631 - وانا التجيبي، انا ابن الاعرابي، نا الحسن بن عفان، نا عمرو بن محمد العنقزي، نا طلحة بن عمرو، عن عطاء، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكره631 - وأنا التُّجِيبِيُّ، أنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا الْحَسَنُ بْنُ عَفَّانَ، نا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، نا طَلْحَةُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه طيالسي: 2658، والمعجم الاوسط: 5641، وشعب الايمان: 8008» طلحہ بن عمر و متروک ہے۔
632 - انا ابو الحسن، محمد بن احمد الجواليقي نا ابو القاسم إبراهيم بن احمد بن ابي حصين نا ابو جعفر، محمد بن عبد الله الحضرمي نا سليمان بن داود المنقري ابو ايوب الشاذكوني، نا عوبد بن ابي عمران الخولاني، نا ابي، عن عبد الله بن الصامت , عن ابي ذر، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «يا ابا ذر زر غبا تزدد حبا» 632 - أنا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوَالِيقِيُّ نا أَبُو الْقَاسِمِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي حُصَيْنٍ نا أَبُو جَعْفَرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ نا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمِنْقَرِيُّ أَبُو أَيُّوبَ الشَّاذَكُونِيُّ، نا عَوْبَدُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ الْخَوْلَانِيُّ، نا أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ زُرْ غِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! وقتاً فوقتاً (اپنے مسلمان بھائی کی) زیادت کیا کر محبت میں اضافہ ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 8007، و بزار: 3963» عوبد بن ابی عمران منکر الحدیث ہے۔
633 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، ابنا علي بن حسين بن بندار الانطاكي، ثنا ابو عروبة الحراني، ثنا محمد بن معدان، ثنا يعقوب بن محمد، ثنا حاتم بن إسماعيل، عن يعقوب بن عبد الله بن عمرو بن امية الضمري، عن جعفر بن عمرو بن امية، قال: قال عمرو بن امية قلت: يا رسول الله اقيد راحلتي واتوكل على الله او ارسلها واتوكل؟، قال: «قيدها وتوكل» 633 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أبنا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ الْأَنْطَاكِيُّ، ثنا أَبُو عَرُوبَةَ الْحَرَّانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ، ثنا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: قَالَ عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَيِّدُ رَاحِلَتِي وَأَتَوَكَّلُ عَلَى اللَّهِ أَوْ أَرْسِلُهَا وَأَتَوَكَّلُ؟، قَالَ: «قَيِّدْهَا وَتَوَكَّلْ»
سیدنا عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے الله کے رسول! کیا میں اپنی سواری کو باندھوں اور (پھر) اللہ پر توکل کروں یا اسے چھوڑ دوں اور توکل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے باندھ اور (پھر اللہ پر) توکل کر۔“
وضاحت: تشریح: - اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ اسباب کو بروکار لاتے ہوئے پھر اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات پر تو کل کیا جائے، صرف ظاہری اسباب پر ہی بھروسا کر بیٹھنا یا اسباب کو بالکل ہی نظر انداز کر دینا شریعت سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صاف حکم آگیا ہے کہ سواری کو باندھ اور پھر اللہ پر بھروسا کر۔ گویا ظاہری اسباب کو اختیار کرنے کا حکم فرما دیا ہے۔ ہاں بھروسا اور یقین اسباب پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات پر ہونا چاہیے کیونکہ مشیت الہی کے بغیر اسباب! کچھ نہیں کر سکتے۔
634 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، ابنا عبيد الله بن محمد بن سهل البزاز، ثنا محمد بن زبان، ثنا سلمة بن شبيب، ثنا عبد الرزاق، ابنا معمر، عن ايوب، عن ابن سيرين , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ابدا بمن تعول» 634 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أبنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَهْلٍ الْبَزَّازُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ زَبَّانٍ، ثنا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أبنا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن کی تو عیال داری کرتا ہے (صدقہ و خیرات) ان سے شروع کر۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1426، 1428، 5355، 5356، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1042، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3363، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1676، والترمذي فى «جامعه» برقم: 680، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1088، 1089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7276»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر انسان کے اپنے گھر والے ضرورت مند اور محتاج ہوں تو پہلے وہ ان کی ضروریات کو پورا کرے پھر باہر دوسروں کو دے بشرطیکہ وہ جائز ضروریات ہوں ناجائز اور فضولیات نہ ہوں، کیونکہ اپنے گھر والوں کی جائز ضروریات کے لیے مال خرچ کرنا بھی نیکی اور صدقہ ہے، ان کی موجودگی میں دوسروں کو دینا کوئی مستحسن عمل اور دانشمندی نہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ”افضل دینار وہ ہے جسے آدمی اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے اور وہ دینار ہے جسے آدمی اپنے اس جانور پر خرچ کرے جو جہاد فی سبیل اللہ کے لیے رکھا گیا ہو اور وہ دینار ہے جسے وہ اللہ کی راہ میں اپنے (مجاہد) ساتھیوں پر خرچ کرے۔