الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
391. جَفَّ الْقَلَمُ بِالشَّقِيِّ وَالسَّعِيدِ، وَفُرِغَ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنَ الْخُلُقِ وَالْخَلْقِ، وَالْأَجَلِ، وَالرِّزْقِ
391. نیک بخت اور بد بخت کے بارے میں لکھ کر قلم خشک ہو چکے ہیں اور چار چیزوں سے فراغت ہو چکی ہے: اخلاق، پیدائش، موت اور رزق
حدیث نمبر: 601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
601 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر المعدل، ابنا احمد بن محمد بن زياد العنزي، ثنا محمد بن سليمان يعني الواسطي، ثنا حفص بن عمر الايلي، ثنا مسعر، عن المنبعث الاثرم، قال: سمعت كردوسا، قال: سمعت عبد الله بن مسعود، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" جف القلم بالشقي والسعيد، وفرغ من اربع: من الخلق والخلق، والاجل، والرزق"601 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْعَنَزِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ، ثنا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْأَيْلِيُّ، ثنا مِسْعَرٌ، عَنِ الْمُنْبَعِثِ الْأَثْرَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرْدُوسًا، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" جَفَّ الْقَلَمُ بِالشَّقِيِّ وَالسَّعِيدِ، وَفُرِغَ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنَ الْخُلُقِ وَالْخَلْقِ، وَالْأَجَلِ، وَالرِّزْقِ"
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: نیک بخت اور بد بخت کے بارے میں لکھ کر قلم خشک ہو چکے ہیں اور چار چیزوں سے فراغت ہو چکی ہے: اخلاق، پیدائش، موت اور رزق۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن الاعرابي: 138» کردوس مجہول الحال اور حفص بن عمر الایلی کذاب ہے۔
392. فَرَغَ اللَّهُ إِلَى كُلِّ عَبْدٍ مِنِ خَمْسٍ: مِنْ عَمَلِهِ، وَأَجَلِهِ، وَأَثَرِهِ، وَرِزْقِهِ وَمَضْجَعِهِ لَا يَتَعَدَّاهُنَّ عَبْدٌ
392. اللہ ہر بندے کی پانچ چیزوں (کو لکھ کر ان) سے فارغ ہو چکا ہے: اس کا عمل، اس کی موت، اس کی زندگی، اس کا رزق اور اس کا ٹھکانا، کوئی بندہ ان (کے متعلق اللہ کی لکھت) سے آگے نہیں بڑھ سکتا
حدیث نمبر: 602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
602 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر المعدل، ثنا ابو الطيب الحسن بن محمد العطار الرياشي، ثنا احمد بن يحيى بن حيان، ثنا محمد بن خالد الدمشقي، ثنا مروان بن محمد، ثنا خالد بن صبيح، ثنا يونس بن حلبس، عن ام الدرداء , عن ابي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فرغ الله إلى كل عبد من خمس: من عمله، واجله، واثره، ورزقه ومضجعه لا يتعداهن عبد"602 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، ثنا أَبُو الطَّيِّبِ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الرِّيَاشِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَيَّانَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، ثنا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا خَالِدُ بْنُ صُبَيْحٍ، ثنا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَرَغَ اللَّهُ إِلَى كُلِّ عَبْدٍ مِنِ خَمْسٍ: مِنْ عَمَلِهِ، وَأَجَلِهِ، وَأَثَرِهِ، وَرِزْقِهِ وَمَضْجَعِهِ لَا يَتَعَدَّاهُنَّ عَبْدٌ"
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ہر بندے کی پانچ چیزوں (کو لکھ کر ان) سے فارغ ہو چکا ہے: اس کا عمل، اس کی موت، اس کی زندگی، اس کا رزق اور اس کا ٹھکانا، کوئی بندہ ان (کے متعلق اللہ کی لکھت) سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه السنة لابن ابي عاصم: 324، و تاريخ دمشق: 52/ 391»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث کا تعلق مسئلہ تقدیر سے ہے جس پر ایمان لانا واجب ہے۔ تقدیر کے متعلق جو بھی باتیں کتاب و سنت سے ثابت ہیں وہ سب برحق ہیں، ہمارا ان پر ایمان ہے۔ اگر چہ ہر چیز تقدیر میں لکھی ہوئی ہے لیکن یہاں بطور خاص پانچ بڑی اہم چیز میں بیان فرمائی گئی ہیں کیونکہ انسان کی دوڑ دھوپ عموما انہی چیزوں کے لیے رہتی ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی عمل میں مصروف ہے وہ جو کچھ کر رہا ہے، اچھا ہو یا برا، سب تقدیر میں لکھا ہوا ہے۔
