الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
24. بَابُ: أَوَّلِ وَقْتِ الصُّبْحِ
24. باب: فجر کے اول وقت کا بیان۔
Chapter: The Beginning Of The Time For Subh
حدیث نمبر: 544
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن هارون، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، قال: حدثنا جعفر بن محمد بن علي بن الحسين، عن ابيه، ان جابر بن عبد الله، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح حين تبين له الصبح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھی جس وقت صبح (صادق) آپ پر واضح ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2627)، وأخرجہ صحیح مسلم/الحج 19 (1218)، سنن ابی داود/المناسک 57 (1905)، سنن ابن ماجہ/المناسک 84 (3074)، (تحفة الأشراف: 2593)، (من حدیثہ في سیاق حجة النبی ﷺ) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 545
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا حميد، عن انس، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن وقت صلاة الغداة، فلما اصبحنا من الغد امر حين انشق الفجر ان تقام الصلاة فصلى بنا، فلما كان من الغد اسفر ثم امر فاقيمت الصلاة فصلى بنا، ثم قال:" اين السائل عن وقت الصلاة؟ ما بين هذين وقت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا مِنَ الْغَدِ أَمَرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ فَصَلَّى بِنَا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَسْفَرَ ثُمَّ أَمَرَ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى بِنَا، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ وَقْتٌ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے فجر کے وقت کے بارے میں پوچھا، تو جب ہم نے دوسرے دن صبح کی تو آپ نے ہمیں جس وقت فجر کی پو پھٹی نماز کھڑی کرنے کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر جب دوسرا دن آیا، اور خوب اجالا ہو گیا تو حکم دیا تو نماز کھڑی کی گئی، پھر آپ نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر فرمایا: نماز کا وقت پوچھنے والا کہاں ہے؟ انہی دونوں کے درمیان (فجر کا) وقت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 592)، مسند احمد 3/113، 182 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
25. بَابُ: التَّغْلِيسِ فِي الْحَضَرِ
25. باب: حضر (حالت اقامت) میں فجر اندھیرے میں پڑھنے کا بیان۔
Chapter: At-Taghlis (Praying Fajr While It Is Still Dark) While a Resident
حدیث نمبر: 546
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، قالت: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ليصلي الصبح فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھتے تھے (آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر) عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی لوٹتی تھیں، تو وہ اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 13 (372)، المواقیت 27 (578)، والأذان 163 (867)، 165 (872)، صحیح مسلم/المساجد 40 (645)، سنن ابی داود/الصلاة 8 (423)، سنن الترمذی/الصلاة 2 (153)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 17931)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (4)، مسند احمد 6/33، 36، 178، 248، 259 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 547
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" كن النساء يصلين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح متلفعات بمروطهن، فيرجعن فما يعرفهن احد من الغلس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" كُنَّ النِّسَاءُ يُصَلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، فَيَرْجِعْنَ فَمَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی فجر پڑھتی تھیں، پھر وہ لوٹتی تھیں تو اندھیرے کی وجہ سے کوئی انہیں پہچان نہیں پاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 40 (645)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (669)، مسند احمد 6/ 37، (تحفة الأشراف: 16442) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
26. بَابُ: التَّغْلِيسِ فِي السَّفَرِ
26. باب: سفر میں غلس میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: At-Taghlis (Praying Fajr While It Is Still Dark) While Travelling
حدیث نمبر: 548
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر صلاة الصبح بغلس، وهو قريب منهم، فاغار عليهم، وقال:" الله اكبر خربت خيبر مرتين، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِغَلَسٍ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْهُمْ، فَأَغَارَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ مَرَّتَيْنِ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھی، (آپ خیبر والوں کے قریب ہی تھے) پھر آپ نے ان پر حملہ کیا، اور دو بار کہا: «اللہ أكبر» اللہ سب سے بڑا ہے خیبر ویران و برباد ہوا، جب ہم کسی قوم کے علاقہ میں اترتے ہیں تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 12 (381)، الخوف 6 (947)، (تحفة الأشراف: 301)، مسند احمد 3/102، 186، 242، (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ تباہ و برباد ہو جاتے ہیں اور ہم فتح یابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
27. بَابُ: الإِسْفَارِ
27. باب: نماز فجر اسفار میں پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Al-Isfar (Praying fajr When It Has Become Lighter)
حدیث نمبر: 549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، قال: حدثني عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن رافع بن خديج، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اسفروا بالفجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، قال: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر اسفار میں پڑھو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 8 (424) مطولاً، سنن الترمذی/الصلاة 5 (154) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (672) مطولاً، (تحفة الأشراف: 3582)، مسند احمد 3/465، 4/ 140، 142، سنن الدارمی/الصلاة 21 (1253، 1254، 1255) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس قدر تاخیر کرو کہ طلوع فجر میں شبہ باقی نہ رہے، یا یہ حکم ان چاندنی راتوں میں ہے جن میں طلوع فجر واضح نہیں ہوتا، شاہ ولی اللہ صاحب نے حجۃ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ یہ خطاب ان لوگوں کو ہے جنہیں جماعت میں کم لوگوں کی حاضری کا خدشہ ہو، یا ایسی بڑی مساجد کے لوگوں کو ہے جس میں کمزور اور بچے سبھی جمع ہوتے ہوں، یا اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ فجر خوب لمبی پڑھو تاکہ ختم ہوتے ہوتے خوب اجالا ہو جائے جیسا کہ ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھ کر لوٹتے تو آدمی اپنے ہم نشیں کو پہچان لیتا، اس طرح اس میں اور غلس والی روایت میں کوئی منافات نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابن ابي مريم، قال: اخبرنا ابو غسان، قال: حدثني زيد بن اسلم، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن رجال من قومه من الانصار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما اسفرتم بالفجر، فإنه اعظم بالاجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قال: أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ، قال: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ الْأَنْصَارِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا أَسْفَرْتُمْ بِالْفَجْرِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ بِالْأَجْرِ".
