الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
31. حدیث نمبر 1285
حدیث نمبر: 1286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1286 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: جاء رجل إلي النبي صلي الله عليه وسلم يوم احد، فقال: يا رسول الله ارايت إن قاتلت في سبيل الله حتي اقتل، اين انا؟ قال: «في الجنة» ، قال: فالقي تمرات كن في يده، ثم قاتل حتي قتل1286 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّي أُقْتَلَ، أَيْنَ أَنَا؟ قَالَ: «فِي الْجَنَّةِ» ، قَالَ: فَأَلْقَي تَمَرَاتٍ كُنَّ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّي قُتِلَ
1286- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: غزوہ احد کے دن ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے؟ اگر میں اللہ کی راہ میں قتل کرتے ہوئے مارا جاتا ہوں، تو میں کہاں جاؤں گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں۔‏‏‏‏
راوی کہتے ہیں: اس شخص نے اپنے ہاتھ میں موجود کھجوریں ایک طرف رکھیں اور پھر جنگ میں حصہ لیا یہاں تک کہ شہید ہوگیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4046، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1899، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4653، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3154، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4347، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2552، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17990، 18266، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14535، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1972»
32. حدیث نمبر 1286
حدیث نمبر: 1287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1287 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من لكعب بن الاشرف؟ إنه قد آذي الله ورسوله» ، فقال محمد بن مسلمة: يا رسول الله، اتحب ان اقتله؟، قال: «نعم» ، قال: فائذن لي، قال: «فاذن له» ، فاتي محمد بن مسلمة كعبا، فقال: إن هذا الرجل قد طلب منا صدقة، وقد عنانا، وقد جئت استقرضك، فقال: وايضا والله لتملنه، فقال محمد بن مسلمة: إنا قد اتبعناه، فنكره ان نتركه حتي ننظر إلي اي شيء يصير امره، فقال: ارهنوني، قال: اي شيء ارهنك؟ قال: ارهنوني ابناءكم، فقال له محمد: يسب ابن احدنا، يقال له: رهينة وسقين من تمر، قال: فنساءكم، قال: انت اجمل العرب، فنرهنك نساءنا، ولكن نرهنك اللامة، قال: نعم، فواعده ان يجيئه، قال: وكانوا اربعة، سمي عمرو اثنين: محمد بن مسلمة وابا نائلة، فاتوه وهو متوشح ينفح منه ريح الطيب، فقالوا: ما راينا كالليلة ريحا اطيب، فقال: عندي فلانة اعطر العرب، فقال محمد: ائذن لي ان اشم؟ قال: شم، ثم قال: ائذن لي في ان اعود، قال: فعاد، فتشبث براسه، وقال: اضربوه، فضربوه حتي قتلوه1287 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ؟ إنَّهُ قَدْ آذَي اللَّهَ وَرَسُولَهُ» ، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ؟، قَالَ: «نَعَمْ» ، قَالَ: فَائْذَنْ لِي، قَالَ: «فَأَذِنَ لَهُ» ، فَأَتَي مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ كَعْبًا، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ طَلَبَ مِنَّا صَدَقَةً، وَقَدْ عَنَّانَا، وَقَدْ جِئْتُ أَسْتَقْرِضُكُ، فَقَالَ: وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلَّنَّهُ، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةُ: إِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ، فَنَكْرَهُ أَنْ نَتْرُكَهُ حَتَّي نَنْظُرَ إِلَي أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، فَقَالَ: أَرْهِنُونِي، قَالَ: أَيَّ شَيْءٍ أُرْهِنُكَ؟ قَالَ: أَرْهِنُونِي أَبْنَاءَكُمْ، فَقَالَ لَهُ مُحَمَّدٌ: يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا، يُقَالُ لَهُ: رَهِينَةٌ وَسَقَيْنِ مِنْ تَمْرٍ، قَالَ: فَنِسَاءَكُمْ، قَالَ: أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ، فَنُرْهِنُكَ نِسَاءَنَا، وَلَكِنْ نُرْهِنُكَ اللَّأَمَةَ، قَالَ: نَعَمْ، فَوَاعَدَهُ أَنْ يَجِيئَهُ، قَالَ: وَكَانُوا أَرْبَعَةً، سَمَّي عَمْرٌو اثْنَيْنِ: مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَأَبَا نَائِلَةَ، فَأَتَوْهُ وَهُوَ مُتَوَشِّحٌ يَنْفُحُ مِنْهُ رِيحُ الطِّيبِ، فَقَالُوا: مَا رَأَيْنَا كَاللَّيْلَةِ رِيحًا أَطْيَبَ، فَقَالَ: عِنْدِي فُلَانَةُ أَعْطَرُ الْعَرَبِ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ: ائْذَنْ لِي أَنْ أَشُمَّ؟ قَالَ: شُمَّ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِي فِي أَنْ أَعُودَ، قَالَ: فَعَادَ، فَتَشَبَّثَ بِرَأْسِهِ، وَقَالَ: اضْرِبُوهُ، فَضَرَبُوهُ حَتَّي قَتَلُوهُ
1287- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: کون شخص کعب بن الاشرف سے میری جان چھرائے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دیتا ہے۔ تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کریں گے کہ میں اسے قتل کردوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ انہوں نے عرض کی: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ، کعب بن الاشرف کے پاس آئے اور بولے: یہ صاحب (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم سے صدقہ بھی طلب کررہے ہیں، انہوں نے تو ہمیں مشقت کا شکار کردیا ہے، میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں، تا کہ تم سے کچھ قرضہ حاصل کروں، توکعب بولا: اللہ کی قسم! تم ضرور ان سے اکتا جاؤ گے، تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ بولے: ہم ان کی پیروی کرچکے ہیں اور ہمیں یہ اچھا نہیں لگتا کہ ہم انہیں چھوڑ دیں ابھی ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں، آگے چل کر ان کی کیا صورتحال ہوتی ہے۔ کعب نے کہا: تم میرے پاس کوئی چیز رہن کے طور پر رکھواؤ!
سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: میں کون سی چیز تمہارے پاس رہن کے طور پررکھواؤں۔ کعب نے کہا: تم اپنے بیٹوں کو میرے پاس رہن رکھوادو! تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کوئی شخص ہم میں سے کسی کے بچے کو گالی دیتے ہوئے کہے گاکھجور کے دو وسق کے عوض میں اسے رہن رکھوا دیا گیا تھا۔
کعب نے کہا: پھر اپنی عورتوں کو (رہن رکھوا دو) تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم عرب کے خوبصورت ترین آدمی ہو، تو کیا ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس رہن رکھوا دیں؟ البتہ ہم اپنا اسلحہ (زرہیں) تمہارے پاس رہن رکھوا دیتے ہیں۔ کعب بولا: ٹھیک ہے۔ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ وعدہ کیا کہ وہ اس کے پا س آئیں۔
راوی بیان کرتے ہیں: وہ چار افراد تھے جن میں سے دو کے نام عمرو نے بیان کیے ہیں ایک سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرے سیدنا ابونائلہ رضی اللہ عنہ تھے۔ یہ چار حضرات کعب بن اشرف کے پاس آئے وہ اس و قت چادر اوڑھے ہوئے تھا، جس میں سے پاکیزہ خوشبو پھوٹ رہی تھی ان حضرات نے کہا: ہم نے آج جیسی پاکیزہ خوشبو کبھی نہیں سونگھی۔ وہ بولا: میری بیوی فلاں عورت ہے، جو عرب کی سب سے معطرعورت ہے، تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم مجھے اجازت دو کہ میں اس خوشبو سونگھ لوں، تو اس نے کہا: تم سونگھ لو! پھر سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم مجھے دوبارہ اجازت دو کہ میں دوبارہ اسے سونگھوں۔
راوی کہتے ہیں: جب سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ دوبارہ اس کے قریب ہوئے، تو انہوں نے اس کا سر پکڑلیا اور بولے: اس کو ماردو! ان حضرات نے اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2510، 3031، 3032، 4037، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1801، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5893، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2768، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13405، 18177، 18178»
33. حدیث نمبر 1287
حدیث نمبر: 1288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1288 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا العسي، - قال ابو علي: كذا في كتابي العسي، وفي اصول عندي العبسي، والله ولي التوفيق - عن عكرمة، قال: قالت له امراته: إني لاسمع صوتا اجد منه ريح الدم، قال: «إنما هو ابو نائلة اخي، لو وجدني نائما ما ايقظني، وإن الكريم لو دعي إلي طعنة لاجابها، وسمي الذين اتوه مع محمد بن مسلمة، وعباد بن بشر، وابي عبس بن جبر، والحارث بن معاذ» 1288 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْعَسِّيُّ، - قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: كَذَا فِي كِتَابِي الْعَسِّيُّ، وَفِي أُصُولٍ عِنْدِي الْعَبْسِيُّ، وَاللَّهُ وَلِيُّ التَّوْفِيقِ - عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: إِنِّي لَأَسْمَعُ صَوْتًا أَجِدُ مِنْهُ رِيحَ الدَّمِ، قَالَ: «إِنَّمَا هُوَ أَبُو نَائِلَةَ أَخِي، لَوْ وَجَدَنِي نَائِمًا مَا أَيْقَظَنِي، وَإِنَّ الْكَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَي طَعْنَةٍ لَأَجَابَهَا، وَسَمَّي الَّذِينَ أَتَوْهُ مَعَ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَعَبَّادِ بْنِ بِشْرٍ، وَأَبِي عَبْسِ بْنِ جَبْرٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ مُعَاذٍ»
1288-عکرمی نامی روای نے روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں: کعب بن اشرف کی بیوی نے اسے کہا: میں نے ایک ایسی آواز سنی ہے، جس میں سے مجھے خون کی بومحسوس ہو رہی ہے، تو کعب بن اشراف بولا: یہ تو ابونائلہ ہے، جو میرا بھائی ہے اگر وہ مجھے سویا ہوا پاتا تو مجھے بیدار نہ کرتا اور معزز آدمی کو زخمی کرنے کے لیے بھی بلایا جائے، تو وہ ضرور جاتا ہے۔
راوی نے ان حضرات کے نام بیان کیے ہیں جو یہ ہیں۔ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ، سیدنا ابونائلہ رضی اللہ عنہ، سیدنا عباد بن بشر رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوعبس بن جبر رضی اللہ عنہ، اور سیدنا حارث بن معاذ رضی اللہ عنہ۔


تخریج الحدیث: «أثر صحيح،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم:4037 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1801»
34. حدیث نمبر 1288
حدیث نمبر: 1289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1289 - حدثنا بشر قال: ثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: قلت لعمرو بن دينار: اسمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال النبي صلي الله عليه وسلم لرجل منهم مر باسهم في المسجد: «امسك بنصالها؟» قال: نعم1289 - حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ: ثنا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ: أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنْهُمْ مَرَّ بِأَسْهُمٍ فِي الْمَسْجِدِ: «أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا؟» قَالَ: نَعَمْ
1289-سفیان کہتے ہیں: میں نے عمروبن دینار سے دریافت کیا: کیا آپ نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے یہ فرمایا تھا: جو مسجد میں اپنے تیرلے کر گزر رہا تھا کہ تم اسے دھار کی طرف سے پکڑکر رکھو، تو انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 451، 7073، 7074، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2614، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1316، 1317، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1647، 1648، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 717، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 799، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2586، والدارمي فى «مسنده» برقم: 657، 1442، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3777، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15977، 15978، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14531، 15009، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1833، 1971، 1994، 1995»