موت سے ہر کوئی بھاگتا ہے کوئی بھی شخص مرنا پسند نہیں کرتا لیکن موت کا وقت بھی مقرر ہے، انسان لاکھ کوشش کر لے لیکن وقت مقررہ ٹل نہیں سکتا۔ اسی طرح انسان کی عمر اور زندگی بھی لکھی ہوئی ہے جو اس نے بہر صورت گزارنی ہے، اس میں کمی و بیشی نہیں ہو سکتی۔ رزق بھی قسمت میں لکھا جا چکا ہے، انسان جتنی مرضی محنت و کوشش کر لے مگر ملنا وہی ہے جو قسمت میں لکھا ہوا ہے، اس سے زیادہ یا کم نہیں لے گا۔ ٹھکانا بھی مقرر ہے، دنیا میں جس جگہ اس نے رہنا ہے اور مرنے کے بعد اس نے کہاں دفن ہونا ہے اور اسی طرح اس کا ابدی ٹھکانا جنت ہے یا جہنم؟ سب تقدیر میں لکھا جا چکا ہے۔
393. قَدْ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ
393. جو کچھ تجھ پر گزرنے والا ہے قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے
حدیث نمبر: 603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
603 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا سليمان بن احمد الواسطي، ثنا الوليد بن مسلم، ثنا الاوزاعي، عن الزهري، انه اخبرهم، قال: اخبرني ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قلت: يا رسول الله إني شاب اعزب، وانا اخاف الفتنة على نفسي فذرني اختص، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «جف القلم بما انت لاق، فاختص او ذر» 603 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَاسِطِيُّ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ثنا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي شَابٌّ أَعْزُبُ، وَأَنَا أَخَافُ الْفِتْنَةَ عَلَى نَفْسِي فَذَرْنِي أَخْتَصِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتِ لَاقٍ، فَاخْتَصِ أَوْ ذَرْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بے شک میں ایک جوان، غیر شادی شدہ مرد ہوں، مجھے اپنے اوپر فتنہ شہوت کا ڈر رہتا ہے، آپ مجھے اجازت دیں کہ میں خصی ہو جاؤں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ تجھ پر گزرنے والا ہے قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے لہٰذا تم خصی ہو یا باز رہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5076، والنسائي برقم: 3217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13595، والبزار فى «مسنده» برقم: 7901، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6814»
حدیث نمبر: 604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
604 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن محمد المدني، ثنا يونس بن عبد الاعلى، ثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قد جف القلم بما انت لاق» 604 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، ثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ تجھ پر گزرنے والا ہے، قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5076، والنسائي برقم: 3217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13595، والبزار فى «مسنده» برقم: 7901، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6814»

وضاحت:
تشریح: -ا
ن احادیث میں بھی مسئلہ تقدیر ہی واضح کیا گیا ہے کہ جو کچھ ہوناہے وہ ہو کر ہی رہے گا، انسان چاہے لاکھ تد بیر کرنے لیکن جو تقدیر میں لکھا ہوا ہے وہ ضرور پورا ہوگا، یعنی تقدیر تدبیر پر غالب آکر رہے گی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بڑے متقی اور پرہیز گار انسان تھے ہر وقت اور ہر لحاظ سے خود کو گناہوں سے دور رکھنا چاہتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں ایک جوان مرد ہوں لیکن شادی ابھی تک نہیں ہوئی اور میرے پاس اتنی استطاعت بھی نہیں کہ شادی کر سکوں، مجھے ہر وقت گناہ کا خطرہ رہتا ہے لہٰذا اجازت دے دیجیے کہ خصی ہو جاؤں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماتے ہوئے اجازت نہ دی کہ جو کچھ ہونا ہے وہ تو ہو کر ہی رہے گا اب آگے تمہاری مرضی ہے، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی ہونے سے منع فرما دیا، اور مسئلہ سمجھا دیا کہ تقدیر بہر حال نافذ ہو کر ہی رہے گی۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تقدیر میں یہی لکھا تھا کہ وہ زنا نہیں کریں گے بلکہ ان کی شادی ہوگی اور اولاد ہوگی چنانچہ یہ سب کچھ ہو کر رہا۔
