الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
41. حدیث نمبر 124
حدیث نمبر: 124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
124 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن مسعر، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة، عن عبد الله بن مسعود قال «من كل شيء قد اوتي نبيكم علمه إلا من خمس إن الله عنده علم الساعة إلي آخر السورة» 124 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ «مِنْ كُلِّ شَيْءٍ قَدْ أُوتِيَ نَبِيُّكُمْ عِلْمَهُ إِلَّا مِنْ خَمْسٍ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ إِلَي آخِرِ السُّورَةِ»
124- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تمہاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز کا علم عطا کیا گیا تھا صرف پانچ چیزوں کا (حکم مختلف ہے)۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «‏‏‏‏إِنَّ اللهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ» ‏‏‏‏ بے شک قیامت کا علم اللہ تعالیٰ کے ہی پاس ہے۔ یہ سورہ آخر تک ہے۔

تخریج الحدیث: «إسنادہ حسن، أخرجه أحمد فى ”مسنده“، برقم: 3733 برقم: 4252 برقم: 4339، والطيالسي فى مسنده، برقم: 385، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5153، وابن أبى شيبة فى مصنفه، برقم: 32385»
42. حدیث نمبر 125
حدیث نمبر: 125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
125 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا مسعر، عن مرة، عن علقمة بن مرثد، عن المغيرة اليشكري، عن المعرور بن سويد، عن ابن مسعود قال: قالت ام حبيبة: اللهم امتعني بزوجي رسول الله صلي الله عليه وسلم، وبابي ابي سفيان وباخي معاوية، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «دعوت الله لآجال مضروبة، ولآماد مبلوغة، ولارزاق مقسومة لا يتقدم منها شيء قبل اجله، ولا يتاخر منها شيء بعد حله، ولو كنت سالت الله ان ينجيك من عذاب في النار، وعذاب في القبر كان خيرا او افضل» 125 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ الْيَشْكُرِيِّ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعَوْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَلِآمَادٍ مَبْلُوغَةٍ، وَلِأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَا يَتَقَدَّمُ مِنْهَا شَيْءُ قَبْلَ أَجَلِهِ، وَلَا يَتَأَخَّرُ مِنْهَا شَيْءٌ بَعْدَ حِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهِ أَنْ يُنْجِيَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ كَانَ خَيْرًا أَوْ أَفْضَلَ»
125- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے دعا کی۔ اے اللہ! تو میرے شوہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے والد، ابوسفیان، اور میرے بھائی، معاویہ، کو لمبی زندگی دینا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز کے بارے میں دعا کی ہے، جس کا وقت متعین ہے، جس کی آخری حد مقرر ہے اور جس کا رزق مقرر شدہ ہے۔ اس کی متعین مدت سے پہلے کوئی چیز نہیں آسکتی اور کوئی چیز اس سے تاخیر نہیں کرسکتی۔ جب وہ وقت ختم ہوجائے گا۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے نجات دے تو یہ زیادہ بہتر تھا۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) افضل تھا۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بندروں اور خنزیروں کے بارے میں دریافت کیا گیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ یہ ان لوگوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جنہیں مسخ کردیا گیا تھا؟ یا یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب بھی کسی قوم کو ہلاکت کا شکار کرتا ہے، تو ان کو نسل اور ان لوگوں کا انجام ان لوگوں کی شکل میں ہوتا ہے، جو ان سے پہلے بھی موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 2663، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 2969، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5313، 5314، 5315»
43. حدیث نمبر 125
حدیث نمبر: 125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
125 - قال: وسئل رسول الله صلي الله عليه وسلم عن القردة والخنازير تراهم من نسل الذين كانوا مسخوا او من شيء كان قبل ذلك فقال: «لا بل من شيء كان قبل ذلك إن الله تعالي لم يهلك قوما قط فيجعل لهم نسلا ولا عاقبة، ولكنهم من شيء كان قبل ذلك» 125 - قَالَ: وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ تَرَاهُمْ مِنْ نَسْلِ الَّذِينَ كَانُوا مُسِخُوا أَوْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ فَقَالَ: «لَا بَلْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَي لَمْ يُهْلِكْ قَوْمًا قَطُّ فَيَجْعَلُ لَهُمْ نَسْلًا وَلَا عَاقِبَةً، وَلَكِنَّهُمْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ»
125- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے دعا کی۔ اے اللہ! تو میرے شوہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے والد، ابوسفیان، اور میرے بھائی، معاویہ، کو لمبی زندگی دینا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز کے بارے میں دعا کی ہے، جس کا وقت متعین ہے، جس کی آخری حد مقرر ہے اور جس کا رزق مقرر شدہ ہے۔ اس کی متعین مدت سے پہلے کوئی چیز نہیں آسکتی اور کوئی چیز اس سے تاخیر نہیں کرسکتی۔ جب وہ وقت ختم ہوجائے گا۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے نجات دے تو یہ زیادہ بہتر تھا۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) افضل تھا۔
