الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
12. باب نَهْيِ الْمَأْمُومِ عَنْ جَهْرِهِ بِالْقِرَاءَةِ خَلْفَ إِمَامِهِ:
12. باب: امام کے پیچھے مقتدی کا بلند آواز سے قرأت کرنے کی ممانعت۔
Chapter: Prohibiting The Follower From Reciting Aloud Behind An Imam
حدیث نمبر: 887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وقتيبة بن سعيد كلاهما، عن ابي عوانة، قال سعيد، حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن عمران بن حصين ، قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر، او العصر، فقال: ايكم قرا خلفي، ب سبح اسم ربك الاعلى، قال رجل: انا، ولم ارد بها إلا الخير، قال: قد علمت ان بعضكم خالجنيها ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ، أَوِ الْعَصْرِ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ قَرَأَ خَلْفِي، ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا، وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ، قَالَ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
ابو عوانہ نے قتادہ سے، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: تم میں سے کس نے میرے پیچھے ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ پڑھی؟ تو ایک آدمی نے کہا: میں نے، اور خیر کے سوا اس سے میں اورکچھ نہیں چاہتا تھا۔ آپ نے فرمایا: مجھے علم ہو گیا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس (یعنی قراءت) میں الجھا رہا ہے۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی، اور پوچھا، تم میں سے کس نے میرے پیچھے سورة ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلىٰ﴾ پڑھی تو ایک آدمی نے جواب دیا، میں نے اور اس سے میرا مقصد صرف خیر ہی تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جانا، تم میں سے کوئی میرے ساتھ قراءت میں الجھ رہا ہے۔
حدیث نمبر: 888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت زرارة بن اوفى يحدث، عن عمران بن حصين : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، صلى الظهر، فجعل رجل يقرا خلفه، ب سبح اسم ربك الاعلى، فلما انصرف، قال: " ايكم قرا "، او " ايكم القارئ "، فقال رجل: انا، فقال: " قد ظننت ان بعضكم خالجنيها ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الظُّهْرَ، فَجَعَلَ رَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ، ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " أَيُّكُمْ قَرَأَ "، أَوْ " أَيُّكُمُ الْقَارِئُ "، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ: " قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے سنا، وہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ پڑھی شروع کر دی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام پھیرا تو فرمایا: تم میں سے کس نے پڑھا یا (فرمایا:) تم میں سے پڑھنے والا کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں ہوں۔ آپ نے فرمایا: میں سمجھا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس میں الجھا رہا ہے
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی، ایک آدمی نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأعْلیٰ﴾ پڑھنی شروع کر دی، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: تم میں سے کسی نے پڑھا یا تم میں سے قراءت کرنے والا کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا، میں ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سمجھ رہا تھا تم میں سے کوئی میرے ساتھ الجھ رہا ہے۔
حدیث نمبر: 889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي كلاهما، عن ابن ابي عروبة ، عن قتادة بهذا الإسناد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الظهر، وقال: " قد علمت ان بعضكم خالجنيها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ، وَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
۔ قتادہ کے ایک اور شاگرد ابن ابی عروبہ نے اسی سند کے ساتھ (مذکورہ بالا) روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: میں جان گیا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس میں الجھا رہا ہے
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: میں نے جان لیا تم میں سے کوئی میرے ساتھ قراءت میں الجھ رہا ہے۔
13. باب حُجَّةِ مَنْ قَالَ لاَ يَجْهَرُ بِالْبَسْمَلَةِ:
13. باب: بسم اللہ کو بلند آواز سے نہ پڑھنے والوں کی دلیل۔
Chapter: The Proof Of Those Who Say That The Basmalah Should Not Be Recited Aloud
حدیث نمبر: 890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار كلاهما، عن غندر ، قال ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس ، قال: " صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر، وعثمان، فلم اسمع احدا منهم يقرا: بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1 ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ كِلَاهُمَا، عَنْ غُنْدَرٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 ".
ہم سے محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا: میں نے قتادہ کو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے سنا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی، میں نے ان میں سے کسی کو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے نہیں سنا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ نماز پڑھی، میں نے ان میں سے کسی سے بلند آواز میں ﴿بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ﴾ کی قراءت نہیں سنی۔
حدیث نمبر: 891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة ، في هذا الإسناد، وزاد، قال شعبة: فقلت لقتادة: اسمعته من انس؟ قال: نعم، ونحن سالناه عنه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَنَحْنُ سَأَلْنَاهُ عَنْهُ.