394. تَجِدُونَ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ
394. تم لوگوں میں سب سے برا دو رُخے شخص کو پاؤ گے جو ان کے پاس ایک رخ لے کر جاتا ہے اور ان کے پاس دوسرا رخ لے کر جاتا ہے
حدیث نمبر: 605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
605 - اخبرنا احمد بن محمد بن مرزوق، ابنا احمد بن الحسن بن إسحاق الرازي، ثنا عبيد بن محمد بن موسى بن رجال البزاز، ثنا احمد بن صالح، ثنا ابن ابي فديك، قال: حدثني نافع بن ابي نعيم، عن ابي الزناد، عن الاعرج , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تجدون من شر الناس ذا الوجهين ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه» ورواه مسلم بن الحجاج، عن زهير بن حرب، عن جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة. وفيه: «الذي ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه» 605 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْزُوقٍ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الرَّازِيُّ، ثنا عُبَيْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى بْنِ رِجَالٍ الْبَزَّازُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ثنا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ أَبِي نُعَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَجِدُونَ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ» وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَفِيهِ: «الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں میں سب سے برا دو رُخے شخص کو پاؤ گے جو ان کے پاس ایک رخ لے کر جاتا ہے اور ان کے پاس دوسرا رخ لے کر جاتا ہے۔ اسے امام مسلم بن حجاج نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس میں ہے۔ جو ان کے پاس ایک رخ لے کر جاتا ہے اور ان کے پاس دوسرا رخ لے کر جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3494، 3495، 6058، 7179، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2526، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1758، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4872، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2025،والحميدي فى «مسنده» برقم: 1074، 1075، 1076، 1166، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7426»
حدیث نمبر: 606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
606 - وانا ابو سعد احمد بن محمد الماليني نا ابو بكر احمد بن إبراهيم الإسماعيلي نا عمران يعني ابن موسى، نا عثمان بن ابي شيبة، نا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تجدون الناس معادن، وخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا، وتجدون من خير الناس في هذا الشان اشدهم له كراهية حتى يقع فيه، وتجدون من شرار الناس ذا الوجهين الذي ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه» 606 - وأنا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِينِيُّ نا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْإِسْمَاعِيلِيُّ نا عِمْرَانُ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، نا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ، وَخِيَارِهِمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا، وَتَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فِي هَذَا الشَّأْنِ أَشَدَّهُمْ لَهُ كَرَاهِيَةً حَتَّى يَقَعَ فِيهِ، وَتَجِدُونَ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاؤ گے، ان میں سے جو لوگ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں جبکہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور اس (حکمرانی) کے معاملے میں تم لوگوں میں سے سب سے بہتر اسے پاؤ گے جوان میں سے اسے سب سے زیادہ نا پسند کرتا ہو یہاں تک کہ وہ اس میں مبتلا ہو جائے۔ اور تم لوگوں میں سب سے برا دو رخے شخص کو پاؤ گے جو ان کے پاس ایک رخ لے کر جاتا ہے اور ان کے پاس دوسرا رخ لے کر جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري: 3493، 3494، ومسلم: 2526، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1758، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4872، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2025،والحميدي فى «مسنده» برقم: 1074، 1075، 1076، 1166، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7426»

