الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
اذان کا بیان
अज़ान के बारे में
حدیث نمبر: 400
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ایک دوسری روایت میں کہتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور مرض بڑھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے اجازت مانگی کہ میرے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کی جائے تو سب نے اجازت دے دی .... بقیہ وہی جو ابھی گزشتہ (دیکھیں کتاب: اذان کا بیان۔۔۔ باب: مریض کی کتنی بیماری تک جماعت میں حاضر ہونا چاہیے؟) میں بیان ہوا ہے۔
28. کیا امام، جس قدر لوگ موجود ہوں ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور کیا جمعہ کے دن بارش میں خطبہ پڑھے؟
“ जितने भी लोग मौजूद हों तो क्या इमाम उनके साथ नमाज़ पढ़ले और क्या जुमा के दिन बारिश में ख़ुत्बा दे ”
حدیث نمبر: 401
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک دفعہ بارش والے دن میں جمعہ کا خطبہ پڑھا اور مؤذن کو جب وہ حیّ علی الصّلاۃ پر پہنچا، یہ حکم دیا کہ کہہ دے الصّلاۃ فی الرّحال (اپنی اپنی جگہ پر نماز ادا کر لو) تو لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے گویا کہ انھوں نے (اس کو) برا سمجھا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے اس کو برا سمجھا ہے تو بیشک اس (عمل) کو اس نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے، بیشک جمعہ واجب ہے اور مجھے اچھا معلوم نہ ہوا کہ تمہیں حرج میں ڈالوں (کہ تم مٹی کو گھٹنوں تک روندتے آؤ)۔
حدیث نمبر: 402
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار میں سے ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میں (معذور ہوں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز نہیں پڑھ سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا پس اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے مکان میں بلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چٹائی بچھا دی اور چٹائی کے ایک کنارے کو دھو دیا تو اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی۔ اتنے میں آل جارود میں سے ایک شخص نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز چاشت پڑھا کرتے تھے؟ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے سوائے اس دن کے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے نہیں دیکھا۔
29. جس وقت کھانا (سامنے) آ جائے اور نماز کی اقامت ہو جائے۔
“ जब खाना समने रखा हो और नमाज़ के लिए इक़ामत कहदी जाए ”
حدیث نمبر: 403
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کھانا آگے رکھ دیا جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانا کھا لو اور اپنے کھانے کو چھوڑ کر نماز میں عجلت نہ کرو۔
30. جب کوئی شخص گھر کا کام کاج کر رہا ہو اور نماز کی اقامت ہو جائے تو (نماز میں شرکت کے لیے گھر سے) نکل آئے۔
“ जब कोई व्यक्ति घर का काम कर रहा हो और नमाज़ का समय हो जाए तो बाहर आजाए नमाज़ के लिए ”
حدیث نمبر: 404
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ وہ بولیں کہ اپنے گھر کے کام کاج یعنی اپنے گھر والوں کی خدمت میں (مصروف) رہتے تھے پھر جب نماز کا وقت ہو جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔
31. صرف مسنون طریقہ نماز سکھانے کے لیے لوگوں کو دکھا کر نماز پڑھنا (درست ہے)۔
“ लोगों को नमाज़ सिखाने के लिए दिखा कर नमाज़ पढ़ना सुन्नत है ”
حدیث نمبر: 405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہارے سامنے نماز پڑھتا ہوں اور میرا مقصود نماز پڑھنا نہیں بلکہ جس طرح میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح (تمہارے دکھانے کو) پڑھتا ہوں۔
32. صاحب علم و فضل امامت کا زیادہ حقدار ہے۔
“ ज्ञानी और अच्छा व्यक्ति इमाम बनना चाहिए ”
حدیث نمبر: 406
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں پہلے گزر چکی ہے (دیکھیں باب: مریض کو کتنی بیماری تک جماعت میں حاضر ہونا چاہیے؟) اور اس روایت میں کہتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ بیشک سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو (اپنی قرآت) نہ سنا سکیں گے لہٰذا آپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجئیے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے۔ تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو (اپنی قرآت) نہ سنا سکیں گے۔ پس حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہہ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو! یقیناً تم لوگ یوسف علیہ السلام کی ہم نشین عورتوں کی طرح ہو۔ ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ تو ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے کبھی تم سے فائدہ نہ پایا۔
حدیث نمبر: 407