محمد بن (جعفر کے بجائے) ابو داؤد نے شعبہ سے اسی سند سے روایت کی اور یہ اضافہ کیا کہ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے کہا: کیا آپ نے یہ روایت انس رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، کہا: ہاں، ہم نے سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اس میں یہ اضافہ ہے کہ شعبہ نہ کہا، میں نے قتادہ سے پوچھا کیا آپ نے یہ روایت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، ہم نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔
حدیث نمبر: 892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مهران الرازي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، عن عبدة، " ان عمر بن الخطاب، كان يجهر بهؤلاء الكلمات، يقول سبحانك اللهم وبحمدك، تبارك اسمك وتعالى جدك، ولا إله غيرك، وعن قتادة : انه كتب إليه يخبره، عن انس بن مالك ، انه حدثه، قال: " صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر، وعثمان، فكانوا يستفتحون ب الحمد لله رب العالمين، لا يذكرون بسم الله الرحمن الرحيم في اول قراءة، ولا في آخرها ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَبْدَةَ، " أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، كَانَ يَجْهَرُ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، يَقُولُ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تبارك اسمك وتعالى جدك، ولا إله غيرك، وعن قتادة : أَنَّهُ كَتَبَ إِلَيْهِ يُخْبِرُهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَكَانُوا يَسْتَفْتِحُونَ بِ الْحَمْد لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا يَذْكُرُونَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فِي أَوَّلِ قِرَاءَةٍ، وَلَا فِي آخِرِهَا ".
وزاعی نے عبدہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ یہ کلمات بلند آواز سے پڑھتے تھے: سبحانک اللہم! وبحمدک، تبارک اسمک وتعالی جدک، ولا إلہ غیرک اے اللہ! تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے۔ تیرا نام بڑا بابرکت ہے اور تیری عظمت وشان بڑی بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ (نیز اوزاعی ہی کی) قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے (اپنی) روایت کی خبر دیتے ہوئے ان (اوزاعی) کی طرف لکھ بھیجا کہ انہوں نے (انس رضی اللہ عنہ) نے قتادہ کو حدیث سنائی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر، عمر اورعثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ (نماز کا) آغاز الحمد للہ رب العالمین سے کرتے تھے، وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم (بلند آواز سے) نہیں کہتے تھے، نہ قراءت کے شروع میں اور نہ اس کے آخر میں ہی (دوسری سورت کے آغاز پر
حضرت عبدہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کلمات بلند آواز سے پڑھتے تھے، (سُبْحَانَكَ اللهم! وَبِحَمْدِكَ وَ تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالىٰ جَدُّكَ، وَلاَ إِلهَ غَيْرُكَ) (اے اللہ! تو اپنی حمد و توصیف کے ساتھ، پاکیزگی و تقدس سے متصف ہے، تیرا نام ہی بابرکت ہےاور تیری عظمت و بزرگی بلند و بالا ہے، تیرے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں)۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قتادہ کو بتایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ نماز کا آغاز ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ﴾ سے کرتے تھے، وہ قراءت کے شروع میں اور نہ ہی آخر میں ﴿بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم﴾ پڑھتے تھے۔
حدیث نمبر: 893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے بتایا کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سنا، وہ یہی (سابقہ) حدیث بیان کرتے تھے۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا حضرت انس رضی الله تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں۔
14. باب حُجَّةِ مَنْ قَالَ الْبَسْمَلَةُ آيَةٌ مِنْ أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ سِوَى بَرَاءَةَ:
14. باب: سورة براءت کے علاوہ بسم اللہ کو قرآن کی ہر سورت کی پہلی آیت کہنے والوں کی دلیل۔
Chapter: The Proof Of Those Who Say That The Bismillah Is A Verse At The Beginning Of Every Surah, Except Bara'ah (At-Tawbah)
حدیث نمبر: 894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ، اخبرنا المختار بن فلفل ، عن انس بن مالك . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة واللفظ له، حدثنا علي بن مسهر ، عن المختار ، عن انس ، قال: " بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بين اظهرنا، إذ اغفى إغفاءة، ثم رفع راسه متبسما، فقلنا: ما اضحكك يا رسول الله؟ قال: انزلت علي آنفا سورة، فقرا بسم الله الرحمن الرحيم: إنا اعطيناك الكوثر {1} فصل لربك وانحر {2} إن شانئك هو الابتر {3} سورة الكوثر آية 1-3 "، ثم قال: اتدرون ما الكوثر؟ فقلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فإنه نهر، وعدنيه ربي عز وجل عليه خير كثير، هو حوض ترد عليه امتي يوم القيامة، آنيته عدد النجوم، فيختلج العبد منهم، فاقول: رب إنه من امتي، فيقول: ما تدري ما احدثت بعدك؟، زاد ابن حجر في حديثه بين اظهرنا في المسجد، وقال: ما احدث بعدك؟حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، إِذْ أَغْفَى إِغْفَاءَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا، فَقُلْنَا: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ، فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ: إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ {1} فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ {2} إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ {3} سورة الكوثر آية 1-3 "، ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟ فَقُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ نَهْرٌ، وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ، هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ، فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ، فَأَقُولُ: رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَكَ؟، زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فِي الْمَسْجِدِ، وَقَالَ: مَا أَحْدَثَ بَعْدَكَ؟
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک غفلت سی طاری ہوئی۔ پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو کسی چیز پر ہنسی آ رہی ہے؟ ارشاد ہوا: مجھ پر ابھی ابھی قرآن کریم کی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھ کر «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ» کی پوری سورت پڑھی اور فرمایا: تم لوگ جانتے ہو کوثر کیا چیز ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ تو ارشاد ہوا: کوثر ایک نہر ہے جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں۔ اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لیے آئیں گے۔ اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے۔ جس پر میں کہوں گا: اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے۔ کہا جائے گا نہیں یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی نہیں بلکہ یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے آپ کے بعد نئے کام نکالے اور بدعتیں کیں۔ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے پاس مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے کہا: یہ وہ شخص ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتیں نکالیں۔
حدیث نمبر: 895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، اخبرنا ابن فضيل ، عن مختار بن فلفل ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: اغفى رسول الله صلى الله عليه وسلم إغفاءة، بنحو حديث ابن مسهر، غير انه، قال: نهر وعدنيه ربي عز وجل في الجنة عليه حوض، ولم يذكر: آنيته عدد النجوم.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: أَغْفَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِغْفَاءَةً، بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الْجَنَّةِ عَلَيْهِ حَوْضٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ: آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ.
ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند جیسی کیفیت میں چلے گئے، (آگے) جس طرح ابن مسہر کی حدیث ہے، البتہ انہوں (ابن فضیل) نے یہ الفاظ کہے: ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے اور اس پر ایک حوض ہے۔ اور یہ نہیں کہا: اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کے برابر ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اونگھ طاری ہوئی، جیسا کہ ابن مسہر کی روایت میں گزر چکا ہے، اور اس میں یہ بھی ہے کہ ایک نہر ہے، جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے، یہ جنت میں ہے اور اس پر حوض ہے، اس میں برتنوں کے ستارے کی تعداد میں ہونے کا ذکر نہیں ہے۔
15. باب وَضْعِ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى بَعْدَ تَكْبِيرَةِ الإِحْرَامِ تَحْتَ صَدْرِهِ فَوْقَ سُرَّتِهِ وَوَضْعِهِمَا فِي السُّجُودِ عَلَى الأَرْضِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ:
15. باب: تکبیر تحریمہ کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر سینہ سے نیچے ناف سے اوپر رکھنے اور سجدہ زمین پر دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے درمیان رکھنے کا بیان۔
Chapter: The Placing Of The Right Hand Over The Left Hand After The First Takbir In Prayer (takbir-i-tahrima) Below The Chest And Above The Navel And Then Placing Them Apposite The Shoulders In Prostration
حدیث نمبر: 896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا محمد بن جحادة ، حدثني عبد الجبار بن وائل ، عن علقمة بن وائل ومولى لهم ، انهما حدثاه، عن ابيه وائل بن حجر ، " انه راى النبي صلى الله عليه وسلم، رفع يديه حين دخل في الصلاة كبر، وصف همام حيال اذنيه، ثم التحف بثوبه، ثم وضع يده اليمنى على اليسرى، فلما اراد ان يركع، اخرج يديه من الثوب، ثم رفعهما، ثم كبر فركع، فلما قال: سمع الله لمن حمده، رفع يديه، فلما سجد، سجد بين كفيه ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ وَمَوْلًى لهم ، أنهما حدثاه، عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، " أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ، وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ، ثُمَّ رَفَعَهُمَا، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ، فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا سَجَدَ، سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ ".
ہمام نے کہا: ہمیں محمد بن جحادہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے عبد الجبار بن وائل نے حدیث سنائی، انہوں نے علقمہ بن وائل اور ان کے آزادہ کردہ غلام سے روایت کی کہ ان دونوں نے ان کے والد حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے نماز میں جاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے، تکبیر کہی (ہمام نے بیان کیا: کانوں کے برابر بلند کیے) پھر اپنا کپڑا اوڑھ لیا (دونوں ہاتھ کپڑے کے اندر لے گئے)، پھر اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا، پھر جب رکوع کرنا چاہا تو اپنے دونوں ہاتھ کپڑے سے نکالے، پھر انہیں بلند کیا، پھر تکبیر کہی اور رکوع کیا، پھر جب سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے، پھر جب سجدہ کیا تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں داخل ہوتے وقت اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے تکبیر کہی (ہمام نے بیان کیا، کانوں کے برابر تک بلند کیے) پھر اپنا کپڑا اوڑھ لیا پھر اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا تو جب رکوع کرنا چاہا، اپنے دونوں ہاتھ کپڑے سے نکالے پھر بلند کیے، پھر تکبیر کہی اور رکوع کیا، جب سَمِعَ اللُّٰہ لمَِنْ حَمِدَہ کہا، اپنے ہاتھ بلند کیے، اور جب سجدہ کیا، اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.