“ راوی حدیث ابوقلا بہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل وعیال سے شروع کیا ہے۔ مزید کہتے ہیں: اس شخص سے زیادہ اور کس کا اجر ہوگا جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے اللہ تعالیٰ ٰ اس شخص کی وجہ سے ان بچوں کو نفع دیتا ہے اور غنی کرتا ہے۔ [مسلم: 994] دوسری حدیث میں ہے: ”ایک دینا ر وہ ہے جسے تو نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور ایک دینا ر وہ ہے جسے تو نے گردن آزاد کرنے میں خرچ کیا، اور ایک دینار وہ ہے جسے تو نے کسی مسکین پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تونے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا ان سب میں سے زیادہ اجر کا باعث وہ دینار ہے جسے تو نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا ہے۔“[مسلم: 995] اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہے کہ جب مسلمان اللہ کی رضا اور حصول ثواب کی نیت سے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔“[بخاري: 55] ایک دفعہ ایک شخص نے عرض کیا: میرے پاس ایک دینار ہے (اسے کہاں خرچ کروں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ذات پر خرچ کر۔“ کہنے لگا: ایک اور بھی ہے؟ فرمایا: اسے اپنی اولاد پر خرچ کر۔“ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے؟ فرمایا: ”اسے اپنے اہل و عیال پر خرچ کر۔“ کہنے لگا: ایک اور ہے؟ فرمایا: اسے اپنے خادم پرخرچ کر“۔ اس نے کہا: مزید ایک اور بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو بہتر جانتا ہے۔“[أبو داود: 1991، وابن ماجه: 1844، وسنده حسن]
635 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، ابنا علي بن الحسين القاضي الاذني، ثنا ابو عروبة الحراني، ثنا محمد بن مصفى، ثنا بقية، عن ابن ابي مريم، عن ابي عطية المذبوح , عن ابي الدرداء، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «اخبر تقله» 635 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أبنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الْقَاضِي الْأَذَنِيُّ، ثنا أَبُو عَرُوبَةَ الْحَرَّانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى، ثنا بَقِيَّةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ الْمَذْبُوحُ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُخْبُرْ تَقْلِهْ»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو لوگوں کو آزما (جب تو انہیں آزمائے گا تو ان کے دلی جذبات تجھ پر عیاں ہو جائیں گے تو) تو ان سے قطع تعلق پر مجبور ہو جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه بزار 4101، ومسند الشامين: 1493، وحلية الأولياء:185/4» ابن ابی مریم ضعیف ہے۔
636 - اخبرنا الفقيه ابو محمد جعفر بن محمد بن علي المرورذي الحنفي قراءة عليه بمكة حرسها الله قال: ثنا ابو سليمان حمد بن محمد الخطابي ثنا ابن ابي الدق، ثنا محمد بن المنذر، ثنا ابو داود الحراني، ثنا عبد الله بن واقد، عن ابي بكر بن ابي مريم، عن سعيد بن عبد الله، عن ابي الدرداء رفعه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اخبر تقله، وثق بالناس رويدا» 636 - أَخْبَرَنَا الْفَقِيهُ أَبُو مُحَمَّدٍ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَرْوَرْذِيُّ الْحَنَفِيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ بِمَكَّةَ حَرَسَهَا اللَّهُ قَالَ: ثنا أَبُو سُلَيْمَانَ حَمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَطَّابِيُّ ثنا ابْنُ أَبِي الدُّقِّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْذِرِ، ثنا أَبُو دَاوُدَ الْحَرَّانِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَفَعَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُخْبُرْ تَقْلِهْ، وَثِقْ بِالنَّاسِ رُوَيْدًا»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مرفوعابیان کیا ہے کہ تو لوگوں کو آزما (جب تو انہیں آزمائے گا تو ان کے دلی جذبات تجھ پر عیاں ہو جائیں گے تو) تو ان سے قطع تعلق پر مجبور ہو جائے گا، اور لوگوں پر آہستہ آہستہ اعتماد کیا کر۔“
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوبکر بن ابی مریم ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
637 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، ثنا علي بن الحسين بن بندار، ثنا احمد بن عبيد الله يعني الدارمي، ثنا عبد الله بن الحسين بن جابر، مولى عقيل بن ابي طالب، ثنا إسماعيل بن ابي اويس، ثنا إسماعيل بن إبراهيم بن عقبة يعني: عن عمه موسى بن عقبة، عن ابن شهاب الزهري , عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قيدوا العلم بالكتاب» 637 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي الدَّارِمِيَّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ جَابِرٍ، مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ يَعْنِي: عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَيِّدُوا الْعِلْمَ بِالْكِتَابِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علم کولکھ کر محفوظ کر لو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه تاريخ اصبهان 2/ 199» عبد اللہ بن حسین بن جابر مجروح ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
