الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
--. دوسرے اجر کے حق دار خوش نصیب
حدیث نمبر: 11
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي موسى الاشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لهم اجران: رجل من اهل الكتاب آمن بنبيه وآمن بمحمد والعبد المملوك إذا ادى حق الله وحق مواليه ورجل كانت عنده امة يطؤها فادبها فاحسن تاديبها وعلمها فاحسن تعليمها ثم اعتقها فتزوجها فله اجران". متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ يَطَؤُهَا فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمِهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگوں کے لیے دو اجر ہیں، اہل کتاب میں سے وہ شخص جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور پھر محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان لایا، مملوک غلام جب وہ اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے مالکوں کا بھی حق ادا کرے، اور ایک وہ شخص جس کے پاس کوئی لونڈی ہو، وہ اس سے ہم بستری کرتا ہو، پس وہ اسے آداب سکھائے اور اچھی طرح سے مؤدب بنائے، اس کو بہترین زیور تعلیم سے آراستہ کرے۔ پھر اس کو آزاد کر دے اور اس کے بعد اس سے شادی کر لے تو اس کے لئے دو اجر ہیں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (97 والأدب المفرد: 203) ومسلم (154/ 241)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. کافروں سے جہاد کب کیا جائے گا
حدیث نمبر: 12
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة فإذا فعلوا ذلك عصموا مني دماءهم واموالهم إلا بحق الإسلام وحسابهم على الله. إلا ان مسلما لم يذكر» إلا بحق الإسلام". متفق عليه‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَق الْإِسْلَام وحسابهم على الله. إِلَّا أَنَّ مُسْلِمًا لَمْ يَذْكُرْ» إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَام". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں، اور وہ نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں، جب ان کا یہ طرز عمل ہو گا تو انہوں نے حدود اسلام کے علاوہ اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو مجھ سے بچا لیا، اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ البتہ امام مسلم نے حدود اسلام کا ذکر نہیں کیا۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (25 واللفظ له) و مسلم (22/ 36)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مسلمان کی پہچان
حدیث نمبر: 13
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن انس انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى صلاتنا واستقبل قبلتنا واكل ذبيحتنا فذلك المسلم الذي له ذمة الله وذمة رسوله فلا تخفروا الله في ذمته» . رواه البخاري‏‏‏‏وَعَن أنس أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا فَذَلِكَ الْمُسْلِمُ الَّذِي لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي ذمَّته» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ہماری نماز کی طرح نماز پڑھے، ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ ایسا مسلمان ہے جسے اللہ اور اس کے رسول کی امان حاصل ہے، سو تم اللہ کی امان اور ذمہ کو نہ توڑو۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (391)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ایک اعرابی کے سوال جواب
حدیث نمبر: 14
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: اتى اعرابي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: دلني على عمل إذا عملته دخلت الجنة. قال: «تعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقيم الصلاة المكتوبة -[12]- وتؤدي الزكاة المفروضة وتصوم رمضان» . قال: والذي نفسي بيده لا ازيد على هذا شيئا ولا انقص منه. فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم: «من سره ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة فلينظر إلى هذا» . متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ. قَالَ: «تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ -[12]- وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ» . قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجنَّة فَلْينْظر إِلَى هَذَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دیہاتی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو۔ فرض زکوۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کروں گا، جب وہ چلا گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کو پسند ہو کہ وہ جنتی شخص کو دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1397) ومسلم (14/ 15)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. استقامت فی الدین
حدیث نمبر: 15
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن سفيان بن عبد الله الثقفي قال: قلت: يا رسول الله قل لي في الإسلام قولا لا اسال عنه احدا بعدك وفي رواية: غيرك قال:" قل: آمنت بالله ثم استقم. رواه مسلم‏‏‏‏وَعَن سُفْيَان بن عبد الله الثَّقَفِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْ لِي فِي الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ وَفِي رِوَايَةٍ: غَيْرَكَ قَالَ:" قُلْ: آمَنْتُ بِاللَّه ثمَّ اسْتَقِم. رَوَاهُ مُسلم
سیدنا سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے متعلق کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں اس کے متعلق آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں، اور ایک روایت میں ہے۔ آپ کے سوا کسی سے نہ پوچھوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہو میں اللہ پر ایمان لایا۔ پھر ثابت قدم ہو جاؤ۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (38/ 62)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اسلام کیا ہے؟
حدیث نمبر: 16
