الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
نماز کے اوقات کا بیان
नमाज़ के समय के बारे में
25. جو شخص وقت جاتے رہنے کے بعد لوگوں کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھے (وہ سنت پر ہے)۔
“ समय बीतने के बाद लोगों के साथ जमाअत से नमाज़ पढ़ना सुन्नत है ”
حدیث نمبر: 365
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (غزوہ) خندق میں آفتاب غروب ہونے کے بعد اپنی قیام گاہ سے حاضر ہوئے اور کفار قریش کو برا کہنے لگے اور کہا کہ یا رسول اللہ! میں عصر کی نماز نہ پڑھ سکا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واللہ میں نے بھی عصر کی نماز (ابھی تک) نہیں پڑھی۔ پھر ہم (مقام) بطحان کی طرف متوجہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے وضو فرمایا اور ہم سب نے (بھی) نماز کے لیے وضو کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز آفتاب غروب ہو جانے کے بعد پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔
26. جو شخص کسی نماز (کے ادا کرنے) کو بھول جائے جس وقت یاد آئے، پڑھ لے۔
“ कोई नमाज़ पढ़ना भूल जाता है, उसे जब भी याद आए, नमाज़ पढ़ले ”
حدیث نمبر: 366
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی نماز کو بھول جائے تو اسے چاہیے کہ جب یاد آئے، پڑھ لے، اس کا کفارہ یہی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ (سورۃ طہٰ میں) فرماتا ہے: اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔
27. ((باب))
“ नमाज़ का इन्तिज़ार करना नमाज़ में बने रहने के बराबर है ”
حدیث نمبر: 367
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو! لوگ نماز پڑھ چکے اور سو رہے اور تم برابر نماز میں رہے جب تک کہ تم نے نماز کا انتظار کیا۔
28. ((باب))
“ ईशा की नमाज़ के बाद नसीहत करना ”
حدیث نمبر: 368
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) عشاء کی نماز اپنی اخیر زندگی میں پڑھی .... آخر تک (گزر چکی ہے دیکھیں کتاب: علم کا بیان۔۔۔ باب: رات کو علم کی باتیں کرنا۔۔۔) اور اس حدیث میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سو برس کے بعد جو شخص آج زمین کے اوپر ہے کوئی باقی نہ رہے گا۔ مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے یہ تھی کہ یہ قرن (دور) گزر جائے گا۔
حدیث نمبر: 369
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اصحاب صفہ کچھ غریب لوگ تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا تھا: جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو (ان میں سے) لے جائے اور اگر چار کا ہو تو پانچواں یا چھٹا ان میں سے لے جائے۔ اور امیرالمؤمنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تین آدمی لے گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس لے گئے، عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تھا اور میرے ماں باپ۔ (راوی حدیث ابوعثمان نے کہا) اور میں نہیں جانتا کہ انھوں نے یہ بھی کہا (یا نہیں) کہ میری بیوی اور ہمارا خادم بھی تھا جو میرے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں مشترک تھا او ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں رات کا کھانا کھا لیا اور تھوڑی دیر وہیں ٹھہر رہے جہاں عشاء کی نماز پڑھی گئی تھی، لوٹ کر پھر تھوڑی دیر ٹھہرے یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آرام فرمایا پھر اس کے بعد جس قدر رات، اللہ نے چاہا، گزار دی (وہیں رہے) پھر اپنے گھر میں آئے تو ان سے ان کی بیوی نے کہا کہ آپ کو آپ کے مہمانوں سے کس نے روک لیا تھا یا یہ کہا کہ آپ کے مہمان سے؟ تو وہ بولے کیا تم نے انھیں کھانا نہیں کھلایا؟ انھوں نے کہا وہ نہیں مانے یہاں تک کہ آپ آ جائیں، کھانا ان کے سامنے پیش کیا گیا تھا مگر انھوں نے انکار کیا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تو (مارے خوف کے) جا کر چھپ گیا پس ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اے لیئم! اور پھر بہت سخت سست کہا اور مہمانوں سے کہا کہ تم خوب سیر ہو کر کھاؤ۔ اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم! میں ہرگز نہ کھاؤں گا۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ہم جب کوئی لقمہ لیتے تھے تو اس کے نیچے اس سے زیادہ بڑھ جاتا تھا۔ پھر جب سب مہمان آسودہ ہو گئے اور کھانا جس قدر پہلے تھا اس سے زیادہ بچ گیا تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف دیکھا تو وہ اسی قدر تھا جیسا کہ پہلے تھا یا اس سے بھی زیادہ تو اپنی بیوی سے کہا کہ اے بنی فراس کی بہن! یہ کیا ماجرا ہے؟ وہ بولیں کہ اپنی آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم! یقیناً یہ اس وقت پہلے سے تین گنا زیادہ ہے۔ پھر اس میں سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کھایا اور کہا یہ یعنی ان کی قسم شیطان ہی کی طرف سے تھی بالآخر اس میں سے ایک لقمہ انھوں نے کھا لیا۔ اس کے بعد اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا لے گئے وہ صبح کو وہیں تھا اور ہمارے اور ایک قوم کے درمیان کچھ عہد تھا، اس کی مدت گزر چکی تھی تو ہم نے بارہ آدمی علیحدہ علیحدہ کر دیے۔ ان میں سے ہر ایک کے ساتھ کچھ آدمی تھے، واللہ اعلم! ہر شخص کے ساتھ کس قدر آدمی تھے، اس کھانے سے سب نے کھا لیا یا ایسا ہی کچھ کہا۔

Previous    1    2    3    4    5    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.