الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
1. بڑے گناہوں اور نفاق کی نشانیوں کا باب ہے
حدیث نمبر: Q49-2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
الف . الفصل الاول
حدیث نمبر: Q49
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1.01. چند بڑے بڑے گناہ
حدیث نمبر: 49
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن عبد الله بن مسعود قال: قال رجل: يا رسول الله اي الذنب اكبر عند الله قال ان تدعو لله ندا وهو خلقك قال ثم اي قال ثم ان تقتل ولدك خشية ان يطعم معك قال ثم اي قال ثم ان تزاني بحليلة جارك فانزل الله عز وجل تصديقها (والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق اثاما) ‏‏‏‏الآية ‏‏‏‏ . متفق عليهعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قَالَ ثمَّ أَي قَالَ ثمَّ أَن تُزَانِي بحليلة جَارك فَأنْزل الله عز وَجل تَصْدِيقَهَا (وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يزنون وَمن يفعل ذَلِك يلق أثاما) ‏‏‏‏الْآيَة ‏‏‏‏ . مُتَّفق عَلَيْهِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اس نے تمہیں پیدا فرمایا: اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اس اندیشے کے پیش نظر اپنے بچے کو قتل کر دے کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ اس نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔ اللہ نے اس مسئلہ کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی: اور وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ اور معبودوں کو نہیں پکارتے اور جس کے قتل کرنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ ہی وہ زنا کرتے ہیں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6861) و مسلم (86/ 142) واللفظ له.»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 50
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الكبائر الإشراك بالله وعقوق الوالدين وقتل النفس واليمين الغموس» . رواه البخاري‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَالْيَمِين الْغمُوس» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک بنانا، والدین کی نافرمانی کرنا، قتل نفس اور جھوٹی قسم اٹھانا کبیرہ گناہ ہیں۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6675)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 51
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وفي رواية انس: «وشهادة الزور» بدل: «اليمين الغموس» ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةِ أَنَسٍ: «وَشَهَادَةُ الزُّورِ» بَدَلُ: «الْيَمِينُ الْغمُوس»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں جھوٹی قسم کی بجائے جھوٹی گواہی کا ذکر ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2653) و مسلم (88/ 144)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
1.02. برباد کرنے والے سات گناہ
حدیث نمبر: 52
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اجتنبوا السبع الموبقات قالوا يا رسول الله وما هن قال الشرك بالله والسحر وقتل النفس التي حرم الله -[23]- إلا بالحق واكل الربا واكل مال اليتيم والتولي يوم الزحف وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات» ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْكُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ -[23]- إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَكْلُ الرِّبَا وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سات مہلک چیزوں سے اجتناب کرو۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، جس کے قتل کرنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے، اسے ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، معرکہ کے دن میدان جہاد سے پیٹھ پھیر کر فرار ہونا اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2766) و مسلم (89/ 145)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
1.03. ارتکاب کبائر کے وقت ایمان کا خروج
حدیث نمبر: 53
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة ذات شرف يرفع الناس إليه ابصارهم فيها حين ينتهبها وهو مؤمن ولا يغل احدكم حين يغل وهو مؤمن فإياكم إياكم» ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يشرب الْخمر حِين يشْربهَا وَهُوَ مُؤمن وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا ينتهب نهبة ذَات شرف يرفع النَّاس إِلَيْهِ أَبْصَارهم فِيهَا حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ حِين يغل وَهُوَ مُؤمن فإياكم إيَّاكُمْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس وقت زانی زنا کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا، جس وقت چور چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، جب وہ شراب پیتا ہے تو شراب نوشی کے وقت وہ مومن نہیں ہوتا، جب لوٹنے والا لوٹتا ہے تو وہ لوٹنے کے وقت مومن نہیں ہوتا جبکہ لوگ اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں اور جب خیانت کرنے والا خیانت کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا۔ پس تم بچ جاؤ، بچ جاؤ۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2475) و مسلم (57/ 100)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وفي رواية ابن عباس: «ولا يقتل حين يقتل وهو مؤمن» . قال عكرمة: قلت لابن عباس: كيف ينزع الإيمان منه؟ قال: هكذا وشبك بين اصابعه ثم اخرجها فإن تاب عاد إليه هكذا وشبك بين اصابعه وقال ابو عبد الله: لا يكون هذا مؤمنا تاما ولا يكون له نور الإيمان. هذا لفظ البخاري‏‏‏‏وَفِي رِوَايَة ابْن عَبَّاس: «وَلَا يَقْتُلُ حِينَ يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ» . قَالَ عِكْرِمَةُ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيمَانُ مِنْهُ؟ قَالَ: هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا فَإِنْ تَابَ عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَا يَكُونُ هَذَا مُؤْمِنًا تَامًّا وَلَا يَكُونُ لَهُ نُورُ الْإِيمَان. هَذَا لفظ البُخَارِيّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: جس وقت قاتل قتل کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ عکرمہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس سے ایمان کیسے نکال لیا جاتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس طرح اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں اور پھر انہیں نکال لیا، پس اگر وہ توبہ کر لے تو ایمان اس کی طرف اس طرح لوٹ آتا ہے، اور انہوں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں، اور ابوعبداللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا: ایسا شخص کامل مومن ہو گا نہ اس کے لیے نور ایمان ہو گا۔ یہ بخاری کے الفاظ ہیں۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6809)
٭ و قول البخاري: لم أجده.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
1.04. منافق کی علامات
حدیث نمبر: 55
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: («آية المنافق ثلاث» . زاد مسلم: «وإن صام وصلى وزعم انه مسلم» . ثم اتفقا: «إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا اؤتمن خان» ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: («آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا: «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤتمن خَان»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے، خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (33) و مسلم۔ امام مسلم نے الفاظ زائد نقل کئے ہیں: اگرچہ وہ روزہ رکھے، نماز پڑھے اور وہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے۔
اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (33) و مسلم (59/ 107، 109)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 56
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عبد الله بن عمرو ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اربع من كن فيه كان منافقا خالصا ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها إذا اؤتمن خان وإذا حدث كذب وإذا عاهد غدر وإذا خاصم فجر» ‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذا خَاصم فجر»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص میں چار خصلتیں ہوں وہ خالص (پکا) منافق ہے، اور جس میں ان میں سے ایک خصلت ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے حتیٰ کہ وہ اسے ترک کر دے۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے، جب بات کرے جھوٹ بولے، جب عہد کرے تو عہد شکنی کرے اور جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (34 واللفظ له) و مسلم (58/ 106)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.