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی، لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے یہاں تک کہ جب دو شنبہ کا دن ہوا اور لوگ نماز میں صف بستہ تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرہ کا پردہ اٹھایا اور ہم لوگوں کی طرف کھڑے ہو کر دیکھنے لگے (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک گویا مصحف کا صفحہ تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشاشت سے مسکرائے ہم لوگوں نے خوشی کی وجہ سے چاہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے میں مشغول ہو جائیں اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے الٹے پاؤں پیچھے ہٹ آئے تاکہ صف میں مل جائیں۔ وہ سمجھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے آنے والے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کر لو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔
33. جو شخص لوگوں کی امامت کے لیے جائے اتنے میں امام اول آ جائے (تو کیا کرنا چاہیے؟)۔
“ यदि कोई इमाम बनकर नमाज़ पढ़ाने लगे और पहला इमाम आजाए ”
حدیث نمبر: 408
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمرو بن عوف کی طرف ان میں باہم صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا تو مؤذن، امیرالمؤمنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو میں اقامت کہوں؟ انھوں نے کہا ہاں۔ پس صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے تو اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور لوگ نماز میں مشغول تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم (صفوں میں) داخل ہوئے یہاں تک کہ (پہلی) صف میں جا کر ٹھہر گئے اور لوگ تالی بجانے لگے اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اپنی نماز میں ادھر ادھر نہ دیکھتے تھے لیکن جب لوگوں نے زیادہ تالیاں بجائیں تو انھوں نے پیچھے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ پر کھڑے رہو تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کے اور اس بناء پر کہ انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا اللہ کا شکر ادا کیا پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹ گئے، یہاں تک کہ صف میں آ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: اے ابوبکر! جب میں نے تم کو حکم دیا تھا تو تم کیوں نہ کھڑے رہے؟ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کہ ابوقحافہ کے بیٹے کی مجال نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے نماز پڑھائے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا سبب ہے کہ میں نے تم کو دیکھا تم نے تالیاں بکثرت بجائیں؟ (دیکھو) جب کسی کو نماز میں کوئی بات پیش آ جائے تو اسے چاہیے کہ سبحان اللہ کہہ دے کیونکہ وہ سبحان اللہ کہہ دے گا تو اس کی طرف التفات کیا جائے گا اور تالی بجانا تو صرف عورتوں کے لیے (جائز) ہے۔
34. امام اسی لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔
“ इमाम की पैरवी करना ज़रूरी है ”
حدیث نمبر: 409
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کی کہ نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو (میں نہاؤں گا)۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے ایسا ہی کیا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بیہوش ہو گئے۔ اس کے بعد ہوش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟ ہم نے عرض کی نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو۔ (چنانچہ رکھ دیا گیا) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بیہوش ہو گئے پھر ہوش آیا تو فرمایا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟ ہم نے عرض کی کہ نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور غسل کیا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بیہوش ہو گئے۔ پھر جب افاقہ ہوا تو پوچھا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کی نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں اور لوگ مسجد میں ٹھہرے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عشاء کی نماز کے لئے انتظار کر رہے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس (کہلا) بھیجا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں چنانچہ قاصد ان کے پاس پہنچا اور اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دیتے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بولے اور وہ ایک نرم دل انسان تھے، کہ اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ تب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان بقیہ دنوں میں نماز پڑھائی۔ باقی حدیث اوپر گزر چکی ہے (دیکھئیے باب: مریض کو کتنی بیماری تک جماعت میں حاضر ہونا چاہیے؟)

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.