الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
نماز کا بیان
नमाज़ के बारे में
30. کیا یہ کہنا جائز ہے کہ یہ مسجد فلاں لوگوں کی ہے؟
“ क्या यह कहना ठीक है कि यह मस्जिद ऐसे और ऐसे लोगों की है ? ”
حدیث نمبر: 268
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کے درمیان جو سدھائے گئے تھے (مقام) حیفاء سے گھوڑ دوڑ کرائی اور اس کی انتہا ثنیتہ الوداع تک تھی اور جو گھوڑے سدھائے ہوئے نہ تھے، ان کے درمیان ثنیہ سے بنی زریق کی مسجد تک گھوڑ دوڑ کرائی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس گھوڑ دوڑ میں حصہ لیا تھا۔
31. مسجد میں (کسی چیز کا) تقسیم کرنا اور مسجد میں خوشہ لٹکانا۔
“ मस्जिद में कुछ बाँटना और मस्जिद में गुच्छों को लटकाना ”
حدیث نمبر: 269
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال بحرین سے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے مسجد میں پھیلا دو۔ اور وہ (مال) تمام ان مالوں سے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اس وقت تک) لائے گئے، زیادہ تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے اور اس کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے، آئے اور اس کے پاس بیٹھ گئے اور جس جس کو دیکھتے اسے ضرور دیتے تھے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدنا عباس رضی اللہ عنہ آئے اور انھوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے (بھی) دیجئیے کیونکہ میں نے اپنا بھی فدیہ دیا اور عقیل کا بھی فدیہ دیا تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لے لو۔ انھوں نے اپنے کپڑے میں دونوں ہاتھوں سے لیا پھر اسے اٹھا نے لگے تو نہ اٹھا سکے۔ تب کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ان میں سے کسی کو حکم دیجئیے کہ یہ مجھے اٹھوا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ انھوں نے کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود میرے اوپر رکھ دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ تو عباس رضی اللہ عنہ نے کچھ اس میں سے گرا دیا اور اسے اٹھانے لگے (اور اٹھا نہ سکے تو) کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ان میں سے کسی کو حکم دیجئیے کہ اس کو مجھے اٹھوا دیں، آپ نے پھر فرمایا: نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اس کو اٹھا کر میرے اوپر رکھ دیجئیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا تب سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ اور گرا دیا۔ اس کے بعد اس کو اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور چل دیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی حرص پر تعجب کر کے ان کو پیچھے سے برابر دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ ہم سے پوشیدہ ہو گئے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک وہاں ایک بھی درہم باقی تھا۔
32. گھروں میں مسجدیں (بنانا ثابت ہے)۔
“ घरों में मस्जिद बनाई जासकती है ”
حدیث نمبر: 270
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا محمود بن ربیع الانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان انصاری اصحاب میں سے ہیں جو شریک بدر تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنی بینائی کو خراب پاتا ہوں اور میں اپنی قوم کو نماز (بھی) پڑھاتا ہوں۔ پس جس وقت بارش ہوتی ہے تو وہ میدان جو میرے اور ان کے درمیان میں ہے، بہنے لگتا ہے تو میں ان کی مسجد میں جا نہیں سکتا تاکہ میں انہیں نماز پڑھا دوں۔ تو یا رسول اللہ! میں چاہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں نماز پڑھیں تاکہ میں اسی مقام کو جائے نماز بنا لوں۔ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان شاء اللہ عنقریب (ایسا ہی) کروں گا۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ (دوسرے دن) سورج چڑھے تشریف لائے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر آنے کی) اجازت طلب فرمائی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے اور (ابھی) بیٹھے بھی نہیں تھے کہ فرمایا: تم اپنے گھر میں سے کس مقام پر چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟ تو سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے ایک مقام کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں) کھڑے ہو گئے اور اللہ اکبر کہا۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد سلام پھیر دیا۔ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خزیرہ (گوشت اور آٹا ملا کر بنایا جاتا ہے، کھانے) کے لیے روک لیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہم نے تیار کیا تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ محلے والوں میں سے کئی لوگ گھر میں جمع ہو گئے اور ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ مالک بن دخیشن کہاں ہے؟ یا (یہ کہا کہ) ابن دخشن (کہاں ہے؟) تو ان میں سے کسی دوسرے نے کہا کہ وہ تو منافق ہے، اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوست نہیں رکھتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نہ کہو کیا تم نے اسے نہیں دیکھا کہ اس نے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے لا الہٰ الا اللہ کہا ہے۔ وہ شخص بولا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں بظاہر تو ہم نے اس کی توجہ اور اس کی خیرخواہی منافقوں کے حق میں دیکھی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بزرگ و برتر نے اس شخص پر آگ حرام کر دی ہے جو لا الہٰ الا اللہ کہہ دے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی رضامندی اسے مقصود ہو۔
33. کیا (یہ جائز ہے کہ زمانہ) جاہلیت کے مشرکوں کی قبریں اکھاڑ دی جائیں اور ان مقامات پر مساجد بنا لی جائیں؟