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن طلحة بن عبيد الله قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل نجد ثائر الراس نسمع دوي صوته ولا نفقه ما يقول حتى دنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا هو يسال عن الإسلام فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خمس صلوات في اليوم والليلة» . فقال: هل علي غيرهن؟ فقال:" لا إلا ان تطوع. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وصيام شهر رمضان". قال: هل علي غيره؟ قال: «لا إلا ان تطوع» . قال: وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة فقال: هل علي غيرها؟ فقال:" لا إلا ان تطوع. قال: فادبر الرجل وهو يقول: والله لا ازيد على هذا ولا انقص منه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «افلح الرجل إن صدق» . متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفَقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ» . فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ فَقَالَ:" لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ". قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: «لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ» . قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ فَقَالَ:" لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ. قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلح الرجل إِن صدق» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اہل نجد سے پریشان حال بکھرے بالوں والا ایک شخص رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سن رہے تھے لیکن ہم اس کی بات نہیں سمجھ رہے تھے حتیٰ کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہوا، اور وہ اسلام کے متعلق پوچھنے لگا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دن اور رات میں پانچ نمازیں۔ اس نے عرض کیا، کیا ان کے علاوہ بھی کوئی چیز مجھ پر فرض ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، مگر یہ کہ تم نفل پڑھو۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور ماہ رمضان کے روزے۔ اس نے پوچھا: کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی چیز لازم ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، الا یہ کہ تم نفلی روزہ رکھو۔ راوی بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے زکوۃ کے متعلق بتایا تو اس نے کہا: کیا اس کے علاوہ مجھ پر کوئی چیز فرض ہے؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، الا یہ کہ تم نفلی صدقہ کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں: وہ آدمی یہ کہتے ہوئے واپس چلا گیا: اللہ کی قسم! میں اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کروں گا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ کامیاب ہو گیا۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (46) و مسلم (11/ 8)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. وفد عبدالقیس کو ایمانیات کی تعلیم
حدیث نمبر: 17
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: إن وفد عبد القيس لما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من القوم؟ او: من الوفد؟" قالوا: ربيعة. قال:" مرحبا بالقوم او: بالوفد غير خزايا ولا ندامى". قالوا: يا رسول الله إنا لا نستطيع ان ناتيك إلا في الشهر الحرام وبيننا وبينك هذا الحي من كفار مضر فمرنا بامر فصل نخبر به من وراءنا وندخل به الجنة وسالوه عن الاشربة. فامرهم باربع ونهاهم عن اربع: -[13]- امرهم بالإيمان بالله وحده قال: «اتدرون ما الإيمان بالله وحده؟» قالوا: الله ورسوله اعلم. قال: «شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان وان تعطوا من المغنم الخمس» ‏‏‏‏ونهاهم عن اربع: عن الحنتم والدباء والنقير والمزفت وقال: «احفظوهن واخبروا بهن من وراءكم» . ولفظه للبخاري ‏‏‏‏ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ الْقَوْمُ؟ أَوْ: مَنِ الْوَفْدُ؟" قَالُوا: رَبِيعَةُ. قَالَ:" مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ: بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى". قَالُوا: يَا رَسُول الله إِنَّا لَا نستطيع أَن نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فصل نخبر بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ. فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: -[13]- أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ» ‏‏‏‏وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنِ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَقَالَ: «احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ» . وَلَفظه للْبُخَارِيّ ‏‏‏‏ 
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ جب عبدالقیس کا وفد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کون لوگ ہیں یا کون سا وفد ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہم ربیعہ قبیلہ کے لوگ ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قوم یا وفد! خوش آمدید، تم کشادہ جگہ آئے اور تم رسوا ہوئے نہ نادم۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم صرف حرمت والے مہینوں میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکتے ہیں، ہمارے اور آپ کے مابین مضر کے کفار کا یہ قبیلہ آباد ہے، آپ کسی فیصلہ کن امر کے متعلق حکم فرما دیں تاکہ ہم اپنے پچھلے ساتھیوں کو اس کے متعلق بتائیں اور ہم سب اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں۔ اور انہوں نے آپ سے مشروبات کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے چار چیزوں کے متعلق انہیں حکم فرمایا اور چار چیزوں سے انہیں منع فرمایا، آپ نے ایک اللہ پر ایمان لانے کے متعلق انہیں حکم دیا: فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا۔ زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا، اور یہ کہ تم مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرو۔ اور آپ نے انہیں چار چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے بڑے مٹکوں، کدو سے بنے ہوئے پیالوں، لکڑی سے تراشے ہوئے لگن اور تارکول سے رنگے ہوئے روغنی برتنوں سے منع فرمایا، اور فرمایا: انہیں یاد رکھو اور اپنے پچھلے ساتھیوں کو ان کے متعلق بتا دو۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے اور اس کے الفاظ بخاری کے ہیں۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (53) و مسلم (17/ 24)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کن باتوں پربیعت لیتے تھے؟
حدیث نمبر: 18