محمود بن لبید اپنی قوم کے کچھ انصاری لوگوں سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا تم فجر اجالے میں پڑھو گے، اتنا ہی ثواب زیادہ ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 15670) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: علماء نے اسفار کی تاویل یہ کی ہے کہ فجر واضح ہو جائے، اس کے طلوع میں کوئی شک نہ ہو، اور ایک تاویل یہ بھی ہے کہ اس حدیث میں صلاۃ سے نکلنے کے وقت کا بیان ہے نہ کہ صلاۃ میں داخل ہونے کا اس تاویل کی رو سے فجر غلس میں شروع کرنا، اور اسفار میں ختم کرنا افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
28. بَابُ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ
28. باب: جس نے سورج طلوع ہونے سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پا لی۔
Chapter: Whoever Catches Up With A Rak'ah Of The Subh Prayer
حدیث نمبر: 551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن محمد، ومحمد بن المثنى، واللفظ له، قالا: حدثنا يحيى، عن عبد الله بن سعيد، قال: حدثني عبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من ادرك سجدة من الصبح قبل ان تطلع الشمس فقد ادركها، ومن ادرك سجدة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادركها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورج نکلنے سے پہلے نماز فجر کا ایک سجدہ پا لیا اس نے نماز فجر پالی ۱؎ اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کا ایک سجدہ پا لیا اس نے نماز عصر پالی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13937)، مسند احمد 2/399، 474 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں مقصد ایک پوری رکعت پا لینے کا ہے، جیسا کہ عائشہ کی حدیث میں آ رہا ہے یعنی اس کی وجہ سے وہ اس قابل ہو گیا کہ اس کے ساتھ باقی اور رکعتیں ملا لے، اس کی یہ نماز ادا سمجھی جائیگی قضاء نہیں، یہ مطلب نہیں کہ یہ رکعت پوری نماز کے لیے کافی ہو گی، اور جو لوگ کہتے ہیں کہ نماز کے دوران سورج نکلنے سے اس کی نماز فاسد ہو جائے گی وہ کہتے ہیں کہ اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اسے اتنا وقت مل گیا جس میں وہ ایک رکعت پڑھ سکتا ہو تو وہ نماز کا اہل ہو گیا، اور وہ نماز اس پر واجب ہو گئی مثلاً بچہ ایسے وقت میں بالغ ہوا یا حائضہ حیض سے پاک ہوئی یا کافر اسلام لے آیا ہو کہ وہ وقت کے اندر ایک رکعت پڑھ سکتا ہو، تو وہ نماز اس پر واجب ہو گئی لیکن حدیث رقم: (۵۱۷) سے جس میں «فلیتم صلوٰتہ» کے الفاظ وارد ہیں اس تاویل کی نفی ہو رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا زكريا بن عدي، قال: انبانا ابن المبارك، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من ادرك ركعة من الفجر قبل ان تطلع الشمس فقد ادركها، ومن ادرك ركعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادركها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی اس نے فجر پالی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی اس نے عصر پالی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 30 (609)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 11 (700)، (تحفة الأشراف: 16705)، مسند احمد 6/78 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
29. بَابُ: آخِرِ وَقْتِ الصُّبْحِ
29. باب: فجر کے آخری وقت کا بیان۔
Chapter: The End Of The Time For Subh
حدیث نمبر: 553
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، ومحمد بن عبد الاعلى، قالا: حدثنا خالد، عن شعبة، عن ابي صدقة، عن انس بن مالك، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي الظهر إذا زالت الشمس، ويصلي العصر بين صلاتيكم هاتين، ويصلي المغرب إذا غربت الشمس، ويصلي العشاء إذا غاب الشفق، ثم قال: على إثره، ويصلي الصبح إلى ان ينفسح البصر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي صَدَقَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ بَيْنَ صَلَاتَيْكُمْ هَاتَيْنِ، وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعِشَاءَ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ قَالَ: عَلَى إِثْرِهِ، وَيُصَلِّي الصُّبْحَ إِلَى أَنْ يَنْفَسِحَ الْبَصَرُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے تھے، جب سورج ڈھل جاتا تھا، اور عصر تمہاری ان دونوں نمازوں ۱؎ کے درمیان پڑھتے تھے، اور مغرب اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈوب جاتا تھا، اور عشاء اس وقت پڑھتے تھے جب شفق غائب جاتی تھی، پھر اس کے بعد انہوں نے کہا: اور آپ فجر پڑھتے تھے یہاں تک کہ نگاہ پھیل جاتی تھی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 259)، مسند احمد 3/129، 169 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: ان دونوں نمازوں سے مراد ظہر اور عصر ہے یعنی تمہاری ظہر اور تمہاری عصر کے بیچ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عصر ہوتی تھی، مقصود اس سے یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر جلدی پڑھتے تھے اور تم لوگ تاخیر سے پڑھتے ہو۔ ۲؎: یعنی اجالا ہو جاتا اور ساری چیزیں دکھائی دینے لگتی تھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.