الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 15339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني عبد الملك بن الربيع بن سبرة الجهني ، عن ابيه ، عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا بلغ الغلام سبع سنين امر بالصلاة، فإذا بلغ عشرا ضرب عليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا بَلَغَ الْغُلَامُ سَبْعَ سِنِينَ أُمِرَ بِالصَّلَاةِ، فَإِذَا بَلَغَ عَشْرًا ضُرِبَ عَلَيْهَا".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لڑکا سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز کا حکم دیا جائے اور جب دس سال کا ہو جائے تو نماز نہ پڑھنے پر اسے مارا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 15340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد ، اخبرني عبد الملك بن الربيع بن سبرة ، عن ابيه , عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم، فليستتر لصلاته ولو بسهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدٌ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَتِرْ لِصَلَاتِهِ وَلَوْ بِسَهْمٍ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے تو سترہ گاڑ لیا کر ے خواہ ایک تیر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 15341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب , حدثني عبد الملك بن الربيع بن سبرة الجهني , عن ابيه , عن جده , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى ان يصلى في اعطان الإبل، ورخص ان يصلى في مراح الغنم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أّن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُصَلَّى فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، وَرَخَّصَ أَنْ يُصَلَّى فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے اور عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 15342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا عبد الملك بن الربيع بن سبرة ، عن ابيه ، عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سترة الرجل في الصلاة السهم، وإذا صلى احدكم، فليستتر بسهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُتْرَةُ الرَّجُلِ فِي الصَّلَاةِ السَّهْمُ، وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَتِرْ بِسَهْمٍ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز میں انسان کا سترہ تیر بھی بن سکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو تیر ہی کا سترہ بنالے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 15343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: حدثنا يعقوب ، حدثنا عبد الملك بن الربيع بن سبرة ، عن ابيه ، عن جده , انه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان نصلي في اعطان الإبل، ورخص ان نصلي في مراح الغنم، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم , عن المتعة".(حديث مرفوع) قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ , أَنَّهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ نُصَلِّيَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، وَرَخَّصَ أَنْ نُصَلِّيَ فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنِ الْمُتْعَةِ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے اور عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1406، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 15344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن الربيع بن سبرة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" حرم متعة النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَرَّمَ مُتْعَةَ النِّسَاءِ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام قرار دے دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1406
حدیث نمبر: 15345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، اخبرني عبد العزيز بن عمر ، عن الربيع بن سبرة ، عن ابيه , قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة في حجة الوداع، حتى إذا كنا بعسفان , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن العمرة قد دخلت في الحج" , فقال له سراقة بن مالك او مالك بن سراقة شك عبد العزيز اي رسول الله، علمنا تعليم قوم كانما ولدوا اليوم، عمرتنا هذه لعامنا هذا ام لابد؟ قال:" بل لابد" , فلما قدمنا مكة طفنا بالبيت وبين الصفا والمروة، ثم امرنا بمتعة النساء، فرجعنا إليه، فقلنا يا رسول الله، إنهن قد ابين إلا إلى اجل مسمى، قال:" فافعلوا" , قال: فخرجت انا وصاحب لي علي برد , وعليه برد، فدخلنا على امراة , فعرضنا عليها انفسنا، فجعلت تنظر إلى برد صاحبي، فتراه اجود من بردي، وتنظر إلي فتراني اشب منه، فقالت: برد مكان برد، واختارتني فتزوجتها عشرا ببردي، فبت معها تلك الليلة، فلما اصبحت غدوت إلى المسجد، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يخطب يقول:" من كان منكم تزوج امراة إلى اجل، فليعطها ما سمى لها، ولا يسترجع مما اعطاها شيئا، وليفارقها، فإن الله تعالى قد حرمها عليكم إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِعُسْفَانَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعُمْرَةَ قَدْ دَخَلَتْ فِي الْحَجِّ" , فَقَالَ لَهُ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ أَوْ مَالِكُ بْنُ سُرَاقَةَ شَكَّ عَبْدُ الْعَزِيزِ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنَا تَعْلِيمَ قَوْمٍ كَأَنَّمَا وُلِدُوا الْيَوْمَ، عُمْرَتُنَا هَذِهِ لِعَامِنَا هَذَا أَمْ لْأَبَدِ؟ قَالَ:" بَلْ لْأَبَدِ" , فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَمَرَنَا بِمُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ، فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُنَّ قَدْ أَبَيْنَ إِلَّا إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، قَالَ:" فَافْعَلُوا" , قَالَ: فَخَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي عَلَيَّ بُرْدٌ , وَعَلَيْهِ بُرْدٌ، فَدَخَلْنَا عَلَى امْرَأَةٍ , فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى بُرْدِ صَاحِبِي، فَتَرَاهُ أَجْوَدَ مِنْ بُرْدِي، وَتَنْظُرُ إِلَيَّ فَتَرَانِي أَشَبَّ مِنْهُ، فَقَالَتْ: بُرْدٌ مَكَانَ بُرْدٍ، وَاخْتَارَتْنِي فَتَزَوَّجْتُهَا عَشْرًا بِبُرْدِي، فَبِتُّ مَعَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ يَقُولُ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ تَزَوَّجَ امْرَأَةً إِلَى أَجَلٍ، فَلْيُعْطِهَا مَا سَمَّى لَهَا، وَلَا يَسْتَرْجِعْ مِمَّا أَعْطَاهَا شَيْئًا، وَلْيُفَارِقْهَا، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ حَرَّمَهَا عَلَيْكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حجتہ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے جب ہم لوگ مقام غسان میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے اس پر سیدنا سراقہ بن مالک نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمیں ان لوگوں کی طرح تعلیم دیجیے جو گویا آج ہی پیدا ہوئے ہوں یہ ہمارے اس عمرے کا حکم ہے یا ہمیشہ کے لئے یہی حکم ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ ہمیشہ کا یہی حکم ہے۔ پھر جب ہم مکہ مکر مہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں کے پاس جانے کی اجازت دیدی ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! عورتیں ایک وقت مقررہ کے علاوہ کسی اور صورت میں راضی ہی نہیں ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایسا ہی کر لو چنانچہ میں اور میرا ساتھی نکلے میرے پاس بھی ایک چادر تھی اور اس کے پاس بھی ایک چادر تھی ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اور اس کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا جب وہ میرے ساتھی کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے اچھی معلوم ہو تی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کر تی بالآخر کہنے لگی کہ چادر چادر کے بدلے میں ہو گی اور یہ کہہ کر اس نے مجھے پسند کر لیا اور میں نے اس سے اپنی چادر کے عوض دس دن کے لئے نکاح کر لیا۔ وہ رات میں نے اسی کے ساتھ گزاری جب صبح ہوئی تو مسجد کی طرف میں روانہ ہوا وہاں پہنچ کر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ فرما رہے تھے تم میں جس شخص نے کسی عورت کے ساتھ ایک متعین وقت کے لئے نکاح کیا ہے اسے چاہیے کہ اس نے جو چیز مقرر کی ہے وہ اسے دیدے اور اپنی دی ہوئی چیز کو اس سے واپس نہ مانگے اور خود اس سے علیحدگی اختیار کر لے کیونکہ اللہ نے اب اس کام کو قیامت تک کے لئے تم پر حرام قرار دے دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، قال: حدثنا عمارة بن غزية الانصاري ، قال: حدثنا الربيع بن سبرة الجهني ، عن ابيه ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فاقمنا خمس عشرة من بين ليلة ويوم , قال: قال فاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم في المتعة، قال: وخرجت انا وابن عم لي في اسفل مكة او قال في اعلى مكة، فلقينا فتاة من بني عامر بن صعصعة كانها البكرة العنطنطة، قال: وانا قريب من الدمامة وعلي برد جديد غض، وعلى ابن عمي برد خلق , قال: فقلنا لها: هل لك ان يستمتع منك احدنا؟ قالت: وهل يصلح ذلك؟ قال: قلنا: نعم، قال: فجعلت تنظر إلى ابن عمي، فقلت لها: إن بردي هذا جديد غض، وبرد ابن عمي هذا خلق مح، قالت: برد ابن عمك هذا لا باس به، قال فاستمتع منها، فلم نخرج من مكة حتى حرمها رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عام الْفَتْحِ، فَأَقَمْنَا خَمْسَ عَشْرَةَ مِنْ بَيْنِ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ , قَالَ: قَالَ فَأَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُتْعَةِ، قَالَ: وَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي فِي أَسْفَلِ مَكَّةَ أَوْ قَالَ فِي أَعْلَى مَكَّةَ، فَلَقِينَا فَتَاةً مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ كَأَنَّهَا الْبَكْرَةُ الْعَنَطْنَطَةُ، قَالَ: وَأَنَا قَرِيبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ وَعَلَيَّ بُرْدٌ جَدِيدٌ غَضٌّ، وَعَلَى ابْنِ عَمِّي بُرْدٌ خَلَقٌ , قَالَ: فَقُلْنَا لَهَا: هَلْ لَكِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْكِ أَحَدُنَا؟ قَالَتْ: وَهَلْ يَصْلُحُ ذَلِكَ؟ قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى ابْنِ عَمِّي، فَقُلْتُ لَهَا: إِنَّ بُرْدِي هَذَا جَدِيدٌ غَضٌّ، وَبُرْدَ ابْنِ عَمِّي هَذَا خَلَقٌ مَحٌّ، قَالَتْ: بُرْدُ ابْنِ عَمِّكَ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ فَاسْتَمْتَعَ مِنْهَا، فَلَمْ نَخْرُجْ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ فتح مکہ کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے منورہ سے نکلے ہم پندرہ دن وہاں رکے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیدی چنانچہ میں اور میرا ایک چچا زاد نکلے ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اس کا تعلق بنوبکر سے تھا اور وہ نہایت جوان تھی جب وہ میرے چچازاد کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے پرانی معلوم ہو تی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کر تی اور میرے پاس چادر بھی نئی تھی ہم نے اس سے کہا کیا ہم میں سے کوئی ایک تم سے فائدہ اٹھاسکتا ہے اس نے کہا کیا جائز ہے ہم نے کہا ہاں وہ میرے چچا زاد کو دیکھنے لگی تو میں نے اسے بتایا کہ میری چادر نئی اور عمدہ ہے جبکہ اس کی چادر پرانی اور میلی ہے اس نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں چنانچہ میرے چچازاد نے اس سے فائدہ اٹھایا ابھی ہم مکہ مکر مہ سے نکلنے نہ پائے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1406
حدیث نمبر: 15347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد رب بن سعيد يحدث , عن عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز ، عن الربيع بن سبرة ، عن ابيه يقال له: السبري , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه:" امرهم بالمتعة" , قال: فخطبت انا ورجل امراة، قال: فلقيت النبي صلى الله عليه وسلم بعد ثلاث، فإذا هو يحرمها اشد التحريم، ويقول فيها اشد القول، وينهى عنها اشد النهي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ رَبِّ بْنَ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ يُقَالُ لَهُ: السَّبْرِيّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ:" أَمَرَهُمْ بِالْمُتْعَةِ" , قَالَ: فَخَطَبْتُ أَنَا وَرَجُلٌ امْرَأَةً، قَالَ: فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَإِذَا هُوَ يُحَرِّمُهَا أَشَدَّ التَّحْرِيمِ، وَيَقُولُ فِيهَا أَشَدَّ الْقَوْلِ، وَيَنْهَى عَنْهَا أَشَدَّ النَّهْيِ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی چنانچہ میں اور میرا ایک ساتھی نکلے اور ایک عورت کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا تین دن کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو وہ شدت سے اس کی حرمت بیان کرتے ہوئے سختی کے ساتھ اس کی ممانعت فرما رہے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح على خطأ فى إسناده، عبد رب بن سعيد و عبيد بن محمد بن عمر بن عبدالعزيز خطأ، صوابه: عبد ربه بن سعيد و عبدالعزيز بن عمر بن عبدالعزيز
حدیث نمبر: 15348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا عبد الملك بن الربيع بن سبرة ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى ان يصلى في اعطان الإبل، ورخص ان يصلى في مراح الغنم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُصَلَّى فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، وَرَخَّصَ أَنْ يُصَلَّى فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے اور عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.