الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
علم کا بیان
ज्ञान के बारे में
16. فتویٰ دینا اس حالت میں کہ (فتویٰ دینے والا) سواری پر سوار یا اور کسی چیز پر کھڑا ہو۔
“ फ़तवा देना चाहे सवारी पर हो या खड़ा हुआ हो ”
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجتہ الوداع میں لوگوں کے لیے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ لوگ آپ سے مسائل پوچھتے تھے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اب) ذبح کر لے اور کوئی حرج نہیں۔ ‘ ‘ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اب) رمی کر لے اور کوئی حرج نہیں۔ (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (مناسک حج کی ترتیب کے بارے میں) جس چیز کی بابت پوچھا گیا، خواہ وہ مقدم کر دی گئی ہو یا مؤخر، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا: اب کر لے اور کوئی حرج نہیں۔
17. جس شخص نے ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتویٰ کا جواب دیا۔
“ वह व्यक्ति जिसने हाथ या सिर के इशारे से फ़तवे का जवाब दिया ”
حدیث نمبر: 75
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عنقریب) علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت اور فتنے غالب ہو جائیں گے اور ہرج بہت ہو گا۔ عرض کی گئی یا رسول اللہ! ہرج کیا چیز ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ترچھا اشارہ کر کے فرمایا: اس طرح! گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد (ہرج سے) قتل تھی۔
حدیث نمبر: 76
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، تو میں نے (ان سے) کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے (کیوں اس قدر گھبرا رہے ہیں)؟ تو انھوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا (کہ دیکھو آفتاب میں کسوف (سورج گرہن) ہے)۔ پھر اتنے میں سب لوگ (نماز کسوف کے لیے) کھڑے ہو گئے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا سبحان اللہ۔ میں نے پوچھا کہ (یہ کسوف کیا) کوئی نشانی ہے؟ انھوں نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ پھر میں بھی (نماز کے لیے) کھڑی ہو گئی، یہاں تک کہ مجھ پر غشی طاری ہو گئی تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر (جب نماز ختم ہو چکی اور کسوف جاتا رہا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: جو چیز (اب تک) مجھے نہ دکھائی گئی تھی، اسے میں نے (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں (کھڑے کھڑے) دیکھ لیا۔ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو (بھی)۔ اور میری طرف یہ وحی بھیجی گئی کہ اپنی قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی۔ مسیح دجال کی آزمائش کے مثل یا اسی کے قریب قریب۔ (فاطمہ (راویہ حدیث) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء رضی اللہ عنہا نے ان دونوں لفظوں میں سے کیا کہا تھا) کہا جائے گا کہ تجھے اس شخص سے کیا واقفیت ہے؟ تو اگر مومن ہے یا موقن، فاطمہ کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء رضی اللہ عنہا نے ان دونوں میں سے کیا کہا تھا) وہ کہے گا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ کے پیغمبر۔ ہمارے پاس معجزات اور ہدایت لے کر آئے تھے، لہٰذا ہم نے ان کی بات مانی اور ان کی پیروی کی اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں (یہ کلمہ) تین مرتبہ (کہے گا)۔ پس اس سے کہہ دیا جائے گا کہ تو آرام سے سوتا رہ۔ بیشک ہم نے جان لیا کہ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہے۔ لیکن منافق یا شک کرنے والا فاطمہ کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے ان دونوں لفظوں میں سے کیا کہا تھا، کہے گا میں (حقیقت تو) نہیں جانتا (مگر) میں نے لوگوں کو ان کی نسبت کچھ کہتے ہوئے سنا چنانچہ میں نے بھی وہی کہہ دیا۔
18. جو مسئلہ درپیش ہو اس (کی تحقیق) میں سفر کرنا اور اپنے اہل خانہ کو اس علم کا سکھانا۔
“ आप जिस समस्या का सामना कर रहे हैं उसकी जाँच-पड़ताल के लिए यात्रा करना और यह ज्ञान अपने परिवार को सिखाना ”
حدیث نمبر: 77
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا، اس کے بعد ایک عورت نے آ کر بیان کیا کہ میں نے عقبہ رضی اللہ عنہ کو اور اس لڑکی کو جس سے عقبہ نے نکاح کیا ہے، دودھ پلایا ہے (پس یہ دونوں رضاعی بہن بھائی ہیں ان میں نکاح درست نہیں)۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو نے (اس سے) پہلے کبھی مجھے (اس بات کی) اطلاع دی۔ پھر عقبہ رضی اللہ عنہ (مکہ سے) سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ مسئلہ) پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اب) کس طرح (تم اس سے ازدواجی تعلق قائم رکھو گے)؟ حالانکہ (یہ جو) بیان کیا گیا (اس سے حرمت کا شبہ پیدا ہوتا ہے)۔ پس عقبہ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو چھوڑ دیا (اور) اس نے دوسرے شخص سے نکاح کر لیا۔
19. علم کے حاصل کرنے میں باری مقرر کرنا۔
“ ज्ञान प्राप्त करने के लिए बारी तय करना ”
حدیث نمبر: 78
