الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 50
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن آدم، نا شريك، عن عبد الملك بن عمير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن اصدق كلمة قالتها العرب قول لبيد: الا كل شيء ما خلا الله باطل،وإن كاد امية بن ابي الصلت ليسلم.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَصْدَقَ كَلِمَةٍ قَالَتْهَا الْعَرَبُ قَوْلُ لَبِيدٍ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ،وَإِنْ كَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ لَيُسْلِمُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عرب نے جو کلام کیا ہے اس میں سے سب سے سچی بات لبید (شاعر) کی بات ہے سنو: اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (ختم ہونے والی) ہے۔ قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت اسلام قبول کر لیتا۔

تخریج الحدیث: «مسند حميدي، رقم: 1053. انظر ما قبله»
22. جاہلیت کے تین کام
حدیث نمبر: 51
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: قلت: ((من امر الجاهلية النياحة، وتبرئ امرئ من ابنه، وفخره على الناس)).وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْتُ: ((مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ النِّيَاحَةُ، وَتَبَرُّئ امْرِئٍ مِنَ ابْنِهِ، وَفَخْرُهُ عَلَى النَّاسِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین کام امر جاہلیت میں سے ہیں: نوحہ کرنا، کسی شخص کا اپنے والد سے لاتعلقی ظاہر کرنا اور اس کا لوگوں پر فخر کرنا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 262/2. صحيح ابن حبان، رقم: 3131»
23. امر نفاق کے تین کام، منافق کی علامات
حدیث نمبر: 52
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاث من امر المنافق وإن صام وصلى وزعم انه مسلم: إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا ائتمن خان".وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثٌ مِنْ أَمْرِ الْمُنَافِقِ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا ائْتُمِنَ خَانَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین کام امر نفاق سے ہیں خواہ ان کا کرنے والا روزے رکھے، نماز پڑھے اور کہے کہ وہ مسلمان ہے: جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے ہاں امانت رکھی جائے تو وہ خیانت کرے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب علامة المنافق، رقم: 33. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان خصال المنافق، رقم: 59. سنن ترمذي، رقم: 2631. سنن نسائي، رقم: 5021 مسند احمد: 200/2، 536»
24. قیامت کب قائم ہو گی
حدیث نمبر: 53
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لا تقوم الساعة على احد يقول لا إله إلا الله او يامر بالمعروف او ينهى عن المنكر)).وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ عَلَى أَحَدٍ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَوْ يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ)).
اسی سند سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک ایک آدمی بھی لا الہٰ الا اللہ کا اقرار کرتا ہو گا یا وہ نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرتا ہو گا تو قیامت قائم نہیں ہو گی۔

تخریج الحدیث: «ابن عدي ضعفا: 2092/6»
25. اللہ اور اس کے رسول کی محبت لذت ایمان کا باعث
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ثلاث من كن فيه وجد بهن حلاوة الإيمان ان يكون الله ورسوله احب إليه مما سواهما، وان يحب المرء لا يحبه إلا لله ويكره ان يرجع إلى الكفر بعد ان هداه الله للإسلام كما يكره ان يغرق في النار".وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ وَيَكْرَهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ هَدَاهُ اللَّهُ لِلْإِسْلَامِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يَغْرَقَ فِي النَّارِ".
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص میں تین چیزیں ہوں وہ ان کی وجہ سے ایمان کی مٹھاس پا لیتا ہے: اللہ اور اس کا رسول اسے سب سے بڑھ کر محبوب ہوں، وہ کسی شخص سے صرف اللہ کی خاطر محبت کرتا ہو، اور وہ اس کے بعد کہ اللہ نے اس کی اسلام کی طرف راہنمائی کی ہو وہ کفر کی طرف لوٹ جانا ایسے ہی ناپسند کرے جس طرح وہ آگ میں پھینکا جانا ناپسند کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب حلاوة الايمان، رقم: 16. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان خصال من اتصف الخ، رقم: 43. سنن ترمذي، رقم: 2624. سنن نسائي، رقم: 4987. سنن ابن ماجه، رقم: 4033»
26. بدعتی کی توبہ
حدیث نمبر: 55
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا بقية بن الوليد، حدثني محمد القشيري، عن حميد بن العلاء، عن انس، يرفعه قال: ((إن الله حجب التوبة، عن صاحب كل بدعة)).أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَنَسٍ، يَرْفَعُهُ قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ حَجَبَ التَّوْبَةَ، عَنْ صَاحِبِ كُلِّ بِدْعَةٍ)).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے توبہ کو ہر بدعتی شخص سے روک دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «طبراني اوسط، رقم: 4202. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 54. قال الالباني: اسناده حسن السنة لابن ابي عاصم، رقم: 37، 21/1»
27. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرنے والے ہی جنت میں جائیں گے
حدیث نمبر: 56
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((والذي نفس محمد بيده ليدخلن الجنة إلا من ابى)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! تم ضرور جنت میں جاؤ گے سوائے اس کے جس نے انکار کر دیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاعتصام بالكتاب، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم بعثت بجوامع الكم، مسند احمد: 361/2. مستدرك حاكم: 122/1»
28. اسلام کی ابتدا اجنبیت سے ہوئی
حدیث نمبر: 57
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إن الإسلام بدا غريبا وسيعود كما بدا غريبا)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ غَرِيبًا)).
اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی ابتدا اجنبیت سے ہوئی اور اس کی انتہا بھی اجنبیت پر ہو گی۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب بيان ان الاسلام بدا غريباو.....، سنن ترمذي، رقم: 2629. سنن ابن ماجه، رقم: 3986»
29. ایمان کا ناقص ہو جانا
حدیث نمبر: 58
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وهب بن جرير بن حازم، حدثني ابي، عن فضل بن يسار، عن ابي جعفر، انه سئل عن قول رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن))، فقال ابو جعفر: هذا الإسلام ودور دارة كبيرة، وهذا الإيمان ودور دارة صغيرة في وسط الكبيرة، قال: والإيمان مقصور في الإسلام فإذا زنى وسرق خرج من الإيمان إلى الإسلام ولا يخرجه من الإسلام إلا الكفر بالله عز وجل.أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ فَضْلِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ))، فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: هَذَا الْإِسْلَامُ وَدَوَّرَ دَارَةً كَبيرَةً، وَهذَا الْإِيمَانُ وَدَوَّرَ دَارَةً صَغيرَةً فِي وَسْطِ الْكَبِيرَةِ، قَالَ: وَالْإِيمَانُ مَقْصُورٌ فِي الْإِسْلَامِ فَإِذَا زَنَى وَسَرَقَ خَرَجَ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَى الْإِسْلَامِ وَلَا يُخْرِجُهُ مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا الْكُفْرُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
ابوجعفر سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا، چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا۔ کے متعلق پوچھا: گیا، تو ابوجعفر نے کہا: یہ اسلام ہے، اور انہوں نے ایک بڑا دائرہ لگایا، یہ ایمان ہے اور انہوں نے بڑے دائرے کے وسط میں ایک چھوٹا دائرہ لگایا، اور کہا: ایمان اسلام میں محدود ہے، پس جب وہ زنا اور چوری کرتا ہے تو وہ ایمان سے اسلام کی طرف نکل آتا ہے، اور اللہ کی ذات کے ساتھ کفر ہی اسے اسلام سے خارج کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «السنة لعبد اللفه بن احمد: 342/1. شرح اصول اعتقاد اهل السنة والجماعة للاكائي6، رقم: 1877. قوت القلوب لابي طالب المكي: 221/2»
30. گناہوں کی معافی کا تذکرہ
حدیث نمبر: 59
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا هشيم، نا العوام بن حوشب، اخبرني عبد الله بن السائب، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((الشهر إلى الشهر كفارة))، يعني: رمضان إلى رمضان والجمعة إلى الجمعة كفارة، والصلاة المكتوبة إلى الصلاة المكتوبة التى تليها كفارة، ثم قال بعد ذلك:" إلا من ثلاث: الإشراك بالله، ونكث الصفقة، وترك السنة"، قال: فعرفنا ان ذلك من امر حدث، فقلنا: يا رسول الله: اما الإشراك بالله فقد عرفنا، ما نكث الصفقة وترك السنة؟ قال: ((نكث الصفقة ان تبايع رجلا فتعطيه صفقة يمينك، ثم ترجع عليه فتقاتله بسيفك، واما ترك السنة فالخروج من الجماعة)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا هُشَيْمٌ، نا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، أَخْبَرنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الشَّهْرُ إِلَى الشَّهْرِ كَفَّارَةٌ))، يَعْنِي: رَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَفَّارَةٌ، وَالصَّلَاةُ الْمَكْتُوبَةُ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ الَّتَى تَلِيهَا كَفَّارَةٌ، ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ:" إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَنَكْثُ الصَّفْقَةِ، وَتَرْكُ السُّنَّةِ"، قَالَ: فَعَرَفَنَا أَنَّ ذَلِكَ مِنْ أَمْرٍ حَدَثَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَمَّا الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ فَقَدْ عَرَفْنَا، مَا نَكْثُ الصَّفْقَةِ وَتَرْكُ السُّنَّةِ؟ قَالَ: ((نَكْثُ الصَّفْقَةِ أَنْ تُبَايِعَ رَجُلًا فَتُعْطِيَهُ صَفْقَةَ يَمِينِكَ، ثُمَّ تَرْجِعَ عَلَيْهِ فَتُقَاتِلَهُ بِسَيْفِكَ، وَأَمَّا تَرْكَ السُّنَّةِ فَالْخُرُوجُ مِنَ الْجَمَاعَةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماہ رمضان دوسرے رمضان تک ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے، جمعہ دوسرے جمعہ تک کے لیے کفارہ ہے، فرض نماز ساتھ والی دوسری فرض نماز تک کے لیے کفارہ ہے۔ پھر اس کے بعد فرمایا: سوائے تین افراد کے، اس شخص کے جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے، «نكث صفقه» اور «تارك السنه» کے راوی نے بیان کیا: پس ہم نے پہچان لیا کہ یہ کوئی نیا واقعہ ہے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جہاں تک اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کا تعلق ہے تو وہ ہم نے جان لیا ہے، «نكث صفقة» اور «ترك السنه» سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نكث صفقه» سے یہ مراد ہے کہ تم کسی شخص کی بیعت کرو اس کے ہاتھ میں اپنا دایاں ہاتھ دو پھر تم وہ بیعت توڑ کر اس شخص سے تلوار کے ساتھ قتال کرو، اور رہا «ترك السنه» تو وہ مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 229/2. شعيب الارناؤوط: صحيح دون قوله ”الا من ثلاث“»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.