وضاحت:
تشریح: -
تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاؤ گے۔ اس کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہوں: حدیث نمبر 196۔
دو رخے شخص سے مراد ایسا آدمی ہے جو ایک گروہ کے پاس جائے تو اسے یہ باور کرائے کہ وہ اس کا ساتھی اور دوسرے کا مخالف ہے لیکن جب دوسرے کے پاس جائے تو وہاں بھی اسی طرح کا تاثر دے۔ ایسا شخص بدترین انسان ہے۔ حدیث میں آتا ہے: جو شخص دنیا میں دو رخا ہوا تو روز قیامت اس کے لیے آگ کی زبان ہوگی۔ [أبو داود: 4873 ودارمي: 2767]
395. يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ أَسْلَافًا الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، حَتَّى لَا يَبْقَى إِلَّا حُثَالَةٌ كَحُثَالَةِ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ لَا يُبَالِي اللَّهُ بِهِمْ
395. لے نیک لوگ ایک ایک کر کے اٹھتے چلے جائیں گے یہاں تک کہ جو یا کھجور کے بھوسے کی مانند ردی قسم کے لوگ ہی باقی رہ جائیں گے، اللہ ان کی کچھ پروا نہیں کرے گا
حدیث نمبر: 607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
607 - اخبرنا ابو الحسين محمد بن علي بن إبراهيم بن يحيى الدقاق، ابنا ابو القاسم عبد الله بن احمد بن طالب، ثنا ابو محمد الحسن بن عبد الرحمن بن خلاد الرامهرمزي، ثنا إبراهيم بن ايوب، ثنا عبد الحميد بن بيان، ثنا خالد بن عبد الله، عن بيان، عن قيس , عن مرداس الاسلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يذهب الصالحون اسلافا الاول فالاول حتى لا يبقى إلا حثالة كحثالة التمر والشعير لا يبالي الله بهم» 607 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَحْيَى الدَّقَّاقُ، أبنا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ طَالِبٍ، ثنا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلَّادٍ الرَّامَهُرْمُزِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَيُّوبَ، ثنا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ، ثنا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ , عَنْ مِرْدَاسٍ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ أَسْلَافًا الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ حَتَّى لَا يَبْقَى إِلَّا حُثَالَةً كَحُثَالَةِ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ لَا يُبَالِي اللَّهُ بِهِمْ»
سیدنا مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے نیک لوگ ایک ایک کر کے اٹھتے چلے جائیں گے یہاں تک کہ جو یا کھجور کے بھوسے کی مانند ردی قسم کے لوگ ہی باقی رہ جائیں گے، اللہ ان کی کچھ پروا نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري: 6434، بخاري ودارمي: 2719، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6852، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18005»
حدیث نمبر: 608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
608 - واخبرنا عبد الرحمن بن عمر، ابنا ابن الاعرابي، ثنا عبد الله بن محمد بن احمد بن المسور، ثنا ابو نعيم، ثنا شريك، عن بيان، عن قيس , عن مستورد الفهري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يذهب الصالحون الاول فالاول وتبقى حثالة كحثالة التمر والشعير لا يبالي الله بهم» 608 - وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْمِسْوَرِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا شَرِيكٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ , عَنْ مُسْتَوْرِدٍ الْفِهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ وَتَبْقَى حُثَالَةٌ كَحُثَالَةِ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ لَا يُبَالِي اللَّهُ بِهِمْ»
سیدنا مستورد فہری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: نیک لوگ ایک ایک کر کے اٹھتے چلے جائیں گے اور جو یا کھجور کے بھوسے کی مانند ردی قسم کے لوگ باقی رہ جائیں گے، اللہ ان کی کچھ پروا نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، والمعجم الاوسط: 2677» شریک مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