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور ایک انصاری میرا پڑوسی بنی امیہ بن زید (کے محلہ) میں رہتے تھے اور یہ (مقام) مدینہ کی بلندی پر تھا اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باری باری آتے تھے۔ ایک دن وہ آتا تھا اور ایک دن میں۔ جس دن میں آتا تھا، اس دن کی خبر یعنی وحی وغیرہ (کے حالات) میں اس کو پہنچا دیتا اور جس دن وہ آتا تھا، وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا، تو ایک دن اپنی باری سے میرا انصاری دوست (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دے کر واپس) آیا تو میرے دروازہ کو بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرا نام لے کر) کہا کہ وہ یہاں ہیں؟ میں (ان اضطرابی حرکات سے) ڈر گیا اور ان کے پاس نکل (کر) آیا تو وہ بولے کہ (آج) ایک بڑا واقعہ ہو گیا ہے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے) میں حفصہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں، میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم لوگوں کو طلاق دے دی ہے؟ وہ بولیں کہ مجھے نہیں معلوم۔ اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور کھڑے ہی کھڑے میں نے عرض کی کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے (اس وقت نہایت تعجب میں آ کر) کہا: اللہ اکبر۔ (انصاری کو کیسی غلط فہمی ہوئی؟)۔
20. جب (ناصح و معلم) کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو غضبناک انداز میں نصیحت و تلقین کر سکتا ہے۔
“ जब शिक्षक कुछ ग़लत देखे तो वह गुस्से में नसीहत कर सकता है ”
حدیث نمبر: 79
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے (آ کر) کہا کہ یا رسول اللہ! میں عنقریب نماز (جماعت کے ساتھ) نہ پا سکوں گا۔ کیونکہ فلاں شخص ہمیں بہت طویل نماز پڑھاتا ہے۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نصیحت کرنے میں اس دن سے زیادہ کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ میں نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! تم (ایسی سختیاں کر کر کے لوگوں کو دین سے) نفرت دلانے والے ہو (دیکھو؟) جو کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے چاہیے کہ (ہر رکن کے ادا کرنے میں) تخفیف کرے، اس لیے کہ مقتدیوں میں مریض بھی اور کمزور بھی ہیں اور ضرورت والے بھی۔
حدیث نمبر: 80
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے گری پڑی (لاوارث) چیز کا حکم پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی بندش کو پہچان لے۔ یا یہ فرمایا: اس کے ظرف کو اور اس کو تھیلی کو (پہچان لے) پھر سال بھر اس کی تشہیر کرے (یعنی اس کے اصل مالک کو تلاش کرے) پھر اس کے بعد (اگر کوئی مالک اس کا نہ ملے تو) اس سے فائدہ اٹھا لے اور اگر اس کا مالک (سال بعد بھی) آ جائے تو اسے اس کے حوالے کر دے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ کھویا ہوا اونٹ (اگر ملے تو اس کو کیا کیا جائے)؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں رخسار مبارک سرخ ہو گئے یا (راوی نے کہا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس اونٹ سے کیا مطلب؟ اس کی مشک اور اس کا پاپوش اس کے ساتھ ہے، پانی پر پہنچے گا (تو پانی پی لے گا) اور درخت (کے پتے) کھا لے گا، لہٰذا اسے چھوڑ دے، یہاں تک کہ اس کو اس کا مالک مل جائے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ کھوئی ہوئی بکری (کا پکڑ لینا کیسا ہے)؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کو پکڑ لو کیونکہ وہ) تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی یا (اگر کسی کے ہاتھ نہ لگی تو) پھر بھیڑیئے کی۔
حدیث نمبر: 81
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چند باتیں پوچھی گئیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف مزاج تھیں۔ (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا مگر) جب (ان سوالات کی) آپ کے سامنے بھرمار کر دی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ چاہو مجھ سے پوچھ لو۔ تو ایک شخص نے کہا کہ میرا باپ کون ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا باپ حذافہ ہے۔ پھر دوسرا شخص کھڑا ہو اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تیرا باپ سالم ہے، شیبہ کا غلام۔ پھر جب عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر آثار غضب دیکھے تو انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم اللہ بزرگ و برتر سے توبہ کرتے ہیں (یعنی اب کبھی اس قسم کے سوالات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ کریں گے)۔
21. جس شخص نے ایک بات کی تین مرتبہ تکرار کی تاکہ خوب سمجھ لی جائے۔
“ समझाने के लिए तीन दफ़ा बात को दोहराना ”
حدیث نمبر: 82
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی بات کہتے تو تین مرتبہ اس کی تکرار کرتے تاکہ (اس کا مطلب اچھی طرح) سمجھ لیا جائے۔ جب چند لوگوں کے پاس تشریف لاتے تو ان کو سلام کرتے تو تین مرتبہ سلام کرتے۔
22. مرد کا اپنی لونڈی اور اپنے گھر والوں کو تعلیم دینا۔
“ आदमी को अपने ग़ुलाम और अपने परिवार को सिखाना चाहिए ”
حدیث نمبر: 83
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخص ایسے ہیں جن کے لئے دو گنا ثواب ہے۔ (1) وہ شخص جو اہل کتاب میں سے ہو، اپنے نبی پر ایمان لایا ہو اور (پھر) محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لائے (2) مملوک غلام، جب کہ وہ اللہ کے حق کو اور اپنے مالکوں کے حق کو ادا کرتا رہے؟ (3)۔ وہ شخص جس کے پاس اس کی لونڈی ہو، اس نے اسے ادب سکھایا اور عمدہ تربیت کی اور اسے اچھی و عمدہ تعلیم دی پھر اسے آزاد کر دیا اور اس سے نکاح کر لیا، پس اس کے لیے دو گنا ثواب ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.