35. حدیث نمبر 1289
حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1290 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: اخبرنا عمرو، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: «فينا نزلت بني حارثة وبني سلمة» ﴿ إذ همت طائفتان منكم ان تفشلا﴾، «وما احب انها لم تنزل لقول الله عز وجل» : ﴿ والله وليهما﴾1290 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: «فِينَا نَزَلَتْ بَنِي حَارِثَةَ وَبَنِي سَلِمَةَ» ﴿ إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلَا﴾، «وَمَا أُحِبُّ أَنَّهَا لَمْ تَنْزِلُ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» : ﴿ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا﴾
1290- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: یہ آیت ہمارے بارے میں یعنی بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ «‏‏‏‏إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلا» (3-آل عمران:122) جب تم میں سے دوگروہوں نے یہ ارادہ کیا کہ وہ بزدلی دکھائیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے یہ بات پسند نہیں ہے، یہ آیت نازل نہ ہوئی ہوتی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: «وَاللهُ وَلِيُّهُمَا» (3-آل عمران:122) اللہ تعالیٰ ان دونوں گرو ہوں کا ولی (حامی ومدد گار) ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4051، 4558، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2505، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7288، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 523، 2870»
36. حدیث نمبر 1290
حدیث نمبر: 1291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1291 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو، قال: قال جابر بن عبد الله: «اطعمنا رسول الله صلي الله عليه وسلم لحوم الخيل، ونهانا عن لحوم الحمر» 1291 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، قَالَ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: «أَطْعَمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُحُومَ الْخَيْلِ، وَنَهَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ»
1291- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گھوڑوں کا گوشت کھلایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گدھوں کے گوشت سے منع کیا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4219، 5520، 5524، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1941،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5268، 5269، 5270، 5272، 5273، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7675، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4338، 4339، 4340، 4341، 4344، 4354، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4820، 4821، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3788، 3789، 3808، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1478، 1793، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2036، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3191، 3197، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19466، 19494، 19495، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14674، 14687، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1787، 1832، 1975، 1998، 2155، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8733، 8734، 8737»
37. حدیث نمبر 1291
حدیث نمبر: 1292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1292 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: قال جابر بن عبد الله: «نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن المخابرة» قال سفيان:" وكل شيء سمعته من عمرو بن دينار، قال لنا فيه سمعت جابرا إلا هذين الحديثين، يعني لحوم الخيل والمخابرة، فلا ادري بينه وبين جابر فيهما احد ام لا، واما حديث الاسهم فإني انا قلت له: سمعت جابرا علي ما حدثتكم"1292 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: «نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُخَابَرَةِ» قَالَ سُفْيَانُ:" وَكُلُّ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ لَنَا فِيهِ سَمِعْتُ جَابِرًا إِلَّا هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ، يَعْنِي لُحُومَ الْخَيْلِ وَالْمُخَابَرَةَ، فَلَا أَدْرِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ جَابِرٍ فِيهِمَا أَحَدٌ أَمْ لَا، وَأَمَّا حَدِيثُ الْأَسْهُمِ فَإِنِّي أَنَا قُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَ جَابِرًا عَلَي مَا حَدَّثْتُكُمْ"
1292- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع کیا ہے۔
سفیان کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار کے حوالے سے جو بھی روایت سنی اس میں انہوں نے یہی کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے، البتہ ان دو روایات کاحکم مختلف ہے۔ یعنی گھوڑوں کے گوشت والی روایت اور مخابرہ والی روایت، مجھے نہیں معلوم کہ آیا ان دونوں روایات میں عمر وبن دینار اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے درمیان کوئی اور راوی ہے یا نہیں؟ جہاں تک تیروں والی روایت کاتعلق ہے، تو میں نے ان سے کہا: کیا آپ نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: اسی طرح جس طرح میں تمہیں یہ حدیث سنارہا ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1536، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11809، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1834، 2064، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21664، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3056، 3057»