“ क्या यह ठीक है कि मुशरिकों की कब्रों को उखाड़कर उन जगहों पर मस्जिदें बनादी जाएं ? ”
حدیث نمبر: 271
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ایک گرجا حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں۔ تو انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں میں جب کوئی نیک مرد ہوتا اور وہ مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے۔ یہ لوگ اللہ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین مخلوق ہیں۔
حدیث نمبر: 272
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو مدینہ کی بلندی پر ایک قبیلے میں جس کو بنی عمرو بن عوف کہتے ہیں، اترے اور ان لوگوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ راتیں قیام فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نجار کو بلوا بھیجا تو وہ تلواریں لٹکائے ہوئے آ پہنچے۔ اب گویا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر ہیں اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کے ردیف ہیں اور بنی نجار کی جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان میں (اپنا اسباب) اتار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند کرتے تھے کہ جس جگہ نماز کا وقت آ جائے وہیں نماز پڑھ لیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ پھر بنی نجار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلوا بھیجا اور فرمایا: اے بنی نجار! اپنا یہ باغ تم میرے ہاتھ بیچ ڈالو۔ انھوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت نہ لیں گے مگر اللہ بزرگ و برتر سے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس (باغ) میں وہ چیزیں تھیں جو میں تم سے کہتا ہوں یعنی مشرکوں کی قبریں، ویرانہ اور کھجور کے درخت تھے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو مشرکوں کی قبریں کھود ڈالی گئیں۔ پھر حکم دیا کہ ویرانے کو برابر کر دیا جائے اور درختوں کو کاٹ دیا جائے پھر کھجور کے درخت مسجد کی (جانب) قبلہ میں نصب کر دیے اور اس کی بندش پتھروں سے کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پتھر لانے لگے اور وہ رجز پڑھتے جاتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہمراہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔ فائدہ جو کچھ کہ ہے فائدہ وہ آخرت کا فائدہ بخش دے انصار اور مہاجرین کو اے اللہ۔
34. اونٹوں کے مقامات پر نماز پڑھنا (درست ہے)۔
“ ऊँटों के स्थान पर नमाज़ पढ़ना ”
حدیث نمبر: 273
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(راوی حدیث نافع کہتے ہیں کہ) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے اونٹ کی طرف (اسے بطور سترہ کر کے) نماز پڑھی اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔
35. جس شخص نے نماز پڑھی اس حال میں کہ اس کے آگے تنور ہو یا آگ ہو یا کوئی ایسی چیز ہو جس کی پرستش کی جاتی ہے اور وہ اس نماز سے اللہ کی رضامندی چاہے۔
“ नमाज़ पढ़ते समय मेरे सामने जहन्नम लाकर दिखाई गई ”
حدیث نمبر: 274
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے سامنے اس حال میں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، دوزخ پیش کی گئی۔
36. مقبروں میں نماز پڑھنے کی کراہت۔
“ क़ब्रिस्तान में नमाज़ पढ़ना ठीक नहीं ”
حدیث نمبر: 275
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی کچھ نماز، اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور انھیں قبریں نہ بناؤ۔
37. ((باب))
“ नबियों की क़ब्रों को मस्जिद बनाने पर लाअनत ”
حدیث نمبر: 276
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (مرض الموت) طاری ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر اپنے منہ پر ڈالنے لگے۔ پھر جب اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرمی معلوم ہوتی تو اس کو اپنے چہرے سے ہٹا دیتے پھر اسی حالت میں فرمایا: یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے افعال سے ڈراتے تھے۔
38. عورت کا مسجد میں سونا (درست ہے)۔
“ महिला मस्जिद में सो सकती है ”
حدیث نمبر: 277
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عرب کے کسی قبیلے کی ایک حبشی لونڈی تھی انھوں نے اسے آزاد کر دیا تھا، مگر وہ ان کے ساتھ رہا کرتی تھی، وہ بیان کرتی ہے کہ (ایک مرتبہ) اسی قبیلے کے لوگوں کی لڑکی باہر نکلی اور اس (کے جسم) پر سرخ چمڑے کی ایک حمائل پڑی ہوئی تھی، کہتی ہے کہ اس نے اس کو خود اتارا یا وہ اس سے گر پڑی، پھر ایک چیل اس طرف سے گزری اور وہ حمائل (نیچے) پڑی ہوئی تھی، چیل نے اسے گوشت سمجھا اور جھپٹ لے گئی، وہ کہتی ہے کہ ان لوگوں نے اس کو تلاش کیا مگر اسے نہ پایا تو اس کا الزام مجھ پر لگا دیا۔ کہتی ہے کہ وہ لوگ میری تلاشی لینے لگے یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کو بھی دیکھا۔ وہ کہتی ہے کہ اللہ کی قسم میں ان کے پاس کھڑی تھی کہ اچانک وہ چیل گزری اور اس نے اس (حمائل) کو پھینک دیا۔ وہ کہتی ہے کہ حمائل ان کے درمیان آ کر گری۔ کہتی ہے کہ میں نے کہا کہ یہی ہے وہ جس کا الزام تم نے مجھ پر لگایا تھا، تم نے بدگمانی کی حالانکہ میں اس سے بری تھی اور وہ یہ ہے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اسلام قبول کر لیا تو مسجد میں اس کا ایک خیمہ تھا یا (یہ کہا کہ) ایک چھوٹا سا حجرہ۔ اور وہ میرے پاس آیا کرتی تھی اور مجھ سے باتیں کیا کرتی تھی۔ اور میرے پاس وہ جب بھی آتی تو یہ ضرور کہتی کہ حمائل والا دن ہمارے پروردگار کی عجیب۔۔۔ قدرتوں میں سے ہے۔۔۔ آگاہ رہو اسی نے مجھے کفر کے شہر سے نجات دی۔۔۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے اس سے کہا کہ تمہارا کیا حال ہے کہ جب کبھی تم میرے پاس آتی ہو تو یہ ضرور کہتی ہو تو اس پر اس نے مجھ سے یہ قصہ بیان کیا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.