الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي , عن ابن إسحاق ، قال: فحدثني هشام بن عروة بن الزبير ، عن ابيه عروة ، عن عبد الله بن جعفر بن ابي طالب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان ابشر خديجة ببيت من قصب، لا صخب فيه ولا نصب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُبَشِّرَ خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں لکڑی کے بنے ہوئے ایک ایسے محل کی خوشخبری دوں جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کسی قسم کا تعب۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 1759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني مسعر ، عن شيخ من فهم، قال: سمعت عبد الله بن جعفر ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بلحم، فجعل القوم يلقونه اللحم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اطيب اللحم لحم الظهر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ فَهْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يُلَقُّونَهُ اللَّحْمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَطْيَبَ اللَّحْمِ لَحْمُ الظَّهْرِ".
(ایک مرتبہ ایک اونٹ ذبح ہوا تو) سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ انہوں نے ایک موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو - جبکہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوشت لاکر پیش کر رہے تھے - فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین گوشت پشت کا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الشيخ من فهم.
حدیث نمبر: 1760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني جعفر بن خالد ابن سارة ، ان اباه اخبره، ان عبد الله بن جعفر ، قال: لو رايتني وقثم , وعبيد الله ابني عباس، ونحن صبيان نلعب، إذ مر النبي صلى الله عليه وسلم على دابة، فقال:" ارفعوا هذا إلي"، قال: فحملني امامه، وقال لقثم:" ارفعوا هذا إلي"، فجعله وراءه، وكان عبيد الله احب إلى عباس من قثم، فما استحى من عمه ان حمل قثما وتركه، قال: ثم مسح على راسي ثلاثا، وقال كلما مسح:" اللهم اخلف جعفرا في ولده"، قال: قلت لعبد الله: ما فعل قثم؟ قال: استشهد، قال: قلت: الله اعلم بالخير ورسوله بالخير، قال: اجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ خَالِدِ ابْنِ سَارَّةَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: لَوْ رَأَيْتَنِي وَقُثَمَ , وَعُبَيْدَ اللَّهِ ابني عباس، ونحن صبيان نلعب، إذ مر النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى دَابَّةٍ، فَقَالَ:" ارْفَعُوا هَذَا إِلَيَّ"، قَالَ: فَحَمَلَنِي أَمَامَهُ، وَقَالَ لِقُثَمَ:" ارْفَعُوا هَذَا إِلَيَّ"، فَجَعَلَهُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَحَبَّ إِلَى عَبَّاسٍ مِنْ قُثَمَ، فَمَا اسْتَحَى مِنْ عَمِّهِ أَنْ حَمَلَ قُثَمًا وَتَرَكَهُ، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا، وَقَالَ كُلَّمَا مَسَحَ:" اللَّهُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِي وَلَدِهِ"، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ: مَا فَعَلَ قُثَمُ؟ قَالَ: اسْتُشْهِدَ، قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِالْخَيْرِ وَرَسُولُهُ بِالْخَيْرِ، قَالَ: أَجَلْ.
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کاش! تم نے اس وقت مجھے اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے دو بیٹوں قثم اور عبیداللہ کو دیکھا ہوتا جب کہ ہم بچے آپس میں کھیل رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی سواری پر وہاں سے گذر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بچے کو اٹھا کر مجھے پکڑاؤ اور اٹھا کر مجھے اپنے آگے بٹھا لیا، پھر قثم کو پکڑانے کے لئے کہا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا، جبکہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی نظروں میں قثم سے زیادہ عبیداللہ محبوب تھا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچا سے اس معاملے میں کوئی عار محسوس نہ ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قثم کو اٹھا لیا اور عبیداللہ کو چھوڑ دیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اے اللہ! جعفر کا اس کی اولاد کے لئے کوئی نعم البدل عطاء فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قثم کا کیا بنا؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ شہید ہو گئے، میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی خیر کو بہتر طور پر جانتے ہیں، انہوں نے فرمایا: بالکل ایسا ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 1761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، قال: قال ابن جريج ، اخبرني عبد الله بن مسافع ، ان مصعب بن شيبة اخبره، عن عقبة بن محمد بن الحارث ، عن عبد الله بن جعفر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" من شك في صلاته فليسجد سجدتين بعدما يسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ ، أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَمَا يُسَلِّمُ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو نماز میں شک ہو جائے، اسے چاہیے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه علل.
حدیث نمبر: 1762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابن ابي رافع ، عن عبد الله بن جعفر ، انه زوج ابنته من الحجاج بن يوسف، فقال لها:" إذا دخل بك فقولي لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، وزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا حزبه امر , قال هذا"، قال حماد: فظننت انه قال: فلم يصل إليها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، أَنَّهُ زَوَّجَ ابْنَتَهُ مِنَ الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ، فَقَالَ لَهَا:" إِذَا دَخَلَ بِكِ فَقُولِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ , قَالَ هَذَا"، قَالَ حَمَّادٌ: فَظَنَنْتُ أَنَّهُ قَالَ: فَلَمْ يَصِلْ إِلَيْهَا.
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنی صاحبزادی کا نکاح حجاج بن یوسف سے کر دیا اور اس سے فرمایا کہ جب وہ تمہارے پاس آئے تو تم یوں کہہ لینا: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ بردبار اور سخی ہے، اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے، ہر عیب سے پاک ہے، تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی پریشانی لاحق ہوتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی کلمات کہتے تھے۔ حماد کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ راوی نے یہ بھی کہا کہ حجاج ان تک پہنچ نہیں سکا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.

Previous    1    2    3    4    5    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.