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عبادة بن الصامت قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وحوله عصابة من اصحابه:" بايعوني على ان لا تشركوا بالله شيئا ولا تسرقوا ولا تزنوا ولا تقتلوا اولادكم ولا تاتوا ببهتان تفترونه بين ايديكم وارجلكم ولا تعصوا في معروف فمن وفى منكم فاجره على الله ومن اصاب من ذلك شيئا فعوقب به في الدنيا فهو كفارة له ومن اصاب من ذلك شيئا ثم ستره الله عليه في الدنيا فهو إلى الله: إن شاء عفا عنه وإن شاء عاقبه" فبايعناه على ذلك. متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ:" بَايَعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ إِلَى اللَّهِ: إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ" فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِك. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبکہ آپ کے صحابہ کرام کی ایک جماعت آپ کے ارد گرد تھی۔ فرمایا: تم اس بات پر میری بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناؤ گے، تم چوری کرو گے نہ زنا کرو گے، تم اپنی اولاد کو قتل کرو گے نہ اپنی طرف سے کسی پر بہتان لگاؤ گے اور نہ ہی معروف میں نافرمانی کرو گے، پس تم میں سے جو شخص (یہ عہد) وفا کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے، اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو اس کے لیے کفارہ ہے۔ اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اگر وہ چاہے تو اس سے درگزر فرمائے اور اگر چاہے تو اسے سزا دے۔ پس ہم نے اس پر آپ کی بیعت کر لی۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (18) و مسلم (1709 /41)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. عورتوں کونصیحتیں
حدیث نمبر: 19
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي سعيد الخدري قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في اضحى او فطر إلى المصلى فمر على النساء فقال يا معشر النساء تصدقن فإني اريتكن اكثر -[14]- اهل النار فقلن وبم يا رسول الله قال تكثرن اللعن وتكفرن العشير ما رايت من ناقصات عقل ودين اذهب للب الرجل الحازم من إحداكن قلن وما نقصان ديننا وعقلنا يا رسول الله قال اليس شهادة المراة مثل نصف شهادة الرجل قلن بلى قال فذلك من نقصان عقلها اليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم قلن بلى قال فذلك من نقصان دينها. متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ إِلَى الْمُصَلَّى فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِي أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ -[14]- أَهْلِ النَّارِ فَقُلْنَ وَبِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرجل الحازم من إحداكن قُلْنَ وَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعَقْلِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَلَيْسَ شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ قُلْنَ بَلَى قَالَ فَذَلِكَ مِنْ نُقْصَان عقلهَا أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تَصِلِّ وَلَمْ تَصُمْ قُلْنَ بَلَى قَالَ فَذَلِكَ مِنْ نُقْصَانِ دِينِهَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عیدالاضحی یا عیدالفطر کے موقع پر عید گاہ کی طرف تشریف لائے تو آپ خواتین کے پاس سے گزرے تو فرمایا: خواتین کی جماعت! صدقہ کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تمہاری اکثریت دیکھی ہے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس وجہ سے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو، میں نے تم سے زیادہ کسی کو دین اور عقل میں نقص رکھنے کے باوجود پختہ رائے مرد کی عقل کو لے جانے والا نہیں پایا۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے دین اور ہماری عقل کا کیا نقصان ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا عورت کی گواہی، مرد کی گواہی سے نصف نہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، کیوں نہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اس کی عقل کا نقص ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا جب اسے حیض آتا ہے تو اس وقت وہ نماز اور روزہ ترک نہیں کرتی؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ایسے ہی ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اس کے دین کے نقص میں سے ہے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (304) و مسلم (132/ 80)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ابن آدم کا اللہ تعالیٰ کو جھٹلانا؟
حدیث نمبر: 20
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال:" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال الله كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك وشتمني ولم يكن له ذلك اما تكذيبه إياي ان يقول إني لن اعيده كما بداته واما شتمه إياي ان يقول اتخذ الله ولدا وانا الصمد الذي لم الد ولم اولد ولم يكن لي كفؤا احد (لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفؤا احد) ‏‏‏‏كفؤا وكفيئا وكفاء واحد ‏‏‏‏ . رواه البخاري‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ كَذبَنِي ابْن آدم وَلم يكن لَهُ ذَلِك وَشَتَمَنِي وَلم يكن لَهُ ذَلِك أما تَكْذِيبه إيَّايَ أَن يَقُول إِنِّي لن أُعِيدهُ كَمَا بَدأته وَأما شَتمه إيَّايَ أَن يَقُول اتخذ الله ولدا وَأَنا الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يكن لي كُفؤًا أحد (لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفؤًا أحد) ‏‏‏‏كُفؤًا وكفيئا وكفاء وَاحِد ‏‏‏‏ . رواه البخاري
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم نے میری تکذیب کی حالانکہ یہ اس کے لیے مناسب نہیں، اور اس نے مجھے برا بھلا کہا، حالانکہ یہ اس کے لائق نہیں تھا۔ رہا اس کا مجھے جھٹلانا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے کہ وہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جیسے اس نے شروع میں مجھے پیدا کیا تھا، حالانکہ پہلی بار پیدا کرنا میرے لیے دوبارہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں؟ اور رہا اس کا مجھے برا بھلا کہنا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے: اللہ کی اولاد ہے، حالانکہ میں یکتا، بے نیاز ہوں جس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی میرا ہم سر ہے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4974، 4975)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.