609 - انا جعفر بن محمد المروزي، بمكة، انا ابو سليمان حمد بن محمد الخطابي نا ابن الاعرابي، نا عبد الله بن محمد بن احمد بن المسور، نا ابو نعيم، نا شريك، عن بيان، عن قيس , عن مستورد الفهري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يذهب الصالحون الاول فالاول وتبقى حثالة كحثالة الشعير لا يبالي الله تعالى بهم» 609 - أنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، بِمَكَّةَ، أنا أَبُو سُلَيْمَانَ حَمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَطَّابِيُّ نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْمِسْوَرِ، نا أَبُو نُعَيْمٍ، نا شَرِيكُ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ , عَنْ مُسْتَوْرِدٍ الْفِهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ وَتَبْقَى حُثَالَةٌ كَحُثَالَةِ الشَّعِيرِ لَا يُبَالِي اللَّهُ تَعَالَى بِهِمْ»
سیدنا مستورد فہری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک لوگ ایک ایک کر کے اٹھتے چلے جائیں گے اور جو یا کھجور کے بھوسے کی مانند ردی قسم کے لوگ باقی رہ جائیں گے، اللہ ان کی کچھ پروا نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، والمعجم الاوسط: 2677» شریک مدلس کا عنعنہ ہے۔

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث میں ایک خوبصورت مثال کے ذریعے اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ آخیر زمانے میں بھوسے کی مانند روی قسم کے نکمے لوگ ہی رہ جائیں گے، نیک لوگ ایک ایک کر کے اٹھتے چلے جائیں گے اور ان کی جگہ برے لوگ آتے جائیں گے زمین کا وجود نیک لوگوں سے خالی ہو جائے گا اور برے لوگوں سے بھر جائے گا تو قیامت آجائے گی، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ قیامت صرف برے لوگوں پر قائم ہوگی۔ [مسلم: 294]
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ بندوں سے علم نہیں چھینے گا لیکن علماء کی روحیں قبض کر کے علم چھین لے گا حتی کہ جب ایک بھی عالم باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنا لیں گے ان سے مسئلے پوچھیں گے وہ بغیر علم کے مسئلے بتا ئیں گے یوں خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ [بخاري: 100]
396. يُبْصِرُ أَحَدُكُمُ الْقَذَى فِي عَيْنِ أَخِيهِ وَيَدَعُ الْجِذْعَ فِي عَيْنِهِ
396. ”تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی آنکھ میں تنکا دیکھ لیتا ہے اور اپنی آنکھ میں شہتیر چھوڑ دیتا ہے
حدیث نمبر: 610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
610 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، ابنا علي بن الحسين بن بندار، ثنا الحسين بن محمد الحراني، ثنا كثير بن عبيد، ثنا ابن حمير، عن جعفر بن برقان، عن يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يبصر احدكم القذى في عين اخيه ويدع الجذع في عينه» 610 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أبنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَرَّانِيُّ، ثنا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، ثنا ابْنُ حِمْيَرٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُبْصِرُ أَحَدُكُمُ الْقَذَى فِي عَيْنِ أَخِيهِ وَيَدَعُ الْجِذْعَ فِي عَيْنِهِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی آنکھ میں تنکا دیکھ لیتا ہے اور اپنی آنکھ میں شہتیر چھوڑ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الادب المفرد: 592، الزهد ل أحمد: 99، وابن حبان: 5761»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں دوسروں کے عیب تلاش کرنے والے شخص کی مذمت فرمائی گئی ہے اور کیا ہی پیارا جملہ ارشاد فرمایا کہ عیب جو کو دوسروں کی آنکھوں میں معمولی سا تنکا تو نظر آ جاتا ہے لیکن اپنی آنکھ میں پڑا ہوا شہتیر نظر نہیں آتا۔ مطلب یہ ہے کہ دوسروں کے معمولی معمولی عیب تو دیکھ لیتا ہے لیکن اپنے بڑے بڑے عیوب پر نظر نہیں پڑتی، پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے پھر دوسوں کو باتیں کریں، ظاہر ہے جو شخص اپنے حال پر سنجیدگی سے غور کر لے وہ دوسروں کو کبھی بھی باتیں نہیں کرے گا۔
نہ پڑی کبھی اپنے گنا ہوں پہ نظر
رہے ڈھونڈتے اور وں کے عیب و ہنر
پڑی جب سے اپنے گناہو ں پہ نظر
تو نگاہوں میں برا دوسرا نہ رہا

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.