الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
نماز کا بیان
नमाज़ के बारे में
49. مسجد میں جھاڑو دینا اور چیتھڑوں اور کوڑے اور لکڑیوں کا اٹھا دینا (بڑے ثواب کا کام ہے)۔
“ मस्जिद में झाडू लगाना और कपड़ा और चाबुक और लकड़ी उठाना सवाब का काम है ”
حدیث نمبر: 288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی جب وہ مر گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بابت پوچھا تو لوگوں نے کہا کہ وہ تو مر گئی،۔ فرمایا: تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟ (اچھا اب) مجھے اس کی قبر بتا دو۔ چنانچہ لوگوں نے بتا دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی۔
50. مسجد میں شراب کی تجارت کو حرام کہنا (درست ہے)۔
“ मस्जिद में शराब के धंधे को हराम कहना ”
حدیث نمبر: 289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب سود کے بارے میں سورۃ البقرہ کی آیات نازل کی گئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے پڑھ دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کی تجارت حرام کر دی۔
51. قیدی اور قرض دار مسجد میں باندھا جائے (تو کیا جائز ہے؟)۔
“ क़ैदियों और क़र्ज़दारों को मस्जिद में बाँधा जाए तो क्या ठीक है ? ”
حدیث نمبر: 290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سرکش جن گزشتہ شب میرے سامنے آیا (یا اس کی مثل کوئی کلمہ فرمایا) تاکہ میری نماز قطع کر دے مگر اللہ نے مجھے اس پر قابو دے دیا اور میں نے چاہا کہ مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح کو اسے تم لوگ دیکھو۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا یاد آئی کہ اے میرے پروردگار! مجھے ایسی سلطنت دے، جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔ (سورۃ ص 35) (پھر اسے ذلیل کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کر دیا)۔
52. مسجد میں بیماروں وغیرہ کے لیے خیمہ (نصب کرنا درست ہے)۔
“ बीमारों आदि के लिए मस्जिद में तम्बू लगाना ”
حدیث نمبر: 291
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (غزوہ) خندق کے دن سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو ہفت اندام (ایک رگ کا نام ہے) میں زخم لگ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خیمہ مسجد میں نصب کیا تاکہ قریب سے ان کی عیادت کریں۔ پس یکایک اس حال میں کہ مسجد میں بنی غفار کا (بھی) خیمہ تھا ان کی طرف خون بہہ کر آنے لگا تو ان لوگوں نے کہا کہ اے خیمہ والو! یہ کیا ہے؟ جو تمہاری طرف سے ہمارے پاس آتا ہے؟ تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہہ رہا ہے پس وہ اسی سے شہید ہو گئے۔
53. ضروریات کے لیے مسجد میں اونٹ کا لے جانا (جائز ہے)۔
“ आवश्यकता के लिए ऊंट को मस्जिद में लेजाना ”
حدیث نمبر: 292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرو۔ پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الطور کی تلاوت فرما رہے تھے۔
54. ((باب))
“ अँधेरी रात में सहाबा के साथ रोशन दीप ”
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو شخص اندھیری رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکل کر گئے۔ (ایک ان میں سے سیدنا عباد بن بشیر رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرے کو میں سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سمجھتا ہوں) اور ان دونوں کے ہمراہ (نور کے) دو چراغ تھے جو ان کے سامنے روشن تھے۔ پھر جب وہ دونوں علیحدہ ہو گئے تو ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ہو گیا، یہاں تک کہ وہ اپنے گھر پہنچ گئے۔
55. مسجد میں کھڑکی اور گزر گاہ (کا رکھنا درست ہے)۔
“ मस्जिद में खिड़की और चलने का रस्ता ”
حدیث نمبر: 294
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک روز) خطبہ پڑھا تو فرمایا کہ بیشک اللہ سبحانہ نے ایک بندہ کو (دنیا کے اور) اس چیز کے درمیان، جو اللہ کے ہاں ہے، اختیار دیا (کہ چاہے جس کو پسند کر لے) تو اس نے اس چیز کو اختیار کر لیا جو اللہ کے ہاں ہے تو امیرالمؤمنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ (یہ سن کر) رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اس بوڑھے کو کون سی چیز رلا رہی ہے؟ اگر اللہ نے کسی بندہ کو دنیا کے اور اس عالم کے درمیان جو اللہ کے ہاں ہے اختیار دیا اور اس نے اس عالم کو اختیار کر لیا جو اللہ کے ہاں ہے (تو اس میں رونے کی کیا بات ہے؟ مگر آخر میں معلوم ہوا کہ) بندے سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور (امیرالمؤمنین) ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) ہم سب میں زیادہ علم رکھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! تم نہ روؤ بیشک سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے، اپنی صحبت اور اپنے مال میں، ابوبکر صدیق ہیں اور اگر میں اپنی امت میں سے (کسی کو) خلیل بناتا تو یقیناً ابوبکر کو بناتا لیکن اسلام کی اخوت اور اس کی محبت (کافی ہے اور) مسجد میں ابوبکر کے دروازہ کے سوا سب کا دروازہ بند کر دیا جائے۔
حدیث نمبر: 295
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اپنا سر ایک پٹی سے باندھے ہوئے باہر نکلے اور منبر پر بیٹھ گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: اے لوگو! ابوبکر سے زیادہ اپنی جان اور اپنے مال سے مجھ پر احسان کرنے والا کوئی نہیں اور اگر میں لوگوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو یقیناً ابوبکر کو خلیل بناتا لیکن اسلام کی خلت (دوستی، بھائی چارہ) افضل ہے، میری طرف سے ہر کھڑکی کو جو اس مسجد میں ہے، بند کر دو سوائے ابوبکر کی کھڑکی کے۔
56. کعبہ اور مسجدوں میں دروازے اور زنجیر (تالے) رکھنا۔
“ कअबा और मस्जिदों में दरवाज़े और ज़ंजीर रखना ”
حدیث نمبر: 296
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لائے تو عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا، انھوں نے (کعبہ کا) دروازہ کھول دیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور بلال اور اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم اندر گئے، اس کے بعد دروازہ بند کر لیا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تھوڑی دیر رہے، اس کے بعد سب لوگ نکلے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں کعبہ کی طرف جلدی سے بھاگا اور بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے۔ میں نے کہا کس مقام میں؟ انھوں نے کہا دونوں ستونوں کے درمیان میں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مجھ سے یہ بات رہ گئی کہ ان سے پوچھتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قدر نماز پڑھی۔
57. مسجد میں حلقہ باندھنا اور بیٹھنا (درست ہے)۔
“ मस्जिद में इकट्ठा होकर बैठना ”
حدیث نمبر: 297
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور آپ (اس وقت) منبر پر تھے کہ رات کی نماز کے بارے میں آپ کیا حکم دیتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو دو رکعت (پڑھنی چاہیے)۔ پھر جب تم میں سے کوئی صبح (ہو جانے) کا خوف کرے تو ایک رکعت (اور) پڑھ لے، پس وہ ایک رکعت اس کے لیے جس قدر پڑھ چکا (سب کو) وتر کر دے گی۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے۔

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.