الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
18. بَابُ: قِيَامِ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ
18. باب: امام کے کھڑے ہو کر خطبہ دینے کا بیان۔
Chapter: The Imam Should Stand During The Khutbah
حدیث نمبر: 1398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم قال حدثنا محمد بن جعفر قال حدثنا شعبة عن منصور عن عمرو بن مرة عن ابي عبيدة عن كعب بن عجرة قال: دخل المسجد وعبد الرحمن بن ام الحكم يخطب قاعدا فقال انظروا إلى هذا يخطب قاعدا وقد قال الله عز وجل {وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما} ‏.‏
(موقوف) أخبرنا أحمد بن عبد الله بن الحكم قال حدثنا محمد بن جعفر قال حدثنا شعبة عن منصور عن عمرو بن مرة عن أبي عبيدة عن كعب بن عجرة قال: دخل المسجد وعبد الرحمن بن أم الحكم يخطب قاعدا فقال انظروا إلى هذا يخطب قاعدا وقد قال الله عز وجل {وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما} ‏.‏
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ مسجد میں آئے اور عبدالرحمٰن بن ام الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے تو انہوں نے کہا: اس شخص کو دیکھو بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» اور جب وہ کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں (الجمعہ: ۱۱)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 11 (864)، (تحفة الأشراف: 11120) (صحیح)»
19. بَابُ: الْفَضْلِ فِي الدُّنُوِّ مِنَ الإِمَامِ
19. باب: جمعہ میں امام کے نزدیک رہنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Sitting Close To The Imam
حدیث نمبر: 1399
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن خالد، قال: حدثني عمر بن عبد الواحد، قال: سمعت يحيى بن الحارث يحدث , عن ابي الاشعث الصنعاني، عن اوس بن اوس الثقفي، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من غسل واغتسل وابتكر وغدا ودنا من الإمام وانصت ثم لم يلغ، كان له بكل خطوة كاجر سنة صيامها وقيامها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ وَابْتَكَرَ وَغَدَا وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ وَأَنْصَتَ ثُمَّ لَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ كَأَجْرِ سَنَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا".
اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غسل کرائے اور خود بھی غسل کرے، اور مسجد کے لیے سویرے نکل جائے، اور امام سے قریب رہے، اور خاموشی سے خطبہ سنے، پھر کوئی لغو کام نہ کرے، تو اسے ہر قدم کے عوض ایک سال کے روزے، اور قیام کا ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1382 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
20. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ تَخَطِّي، رِقَابِ النَّاسِ وَالإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
20. باب: جمعہ میں امام کے منبر پر ہونے کی حالت میں لوگوں کی گردنیں پھلانگنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا وهب بن بيان، قال: انبانا ابن وهب، قال: سمعت معاوية بن صالح، عن ابي الزاهرية، عن عبد الله بن بسر، قال: كنت جالسا إلى جانبه يوم الجمعة , فقال: جاء رجل يتخطى رقاب الناس , فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اي اجلس فقد آذيت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، قال: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَانِبِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَقَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ , فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيِ اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ".