وضاحت: فائدہ: - ثمامہ بن عبد اللہ کا بیان ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں سے کہا کرتے تھے: ”میرے بیٹو! اس علم کو لکھ کر محفوظ کرلو۔“[جامع بيان العلم وفضله: 410، وسنده حسن]
411. قرض کم لو آزاد رہو گے، گناہ کم کرو موت تم پر آسان رہے گی، اور دیکھ سوچ لو کہ (حصول) اولاد (کے لیے اپنا نطفہ) کہاں گرا رہے ہو کیونکہ (قرابت کی) رگ (بڑوں کا اخلاق اولاد میں) کھینچ لانے والی ہے
638 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا احمد بن محمد بن بكر بن خالد بن يزيد، ثنا ابي محمد بن بكر بن خالد بن يزيد، ثنا عبيد الله بن العباس بن الربيع الحارثي، من اهل نجران اليمن بعرفات، ثنا محمد بن عبد الرحمن البيلماني، عن ابيه، عن ابن عمر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وهو يوصي رجلا: «يا فلان اقل من الدين تكن حرا , واقل من الذنوب يهن عليك الموت، وانظر في اي نصاب تضع ولدك فإن العرق دساس» 638 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، ثنا أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ الرَّبِيعِ الْحَارِثِيُّ، مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ الْيَمَنِ بِعَرَفَاتٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ يُوصِي رَجُلًا: «يَا فُلَانُ أَقِلَّ مِنَ الدَّيْنِ تَكُنْ حُرًّا , وَأَقِلَّ مِنَ الذُّنُوبِ يَهُنْ عَلَيْكَ الْمَوْتُ، وَانْظُرْ فِي أَيِّ نِصَابٍ تَضَعُ وَلَدَكَ فَإِنَّ الْعِرْقَ دَسَّاسٌ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کو نصیحت فرما رہے تھے: اے فلاں! قرض کم لو آزاد رہو گے، گناہ کم کرو موت تم پر آسان رہے گی، اور دیکھ سوچ لو کہ (حصول) اولاد (کے لیے اپنا نطفہ) کہاں گرا رہے ہو کیونکہ (قرابت کی) رگ (بڑوں کا اخلاق اولاد میں) کھینچ لانے والی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن الاعرابي: 973، والكامل لابن عدي: 383/7» محمد بن عبدالرحمٰن البیلمانی اور اس کا باپ ضعیف ہیں۔
412. پرہیز گار بنو لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہو جاؤ گے، قناعت اختیار کرو لوگوں میں سب سے زیادہ شکر گزار بن جاؤ گے، لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو مومن بن جاؤ گے اور اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو (حقیقی) مسلمان بن جاؤ گے
639 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر المعدل، ابنا إبراهيم بن احمد بن علي بن فراس، ابنا علي بن عبد العزيز، ابنا ابو عبيد، ثنا ابو معاوية، عن ابي رجاء الجزري، عن برد بن سنان يعني: عن مكحول، عن واثلة , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا هريرة، وذكره مختصرا. وقال فيه: «جوار من جاورك» 639 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أبنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ فِرَاسٍ، أبنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أبنا أَبُو عُبَيْدٍ، ثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ يَعْنِي: عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، وَذَكَرَهُ مُخْتَصَرًا. وَقَالَ فِيهِ: «جِوَارَ مَنْ جَاوَرَكَ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوہریرہ!۔۔۔۔۔“ اور انہوں نے یہ حدیث مختصر بیان کی اور اس میں «واحسن مجاورة من جارك» كے بجائے «واحسن جوار من جارك» کے الفاظ کہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 4217، وشعب الايمان: 5366، وابويعلي: 5865» ابور جاء مدلس کا عنعنہ ہے۔
640 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر، ابنا ابن الاعرابي، ثنا عبيد الله بن ايوب الخزاز، ثنا ابو الربيع الزهراني، ابنا إسماعيل بن زكريا، عن ابي رجاء عن برد بن سنان، عن مكحول، عن واثلة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكره وقال فيه: «واحسن مجاورة من جاورك تكن مسلما، واقلل الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب» والصواب عن ابي رجاء، عن برد بن سنان640 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَيُّوبَ الْخَزَّازُ، ثنا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، أبنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ وَقَالَ فِيهِ: «وَأَحْسِنْ مُجَاوَرَةَ مَنْ جَاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِمًا، وَأَقْلِلِ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ» وَالصَّوَابُ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی اور اس میں کہا: ”اور اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو (حقیقی) مسلمان بن جاؤگے اور کم ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔“ درست سند یوں ہے «عن ابي رجاء من برد بن سنان»
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 4217، وشعب الايمان: 5366، وابويعلي: 5865» ابور جاء مدلس کا عنعنہ ہے۔