راوی بیانن کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بندروں اور خنزیروں کے بارے میں دریافت کیا گیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ یہ ان لوگوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جنہیں مسخ کردیا گیا تھا؟ یا یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب بھی کسی قوم کو ہلاکت کا شکار کرتا ہے، تو ان کو نسل اور ان لوگوں کا انجام ان لوگوں کی شکل میں ہوتا ہے، جو ان سے پہلے بھی موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 2663، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 2969، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5313، 5314، 5315»
44. حدیث نمبر 126
حدیث نمبر: 126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
126 - حدثنا الحميدي، ثنا محمد بن عبيد الطنافسي قال: ثنا الاعمش، عن زيد بن وهب قال: قال عبد الله بن مسعود: حدثنا رسول الله صلي الله عليه وسلم وهو الصادق المصدوق:" إن احدكم يجمع خلقه في بطن امه اربعين يوما، فيكون علقة مثل ذلك، ثم يكون مضغة مثل ذلك، ثم يرسل الله إليه الملك باربع كلمات فيقول اكتب عمله، واجله، وشقيا او سعيدا، ثم ينفخ فيه الروح، ثم قال: والذي نفسي بيده وإن الرجل ليعمل بعمل اهل الجنة حتي ما يكون بينه وبينها إلا ذراع فليسبق عليه الكتاب فيعمل بعمل اهل النار فيدخلها، وإن الرجل ليعمل بعمل اهل الجنة حتي ما يكون بينه وبينها إلا ذراع فيسبق عليه الكتاب فيعمل بعمل اهل النار فيدخلها"126 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَيَكُونَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهَ إِلَيْهَ الْمَلَكَ بِأَرْبَعٍ كَلِمَاتٍ فَيَقُولُ اكْتُبْ عَمَلَهُ، وَأَجَلَهُ، وَشَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا، ثُمَّ يَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّي مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَلْيَسْبِقْ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلَهَا، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّي مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا"
126- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حدیث سنائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص کے نطفے کو اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک رکھا جاتا ہے، پھر وہ اتنے ہی عرصے تک جمے ہوئے خون کی صورت میں رہتا ہے، پھر وہ اتنے ہی عرصے تک گوشت کے لوٹھڑے کی صورت میں رہتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ چار چیزوں کے ہمراہ فرشتے کو اس کی طرف بھیجتا ہے اور فرماتا ہے تم اس کا عمل، اسکی زندگی کی آخری حد، اس کا بدبخت یا نیک بخت ہونا تحریر کردو۔ پھر وہ فرشتہ اس میں روح پھونک دیتا ہے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میر جان ہے، آدمی اہل جہنم کے سے عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے، تو تقدیر کا لکھا ہوا اس سے آگے نکل جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا سا عمل کرتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے، اور ایک شخص زندگی بھر اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور اہل جنت کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے، تو تقدیر کا لکھا ہوا اس سے آگے نکل جاتا ہے اور وہ اہل جہنم کا سا عمل کرتا ہے اور اس میں داخل ہوجاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 3208، 3332، 6594، 7454ومسلم: 2643، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 6174، 6177، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3623، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 5157»
45. حدیث نمبر 127
حدیث نمبر: 127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
127 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن الاسود بن يزيد، عن عبد الله انه قال: لا يجعلن احدكم للشيطان من صلاته جزءا يري ان حتما عليه ان لا ينصرف يعني إلا عن يمينه وقد «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم اكثر ما ينصرف عن شماله» 127 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ مِنْ صَلَاتِهِ جُزْءًا يَرَي أَنَّ حَتْمًا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ يَعْنِي إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ مَا يَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِهِ»
127- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کوئی بھی شخص نماز میں شیطان کے لیے کوئی حصہ مقرر ہرگز نہ کرے۔ وہ یہ نہ سمجھے کہ اس پر یہ بات لازم ہے کہ وہ (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) صرف دائیں طرف سے ہی اٹھ سکتا ہے، کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی مرتبہ بائیں طرف سے اٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 858، ومسلم: 707، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 1997، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5174، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3705،»

Previous    1    2    3    4    5    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.