ابوالزاہریہ کہتے ہیں کہ میں جمعہ کے روز عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے بغل میں بیٹھا تھا تو انہوں نے کہا: ایک آدمی لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اے فلان! بیٹھ جاؤ تم نے (لوگوں کو) تکلیف دی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 238 (1118)، (تحفة الأشراف: 5188)، مسند احمد 4/188، 190 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ اس صورت میں ہے جب اگلی صفوں میں خالی جگہ نہ ہو لیکن اگر لوگوں نے خالی جگہ چھوڑ رکھی ہو تو گردنیں پھلانگ کر جانا درست ہو گا، یا یہ اس وقت کے ساتھ خاص ہے جب امام منبر پر بیٹھا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: الصَّلاَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِمَنْ جَاءَ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
21. باب: جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں آنے والے کی نماز کا بیان۔
Chapter: Prayer On Friday For One Who Comes While The Imam Is Delivering The Khutbah
حدیث نمبر: 1401
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، ويوسف بن سعيد واللفظ له، قالا: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: جاء رجل والنبي صلى الله عليه وسلم على المنبر يوم الجمعة، فقال له:" اركعت ركعتين" , قال: لا، قال:" فاركع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ لَهُ:" أَرَكَعْتَ رَكْعَتَيْنِ" , قَالَ: لَا، قَالَ:" فَارْكَعْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر تھے، ایک آدمی (مسجد میں) آیا تو آپ نے اس سے پوچھا: کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لیں؟ اس نے کہا: نہیں، تو آپ نے فرمایا: تو پڑھ لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، 33 (931)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن ابی داود/الصلاة 237 (1115)، سنن الترمذی/فیہ 250 (الجمعة 15) (510)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 87 (1113)، (تحفة الأشراف: 2557)، مسند احمد 3/297، 308، 369، 380، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1406) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اس کی وضاحت نہیں کہ جمعہ سے پہلے کتنی سنتیں ہیں، اس سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ مسجد میں آنے والا دو رکعت پڑھ کر بیٹھے حتیٰ کہ اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے دوران بھی آئے تو وہ بھی مختصر طور پر دو رکعت ضرور پڑھے پھر خطبہ سنے تاہم خطبہ سے پہلے آنے والا شخص دو رکعت تحیۃالمسجد ادا کرنے کے بعد دو دو کر کے جتنے چاہے نوافل پڑھ سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: الإِنْصَاتِ لِلْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
22. باب: جمعہ کے دن خطبہ کے لیے خاموش کرانے کا بیان۔
Chapter: Listening Attentively To The Khutbah On Friday
حدیث نمبر: 1402
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من قال لصاحبه يوم الجمعة والإمام يخطب انصت , فقد لغا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ , فَقَدْ لَغَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اس نے لغو حرکت کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 36 (934)، صحیح مسلم/الجمعة 3 (851)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 251 (الجمعة 16) (512)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 86 (1110)، (تحفة الأشراف: 13206)، موطا امام مالک/الجمعة 2 (6)، مسند احمد 2/244، 272، 280، 393، 396، 485، 518، 532، سنن الدارمی/الصلاة 195 (1590) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1403
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، قال: حدثني ابي، عن جدي، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، عن عمر بن عبد العزيز، عن عبد الله بن إبراهيم بن قارظ، وعن سعيد بن المسيب، انهما حدثاه، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا قلت لصاحبك انصت يوم الجمعة والإمام يخطب , فقد لغوت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قال: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ، وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ , فَقَدْ لَغَوْتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب تم اپنے ساتھ والے سے جمعہ کے دن کہو: خاموش رہو اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو کام کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
23. بَابُ: فَضْلِ الإِنْصَاتِ وَتَرْكِ اللَّغْوِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
23. باب: جمعہ کے دن خاموش رہنے اور لغو حرکت نہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Listening Attentively And Not Engaging In Idle Talk On Friday
حدیث نمبر: 1404
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن منصور، عن ابي معشر زياد بن كليب، عن إبراهيم، عن علقمة، عن القرثع الضبي، وكان من القراء الاولين، عن سلمان، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من رجل يتطهر يوم الجمعة كما امر، ثم يخرج من بيته حتى ياتي الجمعة وينصت حتى يقضي صلاته، إلا كان كفارة لما قبله من الجمعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ زِيَادِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ الْقَرْثَعِ الضَّبِّيِّ، وَكَانَ مِنَ الْقُرَّاءِ الْأَوَّلِينَ، عَنْ سَلْمَانَ، قال: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَمَا أُمِرَ، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَأْتِيَ الْجُمُعَةَ وَيُنْصِتُ حَتَّى يَقْضِيَ صَلَاتَهُ، إِلَّا كَانَ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی آدمی پاکی حاصل کرتا ہے جیسا کہ اسے حکم دیا گیا، پھر وہ اپنے گھر سے نکلتا ہے یہاں تک کہ وہ جمعہ میں آتا ہے، اور خاموش رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی نماز ختم کر لے، تو (اس کا یہ عمل) اس کے ان گناہوں کے لیے کفارہ ہو گا جو اس سے پہلے کے جمعہ سے اس جمعہ تک ہوئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4508)، مسند احمد 5/438، 439، 440 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