38. حدیث نمبر 1292
حدیث نمبر: 1293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1293 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: اخبرنا سليمان بن يسار، ان طارقا كان اميرا بالمدينة «فقضي بالعمري للوارث» ، عن قول جابر بن عبد الله، عن رسول الله صلي الله عليه وسلم1293 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّ طَارِقًا كَانَ أَمِيرًا بِالْمَدِينَةِ «فَقَضَي بِالْعُمْرَي لِلْوَارِثِ» ، عَنْ قَوْلِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1293-سیلمان بن سیار بیان کرتے ہیں: طارق نامی صاحب مدینہ منورہ کے گورنر تھے۔ انہوں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی نقل کردہ حدیث کی بنیاد ہ پر عمریٰ کے بارے میں یہ فیصلہ دیا کہ وہ وارث کو ملے گی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2626، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1625، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5127، 5128، 5129، 5136، 5140، 5141، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3730، برقم: 3732، برقم: 3734، برقم: 3738، برقم: 3739، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3556، 3558، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1351، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2383، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12092، 12093، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9677، 14342، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1835، 1851، 2214، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16876، 16883، 16886»
39. حدیث نمبر 1293
حدیث نمبر: 1294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1294 - قال: حدثنا بشر بن موسي، قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: «كنا نعزل، ورسول الله صلي الله عليه وسلم بين اظهرنا، والقرآن ينزل» 1294 - قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَي، قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «كُنَّا نَعْزِلُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ»
1294- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ عزل کرلیا کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود تھے اور قرآن نازل ہوتا رہا (لیکن ہمیں اس عمل سے منع نہیں کیا گیا)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5207، 5208، 5209، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1440، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4195، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9044، 9045، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1137، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1927، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14416، 14417، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14540، 15188، 15263، 15304، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1803، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2193، 2255، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12566»
40. حدیث نمبر 1294
حدیث نمبر: 1295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1295 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا سعيد بن حسان، عن عروة بن عياض، عن جابر بن عبد الله اخي بني سلمة، ان رجلا جاء إلي النبي صلي الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إن لي جارية، وانا اعزل عنها، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «اما إن ذلك لا يرد شيئا قضاه الله عز وجل» ، قال: فذهب الرجل فلم يلبث إلا يسيرا حتي جاء إلي النبي صلي الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اشعرت ان تلك الجارية حملت؟ فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «انا عبد الله ورسوله» 1295 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سَعِيدُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَخِي بَنِي سَلِمَةَ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي جَارِيَةً، وَأنَا أَعْزِلُ عَنْهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا قَضَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ» ، قَالَ: فَذَهَبَ الرَّجُلُ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّي جَاءَ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَشَعُرْتَ أَنَّ تِلْكَ الْجَارِيَةَ حَمَلَتْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ»
1295- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میری ایک کنیز ہے میں اس سے عزل کرلیتا ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ عمل اس چیز کو واپس نہیں کر سکتا جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فیصلہ دے دیا ہو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: وہ شخص چلا گیا کچھ عرصے کے بعد وہ دوبارہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے یہ پتہ چلا ہے، وہ کنیز حاملہ ہوگئی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1439، 1439، 1439، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4194، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9030، 9048، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2173، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1136، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 89، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2243، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14418، 14419، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14569، 14586، 15372، 15406، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1910، 2076»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.