الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
علم کا بیان
ज्ञान के बारे में
37. اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔“ (سورۃ بنی اسرائیل: 75)۔
“ अल्लाह तआला कहता है कि "और आपको बहुत कम ज्ञान दिया गया है " ( सूरत बनि-इसराईल : 75 ) ”
حدیث نمبر: 104
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس حالت میں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدینہ کے کھنڈروں میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی ایک چھڑی کو (زمین) پر ٹکا کر چل رہے تھے کہ اتنے میں یہود کے کچھ لوگوں کے پاس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کی بابت سوال کرو۔ اس پر بعض نے کہا کہ نہ پوچھو، ایسا نہ ہو کہ اس کے جواب میں آپ کوئی ایسی بات کہہ دیں جو تمہیں ناگوار لگے۔ پھر بعض نے کہا کہ ہم تو ضرور پوچھیں گے۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا کہ اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا۔ (ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں) میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ لہٰذا میں کھڑا ہو گیا۔ پھر جب وہ کیفیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہوئی تو آپ نے فرمایا: اور یہ لوگ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں، تو آپ انھیں جواب دیجئیے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے۔ اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔
38. اس بات کو برا سمجھ کر کہ وہ لوگ نہ سمجھیں گے جس شخص نے ایک قوم کو چھوڑ کر دوسری قوم کو علم (کی تعلیم) کے لیے مخصوص کر لیا۔
“ इस डरसे कि आग से मुक्ति कि ख़ुशख़बरी सुनकर लोग कर्म करना छोड़ देंगे तो हदीस बयान नहीं की ”
حدیث نمبر: 105
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حال میں کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ فرمایا: اے معاذ بن جبل! انھوں نے عرض کی حاضر ہوں یا رسول اللہ! اور مستعد ہوں۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے معاذ! انھوں نے عرض کی حاضر ہوں یا رسول اللہ! اور مستعد ہوں۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! انھوں نے عرض کی کہ حاضر ہوں یا رسول اللہ! اور مستعد ہوں۔ تین مرتبہ (ایسا ہی ہوا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنے سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو اللہ اس پر (دوزخ کی) آگ حرام کر دیتا ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر کر دوں تاکہ وہ (بھی) خوش ہو جائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت (جب تم ان کو خبر کرو گے) تو لوگ (اسی پر) بھروسہ کر لیں گے (اور عمل سے باز رہیں گے)۔ اور معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث اپنی موت کے وقت (علم کو چھپانے کے) گناہ خوف سے بیان کر دی۔
39. علم میں شرمانا (بری بات ہے)۔
“ ज्ञान के मामले में शर्माना बुरी बात है ”
حدیث نمبر: 106
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ یا رسول اللہ! اللہ حق بات سے نہیں شرماتا تو (یہ بتائیے کہ) کیا عورت پر جبکہ وہ محتلم ہو غسل (فرض) ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہاں) جب کہ وہ پانی (یعنی منی) کو (اپنے کپڑے یا شرمگاہ پر) دیکھے تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (مارے شرم کے) اپنا منہ چھپا لیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں تمہارا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو جائے (اگر عورت کی منی نہیں خارج ہوتی) تو اس کا لڑکا اس کے مشابہ کیوں ہوتا ہے؟
40. جو شخص خود شرمائے اور دوسرے کو (مسئلہ) پوچھنے کا حکم دے۔
“ जो व्यक्ति ख़ुद शर्माए और दूसरे को मसला पूछने के लिए कहे ”
حدیث نمبر: 107
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری مذی بہت نکلا کرتی تھی تو میں نے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کا حکم) پوچھیں۔ چنانچہ انھوں نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس (کے نکلنے) میں صرف وضو (فرض ہوتا) ہے۔
41. مسجد میں علم کا ذکر کرنا اور فتویٰ صادر کرنا۔
“ मस्जिद में ज्ञान का ज़िक्र करना और फ़तवा जारी करना ”
حدیث نمبر: 108
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ ہمیں احرام باندھنے کا کس مقام سے حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ کے لوگ ذوالحلفیہ سے احرام باندھیں اور شام کے لوگ حجفہ سے احرام باندھیں اور نجد کے لوگ مقام قرن سے احرام باندھیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا، لوگ گمان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا کہ یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صاف اور صحیح طور پر یہ بات نہیں سنی۔
42. جو شخص سائل کو اس سے کہیں زیادہ بتا دے جس قدر اس نے پوچھا ہے۔
“ कोई उस से अधिक बतादे जितना पूछा गया है ”
حدیث نمبر: 109
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ محرم (حج و عمرہ کرنے والا) کیا پہنے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کرتا پہنے اور نہ عمامہ اور نہ پائجامہ اور نہ ٹوپی اور نہ کوئی ایسا کپڑا جس میں ورس یا زعفران لگ گئی ہو، پھر اگر نعلین (چپلیں) نہ ملیں تو موزے پہن لے اور انھیں کاٹ دے تاکہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔

Previous    2    3    4    5    6    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.