24. بَابُ: كَيْفِيَّةِ الْخُطْبَةِ
24. باب: خطبہ جمعہ کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: How The Khutbah Is Delivered
حدیث نمبر: 1405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن ابي عبيدة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" علمنا خطبة الحاجة، الحمد لله نستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا وسيئات اعمالنا، من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم يقرا ثلاث آيات يايها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وانتم مسلمون سورة آل عمران آية 102، يايها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا سورة النساء آية 1، يايها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا سورة الاحزاب آية 70 , قال ابو عبد الرحمن: ابو عبيدة لم يسمع من ابيه شيئا , ولا عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود , ولا عبد الجبار بن وائل بن حجر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَّمَنَا خُطْبَةَ الْحَاجَةِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا سورة الأحزاب آية 70 , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا , وَلَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَلَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجة ۱؎ سکھایا، اور وہ یہ ہے: «الحمد لله نستعينه ونستغفره ونعوذ باللہ من شرور أنفسنا وسيئات أعمالنا من يهده اللہ فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی سے مدد اور گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شر انگیزیوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دیدے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، پھر آپ یہ تین آیتیں پڑھتے: «يا أيها الذين آمنوا اتقوا اللہ حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون» اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا کہ اس سے ڈرنا چاہیئے، اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا (آل عمران: ۱۰۲)۔ «يا أيها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا اللہ الذي تساءلون به والأرحام إن اللہ كان عليكم رقيبا‏» اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا، اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اور اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے (الاحزاب: ۷۰) «يا أيها الذين آمنوا اتقوا اللہ وقولوا قولا سديدا» اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور صحیح و درست بات کہو (النساء: ۱)۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابوعبیدہ نے اپنے والد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے، نہ ہی عبدالرحمٰن بن عبداللہ ابن مسعود نے، اور نہ ہی عبدالجبار بن وائل بن حجر نے، (یعنی ان تینوں کا اپنے والد سے سماع نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 33 (2118)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 17 (1105)، سنن ابن ماجہ/النکاح 19 (1892)، (تحفة الأشراف: 9618)، مسند احمد 1/392، 432، سنن الدارمی/النکاح 20 (2248) (صحیح) (متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ’’ابو عبیدہ‘‘ اور ان کے باپ ”ابن مسعود‘‘ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، دیکھئے البانی کا رسالہ خطبة الحاجہ)»

وضاحت:
۱؎: حاجۃ کا لفظ عام ہے نکاح اور بیع وغیرہ سبھی چیزوں کو شامل ہے، اسی وجہ سے امام شافعی نے بیع و نکاح وغیرہ تمام عقود میں اس خطبہ کے پڑھنے کو مسنون قرار دیا ہے۔ نسائی کی اس سند میں بھی ابوعبیدہ ہیں، مگر ابوداؤد اور دیگر کی سندوں میں ابو عبیدہ کی جگہ ابوالاحوص ہیں، جن کا سماع ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: حَضِّ الإِمَامِ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
25. باب: امام کا اپنے خطبہ میں جمعہ کے دن کے غسل کی ترغیب دلانے کا بیان۔
Chapter: The Imam Urging Ghusl During His Khutbah On Friday
حدیث نمبر: 1406
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" إذا راح احدكم إلى الجمعة فليغتسل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے جائے تو اسے چاہیئے کہ غسل کر لے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7650)، مسند احمد 2/77 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن إبراهيم بن نشيط، انه سال ابن شهاب عن الغسل يوم الجمعة , فقال: سنة , وقد حدثني به سالم بن عبد الله، عن ابيه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم تكلم بها على المنبر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَقَالَ: سُنَّةٌ , وَقَدْ حَدَّثَنِي بِهِ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمَ بِهَا عَلَى الْمِنْبَرِ".
ابراہیم بن نشیط سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے جمعہ کے دن کے غسل کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: سنت ہے، اور اسے مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے، اور انہوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منبر پر بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6805)، مسند احمد 2/35 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.