الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 15310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سليمان يعني ابن قرم ، عن سماك ، عن جعيد ابن اخت صفوان بن امية، عن صفوان بن امية ، قال: كنت نائما في المسجد على خميصة لي، فسرقت فاخذنا السارق، فرفعناه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فامر بقطعه , فقلت: يا رسول الله، افي خميصة ثمن ثلاثين درهما؟! انا اهبها له او ابيعها له، قال:" فهلا كان قبل ان تاتيني به؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ قَرْمٍ ، عَنْ سِمَاك ، عَنْ جُعَيْد ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي، فَسُرِقَتْ فَأَخَذْنَا السَّارِقَ، فَرَفَعْنَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفِي خَمِيصَةٍ ثَمَنُ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا؟! أَنَا أَهَبُهَا لَهُ أَوْ أَبِيعُهَا لَهُ، قَالَ:" فَهَلَّا كَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ؟".
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا: کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا تیس درہم کی چادر کے بدلے میں اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا یہ میں اسے ہبہ کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کر دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشاهده ، وهذا إسناد ضعيف لضعف سليمان بن قرم، وجهالة جعيد ابن أخت صفوان، واختلف فيه على سماك فى اسم جعيد
حدیث نمبر: 15311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم بن بشير ، اخبرنا ابو بشر ، عن يوسف بن ماهك ، عن حكيم بن حزام , قال: قلت: يا رسول الله، ياتيني الرجل يسالني البيع، ليس عندي ما ابيعه، ثم ابيعه من السوق، فقال:" لا تبع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ، لَيْسَ عِنْدِي مَا أَبِيعُهُ، ثُمَّ أَبِيعُهُ مِنَ السُّوقِ، فَقَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: ہے یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن يوسف بن ماهك يحدث , عن حكيم بن حزام ، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، على ان لا اخر إلا قائما، قال: قلت: يا رسول الله، الرجل يسالني البيع، وليس عندي، افابيعه؟ قال:" لا تبع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ يُحَدِّثُ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى أَنْ لَا أَخِرَّ إِلَّا قَائِمًا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ، وَلَيْسَ عِنْدِي، أَفَأَبِيعُهُ؟ قَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر اس شرط سے بیعت کی تھی کہ میں ساری رات خراٹے لے کر نہیں گزاروں گا بلکہ قیام کر وں گا۔ سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: ہے یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: بايعت رسول الله ﷺ على أن لا أخر إلا قائما، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا ايوب ، عن يوسف بن ماهك ، عن حكيم بن حزام ، قال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ابيع ما ليس عندي" , قال: ايوب او قال: سلعة ليست عندي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي" , قَالَ: أَيُّوبُ أَوْ قَالَ: سِلْعَةً لَيْسَتْ عِنْدِي.
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس بات سے منع فرمایا ہے جو چیز میرے پاس نہیں ہے اسے فروخت کر وں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث الهاشمي ، عن حكيم بن حزام ، قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا، رزقا بركة بيعهما، وإن كذبا وكتما، محق بركة بيعهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، رُزِقَا بَرَكَةَ بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اور اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2108، م: 1532
حدیث نمبر: 15315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا ابو بشر ، عن يوسف بن ماهك ، عن حكيم بن حزام ، قال: قلت: يا رسول الله، يطلب مني المتاع وليس عندي، افابيعه له؟ قال:" لا تبع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سعيد ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُطْلَبُ مِنِّي الْمَتَاعُ وَلَيْسَ عِنْدِي، أَفَأَبِيعُهُ لَهُ؟ قَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام يعني الدستوائي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن رجل , ان يوسف بن ماهك اخبره، ان عبد الله بن عصمة اخبره، ان حكيم بن حزام اخبره، قال: قلت: يا رسول الله، إني اشتري بيوعا، فما يحل لي منها، وما يحرم علي، قال:" فإذا اشتريت بيعا، فلا تبعه حتى تقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ رَجُلٍ , أَنَّ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَصْمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَشْتَرِي بُيُوعًا، فَمَا يَحِلُّ لِي مِنْهَا، وَمَا يُحَرَّمُ عَلَيَّ، قَالَ:" فَإِذَا اشْتَرَيْتَ بَيْعًا، فَلَا تَبِعْهُ حَتَّى تَقْبِضَهُ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ یا رسول اللہ! میں خریدو فروخت کرتا رہتا ہوں اس میں میرے لئے کیا حلال ہے اور کیا حرام؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی چیز خریدا کر و تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کر و جب تک اس پر قبضہ نہ کر لو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 15317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، عن عمرو بن عثمان ، عن موسى بن طلحة ، عن حكيم بن حزام ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن خير الصدقة عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَام ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ خَيْرَ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہوتا ہے جو کچھ مالداری باقی رکھ کر کیا جائے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کر و جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1427، م: 1034
حدیث نمبر: 15318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، عن حكيم بن حزام ، قال: قلت: يا رسول الله، ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية من عتاقة، وصلة رحم، هل لي فيها اجر؟ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اسلمت على ما سلف من خير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ عَتَاقَةٍ، وَصِلَةِ رَحِمٍ، هَلْ لِي فِيهَا أَجْرٌ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَف مِنْ خَيْرٍ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ بہت سے وہ کام جو میں زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلا غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی کرنا وغیرہ تو کیا مجھے ان کا اجر ملے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت سے قبل از نیکی کے جتنے بھی کام کئے ان کے ساتھ مسلمان ہوئے ان کا اجر وثواب تمہیں ضرور ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1436، م: 123
حدیث نمبر: 15319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن عروة , ان حكيم بن حزام اخبره، قال: قلت: يا رسول الله، ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية؟ فقال:" اسلمت على ما اسلفت" , والتحنث: التعبد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ فَقَالَ:" أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ" , وَالتَّحَنُّثُ: التَّعَبُّدُ.
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ بہت سے وہ کام جو میں زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلا غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی کرنا وغیرہ تو کیا مجھے ان کا اجر ملے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت سے قبل نیکی کے جتنے بھی کام کئے ان کے ساتھ مسلمان ہوئے ان کا اجر وثواب تمہیں ضرور ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1436، م: 123

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.