاء سے شروع ہو کر ثنیۃ الوداع تک تھی، (ایسے ہی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کے درمیان بھی ثنیۃ سے لے کر مسجد بنی زریق کے درمیان دوڑ کا مقابلہ کرایا جو، غیر تربیت یافتہ تھے (جو مشقت اور بھوک و تکلیف کے عادی نہ تھے)۔ نافع کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان لوگوں میں سے تھے جن ہوں نے اس مقابلے کے دوڑ میں حصہ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 41 (420)، صحیح مسلم/الإمارة 25 (870)، سنن ابی داود/الجہاد 27 (2575)، (تحفة الأشراف: 8340)، موطا امام مالک/الجہاد 9 (45) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
14. بَابُ: السَّبَقِ
14. باب: مسابقت (آگے بڑھنے کے مقابلے) کا بیان۔
Chapter: Awards (For Victory In Competition)
حدیث نمبر: 3615
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن ابن ابي ذئب، عن نافع بن ابي نافع، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا سبق إلا في نصل او حافر او خف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ أَوْ حَافِرٍ أَوْ خُفٍّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف تین چیزوں میں (انعام و اکرام کی) شرط لگانا جائز ہے: تیر اندازی میں، اونٹ بھگانے میں اور گھوڑے دوڑانے میں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 67 (2574)، سنن الترمذی/الجہاد22 (1700)، (تحفة الأشراف: 14638)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2878)، مسند احمد (2/256، 358، 425، 474) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سعيد بن عبد الرحمن ابو عبيد الله المخزومي، قال: حدثنا سفيان، عن ابن ابي ذئب، عن نافع بن ابي نافع، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا سبق إلا في نصل او خف او حافر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ أَوْ خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگے بڑھنے کی شرط صرف تین چیزوں میں لگانا درست ہے: تیر اندازی میں، اونٹ بھگانے میں اور گھوڑے دوڑانے میں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3617
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابن ابي مريم، قال: انبانا الليث، عن ابن ابي جعفر، عن محمد بن عبد الرحمن، عن سليمان بن يسار، عن ابي عبد الله مولى الجندعيين , عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" لا يحل سبق إلا على خف او حافر".
(موقوف) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى الْجُنْدَعِيِّينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ سَبَقٌ إِلَّا عَلَى خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ شرط حلال نہیں ہے سوائے اونٹ میں اور گھوڑے میں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15447) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «خف»: (اونٹ کا پاؤں) مراد ہے اونٹ، اور «حافر»: (جانور کا گھر) مراد ہے گھوڑا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن خالد، قال: حدثنا حميد، عن انس، قال: كانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ناقة تسمى العضباء، لا تسبق فجاء اعرابي على قعود، فسبقها فشق على المسلمين، فلما راى ما في وجوههم قالوا: يا رسول الله، سبقت العضباء، قال:" إن حقا على الله ان لا يرتفع من الدنيا شيء إلا وضعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةٌ تُسَمَّى الْعَضْبَاءَ، لَا تُسْبَقُ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ، فَسَبَقَهَا فَشَقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وُجُوهِهِمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سُبِقَتِ الْعَضْبَاءُ، قَالَ:" إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ مِنَ الدُّنْيَا شَيْءٌ إِلَّا وَضَعَهُ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عضباء نامی ایک اونٹنی تھی وہ ہارتی نہ تھی، اتفاقاً ایک اعرابی (دیہاتی) اپنے جوان اونٹ پر آیا اور وہ مقابلے میں عضباء سے بازی لے گیا، یہ بات (ہار) مسلمانوں کو بڑی ناگوار گزری۔ جب آپ نے لوگوں کے چہروں کی ناگواری و رنجیدگی دیکھی تو لوگ خود بول پڑے: اللہ کے رسول! عضباء شکست کھا گئی (اور ہمیں اس کا رنج ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو اللہ کے حق (و اختیار) کی بات ہے کہ جب دنیا میں کوئی چیز بہت بلند ہو جاتی اور بڑھ جاتی ہے تو اللہ اسے پست کر دیتا اور نیچے گرا دیتا ہے (اس لیے کبیدہ خاطر ہونا ٹھیک نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 641)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 59 (2871)، الرقاق 38 (6501)، سنن ابی داود/الأدب 9 (4802) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3619
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا عبد الوارث، عن محمد بن عمرو، عن ابي الحكم مولى لبني ليث، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا سبق إلا في خف او حافر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ مَوْلًى لِبَنِي لَيْثٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا سَبَقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹوں اور گھوڑوں کے آگے بڑھنے کے مقابلوں کے سوا اور کہیں شرط لگانا درست نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2878)، (تحفة الأشراف: 14877) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
15. بَابُ: الْجَلَبِ
15. باب: جلب کا بیان۔
Chapter: Jalab (Bringing)
حدیث نمبر: 3620
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا حميد، قال: حدثنا الحسن، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا جلب، ولا جنب، ولا شغار في الإسلام، ومن انتهب نهبة فليس منا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا جَلَبَ، وَلَا جَنَبَ، وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ، وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ تو جلب ہے اور نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے اور جس نے لوٹ کھسوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3337 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جلب یہ ہے کہ آدمی گھڑ دوڑ کے مقابلے میں اپنے گھوڑے کے پیچھے کسی کو اسے ڈانٹنے اور ہکارنے کے لیے لگا لے تاکہ وہ اور تیز دوڑے۔ اور جنب یہ ہے کہ اپنے پہلو میں دوسرا گھوڑا رکھے اور جب مقابلے کا گھوڑا تھکنے لگے تو اس پر سوار ہو جائے۔ اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی کسی عزیزہ کی شادی دوسرے سے اس شرط کے ساتھ کر دے کہ وہ دوسرا اپنی قریبی عزیزہ کی شادی اس کے ساتھ کر دے، اور ان دونوں کے مابین مہر متعین نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.