الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
جنازہ کے بیان میں
जनाज़े के बारे में
حدیث نمبر: 693
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: اے اللہ! میں عذاب قبر سے اور عذاب دوزخ سے اور زندگی اور موت کی خرابی سے اور مسیح دجال کے فساد سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
45. مردوں کو صبح و شام ان کا (جنت و دوزخ والا) مقام دکھایا جاتا ہے۔
“ मृतक को सुबह और शाम को उनका ( जन्नत और जहन्नम ) का स्थान दिखाया जाता है ”
حدیث نمبر: 694
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص تم میں سے مر جاتا ہے تو ہر صبح و شام اسے اس کا مقام دکھایا جاتا ہے، اگر وہ اہل جنت میں سے ہے تو جنت کے مقامات میں سے اور اگر اہل دوزخ میں سے ہے تو دوزخ کے مقامات میں سے۔ اس کے بعد اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جب تجھے اٹھائے گا تو یہی تیرا مقام ہو گا (جس میں تو داخل ہو گا)۔
46. مسلمانوں کی چھوٹی اولاد کے متعلق، جو فوت ہو جائے، کیا کہا گیا ہے۔
“ मुसलमानों के मरने वाले छोटे बच्चों के बारे में क्या कहा गया है ”
حدیث نمبر: 695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام (فرزند رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ) کی وفات ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ان کے لیے ایک دودھ پلانے والی (مقرر کی گئی) ہے۔
47. مشرکوں کے بچوں کی بابت (جو قبل بلوغ کے مر جائیں) کیا کہا گیا ہے؟
“ मुशरिकों के बच्चों के बारे में क्या ( जो यौवन तक पहुंचने से पहले मर जाते हैं ) ”
حدیث نمبر: 696
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے بچوں کی بابت پوچھا گیا (کہ اگر وہ بلوغ سے پہلے مر جائیں تو جنت میں جائیں گے یا دوزخ میں؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس وقت ان کو پیدا کیا ہے اسی وقت سے خوب جانتا ہے کہ یہ (بچے زندہ رہتے تو) کیسے عمل کرتے۔ (جنت کے لائق ہیں یا دوزخ کے)
48. ((باب))
“ रसूल अल्लाह ﷺ ने एक सपने में क्या देखा ”
حدیث نمبر: 697
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو ہماری طرف منہ کر کے فرماتے: تم میں سے کسی نے اگر آج شب کو کوئی خواب دیکھا ہے تو بیان کرے۔ سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو وہ اسے بیان کر دیتا پھر جو کچھ اللہ چاہتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر بیان فرماتے پس اسی دستور کے موافق ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دریافت فرمایا: تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے عرض کی کہ نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مگر میں نے آج شب دو اشخاص کو خواب میں دیکھا کہ وہ میرے پاس آئے اور میرے ہاتھ کو پکڑ لیا اور مجھے ایک مقدس زمین میں لے گئے۔ یکایک میں وہاں پہنچ کر کیا دیکھتا ہوں کہ ایک آدمی بیٹھا ہے اور دوسرا آدمی ہاتھ میں لوہے کا ایک آنکڑا لیے کھڑا ہے وہ اسے اس بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں داخل کرتا ہے یہاں تک کہ اس کی گدی تک پہنچ جاتا ہے تو اس سے ایک طرف کا جبڑا پھاڑا دیتا ہے۔ اس کے بعد دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی ایسا ہی کرتا ہے اور اس دوران اس کا پہلا جبڑا مندمل ہو جاتا ہے۔ پھر دوبارہ وہ ایسا ہی کرتا ہے تو میں نے پوچھا کہ یہ کیا بات ہے تو ان دونوں نے مجھے جواب دیا کہ آگے چلیے۔ یہاں تک کہ ہم ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے کہ وہ چت لیٹا ہوا تھا اور ایک شخص اس کے سرہانے ایک چھوٹا یا بڑا پتھر لیے ہوئے کھڑا تھا پس وہ اس پتھر سے اس لیٹے ہوئے آدمی کا سر کچل دیتا تھا۔ جب اسے مارتا اور پتھر لڑھک جاتا تو جا کر اس کو اٹھا لیتا اور جب تک اس لیٹے ہوئے آدمی کے پاس واپس آتا اس وقت تک اس کا سر ٹھیک ہو چکا ہوتا تھا اور جو حالت اس کی پہلے تھی وہی ہو جاتی تھی پس وہ دوبارہ اسے مارتا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ آگے چلیے چنانچہ ہم چلے تو ایک گڑھے کے پاس سے ہمارا گزر ہوا، وہ مثل تنور کی طرح تھا، منہ اس کا تنگ تھا اور پیندا اس کا چوڑا تھا۔ اس گڑھے میں آگ جل رہی تھی اس کے اندر کچھ برہنہ مرد اور عورتیں تھیں جب آگ بہت بھڑک اٹھتی تو وہ لوگ بھی اوپر کو اٹھ جاتے یہاں تک کہ نکلنے کے قریب ہو جاتے تو میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ آگے چلیے چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ خون کی ایک نہر پر پہنچے جس کے درمیان ایک آدمی تھا اور نہر کے کنارے پر بھی ایک آدمی تھا جس کے سامنے کچھ پتھر تھے اور وہ نہر والے شخص کے سامنے کھڑا ہوا تھا پس جب وہ اس نہر سے باہر نکلنا چاہتا تو یہ شخص ایک پتھر اس کے منہ پر کھینچ کر مارتا تو وہ جہاں تھا وہیں واپس ہو جاتا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے تو ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ آگے چلیے چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ ایک نہایت شاداب اور سرسبز باغ میں پہنچے اس میں ایک بڑا سا درخت لگا ہوا تھا اس کی جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ بچے بیٹھے ہوئے تھے۔ یکایک میں کیا دیکھتا ہوں کہ درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے کچھ آگ ہے وہ اسے روشن کر رہا ہے۔ پھر وہ دونوں مجھے اس درخت پر چڑھا لے گئے۔ اس درخت کے اندر ایک گھر تھا، اس میں مجھے داخل کیا۔ میں نے کبھی اس سے عمدہ اور شاندار مکان نہیں دیکھا، اس گھر میں کچھ بوڑھے، کچھ جوان کچھ عورتیں اور کچھ بچے تھے پھر وہ دونوں آدمی مجھے اس گھر سے نکال لائے اور درخت کی دوسری شاخ پر مجھے چڑھایا۔ اس میں بھی ایک گھر تھا، اس میں مجھے داخل کیا گیا یہ گھر بھی نہایت عمدہ اور شاندار تھا۔ اس میں بھی کچھ بوڑھے اور جوان مرد تھے۔ جب میں یہ سب کچھ دیکھ چکا تو میں نے ان دونوں سے پوچھا کہ تم نے مجھے رات بھر گشت کرایا، اب بتاؤ کہ میں نے جو کچھ دیکھا ہے اس کی حقیقت کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ہم بتاتے ہیں۔ وہ شخص جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ اس کا جبڑا پھاڑا جا رہا ہے تو وہ جھوٹ بولنے والا ہے، دنیا میں جھوٹی باتیں کیا کرتا تھا اور وہ اس سے آگے نقل کی جاتی تھیں یہاں تک کی تمام اطراف عالم میں پہنچ جاتی تھیں۔ لہٰذا اس کے ساتھ روز قیامت تک ایسا ہی معاملہ کیا جائے گا اور وہ شخص جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا جا رہا ہے۔ تو یہ وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا تھا مگر وہ رات کو بھی اس سے غافل ہو کر سو جاتا اور دن میں بھی اس پر عمل نہ کرتا۔ لہٰذا روز قیامت تک اس کے ساتھ اسی طرح کیا جائے گا اور وہ لوگ جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گڑھے میں دیکھا تو وہ زناکار لوگ ہیں اور وہ شخص جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہر میں دیکھا سود خور ہے اور وہ بوڑھے صاحب جو درخت کی جڑ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ابراہیم علیہ السلام تھے اور چھوٹے بچے جو ان کے گرد تھے، وہ لوگوں کے وہ بچے ہیں جو قبل از بلوغت فوت ہو گئے تھے اور وہ شخص جو آگ روشن کر رہا تھا، مالک فرشتہ تھا جو دوزخ کا داروغہ ہے اور وہ پہلا مکان جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تھے عام مسلمان کا گھر ہے اور دوسرا گھر شہیدوں کا ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہے۔ اب آپ اپنا سر اٹھایئے۔ میں نے سر اٹھایا تو یکایک کیا دیکھا ہوں کہ میرے اوپر بادل کی مانند کوئی چیز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے اپنے مقام میں داخل ہونے دو تو ان دونوں نے کہا کہ ابھی کچھ عمر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی ہے جسے آپ نے پورا نہیں کیا۔ اگر آپ اسے پورا کر چکے ہوتے تو اپنے مقام میں جا سکتے تھے۔
49. یکایک ناگہانی موت (نیک آدمی کے لیے بری نہیں)۔
“ अचानक मौत ( अच्छे आदमी के लिए बुरी नहीं ) ”
حدیث نمبر: 698
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص (سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میری والدہ اچانک انتقال کر گئی ہیں اور میں ان کی نسبت ایسا خیال کرتا ہوں کہ اگر وہ بول سکتیں تو ضرور صدقہ کرنے کا حکم دیتیں۔ پس کیا اگر میں ان کی طرف سے صدقہ دوں تو ان کو کچھ ثواب ملے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
50. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟
“ रसूल अल्लाह ﷺ और हज़रत अबू बक्र और उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुम की कब्रों के बारे में क्या है ? ”
حدیث نمبر: 699
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں باربار دریافت کرتے تھے کہ میں آج کہاں رہوں گا، میں کل کہاں رہوں گا یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کرتے تھے۔ پھر جب میری باری کا دن آیا تو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے پہلو اور سینہ کے درمیان میں قبض فرمایا اور میرے ہی گھر میں دفن کیے گئے۔
حدیث نمبر: 700
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ چھ لوگ جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک راضی رہے (ان سے زیادہ خلافت کا حقدار اور کوئی نہیں تو ان ہی میں سے کسی ایک خلیفہ کو چن لینا) پس ان چھ لوگوں کے نام یہ بتائے عثمان، علی، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص (رضی اللہ عنہم)۔
51. (مسلمان) مردوں کو برا کہنے کی ممانعت ہے۔
“ ( मुसलमान ) मृतकों को बुरा कहना मना है ”
حدیث نمبر: 701
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مسلمان) مردوں کو برا نہ کہو کیونکہ وہ جو کچھ کر چکے ہیں اس سے ہمکنار و ہم آغوش بھی ہو چکے ہیں۔

Previous    3    4    5    6    7    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.